غزل برائے اصلاح: فقط احساس ہے میرا، نہیں ہے شاعری میری

نور وجدان

لائبریرین
ایک ٹوٹی پھوٹی کاوش اساتذہ کی خدمت میں پیش ہے.

یونہی مایوس رہتا ہوں، اِسی میں ہے خوشی میری
تُمھیں مسرور کرتی ہے، پریشاں خاطری میری

بتا اے چارہ گر مجھ کو، سبب کیا ایسی نسبت کا
جو دل میں درد بڑھتا ہے، تو بڑھتی ہے ہنسی میری

خدایا لاج رکھ احباب کی اندھی محبت کی
مِرے اخلاص کی خاطر، چھُپا کم مائیگی میری

یہ کچھ سطریں جو اُبھری ہیں، مِرے بحرِ تخیل میں
فقط احساس ہے میرا، نہیں ہے شاعری میری

نگاہِ التفاتِ ساقیِ کوثر کا پیاسا ہوں
مئے گُلرنگ سے کیونکر بُجھے گی تشنگی میری؟

پھنسا ہوں کارِ دنیا میں، مگر اُمّید ہے تابشؔ
کہ دربارِ رسالتؐ میں لکھی ہے حاضری میری
(ان شاء اللہ)
سبحان اللہ
 
بتا اے چارہ گر مجھ کو، سبب کیا ایسی نسبت کا
جو دل میں درد بڑھتا ہے، تو بڑھتی ہے ہنسی میری

خدایا لاج رکھ احباب کی اندھی محبت کی
مِرے اخلاص کی خاطر، چھُپا کم مائیگی میری
ندرت خیال کے کیا کہنے :)
ماشاء اللہ خیالات میں جان ہے اور لہجے کی اُٹھان توانا ہے
کسی طور سے بھی مبتدی کا خیالات نہیں لگتے
داد قبول فرمائیں
اللہ کرے زور قلم زیادہ
 

محمداحمد

لائبریرین
ماشاءاللہ ماشاءاللہ

ایک سے بڑھ کر ایک شعر!

خاص طور پر یہ :


نگاہِ التفاتِ ساقیِ کوثر کا پیاسا ہوں
مئے گُلرنگ سے کیونکر بُجھے گی تشنگی میری؟

بہت سی داد اور مبارکباد!

اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ!
 
ماشاءاللہ ماشاءاللہ

ایک سے بڑھ کر ایک شعر!

خاص طور پر یہ :


نگاہِ التفاتِ ساقیِ کوثر کا پیاسا ہوں
مئے گُلرنگ سے کیونکر بُجھے گی تشنگی میری؟

بہت سی داد اور مبارکباد!

اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ!
آمین۔ جزاک اللہ احمد بھائی۔ :)
 

اکمل زیدی

محفلین
۔۔۔بہت خوب کہہ گئے۔ ۔ ۔ تابش صاحب ۔ ۔ ۔ ۔مگر سچ بتاؤں تو مجھے حیرت نہیں ہوی ۔ ۔ ۔ تھوڑی سی بس دیر پر ھوی۔۔ہے۔ ۔ ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
سبحان اللہ ، سبحان اللہ!! کیا خوبصورت کلام ہے تابش بھائی!! دیر آید درست آید! مجھے بالکل حیرت نہیں ہوئی ۔ حیرت تب ہوتی کہ جب اشعار اس سے کم درجہ کے ہوتے ۔ آپ کے توپاؤں ہمیں پہلے دن ہی نظر آگئے تھے ۔ نہ صرف غزل فنی لحاظ سے کامل ہے بلکہ لفظیات اور اسلوب بھی بہت پختہ اور منجھا ہوا ہے ۔ اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ!
آپ کو اصلاح کی ضرورت تو نہیں ۔ وقت کے ساتھ مزید نکھار آتا جائے گا ۔ چونکہ آپ نے اس زمرے مین ارسال کی ہے تو میں اپنی ناقص رائے پیش کرتا ہوں ۔ شاید کوئی کام کی بات نکل آئے ۔
خدایا لاج رکھ احباب کی اندھی محبت کی
مِرے اخلاص کی خاطر، چھُپا کم مائیگی میری
بہت ہی اچھا شعر ہے ! کیا بات ہے !!

