شفیق خلش ::::::ضرُور پُہنچیں گے منزل پہ ،کوئی راہ تو ہو:::::: Shafiq-Khalish

طارق شاہ

محفلین

1.jpg

غزل
ضرُور پُہنچیں گے منزل پہ کوئی راہ تو ہو

جَتن کو اپنی نظر میں ذرا سی چاہ تو ہو

قیاس و خوف کی تادِیب و گوشمالی کو
شُنِید و گُفت نہ جو روز، گاہ گاہ تو ہو

یُوں مُعتَبر نہیں اِلزامِ بیوفائی کُچھ
دِل و نَظر میں تسلّی کو اِک گواہ تو ہو

سِسک کے جینے سے بہتر مُفارقت ہونَصِیب!
سِتم سے اپنوں کے حاصِل کہِیں پَناہ تو ہو

لِکھے پہ مشورہ دینا بُرا نہیں، لیکن!
سُخن طرازی میں تھوڑی سی دست گاہ تو ہو

خوشی نہ دی تو خوشی کے لیے دُعائیں د یں!
کرَم نَواز نہیں تُم جو، خیر خواہ تو ہو

ہمارے غم کو پرکھنے، موازنہ کے لیے!
دُکھوں کا اُن کے حوالے سے داد خواہ تو ہو

جہاں کہیں ہو خلشؔ ! ڈُوبنے کا اندیشہ
نَوِشتہ ایسی جگہ پر اِک اِنتباہ تو ہو

ضرور ہونگے مراسم بھی اُستُوار خلشؔ!
قریب رہنے کو کُچھ دِن قیام گاہ تو ہو

شفیق خلشؔ
 
Top