سمیع اللہ آفاقی سے آفاتی طور ملاقات کا قضیہ : (شرف ملاقات: م۔م۔مغل )

مغزل

محفلین
::سمیع اللہ آفاقی سے آفاتی طور ملاقات کا قضیہ: :
(شرف ملاقات: م۔م۔مغل )​

گزشتہ شام ۶ بج کر ۳ منٹ پر ہمارے پیٹ پاپی ملاقاتی میں مروڑ اٹھا کہ صاحب گزشتہ ۷ ماہ سے میل ملاقات کا ایندھن دستیاب نہیں ہوا، سو تبّحرِ علمی (مراد ہر دو محفلین کے نزدیک ”دقیق“ زبانِ لشکری اردو سے ہے) سے کسے فیضیاب کیا جائے کہ احباب میں بالخصوص محفلین میں سے جو ایک بار مل سکا ہے دوبارہ ” بہ بحر غوطہ زدی“ سے محروم ومحفوظ رہنے میں ہی عافیت سمجھتا ہے ۔۔ یہ سوچ کر ہم نے دائیں بائیں دیکھا اورنئے شکار کی خواہش کے زیرِ اثر خباثت بھر ی مسکراہٹ سے خود کو معمور کیا ، باچھیں تو کیفِ مسرت (مسرت شاہین نہیں)میں کانوں کی لوؤں کو چھونے پر آمادہ تھیں مگر اٹھائیسی( ابھی بتیسی کا شرف حاصل نہیں ہوا۔۔) نے زبانِ شتر بے مہار کی آوارہ خیالی و مزاجی اور آلودہ دانتوں کی نمائش کے خوف سے ”ہنگامی صورت“ کا نفاذ کر دیا اور ہم نے چوروں اچکوں اٹھائی گیروں سے بچتے ہوئے لوحِ ہاتف(موئی فرنگی میں موبائل یا سیل فون) کی چمکتی جبین پر متلاشی انداز میں نظریں دوڑائیں تو شومیءقسمت حضر ت قبلہ حافظ سمیع اللہ آفاقی مد ظلہ کے اسمِ گرامی کے ساتھ ہندسے جگمگا رہے تھے ۔۔ ملاقاتی عارضہ نے تن ِ تواں و ناتوا ں و باقیاتِ خستگاں کا خیال نہ رکھتے ہوئے نعرہِ مستانہ بلند کیا۔۔ تنا نا نا ہو یا ہو و و و و۔۔۔۔اور اس خیال سے کہ آس پاس کے لوگ اداکار مستانہ سمجھ کر جگت بازی کی فرمائش نہ ڈالیں سو ۔۔ خفیف سی کھی کھی کھی کے ساتھ خموشی اختیار کر لی۔۔۔ پہلے پہل تو خیال آیا کہ قبلہ موصوف کو اسی شمارِ ہاتف (فون نمبر) سے رابطہ کیا جائے جو موصوف کے پاس محفوظ ہے۔۔ مگر بھلا ہو عمران سیریز کا کہ بچپن میں ۳۸۴ ناول پڑھ لینے کے بعد علی عمران جیسا مافوق الفطرت بننے کی خواہش بچپن سے ہی رگوں میں کسی آوارہ بد روح کی طرح ”می رقصم ومی رقصم “ کی عملی تصویر بنی بولائی بولائی پھرتی ہے۔۔۔ سو یوں غیر معروف ”سرکاری“ شمارِ لوحِ ہاتف کی وساطت سے ہم قبلہ موصوف کی نمازِ مغرب کے فرض اور سنتوں کے درمیان دخلِ در معقولات کے موجب ٹھہرے ، یہ ٹھیک ۶ بج کر ۳ منٹ کا عمل تھا جب دو وقت بغلگیر ہورہے تھے ، سو یوں ملاقات کا اشتیاق ہوا کے دو ش پر گوش گزاری کا شرف حاصل کر چکا تو مخاطب و مطلوب و مقصود کی مسکراہٹ سے لتھڑی اور شفقت سے آمیز و لبریزآواز نے کچھ مہلت طلبی کے بعد حاضر ہونے کی نوید سنائی ۔۔ قصہ کوتاہ ٹھیک ستائیس منٹ بعد برقِ کراچوی ہم پر گری یعنی بجلی محترمہ اپنے میکے سدھارگئیں تو ” اندھے کو اندھیرے میں سوجھی “ کہ صاحب۔۔ قبلہ سے اندھیرے میں ملاقات کا نقشہ کھینچوں گا کیا اور محفل میں پیش کیا کروں گا ۔۔۔۔ جتنے عرصے میں قبلہ موصوف سمیع اللہ آفاقی صاحب کے خدوخال کا جائزہ لینے میں استغراق کاشکار رہے اس عرصے میں شاہراہِ پاکستان پر ایک بلیلہ خرام کرتی ہوئی مجھ فاتر الحواس کی طرف نیوٹن کے اسراع کے قانون پر عمل پیرا رہی ، بلیلہ کے مدوّر سُم قوت اور رگڑ کے معاملات طے کرتے رہے اور یوں مجھ سے کچھ بیس قدم کے فاصلے پر کچھ گاڑیوں کی اوٹ میں ایک بلیلہ سوار آن رکا ۔۔یوں بہر کیف و بہر حال ٹھیک ۶ بج ۳۴ منٹ پرلوحِ ہاتف کی جبین جگمگا اٹھی ۔۔دوسری جانب قبلہ محترم و مکرم موجود تھے اشارے کنائے اور تعیّنِ سمت کے فرائض ادا ہوئے تو بیس قدموں پر مشتمل سفرِمراجعت شروع ہوا اور شاہراہِ پاکستان پر واقع یوسف پلازہ کے نکڑ پر(ایدھی سردخانے سے) بخاری برف خانہ تک کا سفر تمام ہوا اور یوں کوئٹہ النصیب ہوٹل کا نصیب جاگا۔۔ اور۔۔اندھیرے میں دوسائے سرعت سے بغلگیر ہوئے۔۔۔ آئیے ہم اپنے ممدوح کی خاکہ کشی کرتے ہیں :
