شاعری ، اپنی پسند کی ،

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

ظفری

لائبریرین
ماوراء نے کہا:
وہ تو یوں تھا کہ ہم
!اپنی اپنی ضرورت کی خاطر ملے
اپنے اپنے تقاضوں کو پورا کیا
اپنے اپنے اِرادوں کی تکمیل میں
تیرہ و تار خواش کی سنگلاخ راہوں پہ چلتے رہے
پھر بھی راہوں میں کتنے شگوفے کِھلے
وہ تو یوں تھا کہ بڑھتے گئے سلسلے!!
ورنہ یوں ہے کہ ہم
اجنبی کل بھی تھے
اجنبی اب بھی ہیں
اب بھی یوں ہے کہ تم
ہر قسم توڑ دو
سب ضدیں چھوڑ دو!
اور اگر یوں نہ تھا تو یونہی سوچ لو
تم نے اقرار ہی کب کیا تھا کہ میں
تم سے منسوب ہوں
میں نے اصرار ہی کب کیا تھا کہ تم
یاد آؤ مجھے!
بھول جاؤ مجھے!!!​

بہت خوب ماوراء ۔
 

ظفری

لائبریرین
اپنے چہرے سے جو ظاہر ہے چھپائیں کیسے
تیری مرضی کے مطابق نظر آئیں کیسے

گھر سجانے کا تصور تو بہت بعد کا ہے
پہلے یہ طے ہو کہ اس گھر کو بچائیں کیسے

قہقہہ آنکھ کا پردہ بدل دیتا ہے
ہنسنے والے تجھے آنسو نظر آئیں کیسے

کوئی اپنی ہی نظر سے تو ہمیں دیکھے گا
ایک قطرے کو سمندر نظر آئیں کیسے​
 

ماوراء

محفلین
میں زندہ ہوں کہ خواب زندگی ہوں
نہ جانے کون ہوں کیا چاہتی ہوں
مری دُنیا ہو اس دُنیا سے بہتر
میں آنکھیں بند کر کے دیکھتی ہوں​
 
ماوراء نے کہا:
وہ تو یوں تھا کہ ہم
!اپنی اپنی ضرورت کی خاطر ملے
اپنے اپنے تقاضوں کو پورا کیا
اپنے اپنے اِرادوں کی تکمیل میں
تیرہ و تار خواش کی سنگلاخ راہوں پہ چلتے رہے
پھر بھی راہوں میں کتنے شگوفے کِھلے
وہ تو یوں تھا کہ بڑھتے گئے سلسلے!!
ورنہ یوں ہے کہ ہم
اجنبی کل بھی تھے
اجنبی اب بھی ہیں
اب بھی یوں ہے کہ تم
ہر قسم توڑ دو
سب ضدیں چھوڑ دو!
اور اگر یوں نہ تھا تو یونہی سوچ لو
تم نے اقرار ہی کب کیا تھا کہ میں
تم سے منسوب ہوں
میں نے اصرار ہی کب کیا تھا کہ تم
یاد آؤ مجھے!
بھول جاؤ مجھے!!!​

نظم تو اچھی ہے کاش رنگ بھی اچھا منتخب کر لیتی :)
 

ماوراء

محفلین

ماوراء

محفلین
محب علوی نے کہا:
ماوراء نے کہا:
وہ تو یوں تھا کہ ہم
!اپنی اپنی ضرورت کی خاطر ملے
اپنے اپنے تقاضوں کو پورا کیا
اپنے اپنے اِرادوں کی تکمیل میں
تیرہ و تار خواش کی سنگلاخ راہوں پہ چلتے رہے
پھر بھی راہوں میں کتنے شگوفے کِھلے
وہ تو یوں تھا کہ بڑھتے گئے سلسلے!!
ورنہ یوں ہے کہ ہم
اجنبی کل بھی تھے
اجنبی اب بھی ہیں
اب بھی یوں ہے کہ تم
ہر قسم توڑ دو
سب ضدیں چھوڑ دو!
اور اگر یوں نہ تھا تو یونہی سوچ لو
تم نے اقرار ہی کب کیا تھا کہ میں
تم سے منسوب ہوں
میں نے اصرار ہی کب کیا تھا کہ تم
یاد آؤ مجھے!
بھول جاؤ مجھے!!!​

نظم تو اچھی ہے کاش رنگ بھی اچھا منتخب کر لیتی :)

کیوں، رنگ کو کیا ہوا۔؟
 

راجہ صاحب

محفلین
آ بھی جاؤ کہ ابھی ضبط کا موسم نہیں‌گزرا
آبھی جاؤ کہ ابھی برف پہاڑوں پہ جمی ہے

خوشبو کے جزیروں سے ستاروں کی حدوں تک
اس شہر میں‌سب کچھ ہے بس اک تیری کمی ہے

:cry:
 

ظفری

لائبریرین

کتنے رشتے ، کتنے سنگی ، کتنے لوگ
دل کے شہر کا ایک ہی باسی ہوتا ہے
گھر میں رہنے والے بندھن ہوتے ہیں
دل میں بسنے والا ساتھی ہوتا ہے​
 

ظفری

لائبریرین

مدت کے اس ساتھ پہ بھی بیگانے کے بیگانے ہیں
دُنیا والے پاگل ہیں یا ہم ہی کچھ دیوانے ہیں

کس نے کس کا ساتھ دیا ہے ، سب جانے پہچانے ہیں
بیگانوں کو کیا کہیں جب اپنے بھی بیگانے ہیں

ہم نے ان دوآنکھوں سے مت پوچھو کیا کچھ دیکھا ہے
ان سچی باتوں کو اب تم سمجھو گے افسانے ہیں​
 

ماوراء

محفلین


جو ہر پل عزت گھٹاتے ہیں
ہم ان ہی کی عزت بڑھاتے ہیں
کون مجرم کون ہے منصف یہاں
لوگ روزانہ سولی پر چڑھاتے ہیں
مسکرا دو وہ مجھ سے کہتے ہیں
پوچھتے نہیں دکھ کیسے سہتے ہیں
حقیقت سے بھاگتے ہیں کچھ اس طرح
سچ کو چھوڑ کر فریب سے نظریں ملاتے ہیں​
 

تیشہ

محفلین
میرا بوجھھ خود اٹھانا میرے دائرے میں رہنا
مجھے اپنے دل میں رکھنا، میرے خافظے میں رہنا

میرے منظروں میں بسنا میری گفتگو میں ہونا
میرے لمس میں سمانا ،میرے ذائقہ میں رہنا

میرا حکم خود سنانا میری مہر خود لگانا
میرے مشورے میں ہونا ،میرے فیصلے میں رہنا

کسی دھوپ کے نگر میں میرا ساتھ چھوڑ جانا
کبھی میرا عکس بن کر میرے آئینے میں رہنا

کبھی منزلوں کی صورت میری دسترس سے باہر
کبھی سنگ ِ میل بن کر میرے رستے میں رہنا

میرے ہاتھ کی لکیریں تیرا نام بن کے چمکیں
میری خواہشوں کی خوشبو میرے زائچے میں رکھنا ۔
 

زیک

مسافر
چلیں یہ تھریڈ بہت لمبا ہو گیا تھا۔ اس لئے بند کر دیا۔ اب اگر آپ لوگ چاہیں تو ایک اور کھول لیں۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top