عید میلاد النبی کا دن کیسے منایا جائے؟

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
اگر آپ بازار سے کوئی چیز گھر کے استعمال کی خریدیں، مثلاً آپ نے گھر کے لیے کپڑے دھونے کی ایک مشین ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ڈالنے ہیں وہاں دھونے کے لیے ڈال دیں تو کیا ہو گا؟ ظاہر ہے آپ کو فائدہ کی بجائے نقصان ہو گا۔ اسی طرح اللہ تعالٰی نے ہمارے لیے دینِ اسلام کو پسند فرمایا، ہمیں دینِ اسلام دیا اور ساتھ ہی پرچہ ترکیبِ استعمال قرآن کریم بھی دیا۔ اب اگر ہم اپنی فلاح چاہتے ہیں، اپنی عاقبت سنوارنا چاہتے ہیں، اپنا فائدہ چاہتے ہیں تو ہمیں اس پر عمل کرنا ہو گا وگرنہ خسارہ ہی خسارہ ہے۔

اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں قرآن کریم کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

شمشاد بھائی، بہت ہی شکریہ ان اعلی ترین خیالات کا۔
رسول اکرم سے محبت ہے تو، اس کنتاب سے محبت کیوں نہیں جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول اکرم بناتی ہے۔ اس دعا کا اعادہ کررہا ہوں ہو کہ "اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں قرآن کریم کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔"
 

زونی

محفلین
سب سے اچھا طریقہ تو یہی ہے کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر بہتر طریقے پر عمل کیا جائے۔ ہر مسلمان یہ جانتا ہے اور سمجھتا ہے کہ نماز باجماعت سے اللہ زیادہ خوش ہوتا ہے یا نماز کے وقت جلوس میں شامل ہو کر خوش ہو گا۔ پھر بھی لوگ جماعت کے ساتھ تو کیا نماز ہی نہیں پڑھتے۔ سب جانتے ہیں کہ جھوٹ بولنا گناہ ہے پھر بھی جھوٹ بولتے ہیں، سب جانتے ہیں دھوکہ دینے سے اللہ ناراض ہو گا پھر بھی لوگ کھلے عام دھوکے دیئے جا رہے ہیں۔

اور یقین مانیں یہ جو لوگ جلوس میں شامل گا گا کر نعتیں پڑھ رہے ہوتے ہیں، ان میں سے کتنے با وضو ہوتے ہیں، کتنے ایسے ہوتے ہیں جو نماز کے وقت جلوس روک کر نماز باجماعت ادا کرنے قریبی مسجد کا رخ کرتے ہیں۔ میں نے تو بھی دیکھا ہے کہ ربیع الاول کا مہینہ شروع ہوتے ہی بعض علاقوں میں سڑکوں پر لوگ کھڑے ہو جاتے ہیں اور ہر گزرنے والی سواری سے زبردستی چندہ وصول کرتے ہیں۔ کیا یہ بھی جائز ہے۔

ہمیں اگر اپنے اللہ کو خوش کرنا ہے، اپنی نجات چاہتے ہیں تو صرف اور صرف اللہ کے احکام کی پابندی کر کے ہی کر سکتے ہیں۔ وہ احکام جو ہم تک حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے پہنچائے۔




بالکل صحیح کہا شمشاد بھائی صحیح طریقہ تو یہی ھے کہ اس پیغام کو سمجھا جائے جو آپ صل اللہ علیہ وسلم نے دنیا تک پہنچایا اور یہ جلسے جلوسوں کے تو میں کبھی بھی حق میں نہیں رہی ، اگر خوشی منانا مقصود ھے تو حدود میں رہ کر بھی منائی جا سکتی ھے لیکن بہترین خوشی تو وہی ھے جو آپکو کسی دوسرے کی دلجوئی سے حاصل ہوتی ھے ،یہاں ایسے بھی لوگ ہیں جو سالہا سال قریبی رشتہ داروں سے قطع رحمی کے باوجود ہر سال میلاد پہ ڈھیروں روپیہ خرچ کر دیتے ہیں چاھے انکا بھائی بھوکا ہی کیوں نہ سویا ہو ، اور یہ چندے والی بات آپ نے سہی کہی بالکل ایسا ہوتا ھے یہاں ، دراصل یہ وہ لوگ کرتے ہیں جن کو دین کی زرہ برابر بھی سمجھ نہیں ھے اور علم کی کمی کی وجہ سے ہی ایسی رسوم کو بھی دین میں شامل کر دیا گیا ھے جن کا تعلق دین سے نہیں بلکہ ہمارے کلچر سے ھے اور اسکا حل عوامی شعور اور دین کی صحیح اساس کو سمجھنے میں ہی مضمر ھے لیکن ایک سوال ھے میرا کہ کیا ہمارے علماء و محدثین نے اپنا فرض صحیح طور پہ ادا کیا ھے ، انہوں نے بھٹکے ہوئے لوگوں کو کس حد تک صحیح سمت میں ڈالا ھے ؟
 