یہ کچھ سطریں جو اُبھری ہیں، مِرے بحرِ تخیل میں
فقط احساس ہے میرا، نہیں ہے شاعری میری
اچھا شعر ہے ۔ عمومی اصول یہ ہے کہ شعر ی تلازمات جس قدر آپس میں مربوط ہوں گے اور جس قدر رعایات کا التزام ہوگا شعر اتنا ہی موثر ہوگا ۔ چنانچہ اس شعر میں سطریں اور بحر کی مناسبت نہیں بن رہی۔ یا تو لہریں اور بحر ہو یا پھر سطروں کی مناسبت سے کاغذ، ورق، صفحہ یا قرطاس وغیرہ لایا جائے ۔ میری رائے مین اسے یوں کردیکھئے:
یہ کچھ سطریں جو ابھری ہیں ، مری لوحِ تخیل پر
فقط احساس ہے میرا، نہیں ہے شاعری میری

یا ایسا ہی کچھ اور۔

نگاہِ التفاتِ ساقیِ کوثر کا پیاسا ہوں
مئے گُلرنگ سے کیونکر بُجھے گی تشنگی میری؟
اس شعری خیال کو پھر دیکھئے ۔ دونوں مصرع دو الگ الگ لفظی تصویریں بنارہے ہیں جو آپس میں مربوط نہیں ۔ پہلا مصرع تو یہ تصویر کھینچ رہا ہے کہ آپ ساقیء کوثر کی محفل میں ہیں اور ان کی نگاہ کے منظر ہیں ۔ لیکن دوسرا مصرع؟!؟!

بتا اے چارہ گر مجھ کو، سبب کیا ایسی نسبت کا
جو دل میں درد بڑھتا ہے، تو بڑھتی ہے ہنسی میری

اچھا شعر ہے !!! بہت اعلی مضمون ہے!! کلاسیک!!! لیکن ایک آنچ کی کسر ہے۔ میری رائے میں پہلا مصرع بہتری چاہتا ہے ۔ ’’سبب کیا ہے ایسی نسبت کا‘‘ ۔ یہ ٹکڑا بہتری چاہتا ہے ۔ نسبت کا لفظ یہاں مبہم ہے ۔

تابش بھائی یہ میری ناقص رائے ہے کہ جس سے آپ کامتفق ہونا بالکل ضروری نہیں ۔ یہ معروضات صرف اور صرف اس لئے پیش کی ہیں کہ تبصروں سے افہام و تفہیم کے دروازے کھلتے ہیں ۔
ایک دفعہ پھر بہت بہت داد!! اللہ کرے زور قلم اور زیادہ!
 
سبحان اللہ ، سبحان اللہ!! کیا خوبصورت کلام ہے تابش بھائی!! دیر آید درست آید! مجھے بالکل حیرت نہیں ہوئی ۔ حیرت تب ہوتی کہ جب اشعار اس سے کم درجہ کے ہوتے ۔ آپ کے توپاؤں ہمیں پہلے دن ہی نظر آگئے تھے ۔ نہ صرف غزل فنی لحاظ سے کامل ہے بلکہ لفظیات اور اسلوب بھی بہت پختہ اور منجھا ہوا ہے ۔ اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ!
جزاک اللہ ظہیر بھائی. آپ کی طرف سے تبصرے کا منتظر تھا. آپ کی محبتوں پر ممنون ہوں.
چونکہ آپ نے اس زمرے مین ارسال کی ہے تو میں اپنی ناقص رائے پیش کرتا ہوں ۔ شاید کوئی کام کی بات نکل آئے ۔
یہ ہوئی نا بات. احباب میرے ساتھ کافی رعایت کر گئے ہیں. :)
اچھا شعر ہے ۔ عمومی اصول یہ ہے کہ شعر ی تلازمات جس قدر آپس میں مربوط ہوں گے اور جس قدر رعایات کا التزام ہوگا شعر اتنا ہی موثر ہوگا ۔ چنانچہ اس شعر میں سطریں اور بحر کی مناسبت نہیں بن رہی۔ یا تو لہریں اور بحر ہو یا پھر سطروں کی مناسبت سے کاغذ، ورق، صفحہ یا قرطاس وغیرہ لایا جائے ۔ میری رائے مین اسے یوں کردیکھئے:
یہ کچھ سطریں جو ابھری ہیں ، مری لوحِ تخیل پر
فقط احساس ہے میرا، نہیں ہے شاعری میری

