آتش سُن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا - آتش

محمد وارث

لائبریرین
لاحول و لا قوۃ الا باللہ، یقیناً یہ کوئی سازش ہو رہی ہے میرے خلاف :) کہاں کا پیر اور کہاں کا مرشد، ہاں پطرس بخاری مرحوم کا مضمون کسی کو یاد ہو شاید 'مرید پور کا پیر' کچھ اسی قسم کا عنوان تھا :)

ویسے نیٹ کنکشن کی سپیڈ کم ہونے کی بنا پر تمام مراسلوں کا شکریہ ادا نہیں کر سکا، اس سے یہ مت سمجھا جائے کہ جس مراسلے پر میرا شکریہ نہیں ہے وہ مجھے پسند نہیں آیا ;)
 

جیہ

لائبریرین
ہے ہے خدا نہ کرے اپنے پیر و مرشد کے خلاف کوئی سازش میں شریک ہوں۔ اس حقیر کو یہ جان کر ذہنی اذیت ہوئی کہ مرید پور کے پیر سے نسبت دی جا رہی ہے۔ ارے مرید پور کے پیر کی بدقسمتی یہ تھی کہ تقریر والا رقعہ کھو گیا تھا۔ آپ تو ماشاء اللہ لاکھوں میں ایک ہیں۔ آپ تو فی البدیہہ دو غزلے سہ غزلے "سہہ" لیتے ہیں۔ یہ ہماری خوش نصیبی ہے کہ ہم محفل کے دور اسدی میں جی رہے ہیں۔ خاکم بدہن آپ کے بعد مجھے تو اس محفل کا کوئی وارث نظر نہیں آ رہا;)
 

جیہ

لائبریرین
پیر و مرشد للہ میری عاقبت خراب نہ کیجئے۔ گستاخی تو ہم سے سرزد ہوتی رہتی ہے، جسے آپ بہ کمال اخلاق معاف فرما دیتے ہیں
 

مغزل

محفلین
اس غزل کو کلیاتِ آتش سے دیکھ کر دوبارہ مکمل کیا گیا۔

سُن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا
کہتی ہے تجھ کو خلقِ خدا غائبانہ کیا

کیا کیا اُلجھتا ہے تری زلفوں کے تار سے
بخیہ طلب ہے سینۂ صد چاک شانہ کیا؟

زیرِ زمین سے آتا ہے جو گل سو زر بکف
قاروں نے راستے میں خزانہ لٹایا کیا؟

اڑتا ہے شوق راحتِ منزل سے اسپِ عمر
مہمیز کہتے ہیں کسے اور تازیانہ کیا

زینہ صبا کا ڈھونڈتی ہے اپنی مشتِ خاک
بامِ بلند یار کا ہے آستانہ کیا

چاروں طرف سے صورتِ جاناں ہو جلوہ گر
دل صاف ہو ترا تو ہے آئینہ خانہ کیا

صیّاد اسیرِ دام رگِ گُل ہے عندلیب
دکھلا رہا ہے چھُپ کے اسے دام و دانہ کیا

طبل و عَلم ہے پاس نہ اپنے ہے ملک و مال
ہم سے خلاف ہو کے کرے گا زمانہ کیا

آتی ہے کس طرح سے میری قبض روح کو
دیکھوں تو موت ڈھونڈ رہے ہے بہانہ کیا

بے یار ساز وار نہ ہووے گا گوش کو
مطرب ہمیں سناتا ہے اپنا فسانہ کیا

صّیاد گُل عذار دکھاتا ہے سیرِ باغ
بلبل قفس میں یاد کرے آشیانہ کیا

بے تاب ہے کمال ہمارا دلِ حزیں
مہماں سرائے جسم کا ہوگا روانہ کیا

ترچھی نگہ سے طائرِ دل ہو چکا شکار
جب تیر کج پڑے ، اڑے گا نشانہ کیا

یوں مدّعی حسد سے نہ دے داد تو نہ دے
آتِش غزل یہ تو نے کہی عاشقانہ کیا

(خواجہ حیدر علی آتش)

بہت خوب ، لاجواب ، بہت عمدہ ، شکریہ سخنور صاحب پیش کرنے کو،
 
Top