غزل: تراخیال سراسر بنا رہا ہے مجھے -- از: م۔م۔مغل

مغزل

محفلین
غزل
ترا خیال سراسر بنا رہا ہے مجھے
یہ کون خاک سے بڑھ کر بنا رہا ہے مجھے
یہ کس کی یاد کی کِن مِن ہے کیسا موسِم ہے
کہ دشت زارسمندر بنا رہا ہے مجھے
اتر رہے ہیں مسلسل سوارگانِ خیال
ترا فراق پیمبر بنا رہا ہے مجھے
سنوارتا ہے خدو خال اپنی سانسوں سے
یہ کون مجھ سے بھی بہتر بنا رہا ہے مجھے
یہ کون دائرہ در دائرہ مرے اطراف
حصار کھینچ کے محور بنا رہا ہے مجھے
اتارتا ہی نہیں چاک سے مجھے فنکار
ازل سے کوئی برابر بنا رہا ہے مجھے
یہ عیشِ لمس تغزل سے کم نہیں محمود
کسی کا وصل سخنور بنا رہاہے مجھے
خاکسار : م۔م۔مغل​
(آپ احباب کی ناقدانہ رائے کی توقع کے ساتھ پیش ہے)​
لیجے جناب احباب کے لیے ہم بنفسِ جہل حاضر ہیں ملاحظہ کیجے۔۔کلام بہ زبانِ شاعر​
پروفیسر جاذب قریشی صاحب کے دولت کدے پر منعقدہ ایک شعری نشست میں۔​
غزل ( غزل ناز غزل ) کے یاد دلانے پر یاد آیا تو اس کی ویڈیو بھی شامل کررہا ہوں:منسلک کیے دیتا ہوں :
شمشاد ، محمد وارث ، الف عین ، فاروق درویش ، فاتح ، فرخ منظور ، ابن سعید ، زھرا علوی ، محمد امین ، محمد احمد ، مقدس ، عائشہ عزیز ، ناعمہ عزیز ، حافظ سمیع اللہ آفاقی ، نازنین ناز ۔۔۔
 

فاتح

لائبریرین
سب سے پہلے تو انتہائی خوبصورت مطلع کی حاملہ غزل پر مبارکباد قبول کیجیے۔ مطلع کے علاوہ ذیل کے اشعار بھی بے حد بھائے:
اتر رہے ہیں مسلسل سوارگانِ خیال
ترا فراق پیمبر بنا رہا ہے مجھے

سنوارتا ہے خدو خال اپنی سانسوں سے
یہ کون مجھ سے بھی بہتر بنا رہا ہے مجھے

یہ کون دائرہ در دائرہ مرے اطراف
حصار کھینچ کے محور بنا رہا ہے مجھے

اتارتا ہی نہیں چاک سے مجھے فنکار
ازل سے کوئی برابر بنا رہا ہے مجھے
بعد ازاں ایک گزارش "کہ دشت زارسمندر بنا رہا ہے مجھے" کا مصرع معنی کے اعتبار سے مزید کھلنا چاہتا ہے۔ نیز "ہماری تقلید میں;)" آپ نے بھی فارسی گوئی کا آغاز کر ڈالا۔ میرا اشارہ یقیناً "سوارگان" کی جانب ہے۔
 

زیف سید

محفلین
جناب مغل صاحب: اس قدر سنگلاخ زمین کو جس طرح آپ نے گلزار کیا ہے اس پر میری طرف سے مبارک باد۔ یہ اشعار خاص طور پر پسند آئے:

غزل

ترا خیال سراسر بنا رہا ہے مجھے
یہ کون خاک سے بڑھ کر بنا رہا ہے مجھے

سنوارتا ہے خدو خال اپنی سانسوں سے
یہ کون مجھ سے بھی بہتر بنا رہا ہے مجھے

یہ کون دائرہ در دائرہ مرے اطراف
حصار کھینچ کے محور بنا رہا ہے مجھے

اتارتا ہی نہیں چاک سے مجھے فنکار
ازل سے کوئی برابر بنا رہا ہے مجھے

دوسری بات یہ تمام غزل میں داخلی آہنگ بھی موجود ہے (شاید اس کے پیچھے مشکل ردیف “بنا رہا ہے مجھے“ کا بھی ہاتھ ہو) جو عمدہ غزل کی پہچان ہوتا ہے۔

زیف
 

الف عین

لائبریرین
بہت عمدہ غزل ہے محمود، مبارک ہو، اور اس کو سمت میں شامل کر دو، اب تو تم کو ہی اس کی ادارت کرنا ہے، لیکن مشورہ تو میں دے سکتا ہوں نا!!!
 