یا ایسا ہی کچھ اور۔
یہ بات میرے ذہن میں موجود تھی. کوئی متبادل سمجھ نہ آنے کے باعث ایسے ہی جانے دیا. آپ نے بہترین متبادل دیا ہے. جسے میں بغیر کسی جھجک کے، شکریہ کے ساتھ قبول کرتا ہوں. :)
اس شعری خیال کو پھر دیکھئے ۔ دونوں مصرع دو الگ الگ لفظی تصویریں بنارہے ہیں جو آپس میں مربوط نہیں ۔ پہلا مصرع تو یہ تصویر کھینچ رہا ہے کہ آپ ساقیء کوثر کی محفل میں ہیں اور ان کی نگاہ کے منظر ہیں ۔ لیکن دوسرا مصرع؟!؟!
دراصل یہ دنیا ہی محفلِ ساقیِ کوثر ہے. جہاں بغرضِ امتحان جا بجا اصل منزل سے غافل کرنے والے عوامل سامنے آتے ہیں. اپنی منزل پر فوکس رکھنے کا خیال یہاں پیش کیا ہے. کہ ان دنیاوی دھوکوں کی طلب نہیں، بلکہ بروزِ محشر ساقیِ کوثر کی نظر میں قبولیت کا خواہشمند ہوں.
اچھا شعر ہے !!! بہت اعلی مضمون ہے!! کلاسیک!!! لیکن ایک آنچ کی کسر ہے۔ میری رائے میں پہلا مصرع بہتری چاہتا ہے ۔ ’’سبب کیا ہے ایسی نسبت کا‘‘ ۔ یہ ٹکڑا بہتری چاہتا ہے ۔ نسبت کا لفظ یہاں مبہم ہے ۔
ابھی کچھ متبادل سمجھ نہیں آ رہا. آپ بھی کوئی راہ سجھائیں. میں بھی سوچتا ہوں. :)
تابش بھائی یہ میری ناقص رائے ہے کہ جس سے آپ کامتفق ہونا بالکل ضروری نہیں ۔ یہ معروضات صرف اور صرف اس لئے پیش کی ہیں کہ تبصروں سے افہام و تفہیم کے دروازے کھلتے ہیں ۔
آپ کی رائے میرے لیے بہت اہم ہے. اور مشعلِ راہ ہے.
ایک دفعہ پھر بہت بہت داد!! اللہ کرے زور قلم اور زیادہ!
جزاک اللہ. :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
دراصل یہ دنیا ہی محفلِ ساقیِ کوثر ہے. جہاں بغرضِ امتحان جا بجا اصل منزل سے غافل کرنے والے عوامل سامنے آتے ہیں. اپنی منزل پر فوکس رکھنے کا خیال یہاں پیش کیا ہے. کہ ان دنیاوی دھوکوں کی طلب نہیں، بلکہ بروزِ محشر ساقیِ کوثر کی نظر میں قبولیت کا خواہشمند ہوں.
تابش بھائی ! دوسرے مصرع میں مئے گلرنگ مجھے ٹھیک نہیں لگ رہا ۔ پہلے مصرع سے مربوط نہیں ۔ اس کا متبادل سوچئے ۔ اب اس وقت مجھے عشا کے لئے اٹھنا ہے ۔ ان شاء اللہ اپنی معروضات کے ساتھ پھر حاضری دیتا ہوں ۔
 
تابش بھائی ! دوسرے مصرع میں مئے گلرنگ مجھے ٹھیک نہیں لگ رہا ۔ پہلے مصرع سے مربوط نہیں ۔ اس کا متبادل سوچئے ۔ اب اس وقت مجھے عشا کے لئے اٹھنا ہے ۔ ان شاء اللہ اپنی معروضات کے ساتھ پھر حاضری دیتا ہوں ۔
مئے گلرنگ سے مراد دنیا کی رنگینیاں ہیں. جو مستقل اپنی طرف راغب کرتی ہیں.
آپ کی جانب سے مشورہ کا منتظر رہوں گا.
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
دراصل یہ دنیا ہی محفلِ ساقیِ کوثر ہے. جہاں بغرضِ امتحان جا بجا اصل منزل سے غافل کرنے والے عوامل سامنے آتے ہیں. اپنی منزل پر فوکس رکھنے کا خیال یہاں پیش کیا ہے. کہ ان دنیاوی دھوکوں کی طلب نہیں، بلکہ بروزِ محشر ساقیِ کوثر کی نظر میں قبولیت کا خواہشمند ہوں.
تابش بھائی ! دوسرے مصرع میں مئے گلرنگ مجھے ٹھیک نہیں لگ رہا ۔ پہلے مصرع سے مربوط نہیں ۔
مئے گلرنگ سے مراد دنیا کی رنگینیاں ہیں. جو مستقل اپنی طرف راغب کرتی ہیں.
آپ کی جانب سے مشورہ کا منتظر رہوں گا.

