عشق حقیقی براسطہ عشق مجازی

فاخر رضا

محفلین
اصل میں یہ سب سنی سنائی باتیں ہیں۔۔۔
افسانوں میں ، ڈراموں میں، ناولوں میں۔۔۔
حقیقت میں میں نے بذات خود سینکڑوں لوگوں کا مشاہدہ کیا۔۔۔
اس وقت اخلاق باختہ میڈیا کے باعث معاشرے کی صحیح صورت حال یہ واضح ہوتی ہے کہ عشق مجازی عذاب الٰہی ہے۔۔۔
عاشقان مجاز دربارِ خدا تک نہیں۔۔۔پاگل خانے پہنچتے ہیں۔۔۔
ایک نیورو فزیشن کے مطابق۔۔۔
چوں کہ عاشق ہر وقت اپنے معشوق کی یادوں میں گم رہتا ہے۔۔۔
ہر وقت بدحواسی، بے چینی میں مبتلا رہتا ہے۔۔۔
نتیجۃً دماغ ضرورت سے زیادہ بوجھ اٹھانے کے باعث ماؤف ہوجاتا ہے۔۔۔
اینزائٹی، ڈپریشن اور کئی دماغی عارضے لاحق ہوجاتے ہیں ۔۔۔
یہاں تک کہ پاگل خانے جاپہنچتا ہے۔۔۔
حیدر آباد کے قریب ایک جگہ ہے گدّو بندر۔۔۔
یہ جگہ ملک کے ایک بہت بڑے پاگل خانے کی وجہ سے مشہور ہے۔۔۔
اس پاگل خانے میں ستّر فیصد پاگل عشق مجازی کے ڈسے ہوئے ہیں۔۔۔
نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم نہ اِدھر کےہوئے نہ اُدھر کے رہے
اللہ تک پہنچے میں۔۔۔خدا کو حاصل کرنے کے لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی اعمال بتائے ہیں۔۔۔
ان میں سے ایک بھی عمل کسی ماں بہن بہو بیٹی کو نظر بد سے دیکھ کر ان کے عشق میں مبتلا ہونے اور پھر خدا کا عشق حاصل کرنے کا نہیں ہے۔۔۔
اللہ نے انبیاء کو اپنی معرفت حاصل کروانے کے لیے ہی تو بھیجا ہے۔۔۔
خدا کی معرفت راہ پیمبری سے ملے گی۔۔۔
عشق مجازی میں مبتلا ہو کر راہ شیطانی سے نہیں۔۔۔
کیا آپ نے شیخ کا لڑکے سے عشق کا واقعہ پڑھا ہے. مولانا رومی نے اپنی مثنوی میں لکھا ہے.
لب لباب یہ ہے کہ عشق جب ہوتا ہے تو لگ پتہ جاتا ہے.
 

اکمل زیدی

محفلین
امیر المومنین کا نام بھی درج کر دیجیے، ہر انسان شاید نہ سمجھ پائے کہ یہاں کون مقصود ہیں
قیصرانی صاحب ... مجھے پورا یقین ہے پڑھنے والوں ( بالخصوص یہاں کے باسی) کو پوچھنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوگی . . . کچھ چیزیں self-explanatory ہوتی ہیں ... :)
 

سید عمران

محفلین
ِ
چلیں آپ کو غیر ٖقرآنی بلکہ بعض کے نزدیک قرآن کے "معتوب" الفاظ پسند ہیں تو ایسے ہی سہی۔ ہمیں تو قرآنی الفاظ ہی پسند ہیں، پسند اپنی اپنی :)
اگر یہ اللہ و رسول کے لیے استعمال کے لحاظ سے معتوب ہوتے تو بڑے بڑے اکابر علماء اور صوفیاء جو ہم سے کہیں زیادہ فہم علم بھی رکھتے تھے، متبع سنت و شریعت بھی تھے اور گناہوں سے بچنے کا غایت درجے اہتمام بھی رکھتے تھے اس اصطلاح کو ہرگز استعمال نہیں کرتے۔ لیکن انہوں نے نہ صرف اسے استعمال کیا بلکہ لاکھوں دلوں میں عشق خدا اور عشق رسول کی وہ آگ لگا گئے کہ ہم جیسے باتوں کے غازی اس لذتِ قرب الٰہی سے محروم ہیںٖٖٖ۔
بلکہ آج بھی کتنی مقدس ہستیاں سینے میں اس عشق کی آگ جلائے ہوئے ہیں!!!:)
 