سبزہ مائل سلیٹی رنگ کی شلوار قمیص میں ملبوس ، سیاہ پٹے دار پاپوش، شلوار کے پائنچے ٹخنوں سے فراق کی حدیں متعین کرتے ہوئے ،قریباً ۵ فٹ ۸ ،انچ، چوڑے چکلے شانے ، کسرتی متناسب استخوانی ڈھانچہ پر معتدل گوشت کی تہیں جن پر سپیدی مائل گندمی رنگت کی کھال جو فربہ وجود کو متوازن کرنے میں پوری قوت سے مشغول و منہمک نظر آتی تھی(ارے کہیں آپ مجھے ”بکراپیڑی“ (جانوروں کی منڈی) کا آڑھتی خیال کر رہے ہوں۔۔ توبہ توبہ۔۔ بھئی عیدِ قرباں کے دن نزدیک ہیں سوتمثیل کو اس حوالے سے دیکھنا ایسا ہے ہی جیسے بکرے کے سامنے مالک خریدار کو خواص گنوا رہا ہو ۔۔ ویسے لاشعوری طور پر ایسا ہونا بعید از قیاس نہیں۔۔ ہاہاہاہاہا)۔۔خیر جناب مزید یہ کہ سامنے کی جیب میں چند سکّے اور کچھ روپے جو بغور دیکھنے پر بھی چھب دکھانے پر راضی نہ ہوئے ۔۔ جیب میں ایک عدد سانولا سلونا سا قلم ۔۔ گریبان کے بیڑوں (بٹنوں) کی تعداد یوں نہیں بتائی جاسکتی کہ انہیں قمیص کے ہم رنگ غلاف نے ڈھانپ رکھا تھا۔۔۔ہونے اور نہ ہونے کے درمیان حدیں طے کرتی ہوئی مناسب گردن، کان کی لویں ہلکورے لیتی ہوئی جبکہ اپنی ہیئت میں کان کھوپڑی سے بغلگیر ہوتے ہوئے، اشکالی حولے میں ڈھاکہ چم چم کو اگر افقی سمت سے عمود پر ۹۹ درجے پر گرایا جائے توکھوپڑی کی ساخت کچھ ایسی ، سلیقے سے تراشیدہ گیسو جنہیں کروشیے سے بُنی ہوئی سیاہ رنگ سر پوشش (ٹوپی)نے اپنی آغوش میں لے رکھا تھا ، کشادہ پیشانی جس پر عجیب سی پُرکیف روشنی کا نزول اور سجدہ ریزی کے انمٹ نشان،مزید یہ کہ تین عدد باریک سلوٹیں جو(ماحول میں فرّاٹے بھرتے شور سے اکتا کر) صرف ارتکازِ توجہ کے وقت نمودار ہوتی تھیں، کشادہ بھنویں اور خمار آلودہ پلکیں ، چمکد ار بلوری آنکھیں جن کی پتلیاں تمام تر گفتگو میں ارتکاز وفرار کے درمیان سفر کرتی رہیں ۔پپوٹے کثرتِ مطالعہ اور کم خوابی کی وجہ سے بنفشی مائل سیاہی سے حلقہ بناتے ہوئے اور جھرّیاں آنکھوں کے عضلات پر قابوپانے میں ایسے مصروف جیسے سرنگا پٹم پر کوئی شہسوار فتح کا جھنڈا گاڑنے کو بیتاب ہو۔۔سرخ و سپید تمتاتے ہوئے رخسار جن پر دائیں جانب آنکھ کی سے ڈھلان کی طرف تِل بہاردکھلا رہے تھے، ستواں ناک جو طول و عرض کے سفر میں بیتاب نظر آئی ، ہونٹ تصنوع کے بغیر سرخی سے لبریز اور ساخت میں کشمیری سیب کی قاش کی سی شکل لیے ہوئے ۔ چہرہ پر متوازن سیاہ ریش جو شخصیت کو مزید وجیہہ بنانے میں مصروف، گفتگو میں بلا کا ٹھہراؤ، لہجہ دھیما،نپے تُلے تراشیدہ جملے نہ کوئی اضافی نہ کوئی کم،گفتگو کے دوران ہونٹ مسکراتے ہوئے اور اشتیاق میں معمور: الخ
ملاقات میں کیا کیا باتیں ہوئی یہ الگ قصہ ہے ، ہا ں یہ خبر ضرور مل گئی تھی کہ قبلہ موصوف گڑیا نازنین ناز کو اس ملاقات کی خبر دے کر آئے تھے ، زندگی کے بیسیوں شعبوں پر بات رہی اور اختتامی لمحوں میں عشایہ کے دعوت دی گئی ، جسے ہم نے آئندہ پر موقوف کرکے رخصت چاہی ۔۔ سو یوں قریب سات بج کر۴۴منٹ پر یہ ملاقات اختتام پزیر ہوئی۔۔لیاقت علی عاصم کے اس شعر کے ساتھ کہ:
ختم ہوجائے ذرا چائے تو پھر چلتے ہیں
اِس ملاقات کا انجام نہیں ہے کوئی !!!
(راقم الحروف: نیاز مند و مشرب: م۔م۔مغل)
 

