غزل ۔۔۔خفا ہیں؟مگر! بات تو کیجیے۔۔۔ محمد احمد

محمداحمد

لائبریرین
غزل

خفا ہیں؟مگر! بات تو کیجیے
ملیں مت، ملاقات تو کیجیے

ملیں گے اگر تو ملیں گے کہاں
بیاں کچھ مقامات تو کیجیے

پلائیں نہ پانی ،بٹھائیں بھی مت
مُسافر سے کچھ بات تو کیجیے

نہیں اِتنے سادہ و معصوم وہ
کبھی کچھ غلط بات تو کیجیے

سنی وعظ و تقریر، اچھی لگی
چلیں ،کچھ مناجات تو کیجیے

نہیں دوستی کی فضا گر، نہ ہو
خدارا شروعات تو کیجیے

بھلے ، کل بگڑ کر کہَیں "الفراق"
بسر آج کی رات تو کیجیے

کہا کیا؟ یہی ہے روایت مری؟
بیاں کچھ روایات تو کیجیے

نزولِ سکینت بھی ہو گا ضرور
عمل بر ہدایات تو کیجیے

عبث رب سے شکوہ کناں آپ ہیں
شمارِ عنایات تو کیجیے

اگر تزکیے سے ہے احمد ؔفلاح
چلیں پھر شروعات تو کیجیے

محمد احمد ؔ
 
بہت خوب احمد بھائی
نہیں دوستی کی فضا گر، نہ ہو
خدارا شروعات تو کیجیے

نزولِ سکینت بھی ہو گا ضرور
عمل بر ہدایات تو کیجیے

عبث رب سے شکوہ کناں آپ ہیں
شمارِ عنایات تو کیجیے

اگر تزکیے سے ہے احمد ؔفلاح
چلیں پھر شروعات تو کیجیے
بہت عمدہ
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت شکریہ خلیل بھائی!

حوصلہ افزائی کے لئے ممنون ہوں۔
ماشاءاللہ
بہترین غزل ۔
سلامت رہیں۔
بہت خوب احمد بھائی
بہت عمدہ
بہت خوب احمد بھائی ۔۔۔ چھوٹی بحر کو بہت اچھا نبھایا ہے آپ نے، ماشاء اللہ۔

بہت بہت شکریہ !

آپ سب احباب کی حوصلہ افزائی کے لئے بے حد ممنون ہوں۔ :in-love::)
 

محمداحمد

لائبریرین
Top