شاعری ، اپنی پسند کی ،

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
قہر تو يہ ہے کہ کافر کو مليں حور و قصور
اور بيچارے مسلماں کو فقط وعدہ حور
 

شمشاد

لائبریرین
ٹکرا ہی گئی میری نظر ان کی نظر سے
دھونا ہی پڑا ہاتھ مجھے قلب و نظر سے

اظہارِ محبت نہ کیا بس اسی ڈر سے
ایسا نہ ہو گِر جاؤں کہیں اُن کی نظر سے
(فیاض ہاشمی)
 

ثناءاللہ

محفلین
تو سامنے ہو تجھے سجدہ کروں تب لطف ہے سجدہ کرنے کا
تو اور کہیں میں اور کہیں، تیرے نام کو سجدہ کون کرے
 

شمشاد

لائبریرین
اُوس پڑے بہار پر آگ لگے کنار میں
تم جو نہیں کنار میں، لطف کیا بہار میں

اس پر کرئے خدا رحم گردشِ روزگار میں
اپنی تلاش چھوڑ کر جو ہے تلاشِ یار میں

ہم کہیں جانے والے ہیں دامنِ عشق چھوڑ کر
زیست تیرے حضور میں، موت تیرے دیار میں
(جگرمراد آبادی)
 

تیشہ

محفلین
دلچسپ واقعہ ہے کل اک عزیز دوست
اپنے مفاد پر مجھے قربان کر گیا

خالد میں بات بات پہ کہتا تھا جسکو جان
وہ شخص آخرش مجھے بےجان کر گیا ،
 

شمشاد

لائبریرین
شہر کی رات اور میں ناشاد و ناکارہ پھروں
جگمگاتی جاگتی سڑکوں پہ آوارہ پھروں

غیر کی بستی ہے کب تک دربدر مارا پھروں
اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں
(اسرار الحق مجاز)
 

تیشہ

محفلین
مجھ سے مخلص تھا نہ واقف مرے جذبات سے تھا
اسکا رشتہ تو فقط اپنے مفادات سے تھا ۔ ۔ ۔

اب جو بچھڑا ہے تو کیا روئیں جدائی پہ تیری ۔ ۔
یہ اندیشہ تو ہمیں پہلی ملاقات سے تھا ۔ ۔

دل کے بجھنے کا ہواؤں سے گلہ کیا کرنا ؟
یہ دیا نزع کے عالم میں تو کل رات سے تھا ۔ ۔

لب کشائی پہ کھلا اسکے سخن کا افلاس
کتنا آراستہ وہ اطلس و با نات سے تھا ۔ ۔ ۔
 

شمشاد

لائبریرین
رانجھا رانجھا کر دی ہین میں آپے رانجھا ہوئی
سدو مینوں “ دھیدو رانجھا “ ہیر نہ آکھو کوئی

رانجھا میں وچ، میں رانجھے وچ، غیر خیال نہ کوئی
میں نیئں، اوہ آپ ہے، اپنی آپ کرئے دلجوئی

ہتھ کھونڈی تے اگے منگو موڈھے بوری لوئی
بلھا ہیر سلیٹی دیکھو کتھے جا کھلوئی

رانجھا رانجھا کر دی ہین میں آپے رانجھا ہوئی

(بابا بلھے شاہ)
 

فرذوق احمد

محفلین
السلام علیکم
پاؤں پھیلائے تو پھر دیکھی نہ چادر ہم نے
تجھے چاہا تو اوقات سے بڑھ کر چاہا
شاعر ؛؛؛؛ پتا نہیں کون ہیں

ویسے آپ مجھے بھی کہہ سکتے ہیں :lol:
 

رضوان

محفلین
آیا ہی تھا خیال کہ آنکھیں چھلک پڑیں
آنسو کسی کی یاد میں کتنے قریب تھے

(بس پہ لکھا ہوا تھا اس لیے یاد رہ گیا)
 

شمشاد

لائبریرین
مجھ کو تو ہوش نہیں، تم کو خبر ہو شاید
لوگ کہتے ہیں کہ تم نے مجھے برباد کیا ہے
(جوش ملیح آبادی)
 