محمدصابر

محفلین
اب سمیع اللہ آفاقی بھائی سے درخواست ہے کہ وہ اس کی سلیس بھی کریں اور ساتھ میں اپنی طرف کے خیالات بھی پیش کریں۔
 

مغزل

محفلین
صابر بھائی وہ تو کل سے جمعہ پڑھنے گئے ہوئے ہیں عید کے بعد ہی شاید دستیاب ہوں ۔۔:yawn::yawn:
گزشتہ روز قبلہ نے چند جملے لکھے تھے کہ بندہ مارے شرمندگی کے کچھ بھی نہیں سکا۔ محض قرض اور فرض ادا کرنے کی کوشش کی ہے ۔۔:yawn:
کل شام مجھے ایک بہت ہی علمی اور قد آور شخصیت سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔
ان کی شخصیت کے بارے میں میرے ذہن میں جو خاکہ تھا وہ اس سے بہت مختلف، ہینڈ سم اور کم عمر نکلے۔
گفتگو ایسی کہ مخاطب اس کے سحر میں گم ہوتا چلا جائے۔ جو بھی موضوع ہو، موصوف اس میں ید طولیٰ رکھتے ہیں۔ ہر فن مولا ایسی شخصیات بہت کم دیکھنے میں آتی ہیں۔
چلیے ان کی شخصیت بوجھنے کے بہت آسان اشارے دیتا ہوں جن کی مدد سے آپ کو ان کا نام پوچھنے کی زحمت نہیں اٹھانی پڑے گی۔
موصوف ڈاکٹر ہیں، بلا کے خطاط ہیں، مایہ ناز شاعر ہیں، کالم نویس ہیں، اُردو اداَب میں ممتاز مقام رکھتے ہیں، گفتگو میں الفاظ کا چناؤ ایسا ہوتا ہے گویا موتیوں کی لڑی پروئی ہوئی ہو۔ ان کی تحریروں کے اکثر لوگ مداح ہیں۔
جی آپ دُرست سمجھے، میں م م مغل صاحب کی ہی بات کر رہا ہوں۔
کل ان سے کافی طویل نشست رہی اور ہم غائبانہ طور پر تو ان کے مداح تھے ہی لیکن انہوں نے پہلی ہی ملاقات میں ہمیں اپنا گرویدہ بھی بنالیا۔
مجھے بہت خوشی ہے کہ میرے حلقہ احباب میں ایک قیمتی دوست کا اضافہ ہوگیا ہے۔