فاخر رضا

محفلین
قیصرانی صاحب ... مجھے پورا یقین ہے پڑھنے والوں ( بالخصوص یہاں کے باسی) کو پوچھنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوگی . . . کچھ چیزیں self-explanatory ہوتی ہیں ... :)
مولی' علی علیہ السلام کا نام لیتے ہوئے شرم آتی ہے کیا. پھر بات شروع ہی کیوں کی تھی. امیر المومنین سے مراد حضرت علی علیہ السلام ہیں. اب پلیز متفق کا بٹن دبا دو.
 

محمد وارث

لائبریرین
امیرالمومنین ؑ جنگِ صفین میں جب کوفہ سے دمشق کی طرف حرکت کررہے تھے تو راستے میں کربلا سے گزر ہوا۔ جب آپؑ اس دشت پر پہنچے تو اس سرزمین کی مٹی کو اپنی مٹھی میں اٹھایا اور تین دفعہ فرمایا کہ
’’واللہ ہہنا، واللہ ہہنا، واللہ ہہنا‘‘
خدا کی قسم! یہی جگہ ہے، خدا کی قسم! یہی جگہ ہے، اللہ کی قسم! یہی جگہ ہے۔ لوگوں نے پوچھا کہ اے امام ؑ ! کیا یہی جنگ کرنے یا رکنے کی جگہ ہے؟ آپ ؑ نے فرمایا کہ خدا کی قسم! یہ عاشقوں کے گرنے کی جگہ ہے یعنی امیر المومنین ۔ نے کربلا کا نام دشتِ عشق رکھا ہے۔
قبلہ زیدی صاحب میں اس روایت پر کوئی حرف نہیں اٹھا رہا، لیکن فقط اطلاعا عرض کر رہا ہوں کہ کوفہ سے دمشق جاتے ہوئے کربلا راستے میں نہیں پڑتا۔ کربلا، کوفے سے شمالی جانب ہے جب کہ دمشق کوفے کے مغربی جانب ہے، اب تو یقینا کربلا دمشق رُوٹ ہے لیکن اس زمانے میں ایسا کوئی رُوٹ نہیں تھا۔ امام حسین بھی کربلا اس وجہ سے پہنچ گئے تھے کہ حر کی فوجوں نے ان کا کوفے کا راستہ بند کر دیا تھا اور آپ شمال کی سمت سفر کرنے پر مجبور ہو گئے تھے یعنی کوفے سے آگے پہنچ گئے تھے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
قبلہ زیدی صاحب میں اس روایت پر کوئی حرف نہیں اٹھا رہا، لیکن فقط اطلاعا عرض کر رہا ہوں کہ کوفہ سے دمشق جاتے ہوئے کربلا راستے میں نہیں پڑتا۔ کربلا، کوفے سے شمالی جانب ہے جب کہ دمشق کوفے کے مغربی جانب ہے، اب تو یقینا کربلا دمشق رُوٹ ہے لیکن اس زمانے میں ایسا کوئی رُوٹ نہیں تھا۔ امام حسین بھی کربلا اس وجہ سے پہنچ گئے تھے کہ حر کی فوجوں نے ان کا کوفے کا راستہ بند کر دیا تھا اور آپ شمال کی سمت سفر کرنے پر مجبور ہو گئے تھے یعنی کوفے سے آگے پہنچ گئے تھے۔
قدیم نقشہ جات کا علم ایسی جگہوں پر واقعی مفید ہے۔ شکریہ
 

