قمر جلالوی غزل-کبھی کہا نہ کسی سے ترے فسانے کو(قمر جلالوی

کبھی کہا نہ کسی سے ترے فسانے کو
نہ جانے کیسے خبر ہو گئ زمانے کو

دعا بہار کی مانگی تو اتنے پھول کھلے
کہیں جگہ نہ رہی میرے آشیانے کو

مری لحد پہ پتنگوں کا خون ہوتا ھے
حضور شمع نہ لایا کریں جلانے کو

سنا ہے غیر کی محفل میں تم نہ جاؤ گے
کہو تو آج سجا لوں غریب خانے کو

دبا کے قبر میں سب چل دئیے دعا نہ سلام
ذرا سی دیر میں کیا ہو گیا زمانے کو

اب آگے اس میں تمہارا بھی نام آئے گا
جو حکم ہو تو یہیں چھوڑ دوں فسانے کو

قمر ذرا بھی نہیں تم کو خوف رسوائی
چلے ہو چاندنی شب میں انہیں منانے کو

قمر جلالوی
 

شاہ حسین

محفلین
کبھی کہا نہ کسی سے تِرے فسانے کو۔ استاد قمر جلالوی

کبھی کہا نہ کسی سے تِرے فسانے کو
نہ جانے کیسے خبر ہو گئی زمانے کو

چمن میں برق نہیں چھوڑتی کسی صورت
طرح طرح سے بناتا ہوں آشیانے کو

دُعا بہار کی مانگے تو اتنے پھول کھلے
کہیں جگہ نہ رہی میرے آشیانے کو

چمن مین جانا تو صیّاد دیکھ بھال آنا
اکیلا چھوڑ کے آیا ہوں آشیانے کو

مری لحد پہ پتنگے کا خون ہوتا ہے
حضور شمع نہ لایا کریں جلانے کو

سُنا ہے غیر کی محفل میں تم نہ جائو گے
کہو تو آج سجالوں غریب خانے کو

دبا کے قبر میں سب چل دئے دُعا نہ سلام
ذرا سی دیر میں کیا ہو گیا زمانے کو

اب آگے اس میں تمھارا بھی نام آئے گا
جو حکم ہو تو یہیں چھوڑ دوں فسانے کو

قمر ذرا بھی نہیں تم کو خوفِ رُسوائی
چلے ہو چاندنی شب میں اُنہیں بُلانے کو ۔



استاد قمر جلالوی
 

فرخ منظور

لائبریرین
کبھی کہا نہ کسی سے تیرے فسانے کو ۔ قمر جلالوی
کبھی کہا نہ کسی سے تیرے فسانے کو
نہ جانے کیسے خبر ہو گئی زمانے کو
چمن میں برق نہیں چھوڑتی کسی صورت
طرح طرح سے بناتا ہوں آشیانے کو
دعا بہار کی مانگی تو اتنے پھول کھلے
کہیں جگہ نہ ملی میرے آشیانے کو
میری لحد پہ پتنگوں کا خون ہوتا ہے
حضور شمع نہ لایا کریں جلانے کو
سنا ہے غیر کی محفل میں تم نہ جاؤ گے
کہو تو آج سجا لوں غریب خانے کو
دبا کے قبر میں سب چل دیے دعا نہ سلام
ذرا سی دیر میں کیا ہو گیا زمانے کو
اب آگے اس میں تمھارا بھی نام آئے گا
جو حکم ہو تو یہیں چھوڑ دوں فسانے کو
قمر ذرا بھی نہیں تم کو خوفِ رسوائی
چلے ہو چاندنی شب میں انھیں بلانے کو
(قمر جلالوی)
 

مغزل

محفلین
سبحان اللہ سبحان اللہ فرخ بھائی روح سرشار کردی مزا آگیا۔۔
استاد کے کلام ِ رس نو رَس کے انتخاب پر صمیمِ قلب سے شکر گزار ہوں۔
ہمارے پاس روایت اور کلاسیکی ادب کا آخری سرمایہ استاد قمر جلالوی ہی ہیں۔
(ایک جگہ پہلے شعر اور سرِ مقطع کے شعرمیں ٹائپو ہے انہیں مدون کرلیجے گا۔)
نیاز مشرب:
 

مغزل

محفلین
سبحان اللہ سبحان اللہ فرخ بھائی روح سرشار کردی مزا آگیا۔۔
استاد کے کلام ِ رس نو رَس کے انتخاب پر صمیمِ قلب سے شکر گزار ہوں۔
ہمارے پاس روایت اور کلاسیکی ادب کا آخری سرمایہ استاد قمر جلالوی ہی ہیں۔
(ایک جگہ پہلے شعر اور سرِ مقطع کے شعرمیں ٹائپو ہے انہیں مدون کرلیجے گا۔)
نیاز مشرب:
 

سید زبیر

محفلین
بہت خوبصورت کلام شئیر کیا ہے
میری لحد پے پتنگوں کا خون ہوتا ہے​
حضور شمع نہ لایا کریں جلانے کو​
بہت خوب ۔۔​
 

محمداحمد

لائبریرین
کچھ کلام تو ایسے ہوتے ہیں کہ اس کو سراہنا ممکن ہی نہیں ہوتا۔

ایک ایک شعر موتی کی طرح جڑا ہوا ہے غزل میں۔

سدا بہار غزل ۔ واہ ۔
 
Top