عیدِ وطن

بہت سی عیدیں پاکستان سے باہر ہی گزر گئیں۔ بس وہی قصہ کچھ غم روزگار اور کچھ غم دوراں۔اور جب بھی عازم وطن ہو تودن ہر روز یوم العید ہوتا ہے ، مگر عید پر بطورخاص وطن میں، اپنوں کے ساتھ ہونا کچھ اور ہی معنی رکھتا ہے۔ خیر عید تو پاکستان میں بھی گزر ہی گئی۔ البتہ اب چونکہ عمر شریف میں 7 برس کا اضافہ ہوچکا ہے۔ لہذا عیدپر وہ حظ نہ اٹھا سکے جو تب تھا جب عیدی لیتے تھے۔ جبکہ اب دینی پڑی۔
ویسے شاید اس کے پیچھے بھی وہی انسان “ پر از طمع فطرت“ ہے۔ وہی روائیتی مصرفیات، نماز، قربانی اور مہمان، البتہ اس بارہمارا درجہ بھی مہمان کا ہی تھا۔ لڑکوں بالوں نے قربانی کا گوشت کاٹنے سے بھی منع کردیا۔ کہ سر آپ مہمان ہیں۔

التہ بچہ پارٹی عیدی وصول کرکے خوش ہورہی تھی اور انکو دیکھ کر ہم بھی۔

پس تجربہ سے ثابت ہوا کہ ہر مسرت ایک مقررہ وقت تک ہے اور اسکے بعد اسکا نام بدل جاتا ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
ڈاکٹر صاحب، آپ بھی عیدی میں ایک ایک لیرا پکڑا کر ٹرخا دیتے ہوں گے۔ :wink:
 
اٹلی میں‌ “لیرا“ کے زمانے کب کے لد گئے اور جب ہم یہاں‌پر عازم ہوئے تو سو ڈالر کے بدلے کوئی دو لاکھ لیرے روم ائیر پورٹ پر ہی مل گئے تھے۔ بس ہم آپ پنے آپ کو لکھ پتی سمجھنے لگے مگر جب پانی کی بوتل 6 ہزار، اور ائیر پورٹ سے مرکزی ریلوے اسٹیشن کا ٹکٹ 12ہزار کا خریدا تو آنکھ کھلی، بعد میں معلوم ہوا کہ رقم کی وصولی و ادائیگی میں ہزار کے آخری تین صفرے ہٹا کر اسکو ایک کے طور پر پڑھو۔ بس ہوش ٹھکانے آگئے۔ دو لاکھ لیروں کو دو سو میلا ہوتے دیکھا۔

اور اب تو کئی سالوں سے یورو کا ہی راج ہے۔ جسکی قدر ڈالر سے بڑھ چکی ہے۔ اور ایک ایک یورو فی بچہ ۔۔۔۔ گنتی آپ خود کریں اور حاصل کے مساوی رقم بچوں میں اپنے پاس سے تقسیم بھی۔
 
آپ کی ایک بکرا عید گھر سے باہر گزری تو اتنے بوجھل ہوئے ہیں ہمارا بھی اندازہ کریں کہ کتنی بکرا اور لیلی عیدیں باہر گزری ہے۔ کوئی سولہ کے قریب تو ہونگی۔
 

تیلے شاہ

محفلین
اسی ڈر سے میں کینیڈا نہیں جارہا۔
یہاں سعودیہ میں یہ مزا ھے جب دل کرے چھٹی لو اور 4 گھنٹے میں پاکستان
اللہ اللہ خیر سلا۔۔۔۔
 
جی یہ تو ہے سعودی کی بات
پر کینڈا میں جانے کے بعد پھر آنا کم ہی ہوتا ہے۔ ادھر اٹلی سے اللہ اللہ کرکے موقع ملتا ہے اور آپ کا پروگرام اور دس ہزارکلومیٹر سفر کرنے کا ہے۔
 

تیشہ

محفلین
تیلے شاہ نے کہا:
Mare buzergoon ka khayal hai k mujhe
wahan per studies aur job
dono continure kerna chahye
aur mera khayal hai Job aur Shadi keri chahye