سید عمران

محفلین
قبلہ زیدی صاحب میں اس روایت پر کوئی حرف نہیں اٹھا رہا، لیکن فقط اطلاعا عرض کر رہا ہوں کہ کوفہ سے دمشق جاتے ہوئے کربلا راستے میں نہیں پڑتا۔ کربلا، کوفے سے شمالی جانب ہے جب کہ دمشق کوفے کے مغربی جانب ہے، اب تو یقینا کربلا دمشق رُوٹ ہے لیکن اس زمانے میں ایسا کوئی رُوٹ نہیں تھا۔ امام حسین بھی کربلا اس وجہ سے پہنچ گئے تھے کہ حر کی فوجوں نے ان کا کوفے کا راستہ بند کر دیا تھا اور آپ شمال کی سمت سفر کرنے پر مجبور ہو گئے تھے یعنی کوفے سے آگے پہنچ گئے تھے۔
تاریخ میں بہت سی ایسی باتیں شامل ہوگئی ہیں جو خلاف واقعہ ہیں اور محض جذبات پر مبنی ہیں ۔
 

فاخر رضا

محفلین
قبلہ زیدی صاحب میں اس روایت پر کوئی حرف نہیں اٹھا رہا، لیکن فقط اطلاعا عرض کر رہا ہوں کہ کوفہ سے دمشق جاتے ہوئے کربلا راستے میں نہیں پڑتا۔ کربلا، کوفے سے شمالی جانب ہے جب کہ دمشق کوفے کے مغربی جانب ہے، اب تو یقینا کربلا دمشق رُوٹ ہے لیکن اس زمانے میں ایسا کوئی رُوٹ نہیں تھا۔ امام حسین بھی کربلا اس وجہ سے پہنچ گئے تھے کہ حر کی فوجوں نے ان کا کوفے کا راستہ بند کر دیا تھا اور آپ شمال کی سمت سفر کرنے پر مجبور ہو گئے تھے یعنی کوفے سے آگے پہنچ گئے تھے۔
بہت اچھا بیان کیا آپ نے. مگر کچھ باتیں مشہور ہیں اور سینہ بہ سینہ چل رہی ہیں
 

اکمل زیدی

محفلین
قبلہ زیدی صاحب میں اس روایت پر کوئی حرف نہیں اٹھا رہا، لیکن فقط اطلاعا عرض کر رہا ہوں کہ کوفہ سے دمشق جاتے ہوئے کربلا راستے میں نہیں پڑتا۔ کربلا، کوفے سے شمالی جانب ہے جب کہ دمشق کوفے کے مغربی جانب ہے، اب تو یقینا کربلا دمشق رُوٹ ہے لیکن اس زمانے میں ایسا کوئی رُوٹ نہیں تھا۔ امام حسین بھی کربلا اس وجہ سے پہنچ گئے تھے کہ حر کی فوجوں نے ان کا کوفے کا راستہ بند کر دیا تھا اور آپ شمال کی سمت سفر کرنے پر مجبور ہو گئے تھے یعنی کوفے سے آگے پہنچ گئے تھے۔
وارث بھائی ...روایت مستحکم ہے جس کا ثبوت یہ کہ آغا جواد نقوی نے بارہا اسے quote کیا ہے باقی رہی جغرافیائی توضیحات تو اس میں تو گفتگو کی کئی جہت نکلتی ہیں بشمول آپ کی بات کے آخری جملے تک . . . روایت quote کرنے مقصد خالصتا" عشق کے لفظ کا استعمال اس دور میں جس محل پر ہوا . . . اور اس کی نسبت بیان کرنا تھا . .
 

سید عمران

محفلین
بہت دنوں سے یہ لڑی خاموش پڑی ہم جیسوں کی راہ تک رہی تھی۔۔۔
وہ تو بھلا ہو محمد وارث صاحب کا کہ پھر سے میدان کار زار گرم کردیا!!!
:terror::terror::terror:
 

فاخر رضا

محفلین
یہ ہندؤں کی کوئی وداز نہیں ہیں یا دیو مالائی قصے نہیں جو سینہ با سینہ چل رہی ہیں ...پورا واقعہ پوری حقیقت کے ساتھ موجود ہے . . .
کونسا واقعہ. اور کسی مولوی صاحب کا بیان حوالہ نہیں ہوتا. آپ ریفرینس دیں یا وارث کی بات کے آگے سر خم ہے
 
Top