تبسم غزل - یہ کیا کہ اک جہاں کو کرو وقفِ اضطراب - صوفی تبسم

فرخ منظور

لائبریرین
یہ کیا کہ اک جہاں کو کرو وقفِ اضطراب
یہ کیا کہ ایک دل کو شکیبا نہ کر سکو

ایسا نہ ہو یہ درد بنے دردِ لا دوا
ایسا نہ ہو کہ تم بھی مداوا نہ کر سکو

شاید تمھیں بھی چین نہ آئے مرے بغیر
شاید یہ بات تم بھی گوارا نہ کر سکو

کیا جانے پھر ستم بھی میسر ہو یا نہ ہو
کیا جانے یہ کرم بھی کرو یا نہ کر سکو

اللہ کرے جہاں کو مری یاد بھول جائے
اللہ کرے کہ تم کبھی ایسا نہ کر سکو

میرے سوا کسی کی نہ ہو تم کو جستجو
میرے سوا کسی کی تمنا نہ کر سکو

کیوں چاہتا ہے تم کو تبسّمؔ یہ ہے وہ راز
چاہو بھی تم اگر، کبھی افشا نہ کر سکو


(صوفی تبسمؔ)

 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
شاید تمھیں بھی چین نہ آئے مرے بغیر​
شاید یہ بات تم بھی گوارا نہ کر سکو​

میرے سوا کسی کی نہ ہو تم کو جستجو​
میرے سوا کسی کی تمنا نہ کر سکو​

۔۔۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت ہی عمدہ انتخاب
شاید تمھیں بھی چین نہ آئے مرے بغیر
شاید یہ بات تم بھی گوارا نہ کر سکو​

میرے سوا کسی کی نہ ہو تم کو جستجو
میرے سوا کسی کی تمنا نہ کر سکو​

۔۔۔۔۔
بہت ہی عمدہ انتخاب ۔ویسے آپ کا ہر انتخاب عمدہ ہوتا ہے۔
بہت شکریہ آپ سب کا، نوازش۔
 
Top