تیلے بھائی اگر تو آپکا نکاح نہ ہوا ہوتا تو پھر چاھے شوق سے کینڈا کو نکل جاتے۔ مگر اب بات دوسری ہے آپکی بیوی ہے اس بچاری کو کس کئے کی سزا دو گے؟ جانتے تو ہو کتنا کتنا عرصھ بیت جاتا ہے سیٹل ہونے میں ۔ دس سال، پندرہ سال ، پانچ سال ،
بندے جاتے تو سٹوڈنٹ ویزہ کو ہی ، مگر میرے سامنے بہت بہت مثالیں ہیں اسیے سٹوڈنٹ کی بھی ۔ جو سٹڈی کو تو بھول بھل جاتے ہیں مگر پھر وہ نہ ادھر کے رہتے ہیں نہ اَدھر کے۔ اور یہ بہت بڑی سچائی ہے کہنے سننے والے کہتے ہیں کہ جی ایسے بھی بات نیہں ۔
مگر ہوتا کچھ ایسے ہی ہے۔
اور آ جآکے جب ہمارے پاکستانی بھائی کینڈا، یورپ، امریکہ کو نکل آئیں تو بس پھر انکا واپسی ناممکن ہونے لگتی ہے وہ یہا سیٹل ہونے کو ہاتھ پیر مارتے ہیں چاہے انکو کسی کالی گوری سے شادی بھی کرنی پڑے کرتے ہیں اور ایسے میں خیر سے بچے آجاتے ہیں ، پھر جیسے ہی مرد کے ہاتھ وہاں کے پیپرز لگے پرانے رستے توڑنے میں دیر نیں اور پھر سے کسی ساتھی کی تلاش ہوجاتی ہے ۔ مگر یقین کرو کچھ نیہں ان ملکوں میں ، کھجل خواری ، ذلت،
اور ہمارے پاکستانیوں پر تو ان ملکوں کا رنگ چڑھنے میں اک منٹ کی دیر نیں ۔
ڈھل جاتے ہیں رنگ میں ۔
سو ، میرے بھائی سعودیہ ٹھیک ہے جب چاہو بیوی کو بلا سکتے ہو جب دل کرے خود سب سے مل سکتے ہو ۔
:?
 

تیشہ

محفلین
ویسے اگر گومنے پھرنے کو جانا ہے تو مجھ سے میرا پاسپورٹ لے کر گھوم آؤ ۔۔ میرے پاس برطانیہ کی سیٹزن کے ساتھ ساتھ امریکہ کی بھی ہے میں رہ چکی ہوں سات سال پہلے امریکہ نیو یارک ۔
تب آتے تو باجو ہوتیں وہاں ۔ :p :)
 

شمشاد

لائبریرین
باجو آپ نے کافی تفصیل سے لکھ دیا ہے لیکن اب ادھر خلیجی ریاستوں کا حال بھی بُرا ہی ہے، بس گزارے والی بات ہے۔ البتہ سعودیہ میں کچھ اخلاقی قدریں زندہ ہیں۔
 
اخلاقی قدریں تو خود پاکستان میں‌بھی وگرگوں ہیں۔ دوسرے ممالک میں اچھا یا بُرا کوئی نظام تو ہے، مگر اپنے ملک میں تو بس کوئی قانون ہی نہیں‌، حتٰکہ جنگل کا قانون بھی نہیں کہا جاسکتا۔ کہ وہاں اچھی یا بُری شیر کی حکومت ہوتی ہے مگر ادھر تو کتے، بلے، گیدڑ، بھیڑیے، لیلے سب ہی شیر کہلواکر بادشاہ بننے کو ہیں۔ کوئی شیر پنجاب ہے تو کوئی سندھ، سرحد اور بلوچستان میں توپ خانی اور اسلام آباد میں تیس مارخانی چل رہی ہے۔ پھر کوئی کینیڈا، امریکہ، سعودیہ یا یورپ نہیں جائے تو کیوں نہ جائے؟
 
Top