سولھویں سالگرہ ظہیر احمد ظہیر بھائی سے ادبی اور علمی مکالمہ

یاز

محفلین
یاز بھائی ، جاسوسی ادب سے میری مراد mystery ....detective... suspense وغیرہ کی اصناف ہیں ۔ بڑے بھائی سب رنگ ڈائجسٹ لایا کرتے تھے ۔ سسپنس اور جاسوس ڈائجسٹ میں لائبریری یا ادھر ادھر دوستوں سے لے کر پڑھ لیا کرتا تھا۔ نک ویلوٹ کی کہانیاں ہمیشہ پڑھتا تھا اور اچھی لگتی تھیں۔ اس کے علاوہ جو کہانیاں انگریزی سے ترجمہ ہوتی تھیں انہیں بھی پڑھا کرتا تھا۔ اردو افسانے اور ناول بہت بہت بہت ہی کم پڑھے کہ پسند نہیں آتے تھے ۔ اس کی تفصیلی وجہ آگے کسی سوال کے جواب میں لکھوں گا۔
سب رنگ ڈائجسٹ کا ایک سلسلہ بازیگر درمیان سے پرھنا شروع کیا تھا لیکن پھر سب رنگ ہی آہستہ آہستہ چھپنا بند ہوگیا۔ سو وہ بھی نامکمل رہ گیا ۔
جی بھائی! میں بھی ایسی ہی کہانیوں کی بابت پوچھ رہا تھا، کہ ان ڈائجسٹوں میں سب سے خاصے کی چیز ترجمہ شدہ کہانیاں ہی ہوا کرتی تھیں۔
نک ویلوٹ کا بھی خوب یاد کرایا۔ اسی طرح ایڈگر نامی سراغ رساں کی کہانیاں بھی کبھی کبھار آیا کرتی تھیں۔ جیمز ہیڈلے چیز اور ارل سٹینلے گارڈنر کے ناولز سے بھی انہی ڈائجسٹوں میں ہی شناسائی ہوئی، جن کا ترجمہ اثر نعمانی کیا کرتے تھے۔
بازی گر بھی خوب سلسلہ تھا، ہم نے بھی کچھ اقساط پڑھیں، لیکن مکمل نہ پڑھ پائے۔ کہیں پڑھا تھا کہ یہ شکیل عادل زادہ صاحب خود تحریر کیا کرتے تھے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کیا آپ بھی فطرتا شاعر ہیں یا یہ رجحان کسی ماحول کی وجہ سے آیا؟ آپ نے کن شعراء کو زیادہ پڑھا اور ہمیشہ سر دھنا؟
گھر میں شاعری کا ماحول نہیں تھا ۔ البتہ سب سے بڑے بھائی مقالاتِ سر سید اور اسی قبیل کی خشک کتابیں پڑھا کرتے تھے ۔ :D
جہاں تک میری یاد داشت کام کرتی ہے مجھے پرائمری اسکول کے زمانے ہی سے شاعری اچھی لگتی تھی۔ نصابی کتب میں شامل نظمیں ایک ہی دفعہ پڑھ کر یاد ہوجاتی تھیں ۔ آٹھویں جماعت میں شعر و ادب سے دلچسپی رکھنے والے ایک دوست بن گئے۔ چنانچہ اردو شاعری اور کہانیاں لکھنا شروع کیں ۔ ایک نظم حکیم سعید کے نونہال میں بھی شائع ہوئی ۔
ہمارے انگریزی کے استاد وحید الدین مرحوم بہت شفیق اور قابل استاد تھے ۔ انگریزی کا شوق انہی کی تعلیم اور ترغیب کی وجہ سے ہوا۔نویں جماعت کے انگریزی نصاب میں کلاسیکی شاعری کی ایک کتاب الگ سے شامل تھی۔ ایک روز انہوں نے وردڈزورتھ کی ایک نظم کا اردو ترجمہ کرنے کا ہوم ورک دیا۔ اس شام ہماری طرف بجلی گئی ہوئی تھی ۔ اچھی طرح یاد ہے کہ میں نے لالٹین کی روشنی میں بیٹھ کر ورڈزورتھ کی نظم ۔۔daffodils ۔۔ اور کسی اور شاعر کی نظم ۔۔Children۔۔۔ کا اردو میں منظوم ترجمہ کر ڈالا۔ اگلے دن جب ان کو دکھایا تو فرطِ حیرت و جوش سے کرسی سے کھڑے ہوگئے ۔ پوری کلاس کو میرے دونوں ترجمے سنائے اور اپنی جیب سے پانچ روپے نکال کر مجھے انعام میں دیئے۔ کئی دنوں تک ان ترجموں کی دھوم مچی رہی۔ انگریزی کے ایک اور استاد نے آکر ایک دن باقاعدہ مجھ سے تفتیشی انداز میں بات چیت کی تاکہ کسی ممکنہ سرقے یا بیرونی امداد کا سراغ لگا سکیں ۔:)