بالکل صحیح کہا شمشاد بھائی صحیح طریقہ تو یہی ھے کہ اس پیغام کو سمجھا جائے جو آپ صل اللہ علیہ وسلم نے دنیا تک پہنچایا اور یہ جلسے جلوسوں کے تو میں کبھی بھی حق میں نہیں رہی ، اگر خوشی منانا مقصود ھے تو حدود میں رہ کر بھی منائی جا سکتی ھے لیکن بہترین خوشی تو وہی ھے جو آپکو کسی دوسرے کی دلجوئی سے حاصل ہوتی ھے ،یہاں ایسے بھی لوگ ہیں جو سالہا سال قریبی رشتہ داروں سے قطع رحمی کے باوجود ہر سال میلاد پہ ڈھیروں روپیہ خرچ کر دیتے ہیں چاھے انکا بھائی بھوکا ہی کیوں نہ سویا ہو ، اور یہ چندے والی بات آپ نے سہی کہی بالکل ایسا ہوتا ھے یہاں ، دراصل یہ وہ لوگ کرتے ہیں جن کو دین کی زرہ برابر بھی سمجھ نہیں ھے اور علم کی کمی کی وجہ سے ہی ایسی رسوم کو بھی دین میں شامل کر دیا گیا ھے جن کا تعلق دین سے نہیں بلکہ ہمارے کلچر سے ھے اور اسکا حل عوامی شعور اور دین کی صحیح اساس کو سمجھنے میں ہی مضمر ھے لیکن ایک سوال ھے میرا کہ کیا ہمارے علماء و محدثین نے اپنا فرض صحیح طور پہ ادا کیا ھے ، انہوں نے بھٹکے ہوئے لوگوں کو کس حد تک صحیح سمت میں ڈالا ھے ؟

علماء اور محدثین کے ساتھ سب سے بڑالمیہ یہ رہا کہ اول تو وہ خود ایک رائے پر متفق نہیں ہو سکے۔ دوم ان کے مخاطب قدرے اجڈ اور جاہل عوام رہے جو بہر حال آسانی سے باتوں کو سمجھنے والے نہیں تھے کچھ نسبتاً نرم خو لوگ بھی تھے پر وہ انتہائی قدامت پسند اور رواج پرست تھے لہٰذا یہ کام آسان نہیں تھا۔

آپ خود سوچیں کہ یہاں محفل میں عموماً انٹیلیکچول حضرات کا ہی مجمع ہے اس کے باوجود آپسی جھگڑے، بحث بازی اور ایک دوسرے پر طنز و تشنیع کا بازار گرم ہو جاتا ہے تو کیا حالت ہوتی ہے۔ یہاں بھی المیہ وہی ہے کہ میں اپنی بات منوانا تو چاہتا ہوں پر دوسرے کی بات سننا ہی نہیں چاہتا خواہ وہ کتنا ہی مدلل کیوں نہ ہو کیوں کہ مجھے پہلے سے ہی یقین ہوتا ہے کہ میری بات تو صحیح ہے ہی پھر اس کے مخالف بات کیسے صحیح ہو سکتی ہے۔ بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ہمیں مخاطب کی کوئی بات معقول لگتی بھی ہے تو یہ سوچ کر خود کو تھپکیاں دے لیتے ہیں کہ کچھ ایسی دلیلیں ہوںگی جن کا مجھے علم نہیں پر موقف تو میرا ہی صحیح ہے۔