سیفی

محفلین
رات یوں دل میں تری کھوئی ہوئی یاد آئی
جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آجائے
جیسے صحراؤں میں ہولے سے چلے بادِ نسیم
جیسے بیمار کو بے وجہ قرار آ جائے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔فیض۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

فریب

محفلین
ہنستے چہرے بھی دھوکہ ہیں، روتی آنکھیں بھی فریب
لوگ نہ جانے دل میں کیا کیا بھید چھپائے پھرتے ہیں۔
 

ماوراء

محفلین
میدانِ زندگی میں گھبرا کر مٹ نہ جانا
تکمیلِ زندگی ہے چوٹوں پر چوٹ کھانا
جہاں چوٹ کھانا وہیں پہ مسکرانا
مگر اس ادا سے کہ رو دے زمانہ​
 

شمشاد

لائبریرین
اٹھ چلے گوانڈھوں یار
ربا ہن کیہ کریے
اٹھ چلے، ہن رہندے ناہیں
ہویا ساتھ تیار
ربا ہن کیہ کریے
ڈھانڈ کلیجے بل بل اٹھدی
بن دیکھے دیدار
ربا ہن کیہ کریے
بلھا شوہ پیارے باجوں
رہے ارار یہ پار
ربا ہن کیہ کریے
(بلھے شاہ)
 

ماوراء

محفلین
رہگزر، سائے، منزل، در، حلقہء بام
بام پہ سینہء مہتاب کھلا، آہستہ
جس طرح کھولے کوئی بند قبا، آہستہ
حلقہء بام تلے، سایوں کا ٹھرا ہوا نیل
نیل کی جھیل
جھیل میں چپکے سےتیرا، کسی پتے کا حباب
اک پل تیرا، چلا، پھوٹ گیا، آہستہ
بہت آہستہ، بہت ہلکا، خنک رنگ شراب
میرے شیشے میں ڈھلا، آہستہ
شیشہء جام، صراحی، تیرے ہاتھوں کے گلاب
جس طرح دور کیسی خواب کا نقش
آپ ہی آپ بنا اور مٹا، آہستہ
دل نے دہرایا کوئی حرف وفا، آہستہ
تم نے کہا، "آہستہ"
چاند نے جھک کر کہا
"اور ذرا آہستہ"۔
 

شمشاد

لائبریرین
ہمارا ذکر جو ظالم کی انجمن میں نہیں
جبھی تو درد کا پہلو کسی سخن میں نہیں
(آرزو)
 

تیشہ

محفلین
دونوں کو آ سکیں نہ نبھانی محبتیں
اب پڑ رہی ہیں ہم کو بھلانی محبتیں ، ۔

سب سر بسر فریب ہیں کیا انکا اعتیبار
یہ پیار،حسن،عشق،جوانی، محبتیں ۔ ۔

کن کن رفاقتوں کے دئے واسطے مگر
اس کو نہ یاد آیئں پرانی محبتیں ، ۔ ۔

گزری رتوں کے زخم ہی اب تک بھرے نیہں
پھر اور کیا کسی سے بڑھانی محبتیں ، ۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
بعد مدت انہیں دیکھ کر یوں لگا
جیسے بے تاب دل کو قرار آ گیا
آرزووں کے گل مسکرانے لگے
جیسے گلشن میں جانِ بہار آ گیا

تشنہ نظریں ملیں شوخ نظروں سے جب
مئے برسنے لگی جام بھرنے لگے
ساقیا آج تیری ضرورت نہیں
بن پیئے بن پلائے خمار آ گیا

رات سونے لگی صبح ہونے لگی
شمع بجھنے لگی دل مچلنے لگے
وقت کی روشنی میں نہائی ہوئی
زندگی پہ عجب سا نکھار آ گیا

ہر طرف مستیاں، ہر طرف دل کشی
مسکراتے دلوں میں خوشی ہی خوشی
کتنا چاہا مگر پھر بھی اُٹھ نہ سکا
تیری محفل میں جو اک بار آ گیا
(روشن نندا)
 

شمشاد

لائبریرین
جن کا سچ ہونا کسی صورت سے بھی ممکن نہ تھا
ایسی ایسی باتیں اکثر سوچنا اچھا لگا

وہ تو کیا آتا مگر خوش فہمیوں کے ساتھ
ساری ساری رات ہم کو جاگنا اچھا لگا
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top