تابش بھائی ، خیال تو اچھا ہے لیکن اس شعر کے کسی بھی لفظ سے یہ اشارہ نہیں ملتا کہ مئے گلرنگ سے مراد دنیاوی لذائذ اور تسکینِ نفس مراد ہے ۔ مئے گلرنگ یعنی سرخ شراب کوئی استعارہ تو نہیں ہے ۔ سیدھی سادی شراب ہی ہے ۔ اس کے بجائے آپ مئے دنیا کہیں تو پھر بھی کچھ بات بن سکتی ہے اور شاید کھینچ تان کر وہ معانی اخذ کئے جاسکتے ہیں کہ جو آپ کا مقصود ہیں ۔

نگاہِ التفاتِ ساقیء کوثر کا پیاسا ہوں
مئے دنیا سے پھر کیونکر مٹے گی تشنگی میری
( تشنگی کا مٹنا اور پیاس کا بجھنا فصیح ہیں ۔ )

تاہم پہلا مصرع پھر بھی وہ تصویر نہیں بناتا کہ جو آپ کا مقصود ہے ۔ آپ نے لکھا کہ ’’ بروزِ محشر ساقیِ کوثر کی نظر میں قبولیت کا خواہشمند ہوں‘‘۔ میخانے (یعنی اس دنیا ) میں ساقی کی نگاہِ التفا ت کا طلبگار ہونے سے یہاں ساقی کی موجودگی لازم آتی ہے جبکہ آپ بات کررہے ہیں محشر کی ۔ اگر نگاہ کے بجائے جام کردیں تو یہ تضاد جاتا رہے گا ۔

میں جامِ التفات ِ ساقیء کوثر کا پیاسا ہوں
مئے دنیا سے پھر کیونکر مٹے گی تشنگی میری

تابش بھائی ، یہ صرف اور صرف میری تجاویز ہیں ۔ شعر آپ کا ہے ۔حتمی اختیار تو آپ ہی کا ہے ۔ ایک بار پھر بہت داد !!
 
تابش بھائی ، خیال تو اچھا ہے لیکن اس شعر کے کسی بھی لفظ سے یہ اشارہ نہیں ملتا کہ مئے گلرنگ سے مراد دنیاوی لذائذ اور تسکینِ نفس مراد ہے ۔ مئے گلرنگ یعنی سرخ شراب کوئی استعارہ تو نہیں ہے ۔ سیدھی سادی شراب ہی ہے ۔ اس کے بجائے آپ مئے دنیا کہیں تو پھر بھی کچھ بات بن سکتی ہے اور شاید کھینچ تان کر وہ معانی اخذ کئے جاسکتے ہیں کہ جو آپ کا مقصود ہیں ۔

نگاہِ التفاتِ ساقیء کوثر کا پیاسا ہوں
مئے دنیا سے پھر کیونکر مٹے گی تشنگی میری
( تشنگی کا مٹنا اور پیاس کا بجھنا فصیح ہیں ۔ )

تاہم پہلا مصرع پھر بھی وہ تصویر نہیں بناتا کہ جو آپ کا مقصود ہے ۔ آپ نے لکھا کہ ’’ بروزِ محشر ساقیِ کوثر کی نظر میں قبولیت کا خواہشمند ہوں‘‘۔ میخانے (یعنی اس دنیا ) میں ساقی کی نگاہِ التفا ت کا طلبگار ہونے سے یہاں ساقی کی موجودگی لازم آتی ہے جبکہ آپ بات کررہے ہیں محشر کی ۔ اگر نگاہ کے بجائے جام کردیں تو یہ تضاد جاتا رہے گا ۔

میں جامِ التفات ِ ساقیء کوثر کا پیاسا ہوں
مئے دنیا سے پھر کیونکر مٹے گی تشنگی میری

تابش بھائی ، یہ صرف اور صرف میری تجاویز ہیں ۔ شعر آپ کا ہے ۔حتمی اختیار تو آپ ہی کا ہے ۔ ایک بار پھر بہت داد !!
آپ کی توجہ اور تجاویز میرے لیے بہت اہم ہیں. اس پر بھی غور کرتا ہوں. کہ کیا مناسب متبادل لا سکتا ہوں. مئے دنیا پر مطمئن نہیں ہو پا رہا. سوچتا ہوں. :)
آپ لوگوں کی رہنمائی سے ہی ان شاء اللہ نکھار آئے گا.
جزاک اللہ
 
Top