اب سچ پوچھئے تو ان مسائل کا مجھے تو کوئی حل نظر نہیں آتا۔
 
روایات اور خرافات کی کسی بحث میں کھونے سے بہتر یہ ہے کہ ہم قرآن سے تعلیم حاصل کریں۔ آئیے رسولِ‌ پرنور کی یاد روز تازہ کرتے ہیں ، وہ اس طرح کہ ہم روز ان کے لائے ہوئے پیغام یعنی قرآن حکیم کے ایک رکوع کا روز مطالعہ کرتے ہیں، ہر رکوع پر اپنے خیالات، تفسیر، احادیث رسول اللہ سے ایک دوسرے کو استفادہ پہنچاتے ہیں۔ نبیل نے اوپر آیات‌ کے ریفرنس فراہم کرنے کا انتظام کیا ہوا ہے۔ ہم اس کو استعمال کرسکتے ہیں۔ ایک رکوع بہت ہی تھوڑی سی آیات پر مشتمل ہوتا ہے۔ روز تھوڑا تھوڑا کرکے پورا قرآن ختم ہو جائے گا۔

کوئی بھائی اس پر ایک دھاگہ شروع کریں۔ بسم اللہ
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
ارے بھائی میں نے تو یہ کہا تھا کے مدرسہ دیوبند کا جشن بھی تو منایا گیا تھا اس پر کسی نے کیوں اختلاف نہیں کیا اور جو جلوسِ الحدث نکلتا ہے اس پر کوئی اختلاف نہیں کرتا ہے تو پھر اس پر اختلاف کیوں کیا جاتا ہے یہ تو ایک ایسی بحث ہے جس کا تو علماءاکرم بھی حل نہیں نکال سکے ہیں جائز ہیں نا جائز ہے اس طرح کی بہت بحثیں ہو چکی ہے میں آپ سب سے ایک سوال پوچھتا ہوں ہم مسلمان جمعہ کے دن کو عید کیوں کہتے ہیں جمعہ کے دن کی خوشی کیوں مناتے ہیں
 
میں آپ سب سے ایک سوال پوچھتا ہوں ہم مسلمان جمعہ کے دن کو عید کیوں کہتے ہیں جمعہ کے دن کی خوشی کیوں مناتے ہیں

سوال کا شکریہ۔
جواب :‌اللہ تعالی کے حکم کے مطابق:
[AYAH]62:9[/AYAH] اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن (جمعہ کی) نماز کے لئے اذان دی جائے تو فوراً اللہ کے ذکر (یعنی خطبہ و نماز) کی طرف تیزی سے چل پڑو اور خرید و فروخت (یعنی کاروبار) چھوڑ دو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو
 

نبیل

تکنیکی معاون
روایات اور خرافات کی کسی بحث میں کھونے سے بہتر یہ ہے کہ ہم قرآن سے تعلیم حاصل کریں۔ آئیے رسولِ‌ پرنور کی یاد روز تازہ کرتے ہیں ، وہ اس طرح کہ ہم روز ان کے لائے ہوئے پیغام یعنی قرآن حکیم کے ایک رکوع کا روز مطالعہ کرتے ہیں، ہر رکوع پر اپنے خیالات، تفسیر، احادیث رسول اللہ سے ایک دوسرے کو استفادہ پہنچاتے ہیں۔ نبیل نے اوپر آیات‌ کے ریفرنس فراہم کرنے کا انتظام کیا ہوا ہے۔ ہم اس کو استعمال کرسکتے ہیں۔ ایک رکوع بہت ہی تھوڑی سی آیات پر مشتمل ہوتا ہے۔ روز تھوڑا تھوڑا کرکے پورا قرآن ختم ہو جائے گا۔

کوئی بھائی اس پر ایک دھاگہ شروع کریں۔ بسم اللہ

فاروق بھائی، جزاک اللہ خیر۔ اگر ایسا ہو جائے تو اس کی شاید مثال نہیں مل سکے گی۔ پھر یہ بھی جاننا ممکن ہو جائے گا کہ اس کامن پروٹوکول یعنی قرآن پر اکٹھے ہونے پر کون آمادہ ہوتا ہے اور کون نہیں۔
آپ اگر اس کام کی ابتدا کر دیں تو اچھا ہوگا۔ میرے خیال میں اس کے لیے قران کی کسی سورۃ سے آغاز کیا جا سکتا ہے۔ اگر یہ کام باقاعدگی سے ہونے لگ جائے تو اس کے لیے علیحدہ زمرہ تشکیل دیا جا سکتا ہے۔
 