مغزل

محفلین
ارے واہ مغل صاحب۔ ۔ بہت ہی پیاری غزل۔ بحور کے متعلق تو کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن مضامین کمال کے ہیں۔
شکریہ محمود احمد غزنوی صاحب۔ محبت ہے آپ کی ، ’’بحور ‘‘ کا تو میں بھی کچھ نہیں کہہ سکتا،۔ بس ایک رو بنی اور ’’سوارگانِ خیال ‘‘ آتے چلے گئے ۔۔ یہی ’”مضامین‘‘ کی شکل میں ہمارے جدِ امجد غالب کے ہاں آیا کیے تھے۔ محبتوں پر سراپاسپاس ہوں ۔والسلام
 

مغزل

محفلین
سب سے پہلے تو انتہائی خوبصورت مطلع کی حاملہ غزل پر مبارکباد قبول کیجیے۔ مطلع کے علاوہ ذیل کے اشعار بھی بے حد بھائے:
اتر رہے ہیں مسلسل سوارگانِ خیال
ترا فراق پیمبر بنا رہا ہے مجھے

سنوارتا ہے خدو خال اپنی سانسوں سے
یہ کون مجھ سے بھی بہتر بنا رہا ہے مجھے

یہ کون دائرہ در دائرہ مرے اطراف
حصار کھینچ کے محور بنا رہا ہے مجھے

اتارتا ہی نہیں چاک سے مجھے فنکار
ازل سے کوئی برابر بنا رہا ہے مجھے
بعد ازاں ایک گزارش "کہ دشت زارسمندر بنا رہا ہے مجھے" کا مصرع معنی کے اعتبار سے مزید کھلنا چاہتا ہے۔ نیز "ہماری تقلید میں;)" آپ نے بھی فارسی گوئی کا آغاز کر ڈالا۔ میرا اشارہ یقیناً "سوارگان" کی جانب ہے۔
بڑی محبت فاتح بھائی ، ۔ دشت زار سمندر بنا رہا ہے والا مصرع آپ کی زیادہ توجہ چاہتاہے ۔ فارسی گوئی کوئی ’’جور جبردستی‘‘ تھوڑی ہی آئی ہے۔ بس رو بنی اور ہوگیا۔اپنی اس غزل کی جو بات مجھے زیادہ پسند ہے وہ یہ کہ اس میں شعوری رو کا عمل دخل نہیں ۔ خالصتاً داخلی واردات ہے ۔رہی بات تقلید کی ۔۔ ہاہا۔۔ میں مقلد ہوں غیر مقلد نہیں۔۔آپ کی رائے میرے لیے توشہ ِ راہ ہے ۔ حاملہ کا بدلا خوب لیا آپ نے۔اللہ سلامتی نصیب فرمائے ۔ داخلی و خارجی معاملات و مشکلات آسان فرمائے ، آمین
 

مغزل

محفلین
جناب مغل صاحب: اس قدر سنگلاخ زمین کو جس طرح آپ نے گلزار کیا ہے اس پر میری طرف سے مبارک باد۔ یہ اشعار خاص طور پر پسند آئے:
دوسری بات یہ تمام غزل میں داخلی آہنگ بھی موجود ہے (شاید اس کے پیچھے مشکل ردیف “بنا رہا ہے مجھے“ کا بھی ہاتھ ہو) جو عمدہ غزل کی پہچان ہوتا ہے۔
زیف

زیف بھائی ۔۔ ماننا پڑے گا آپ کی نباضی کے کمال کی بابت ، یقیناً جیسا کہ اوپر فاتح بھائی کے مراسلے میں عرض گزار ہوچکا ہوں داخلی و وارداتی غزل ہے ، ہاں یہ اور بات کہ میرے علم میں نہیں ’’سنگلاخ زمین‘‘ سے آپ کا اشارہ کس طرف ہے(میں منتظر رہوں گا) ۔ اگر ایسا ہے تو میرے لیے سعادت ہے، میرے ذاتی نظریے میں زمین کسی کی بھی معاملہ جاگیر بنانے کا ہوتا ہے ۔ بس دعائیں درکار ہیں۔ محبتوں اور حوصلہ افزائی پر ممنون ہوں ۔ اللہ برکتیں نصیب فرمائے، آمین
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت عمدہ غزل ہے مغل صاحب۔ بہت داد قبول کریں۔ ایک مصرع میں "برابر" کھٹک رہا ہے کیونکہ برابر کا جو مطلب یہاں آپ نے لیا ہے وہ عوام میں تو رائج ہے لیکن لغت میں برابر کا یہ مطلب نہیں لیا جاتا۔ اس لئے اگر "برابر" کی بجائے مسلسل کر دیں تو زیادہ خوبصورت لگے گا۔
اتارتا ہی نہیں چاک سے مجھے فنکار
ازل سے کوئی برابر بنا رہا ہے مجھے


