سارا نے کہا:بے جواز کیا کرتے رازِ دل بتاتے کیا
کہانی مختصر سی تھی سناتے کیا چھپاتے کیا
بستی جل کے راکھ ہوئی کچھ تدبیر نہ کی ہم نے
درد کے سوا کیا تھا جلاتے کیا‘ بچاتے کیا۔۔
شمشاد نے کہا:ًخواب ميں بھي نہ کسي شب وہ ستم گر آيا
وعدہ ايسا کوئي جانے کہ مقرر آيا
مجھ سے مے کش کو کہاں صبر، کہاں کي توبہ
لے ليا دوڑ کے جب سامنے ساغر آيا
غير کے روپ ميں بھيجاہے جلانے کو مرے
نامہ بر ان کا نيا بھيس بدل کر آيا
سخت جاني سے مري جان بچے گي کب تک
ايک جب کند ہوا دوسرا خنجر آيا
داغ تھا درد تھا غم تھا کہ الم تھا کچھ تھا
لے ليا عشق ميں جو ھم کو ميسر آيا
عشق تاثير ہي کرتا ھے کہ اس کافر نے
جب مرا حال سنا سنتے ہي جي بھر آيا
اس قدر شاد ہوں گويا کہ ملي ہفت اقليم
آئينہ ہاتھ ميں آيا کہ سکندر آيا
وصل ميں ہائے وہ اترا کے مرا بول اٹھنا
اے فلک ديکھ تو يہ کون مرے گھر آيا
راہ ميں وعدہ کريں جاؤں ميں گھر پر تو کہيں
کون ہے، کس نے بلايا اسے، کيونکر آيا
داغ کے نام سے نفرت ھے، وہ جل جاتے ھيں
ذکر کم بخت کا آنے کو تو اکثر آيا
محب علوی نے کہا:شمشاد نے کہا:ًخواب ميں بھي نہ کسي شب وہ ستم گر آيا
وعدہ ايسا کوئي جانے کہ مقرر آيا
مجھ سے مے کش کو کہاں صبر، کہاں کي توبہ
لے ليا دوڑ کے جب سامنے ساغر آيا
غير کے روپ ميں بھيجاہے جلانے کو مرے
نامہ بر ان کا نيا بھيس بدل کر آيا
سخت جاني سے مري جان بچے گي کب تک
ايک جب کند ہوا دوسرا خنجر آيا
داغ تھا درد تھا غم تھا کہ الم تھا کچھ تھا
لے ليا عشق ميں جو ھم کو ميسر آيا
عشق تاثير ہي کرتا ھے کہ اس کافر نے
جب مرا حال سنا سنتے ہي جي بھر آيا
اس قدر شاد ہوں گويا کہ ملي ہفت اقليم
آئينہ ہاتھ ميں آيا کہ سکندر آيا
وصل ميں ہائے وہ اترا کے مرا بول اٹھنا
اے فلک ديکھ تو يہ کون مرے گھر آيا
راہ ميں وعدہ کريں جاؤں ميں گھر پر تو کہيں
کون ہے، کس نے بلايا اسے، کيونکر آيا
داغ کے نام سے نفرت ھے، وہ جل جاتے ھيں
ذکر کم بخت کا آنے کو تو اکثر آيا
زبردست شمشاد ، کیا اعلی غزل پوسٹ کی ہے ۔ معاملہ بندی میں داغ کی استادی کو بھلا کون للکار سکتا ہے۔
لطف آگیا۔