زونی

محفلین
فاروق بھائی، جزاک اللہ خیر۔ اگر ایسا ہو جائے تو اس کی شاید مثال نہیں مل سکے گی۔ پھر یہ بھی جاننا ممکن ہو جائے گا کہ اس کامن پروٹوکول یعنی قرآن پر اکٹھے ہونے پر کون آمادہ ہوتا ہے اور کون نہیں۔
آپ اگر اس کام کی ابتدا کر دیں تو اچھا ہوگا۔ میرے خیال میں اس کے لیے قران کی کسی سورۃ سے آغاز کیا جا سکتا ہے۔ اگر یہ کام باقاعدگی سے ہونے لگ جائے تو اس کے لیے علیحدہ زمرہ تشکیل دیا جا سکتا ہے۔






بالکل بہت اچھا خیال ھے مجھے بھی انتظار رہے گا اس دھاگے کا:)
 

سارا

محفلین
آپ ہر جگہ اختلاف ہی پیدا کرتے ہیں
کیا میں آپ سے پوچھ سکتا ہوں اس کی کیا وجہ ہے کیا آپ انتشار پھیلا کر خوش ہوتے ہیں

میرے مطابق عید میلادالنبی منانا چاہے اور خوب خوشی کرنی چاہے
تیرا کھاوا میں تیرے گیت گاوا یا رسول اللہ
تیرا میلاد میں کیوں نا مناوا یا رسول اللہ

مجھے اس طرح نہ بڑھاؤ جس طرح نصاری نے عیسٰی بن مریم کو بڑھایا' میں بندہ ہوں مجھے اللہ کا بندہ اور اس کا رسول کہو'' (بخاری)

بھائی آپ یہ ضرور سوچیے گا کہ‌آپ اللہ کا دیا ہوا کھا رہے ہیں یا اللہ کے بھیجے ہوئے بندے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا۔۔۔؟
 
ش

شوکت کریم

مہمان
میلاد کے حامیوں اور میلاد کے مخالفین دونوں‌ کو غلو سے بچنا چاہئے ۔۔۔۔۔۔ نہ ہی کسی کو بڑھانا چاہئے اور نہ ہی کسی کو کم کرنا چاہئے۔ دونوں‌ ہی باتیں غلو میں آتی ہیں اور حدیث پاک میں غلو سے منع کیا گیا ہے۔ اب ایک بات لکھ کر ایک بات چپھا لینا یہ بھی مناسب نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جب دونوں‌ باتیں جڑی ہوئی ہیں تو دونوں‌ کا ذکر بھی ایک ساتھ ہونا چاہئے۔
 

سارا

محفلین
حدیث پاک میں‌ہے۔
انما انا قاسم واللہ یعطی۔بے شک میں‌ تقسیم کرتا ہوں اور اللہ عزوجل عطا فرماتا ہے۔
دیلمی حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے راوی،حضور سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ والہ وسلم فرماتے ہیں:
میرے پاس جبریل نے حاضر ہوکر عرض کی اللہ تعالی فرماتا ہے اگر تم نہ ہوتے میں جنت کو نہ بناتا،اور اگر تم نہ ہوتے میں دوزخ کو نہ بناتا۔
یعنی آدم و عالم سب تمہارے طفیلی ہیں،تم نہ ہوتے تو مطیع و عاصی کوئی نہ ہوتا۔جنت و نار کس کیلئے ہوئیں؟اور خود جنّت و نار اجزائے عالم سے ہیں جن پرتمہارے وجود کا پرتو پڑا۔صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم۔(کنزالعمال)
[frame="7 80"]مقصود ذات اوست دگر جملگی طفیل
منظور نور اوست دگر جملگی ظلام[/frame]