ایک مصرع میں املا کی غلطی ہے اسے بھی درست کر لیجیے۔
کسی کا وصل سخنور بنا رہے مجھے
 

مغزل

محفلین
بہت عمدہ غزل ہے مغل صاحب۔ بہت داد قبول کریں۔ ایک مصرع میں "برابر" کھٹک رہا ہے کیونکہ برابر کا جو مطلب یہاں آپ نے لیا ہے وہ عوام میں تو رائج ہے لیکن لغت میں برابر کا یہ مطلب نہیں لیا جاتا۔ اس لئے اگر "برابر" کی بجائے مسلسل کر دیں تو زیادہ خوبصورت لگے گا۔
اتارتا ہی نہیں چاک سے مجھے فنکار
ازل سے کوئی برابر بنا رہا ہے مجھے
ایک مصرع میں املا کی غلطی ہے اسے بھی درست کر لیجیے۔
کسی کا وصل سخنور بنا رہے مجھے

بہت شکریہ فرخ بھائی ۔ برابر سے مراد ، دونوں طرح ہی ہے ۔ مسلسل کر تو دوں مگر قافیہ بدل جائے گا (برابر کے معانی لغت کے بقول : مسلسل،ہمیشہ، سدا، ہر و قت ،بار بار، اکثر۔پاس پاس، پہلو بہ پہلو، دوش بدوش۔مثل، طرح، مانند۔ختم، برباد، ضائع۔ہموار، مسطح، سپاٹ، چورس۔’’اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت میں ہی بطور اسم صفت اور گاہے بطور اسم مستعمل ہے۔ 1609ء میں "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔‘‘ بھی ہیں ۔۔)۔املا کی غلطی میں ابھی درست کیے دیتا ہوں ، نشاندہی کے لیے ممنون ہوں ۔ آپ کی حوصلہ افزائی میرے لیے مثبت راہ پر رہنے کا اشاریہ ہے۔ والسلام
 

زیف سید

محفلین
بہت شکریہ فرخ بھائی ۔ برابر سے مراد ، دونوں طرح ہی ہے ۔ مسلسل کر تو دوں مگر قافیہ بدل جائے گا (برابر کے معانی لغت کے بقول : مسلسل،ہمیشہ، سدا، ہر و قت ،بار بار، اکثر۔پاس پاس، پہلو بہ پہلو، دوش بدوش۔مثل، طرح، مانند۔ختم، برباد، ضائع۔ہموار، مسطح، سپاٹ، چورس۔’’اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت میں ہی بطور اسم صفت اور گاہے بطور اسم مستعمل ہے۔ 1609ء میں "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔‘‘ بھی ہیں ۔۔)

برابر اردو شاعری میں اکثر “مسلسل“ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ حسرت موہانی کا شعر تو سب کو یاد ہو گا

الٰہی ترکِ الفت پر وہ کیوں کر یاد آتے ہیں
بھلاتا لاکھ ہوں لیکن برابر یاد آتے ہیں

یا پھر فیض ہی کو لے لیجیے

رندوں کے دم سے آتشِ مے کے بغیر بھی
ہے مے کدے میں آگ برابر لگی ہوئی

مغل صاحب: میں جاگیر والی زمین کی نہیں بلکہ غزل کی زمین (بحر+ قافیہ + ردیف) کی بات کر رہا تھا۔ :) سنگلاخ زمین سے مراد یہ تھی کہ اس ردیف “بنا رہا ہے مجھے“ میں شعر کہنا آسان نہیں ہے کیوں کہ ہر شعر میں “مجھے بنانے“ کے التزام کے ساتھ ساتھ فعل جاریہ “رہا ہے“ کا بھی اہتمام کرنا پڑتا ہے۔لیکن آپ کی غزل میں کہیں یہ گمان نہیں گزرتا کہ شاعر کو کسی قسم کا تردد کرنا پڑا ہو۔ (سوائے مطلعے کے مصرع اولیٰ کے)۔

یہاں یہ بات واضح کرتا چلوں کہ لازمی نہیں ہے کہ شعر زبردست آمد کے وفور ہی میں لکھا ہوا ہو ۔۔۔ ایسا کم کم ہی ہوتا ہے ۔۔۔ بلکہ پڑھنے والے کو ایسا لگے کہ شعر ڈھلا ڈھلایا اوپر سے اترا ہوا ہے ۔۔۔ چاہے اس کے لیے شاعر کو کتنے ہی پاپڑ نہ بیلنے پڑے ہوں ۔۔۔ یا بیگم کی طرف سے بیلنے کھانے پڑے ہوں کہ کوئی ڈھنگ کا کام کیوں نہیں کرتے!!! :)