اب ایسی سادگی کا بھلا کیا جواب دوں ۔۔ :blushing::blushing::blushing:
 
اجی مغل جی مزا آگیا بہت عرصہ کے بعد خالصتا ادبی اردو پڑھنے کا لطف دوبالا ہوگیا صرف ایک مقام پر ایک لفظ پنجابی زبان کا ہے آپ خود غور کریں میرے کہنے سے بے ادبی میں شمار ہوگا اس کی تدوین کردیجیو۔ (شعر سے اشارہ دیتا چلوں کہ اس زلف پہ پھبتی شب دیجور کی سوجھی اندھے کو اندھیرے میں بہت دور کی سوجھی)
آپ کے دھاگہ کے مطالعہ کے دوران بہت سارے خیالات صاعقہ کی رفتار سے لوح دماغ پر چمکے اور غائب ہوگئے جیسا کہ مستِ الست رومی نے کہا
صورت از بے صورتی آمد بروں
باز شد انا الیہ راجعون
چونکہ میرے وہ خیالات پریشان کچھ استفسار طلب اور کچھ تنقیدی بھی ہیں تو ان کو ادھر نہیں لکھ رہا بلکہ آپ کو ذاتی پیغام میں بھیج رہا ہوں کیونکہ مجھے اتنا تو حق الیقین ہے کہ آپ بالکل بھی محسوس نہیں کریں گے لیکن ادھر محفل پر بہت ساری جبینیں شکن آلود ہوجائیں گی۔
والسلام آپ کا بھائی اور پرستار روحانی بابا
 

مغزل

محفلین
آپ کا یقین محکم: قبلہ میں نے یہ مراسلہ آپ کے ذاتی پیغام کے بعد دیکھا اور ذاتی پیغام میں خواہش کا اظہار کیا کہ وہ متن یہاں شامل کیجے تاکہ محفل کی رونق میں اضافہ ہو۔
چند سطور جو وہاں ہیں انہیں اس مراسلے مدون کر کے شامل کر لیجے ، مجھے خوشی ہوگی ، سلامت باشید بخیر روز بخیر قبلہ

لیجے قبلہ شامل کردیا ہے:
محبت نامہ
السلام علیکم!
اجی مغل جی مزا آگیا بہت عرصہ کے بعد خالصتا ادبی اردو پڑھنے کا لطف دوبالا ہوگیا صرف ایک مقام پر ایک لفظ پنجابی زبان کا ہے آپ خود غور کریں میرے کہنے سے بے ادبی میں شمار ہوگا اس کی تدوین کردیجیو۔ (شعر سے اشارہ دیتا چلوں کہ اس زلف پہ پھبتی شب دیجور کی سوجھی اندھے کو اندھیرے میں بہت دور کی سوجھی)
آپ کے دھاگہ کے مطالعہ کے دوران بہت سارے خیالات صاعقہ کی رفتار سے لوح دماغ پر چمکے اور غائب ہوگئے جیسا کہ مستِ الست رومی نے کہا
صورت از بے صورتی آمد بروں
باز شد انا الیہ راجعون
جیسا کہ آپ شتر بے مہار کی بجائے نہ جانے کیوں مجھےگرگ باراں دیدہ لگے؟؟؟؟؟
جیسا کہ آپ نے کہا کہ دوسائے تاریکی میں بغل گیر ہوئے تو کیا آپ تاریک راہوں کے ساتھی ہیں؟؟؟؟
جیسا کہ آپ نے موصوف کے حلیے کی نقشہ کشی کرتے ہوئے لکھا
شادہ پیشانی جس پر عجیب سی پُرکیف روشنی کا نزول اور سجدہ ریزی کے انمٹ نشان
تو کیا اسوقت آپ کے لبوں پر کہیں طاہرہ سید کی گائی ہوئی یہ غزل کا یہ شعر تو نہیں تھا
بس اک داغ سجدہ میری کائنات
موصوف کی بلوری آنکھوں کا دیدار کرتے ہوئے آپ کے لبوں پر یہ گانا تو نہیں تھا
سن وے بلوری آنکھ والیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔اساں دل تیرے نال لا لیا
 