مقصود ان کی ذات ہے باقی تمام طفیلی ہے،فقط انہی کا نور دکھائی دیتا ہے باقی سب تاریکیاں ہیں۔
تم کھانے کی بات کرتے ہو۔تمہارا تو وجود ہی ان کے طفیل سے ہے۔
[frame="5 80"]تیرا کھائیں تیرے غلاموں سے الجھیں
عجب ہیں‌ یہ کھانے غرّانے والے[/frame]

بھائی دین کے معاملے میں ایک اصول ہے جو بھی بات کریں قرآن اور حدیث کے حوالے سے کریں اور جو حدیث بھی بیان کریں اس کا ساتھ حوالہ دیں اس کی سند بتائیں کہ یہ حدیث صحیح ہے ضعیف ہے حسن ہے آپ نے جو حدیث بیان کی ہے نہ تو حوالہ لکھا ہے نہ ہی کچھ اور کسی بھی حدیث کو بیان کرنے کے لیے اس کا صرف حدیث کہہ دینا کافی نہیں ہوتا ہے۔۔۔
کنز العمال کیا ہے اس بارے میں بھی تفصیل بتا دیں جزاک اللہ خیرا۔۔
 

سارا

محفلین
عاشورے کے دن یہودی عید مناتے تھے۔اس لئے کہ موسی علیہ السلام نے بنی اسرائیل کو فرعون سے نجات عطا فرمائی۔تو سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یوم موسی منانے کے زیادہ حقدار ہم ہيں۔
عاشورہ کے دن کو منانے کا طریقہ بھی سرکار نے روزہ رکھ کر منانے کا حکم فرمایا۔ایک دن آگے پیچھے روزہ رکھو تاکہ یہودیوں کی مشابہت نہ ہو۔9یا 11 محرم کو ساتھ ملا لیں۔
تو جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منانے کے طریقے بتائے ہیں اس طریقے سے منائیں اپنے طریقے تو ایجاد نہ کریں۔۔۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھنے کا حکم دیا تو ہمیں روزہ ہی رکھنا چاہیے اس کے علاوہ کچھ اپنی طرف سے زائد نہیں کر سکتے۔۔۔
 

سارا

محفلین
ارے بھائی میں نے تو یہ کہا تھا کے مدرسہ دیوبند کا جشن بھی تو منایا گیا تھا اس پر کسی نے کیوں اختلاف نہیں کیا اور جو جلوسِ الحدث نکلتا ہے اس پر کوئی اختلاف نہیں کرتا ہے تو پھر اس پر اختلاف کیوں کیا جاتا ہے یہ تو ایک ایسی بحث ہے جس کا تو علماءاکرم بھی حل نہیں نکال سکے ہیں جائز ہیں نا جائز ہے اس طرح کی بہت بحثیں ہو چکی ہے میں آپ سب سے ایک سوال پوچھتا ہوں ہم مسلمان جمعہ کے دن کو عید کیوں کہتے ہیں جمعہ کے دن کی خوشی کیوں مناتے ہیں

اگر آپ احادیث کے بارے میں پتا کروائیں تو آپ کو حدیث میں جمعے کے دن کو عید کا دن کہا گیا ہے کے الفاظ ملیں گے انشا اللہ۔۔۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
اگر آپ احادیث کے بارے میں پتا کروائیں تو آپ کو حدیث میں جمعے کے دن کو عید کا دن کہا گیا ہے کے الفاظ ملیں گے انشا اللہ۔۔۔

جی ہاں میں‌یہی پوچھنا چاہتا تھا جمعے کو عید کا دن کہا گیا ہے لیکن جمعے کو عید کا دن کیوں کہا گیا ہے
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
یہ تحریر یہاں سے لی گی ہے




قرآن مجید اور عید میلاد النبی
عید میلاد النبی کے دن خوشی منانا اور اللہ تعالیٰ کی رحمت پر عید منانا قرآن مجید سے ثابت ہے۔