زیف
 
کیا زبردست پیش کش ہے بھئی واہ لطف آ گیا۔ سراہنے کے لئے بھی مجھے اپنا قد چھوٹا محسوس ہوتا ہے۔ خاص کر سوارگان اور محور والے اشعار کا تو جواب ہی نہیں۔ ویسے آج مجھے اس شعر سے کچھ سیکھنے کو بھی ملا کہ "خد و خال" میں د مشدد نہیں ہوتا حالانکہ پہلے میں اسے گال کے معنی میں عربی والا خدّ سمجھتا اور پڑھتا تھا۔
 

زونی

محفلین
اتارتا ہی نہیں چاک سے مجھے فنکار
ازل سے کوئی برابر بنا رہا ہے مجھے


بہت اچھی غزل ھے مغل بھیا ،،،، بہت خوب!
 

زیف سید

محفلین
(برابر کے معانی لغت کے بقول : مسلسل،ہمیشہ، سدا، ہر و قت ،بار بار، اکثر۔پاس پاس، پہلو بہ پہلو، دوش بدوش۔مثل، طرح، مانند۔ختم، برباد، ضائع۔ہموار، مسطح، سپاٹ، چورس۔’’اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت میں ہی بطور اسم صفت اور گاہے بطور اسم مستعمل ہے۔ 1609ء میں "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔‘‘ بھی ہیں ۔۔)۔

مغل بھائی باقی باتیں تو ہوتی رہیں گی، یہ بتائیے کہ یہ اقتباس کہاں سے حاصل کیا ہے، کیوں کہ کرلپ کی لغت تو عرصہ ہوا جنت مکانی ہو چکی ہے اور اس پر صرف یہ پیغام دیکھنے کو ملتا ہے:

مطلوبہ لفظ کی تفصیل موجود نہیں۔
تکلیف کیلئے معذرت خواہ ہیں

کیا آپ نے لغت اپنے پاس محفوظ کر رکھی ہے؟

زیف
 

الف عین

لائبریرین
کیا زبردست پیش کش ہے بھئی واہ لطف آ گیا۔ سراہنے کے لئے بھی مجھے اپنا قد چھوٹا محسوس ہوتا ہے۔ خاص کر سوارگان اور محور والے اشعار کا تو جواب ہی نہیں۔ ویسے آج مجھے اس شعر سے کچھ سیکھنے کو بھی ملا کہ "خد و خال" میں د مشدد نہیں ہوتا حالانکہ پہلے میں اسے گال کے معنی میں عربی والا خدّ سمجھتا اور پڑھتا تھا۔
سعود، زیادہ درست تو مشدد ہی ہے، لیکن خد وخال غیر مشدد بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
 
مغل بھائی باقی باتیں تو ہوتی رہیں گی، یہ بتائیے کہ یہ اقتباس کہاں سے حاصل کیا ہے، کیوں کہ کرلپ کی لغت تو عرصہ ہوا جنت مکانی ہو چکی ہے اور اس پر صرف یہ پیغام دیکھنے کو ملتا ہے:

مطلوبہ لفظ کی تفصیل موجود نہیں۔
تکلیف کیلئے معذرت خواہ ہیں

کیا آپ نے لغت اپنے پاس محفوظ کر رکھی ہے؟

زیف

کرلپ کی ڈکشنری اپنے مکمل "آب و تاب" کے ساتھ موجود ہے بس ذرا اس کا ربط تبدیل ہو گیا ہے۔ آپ پرانا ربط دیکھ رہے ہونگے اس لئے ایسا پیغام موصول ہو رہا ہے آپ کو۔ آپ "آب و تاب" پر دیئے گئے زور کی پروا نہ کریں کیوں کہ یہ ایک مخصوص شخصیت کے لئے کیا ہے۔
 

زیف سید

محفلین
کرلپ کی ڈکشنری اپنے مکمل "آب و تاب" کے ساتھ موجود ہے بس ذرا اس کا ربط تبدیل ہو گیا ہے۔ آپ پرانا ربط دیکھ رہے ہونگے اس لئے ایسا پیغام موصول ہو رہا ہے آپ کو۔ آپ "آب و تاب" پر دیئے گئے زور کی پروا نہ کریں کیوں کہ یہ ایک مخصوص شخصیت کے لئے کیا ہے۔

بہت شکریہ جناب۔ آپ کے دیے ہوئے پتے سے فرق ضرور پڑا ہے کہ اب صفحہ اول پر نہیں بلکہ کسی بھی لفظ کو ڈھونڈنے پر مذکورہ بالا پیغام ملتا ہے۔

آداب عرض ہے

زیف
 
Top