mfdarvesh

محفلین
بہت خوب جی
اتنے غور سے تو آفاقی صاحب نے خود بھی اپنے آپ کو نہیں دیکھا ہوگا، جتنے غور سے آپ نے دیکھ ڈالا ہے
بہت مزہ آیا پڑھ کے
 

مغزل

محفلین
خوب لکھتے ہیں آپ قبلہ مغل صاحب :)
جزاک اللہ وارث صاحب محض آپ کی عنایت ہے ، یقین جانیئے کہ محفل میں آمد کے بعد سے تاحال آپ
اور آپ ایسے صاحبانِ سخن و کرم کے طفیل ہی کچھ خامہ فرسائی کی توفیق ہے ، وگرنہ دامن حرف و دل خالی است
 

مغزل

محفلین
اجی مغل جی مزا آگیا بہت عرصہ کے بعد خالصتا ادبی اردو پڑھنے کا لطف دوبالا ہوگیا صرف ایک مقام پر ایک لفظ پنجابی زبان کا ہے آپ خود غور کریں میرے کہنے سے بے ادبی میں شمار ہوگا اس کی تدوین کردیجیو۔
(شعر سے اشارہ دیتا چلوں کہ اس زلف پہ پھبتی شب دیجور کی سوجھی اندھے کو اندھیرے میں بہت دور کی سوجھی)
آپ کے دھاگہ کے مطالعہ کے دوران بہت سارے خیالات صاعقہ کی رفتار سے لوح دماغ پر چمکے اور غائب ہوگئے جیسا کہ مستِ الست رومی نے کہا
صورت از بے صورتی آمد بروں
باز شد انا الیہ راجعون
چونکہ میرے وہ خیالات پریشان کچھ استفسار طلب اور کچھ تنقیدی بھی ہیں تو ان کو ادھر نہیں لکھ رہا بلکہ آپ کو ذاتی پیغام میں بھیج رہا ہوں
کیونکہ مجھے اتنا تو حق الیقین ہے کہ آپ بالکل بھی محسوس نہیں کریں گے لیکن ادھر محفل پر بہت ساری جبینیں شکن آلود ہوجائیں گی۔
والسلام آپ کا بھائی اور پرستار روحانی بابا

متشکرم روحانی بابا جی۔۔ بندہ بے دام غلام ہے آپ کی نشاندہی خوب ہے۔۔ میں نے ازرہ ِتففن لکھا ہے۔۔
آپ کا مراسلہ پڑھ کے روح سرشار ہوگئی۔ویسے آپ ضرور باقائدہ نشاندہی کیجے ، کہ میرے نزدیک وہ لفظ ’’ بیڑے ‘‘ با معنے بٹن کے ہیں ۔
جو پنجابی کا ہوتے ہوئے اردو میں روز مّرہ بول چال کا حصہ ہے۔اس کے علاوہ اگر کوئی لفظ ہے تو مجھے نشاندہی کر دیجے تو میں متبادل کے طور
پر تدوین کر لوں گا یا عذر لنگ پیش کروں گا۔ مالک آپ کے حسنِ لفظی سے مجھ ایسے کو فیضیاب کرے۔ ایسی عمیق نظر کے حامل دوست سے میں
کس طرح خفگی مول لوں گا۔ مجھے آپ کے محبت نامے نے بے دام غلام کرلیا ہے ۔ سلامت باشید بخیر بسیار ممنون
 

شمشاد

لائبریرین
بہت شکریہ محمود بھائی یہ احوال لکھنے کا۔ اب یہ بھی لکھ دیں کہ اردو محفل کے حوالے سے کیا کیا باتیں ہوئیں اور کس کس کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کی گئی اور کس کس کی خدمات کو سراہا گیا۔ :noxxx:
 
تحریر پر کیا تبصرہ کریں کہ ہم نے احباب کے تبصرے تحریر سے پہلے پڑھ لیئے تھے اور تحریر پڑھتے ہوئے جائزہ لے رہے تھے کہ تبصروں میں کہاں تک انصاف برتا گیا ہے۔ :)