ترجمہ: فرمادیجیی یہ اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے ہے ان پر خوشی منائیں وہ ان کے دَھن دولت سے بہتر ہے۔
(سورۃ یونس، پارہ:11، آیت نمبر 58)
معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ رحمت پر خوشی مناؤ تو اے مسلمانو! جو سارے عالمین کے لئے رحمت ہیں اُن کی آمد کے دن جشنِ ولادت پر کیوں خوشی نہ منائی جائے۔
القرآن:(ترجمہ) (حضرت عیسیٰ نے اللہ تعالیٰ سے عرض کی) ہم پر آسمان سے خوانِ نعمت اُتار وہ ہمارے لئے عید ہوجائے اگلوں اور
پچھلوں کی۔ (سورۃ المائدۃ، پارہ:6، آیت نمبر114)
اس آیت سے معلوم ہوا کہ خوانِ نعمت اُترنے والا دن عید ہو تو جس دن نعمتوں کے سردار ا اس دنیائے فانی میں تشریف لائیں تو وہ دن عید کیسے نہ ہو۔
میلاد کے اصطلاحی معنی حضور کی ولادتِ مبارکہ کی خوشی میں آپ کے معجزات و کمالات بیان کرنا اورمجالس منعقد کرکے واقعہ میلاد بیان کرنا۔
حدیث کی مشہور کتاب مشکوٰۃ شریف میں صاحبِ مشکوٰۃ ص نے ایک باب باندھا جس کا نام بابِ میلاد النبی رکھا۔
عرب شریف میں آپ جائیں تو وہاں کے اسلامی کیلنڈر میں ماہِ ربیع الاول کے مہینے پر لکھا ہوا ہے ’’میلاد ی‘‘۔ یہ اب بھی موجود ہے آپ دیکھ سکتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں تذکرہ میلاد بیان فرماکر میلاد منایا۔ سرکارِ اعظم ا نے ہر پیر روزہ رکھ کر میلاد منایا، صحابہ کرام علیہم الرضوان نے ولادت کے واقعات بیان فرماکر میلاد منایا، اولیاء کرام میں امام شامی، امام محدّث ابنِ جوزی، حضرت شاہ عبد الحق محدّث دہلوی، حضرت شاہ عبد العزیز محدّث دہلوی رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے بھی میلاد منایا اور اُن کی کتابوں میں بھی ثبوت موجود ہیں۔
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اور صحابہ کرام علیہم الرضوان قرآن مجید پڑھتے تھے مگر بغیر اعراب کا، قرآن مجید بالکل سادہ ہوتے تھے آجکل عمدہ سے عمدہ چھپائی ہوتی ہے، اُس وقت مسجدیں بالکل سادہ اور بغیر محراب کی ہوتی تھیں، مگر آج عالیشان اور محراب والی ہوتی ہیں، اُس وقت ہاتھوں کی انگلیوں پر ذکر اللہ ہوتا تھا، آجکل خوبصورت تسبیحوں کو استعمال کیا جاتا ہے الغرض کہ اسی طرح میلاد میں بھی آہستہ آہستہ رنگ آمیزیاں کرکے اس کو عالیشان کرکے منایا گیا جب وہ سب کام بدعت نہیں ہیں تو پھر یہ کیسے بدعت ہوسکتا ہے۔
حضور کے وصال کا غم اور سوگ نہیں ہوتا کیونکہ اللہ تعالیٰ کے نبی زندہ ہیں رہا مسئلہ سوگ کا تو سوگ اسلام میں تین دن کا ہوتا ہے جو صحابہ کرام علیہم الرضوان نے منالیا میلاد منانا شرک کو بھی توڑتا ہے کیونکہ ہم ولادتِ رسول مناتے ہیں اور خدا تعالیٰ پیدا ہونے سے پاک ہے اور جس کی ولادت منائی گئی وہ خدا نہیں اللہ تعالیٰ کا محبوب ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہ تحریر یہاں سے لی گی ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عرب شریف میں آپ جائیں تو وہاں کے اسلامی کیلنڈر میں ماہِ ربیع الاول کے مہینے پر لکھا ہوا ہے ’’میلاد ی‘‘۔ یہ اب بھی موجود ہے آپ دیکھ سکتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہاں ایسا میں نے کہیں لکھا ہوا نہیں دیکھا۔ یہاں جو تاریخ لکھتے ہیں وہ ایسے ہوتی ہے :

التاریخ : 17 ربیع الاول 1429 ھ (یہاں ھ ہجری کا مخفف ہے)
الموافق : 25 مارس 2008 م ( یہاں م میلادی کا مخفف ہے)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top