وہ پانچ روپے ایک عرصے تک میں نے بہت عقیدت کے ساتھ سنبھال کر رکھے۔ لیکن افسوس کہ ایک شام مٹکے والی قلفی کی محبت اُس عقیدت پر غالب آگئی ۔ 😋

دسویں جماعت تک میں اردو کے تمام اساتذہ شعرا کو پڑھ چکا تھا۔ اپنا جیب خرچ جمع کرکے کتابوں کی ایک دکان سے شاعری کی کتب خریدا کرتا تھا ۔ اس چھوٹی سی دکان کے مالک ایک ہندو ہوا کرتے تھے اور وہ صرف شعر و ادب کی کتابیں بیچا کرتے تھے۔ کلاسیکی نثر کی تمام قابلِ ذکر کتابیں انٹرمیڈیٹ کالج کے دو برسوں اور میڈیکل اسکول کے تین سالوں میں پڑھ ڈالیں ۔ سندھ عجائب گھر کی شمس العلماء داؤد ہالیپوتہ لائبریری سے عبداللہ اثری کی کتاب رہنمائے شاعر ی چرا کر علم عروض بھی اسی زمانے میں خود سیکھا۔
غالب ، فیض اور افتخار عارف شروع ہی سے میرے پسندیدہ شاعر ہیں۔ انہی کی کتابیں بار بار پڑھی ہیں اور اپنا سر انہی کی شاعری پر دُھنا ہے۔
ویسے بعض شعرا کی شاعری سن کر اُن کا سر بھی دُھن چکا ہوں ۔ لیکن وہ ایک الگ قصہ ہے۔ آپ کے سوال سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ 😐

اگر آپ یہ پوچھیں کہ کون سے شعرا پسند نہیں ہیں تو ان کی فہرست نسبتاً طویل ہوگی۔ اپنے علامہ اقبال اُن میں سرِ فہرست ہیں ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
جی بھائی! میں بھی ایسی ہی کہانیوں کی بابت پوچھ رہا تھا، کہ ان ڈائجسٹوں میں سب سے خاصے کی چیز ترجمہ شدہ کہانیاں ہی ہوا کرتی تھیں۔
نک ویلوٹ کا بھی خوب یاد کرایا۔ اسی طرح ایڈگر نامی سراغ رساں کی کہانیاں بھی کبھی کبھار آیا کرتی تھیں۔ جیمز ہیڈلے چیز اور ارل سٹینلے گارڈنر کے ناولز سے بھی انہی ڈائجسٹوں میں ہی شناسائی ہوئی، جن کا ترجمہ اثر نعمانی کیا کرتے تھے۔
بازی گر بھی خوب سلسلہ تھا، ہم نے بھی کچھ اقساط پڑھیں، لیکن مکمل نہ پڑھ پائے۔ کہیں پڑھا تھا کہ یہ شکیل عادل زادہ صاحب خود تحریر کیا کرتے تھے۔
بالکل ۔ ایڈگر ایلن پو تو انگریزی جاسوسی ادب میں بڑا نام ہے۔یہاں اسکول کے نصاب میں داخل ہے۔ چیز اور گارڈنر کے ترجمے بھی ہوا کرتے تھے ۔ او ہنری کے ترجمے بھی یاد پڑتے ہیں۔
بازی گر شکیل عادل زادہ ہی نے لکھی تھی۔ لیکن شاید مکمل نہیں کرپائے ۔
 

یاز

محفلین
پوری کلاس کو میرے دونوں ترجمے سنائے اور اپنی جیب سے پانچ روپے نکال کر مجھے انعام میں دیئے۔ کئی دنوں تک ان ترجموں کی دھوم مچی رہی۔
بہت خوب جناب

اگر آپ یہ پوچھیں کہ کون سے شعرا پسند نہیں ہیں تو ان کی فہرست نسبتاً طویل ہوگی۔ اپنے علامہ اقبال اُن میں سرِ فہرست ہیں ۔
اس معاملے میں (بھی) ہم آپ سے شدید متفق ہیں۔
 

عدنان عمر

محفلین
ظہیر بھائی، جاسوسی ادب کے حوالے سے ایک سوال میرا بھی ہے۔ آپ نے اردو اور انگریزی میں لکھنے والے ہر بڑے اور شہرہِ آفاق مصنف کی جاسوسی و ایکشن و ایڈونچر کہانیاں اور ناول پڑھ رکھے ہیں۔
اس صنف میں آپ کا آل ٹائم فیورٹ رائٹر کون ہے؟ اور کیوں؟
 
Top