ویسے قابل غور بات یہ ہے کہ مغل بھیا نے "با قاعدہ" دعوت کو کسی اور شام پر اٹھا رکھا (تا کہ اہتمام ہو سکے)۔ :) :) :) :) :)
 
اپنا مغل جی آپ نے ازراہ تفنن کی بجائے ازارہ تففن کی بہت خوب صورت ترکیب پیش کی ہے۔ بندہ ابھی تک حظ اٹھا رہا ہے۔
مغل جی دراصل جبین شکن آلود ہونے کا جو امکان ظاہر کیا ہے وہ مثبت معنوں میں ہے کیونکہ جن احباب سے حضور کی ملاقات ہوچکی ہے ظاہر ہے کہ وہ آپ کے گرویدہ بلکہ والہ و شیدا بھی ہوچکے ہونگے۔ تو ظاہری بات ہے کہ ان کو میری تحریر چھبے گی نہیں تو کھٹکے گی ضرور۔
حضور انور بندہ پرور عالی جناب میرے ناقص مطالعہ کے مطابق جگت یا کسی کو جگتیں لگانا پنجابی زبان کا لفظ ہے اردو میں میرے خیال کے مطابق اس کو پھبتیاں کسنا کہتے ہیں جس کو اگر مثبت معنوں میں حاضر جواب کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔
پہلے آپ کا وہ ذاتی پیغام ادھر نقل کرتا چلوں جو آپ جناب نے مجھ ناچیز کو تحریر کیا ہے۔
م۔م۔مغل نے کہا:
متشکرم روحانی بابا جی۔۔ بندہ بے دام غلام ہے آپ کی نشاندہی خوب ہے۔۔ میں نے ازرہَ تففن لکھا ہے۔۔

آپ کا مراسلہ پڑھ کے روح سرشار ہوگئی ۔ التماس ہے کہ مراسلہ متذکرہ لڑی میں جوں کا توں شامل کردیجے ۔
محفل کی رونق میں اضافہ ہوگا ۔ یہ میری خواہش ہے ۔۔۔
نیاز مند ، طالبِ دعا
حضور بہت کوشش کی کہ اپنے بھیجے گئے ذاتی پیغامات کو ڈھونڈھ نکالوں لیکن کامیاب نہ ہوسکا شائد محفل میں ایسا کوئی طریقہ کار نہ ہو یا بندہ اس طریقہ سے لاعلم ہے۔ آپ خود ہی شامل کردیجئے۔
 
برادرم روحانی بابا، ہماری معلومات کی حد تک ج پر پیش اور گ پر زبر کے ساتھ "جگت" کا ایک مطلب ہوتا ہے "ترکیب/تدبیر/جگاڑ" جو کہ غالباً ہندی لفظ ی پر پیش کے ساتھ "یکتی" کی بگڑی ہوئی شکل ہے۔ :)

جب آپ مراسلوں کی فہرست کھولے بیٹھے ہوں تو دائیں جانب مینو میں ارسال کردہ آئیٹم کے لئے ایک آپشن موجود ہونا چاہیئے۔ :)
 

نازنین ناز

محفلین
اُف اتنی گاڑھی اردو بولی گئی ہے کہ دماغ کی چولیں ہلا کر رکھ دیں۔ مغل بھیا اتنا شاندار اور تفصیلی تبصرہ لکھنے پر دل کی گہرائیوں سے مبارک باد وصول فرمائیں۔ مجھے آپ کے تبصرے کی اکثر باتوں نے ورطۂ حیرت میں ڈال دیا کہ ایک ہی ملاقات میں آپ نے ان کا جس قدر تفصیلی نقشہ کھینچا ہے وہ عام نظریں شاید مہینوں کی ملاقات میں بھی نوٹ نہ کرسکیں۔ سمیع بھائی سے بات ہوئی، وہ اس وقت اپنے ادارے کی حیدر آباد، نواب شاہ اور سکھر کی برانچوں کا دورہ کرنے گئے ہیں، واپسی شاید کل یا عید کے دن ہو لیکن انہیں صرف سرپرائز کا کہا ہے اس کی تفصیل نہیں بتائی جس کی بناء پر ان سے وعدہ لے لیا ہے کہ واپسی پر وہ ہمارے گھر ضرور تشریف لائیں گے۔ تب انہیں یہ ملاقات والی لڑی دکھاؤں گی۔
 
Top