شاعری ، اپنی پسند کی ،

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

ظفری

لائبریرین

ذرا بھی جس کی وفا کا یقین آیا ہے
قسم خدا کی اسی سے فریب کھایا ہے
اُداس دیکھ کے مجھ کو اُداس بیھٹے ہیں
تمام عمر کا غم آج راس آیا ہے​
 

ماوراء

محفلین
ظفری نے کہا:

ذرا بھی جس کی وفا کا یقین آیا ہے
قسم خدا کی اسی سے فریب کھایا ہے
اُداس دیکھ کے مجھ کو اُداس بیھٹے ہیں
تمام عمر کا غم آج راس آیا ہے​

:khoobsurat: :best:

ظفری، آج تو بہت اچھی اچھی شاعری پوسٹ کر رہے ہیں۔ یا روز ہی کرتے ہیں لیکن دیکھ میں آج ہی رہی ہوں۔ :?
 

ماوراء

محفلین
ہاں، شاید میں نے آج ہی دیکھی ہیں۔:p
شکریہ شمشاد بھائی۔



کل رات گئے
جب چاند کی طرف
ہاتھ اُٹھا کر دعا مانگی
کہ اے رب
صدا صرف اتنی ہے
کہ خوشیوں کا بسیرا ہو
نہ کہیں غم کا اندھیرا ہو
چھٹ جائیں یہ بادل
رک جائے بارش
خزاں کے اس موسم میں
تنہا گلاب کی مانند
آنسوؤں میں ڈوبے جواب کی مانند
قبول کر لے سارے خواب
جواب ملا کہ
اے ابنِ آدم
تیری جھولی میں کچھ نہیں ہے
ہاں
صرف وفا کا نام باقی ہے​
 

ماوراء

محفلین
پلٹ کر راستےچھوڑنا اچھا نہیں ہوتا
یوں ساتھ چھوڑ کر منزل بدلنا اچھا نہیں ہوتا

آسان نہیں اتنا سمندرِ عشق کی وسعتوں کا شمار
فقط ساحل پہ قیاس آرائیاں کرنا اچھا نہیں ہوتا


نہ ہو کچھ پاس متاعِ خودی تو ہونی چاہیے
یونہی کسی کے آگے ٹوٹ کر بکھرنا اچھا نہیں ہوتا

سمجھنے کے لئے صدیاں درکار ہوتی ہیں
یوں پہلی ملاقات میں رائے قائم کرنا اچھا نہیں ہوتا


نہ جانے کب کسی کی آہ فلک تک پہنچ جائے
یونہی معصوم دلوں کو توڑنا اچھا نہیں ہوتا

ہم خاک ہیں اور خاک میں ہو جائیں گے فنا
پھر اس قدر ذات پر غرور اچھا نہیں ہوتا
 

سارا

محفلین
دوریاں ہیں مگر ملال نہیں
تیری یادیں جو پاس رہتی ہیں

خوبصورت سی ہستیوں کے بغیر
گھر کیا گلیاں اداس رہتی ہیں۔۔
 

سارا

محفلین
جن کو امید ہے بہاروں کی
ان کی قسمت سنورتی جاتی ہے

چند لمحوں کو اپنے نام بھی کر
زندگی تو گزرتی جاتی ہے۔۔
 

سارا

محفلین
صحرا کی دھوپ میں کوئی سایہ نہ مل سکا
جتنے ملے درخت سبھی کھوکھلے ملے

آئی نہ ہاتھ پیار کی خیرات آج تک
ہم کاسہء خلوص لیے در بدر پھرے۔۔
 

سارا

محفلین
تھے نظر میں وہ جگنوؤں کی طرح
آج بکھرے ہیں خوشبوؤں کی طرح

دور رہتا ہے دنیا داری سے
دل یہ میرا ہے سادھوؤں کی طرح۔۔
 

سارا

محفلین
منزلیں بھی اس کی تھیں‘رستہ بھی اس کا تھا
ایک میں اکیلا تھا‘ سارا جہاں اس کا تھا

ساتھ ساتھ چلنے کی سوچ بھی اس کی تھی
پھر رستہ بدلنے کا فیصلہ بھی اس کا تھا۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
بہزاد لکھنوی کی لکھی ہوئی اور نیرہ نور کی گائی ہوئی یہ غزل مجھے بہت پسند ہے :


اے جذبہ دل گر ميں چاہوں ہر چيز مقابل آجائے
منزل کے لئے دو گام چلوں اور سامنے منزل آجائے

اے دل کي خلش چل يوں ہي سہي چلتا تو ہوں ان کي محفل ميں
اس وقت مجھے چونکا دينا جب رنگ پہ محفل آجائے

اے رہبر کامل چلنے کو تيار تو ہوں پر ياد رہے
اس وقت مجھے بھٹکا دينا جب سامنے منزل آجائے

ہاں ياد مجھے تم کر لينا آواز مجھے تم دے لينا
اس راہ محبت ميں کوئي درپيش جو مشکل آجائے

اب کيوں ڈھونڈوں وہ چشم کرم ہونے دے ستم بالائے ستم
ميں چاہتا ہوں اے جذبہ غم مشکل پہ مشکل آجائے
 

سارا

محفلین
یہ ساری عمر کس آشفتگی میں رائیگاں کر دی
اس کو یاد رکھا ہے جسے دل سے بھلانا تھا

وہ جب اوجھل ہوا تو ہم بھی اپنے آپ سے چونکے
اسے آواز دینی تھی‘ اسے واپس بھلانا تھا۔۔
 

سارا

محفلین
گھر موم کا پہلے تو بنایا نہیں جاتا
بن جائے تو سورج سے بچایا نہیں جاتا

اب تم ہو مقابل تو مجھے ہارنا ہو گا
تم کو تو میری جان ہرایا نہیں جاتا۔۔
 

سارا

محفلین
تم لاکھ چھپاؤ ہم سے احساس ہماری چاہت کا
دل جب بھی تمہارا دھڑکا ہے آواز یہاں تک آئی ہے۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
غضب کيا تيرے وعدے کا اعتبار کيا
تمام رات قيامت کا انتظار کيا

کسي طرح جو نہ اس بت نے اعتبار کيا
مري وفا نے مجھے خوب شرمسار کیا
 

سارا

محفلین
شمشاد نے کہا:
بہزاد لکھنوی کی لکھی ہوئی اور نیرہ نور کی گائی ہوئی یہ غزل مجھے بہت پسند ہے :


اے جذبہ دل گر ميں چاہوں ہر چيز مقابل آجائے
منزل کے لئے دو گام چلوں اور سامنے منزل آجائے

اے دل کي خلش چل يوں ہي سہي چلتا تو ہوں ان کي محفل ميں
اس وقت مجھے چونکا دينا جب رنگ پہ محفل آجائے

اے رہبر کامل چلنے کو تيار تو ہوں پر ياد رہے
اس وقت مجھے بھٹکا دينا جب سامنے منزل آجائے

ہاں ياد مجھے تم کر لينا آواز مجھے تم دے لينا
اس راہ محبت ميں کوئي درپيش جو مشکل آجائے

اب کيوں ڈھونڈوں وہ چشم کرم ہونے دے ستم بالائے ستم
ميں چاہتا ہوں اے جذبہ غم مشکل پہ مشکل آجائے

زبردست۔۔مجھے بھی یہ بہت پسند ہے۔۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top