سزائے رجم، پتھر مار کر ہلاک کرنے کی حقیقت


آپ سے بہت ہی سادہ سوالات :
1۔ کتب روایات کی درستگی کا کیا معیار ہے؟ اللہ تعالی کا فرمان ، قرآن حکیم یا پھر بزرگوں (‌باپ دادوں) کی جمع کی ہوئی روایات؟
2۔ کیا کتب روایات کی ہر ہر روایت صحیح ہے؟ کیا ان کتب کی ہر روایت پر کو ماننا ہے --- چاہے وہ خلاف قرآن ہی کیوں نہ ہو۔ ؟؟؟؟؟

والسلام

السلام علی من یتبع الھُدیٰ ،
فاروق سرور صاحب ایک مدت سے آپ کو مشورہ دے رہا ہوں کہ احادیث کی درستگی اور جانچ پڑتال کا علم جاننے کیے علوم الحدیث کا مطالعہ فرمایے ، گو کہ اس بات کی قوی امید ہے کہ اس میں سے کچھ بھی آپ کو سمجھ آنے والا نہیں کیونکہ سیدہی سادی اردو میں آپ کو بات سمجھ نہیں آتی تو عربی میں کیسے آئے گی ،
بہر حال ، جناب ، یہاں اور میرا خیال ہے کہیں بھی آپ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کسی نے بھی یہ نہیں کہا ہو گا کہ کتب احادیث میں ہر روایت صحیح ہے ، اللہ ہمارے علما محدثین کی قبروں پر اپنی رحمتوں کا مزید اضافہ فرمائے انہوں نے اپنی زندگیاں لگا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی سنت مبارکہ کی حفاظت فرمائی ہے ،
بھائی عابد عنایت صاحب کا مشورہ بہت مناسب ہے اور میں اس پر عمل کرتے ہوئے یہاں حجیت حدیث پر آپ سے کوئی بات نہیں کروں گا ،
روایات حدیث کے بارے میں کچھ بنیادی معلومات حاصل کرنا چاہیں تو """ یہاں """ تشریف لے چلیے ،
رہا معاملہ آپ کے ""' خلاف قران """ والے """ خلاف قران """ فلسفے کا تو اس کی حقیقت کو مزید آشکار کرنے کے لیے ان شاء اللہ بھائی عابد عنایت کے سوالات ہی بہت کافی ہوں گے ۔
و السلام علی من یتبع الھُدیٰ ۔
 
کیا خلاف قرآن کو رد کردینے کی تعلیم رسول اللہ کی ہے؟
(ا) امام علی بن محمدالبزدوی الحنفی متوفی٢٨٤ھ
” فاذا روی لکم عنی حدیث فاعرضوہ علی کتاب اللہ تعالٰی، فما وافق کتاب اللہ تعالٰی فاقبلوہ وما خالفوہ فردوہ۔“
( اگر تم سے کوئی حدیث روایت کی جائے مجھ سے تو اسے کتاب اللہ تعالٰی پر پیش کروتواگر وہ کتاب اللہ کے موافق ہو تو اسے قبول کرلو اور جو مخالف ہو تو رد کردو۔“
( مشہور کتاب ’اصولِ بزدوی‘،باب بیان قسم الانقطاع ص 175 ، میرمحمد کتب خانہ کراچی۔)
فاروق سرور صاحب ،ؕ
جناب یہ مذکورہ بالا روایت آپ کو کسی الہامی کتاب میں ملی ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
یا """ انسانوں کی لکھی ہوئی """ کسی کتاب میں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
یا """ باپ دادوں """"" کی لکھی ہوئی کسی کتاب میں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اور اس کی صحت کا کیا درجہ ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
یہ حدیث کون سی کتاب میں ، کس نے ، کس سند سے روایت کی ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
قران کی کو ن سی آیت میں اس ضعیف یعنی کمزور نا قابل حجت روایت کو قبول کرنے کی تعلیم ملتی ہے
؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
کیا خوب مخالفت ہے اپنے ہی اصول کی۔ اسی لیے کہتا چلا آ رہا ہوں کہ """""" اپنے """ خلاف قران """ والے """ خلاف قران """ فلسفے کی ایسی تعریف بتا دیجیے جس کی آپ نے خود مخلافت نہ کی ہو اور نہ کبھی کریں """""۔
 
میرا خیال ہے کہ میرا اب کچھ کہنا بے کار ہے اس لئے کہ لوگ دیکھ سکتے ہیں کہ

کس کا ایمان خلاف قرآن روایات پر ہے۔ کون ہے جو قرآن کو چھوڑ‌ کر پرکھوں کی فراہم کردہ 'شہہ سرخیوں" کو قرآن کا درجہ دیتا ہے؟
 
السلام علی من یتبع الھُدیٰ ،
فاروق سرور صاحب ایک مدت سے آپ کو مشورہ دے رہا ہوں کہ احادیث کی درستگی اور جانچ پڑتال کا علم جاننے کیے علوم الحدیث کا مطالعہ فرمایے ، گو کہ اس بات کی قوی امید ہے کہ اس میں سے کچھ بھی آپ کو سمجھ آنے والا نہیں کیونکہ سیدہی سادی اردو میں آپ کو بات سمجھ نہیں آتی تو عربی میں کیسے آئے گی ،
بہر حال ، جناب ، یہاں اور میرا خیال ہے کہیں بھی آپ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کسی نے بھی یہ نہیں کہا ہو گا کہ کتب احادیث میں ہر روایت صحیح ہے ، اللہ ہمارے علما محدثین کی قبروں پر اپنی رحمتوں کا مزید اضافہ فرمائے انہوں نے اپنی زندگیاں لگا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی سنت مبارکہ کی حفاظت فرمائی ہے ،
بھائی عابد عنایت صاحب کا مشورہ بہت مناسب ہے اور میں اس پر عمل کرتے ہوئے یہاں حجیت حدیث پر آپ سے کوئی بات نہیں کروں گا ،
روایات حدیث کے بارے میں کچھ بنیادی معلومات حاصل کرنا چاہیں تو """ یہاں """ تشریف لے چلیے ،
رہا معاملہ آپ کے ""' خلاف قران """ والے """ خلاف قران """ فلسفے کا تو اس کی حقیقت کو مزید آشکار کرنے کے لیے ان شاء اللہ بھائی عابد عنایت کے سوالات ہی بہت کافی ہوں گے ۔
و السلام علی من یتبع الھُدیٰ ۔


آپ نے قرآن حکیم پر ایمان لانا نہیں ہے۔ یہ مجھے یقین ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے انتہائی بے ایمانی سے اس حدیث نبوی کی تائید کرنے والی قرآن کی آیت اس سیاق و سباق سے کاٹ کر الگ کردی تاکہ آپ اپنی بات میں وزن پیدا کرسکیں۔ یہ حد درجہ کی بے ایمانی ہے۔ اس وارننگ کے ساتھ کہ آپ میری پیش کئی گئی معلومات مکمل طور پر پیش کیجئے ، اپنی طرف سے کاٹ‌ چھانٹ کرکے معلومات کی شکل تبدیل کرنے کی مذموم کوشش نہ کیجئے۔

جو لوگ خلاف قرآن روایات پر ایمان رکھتے ہیں وہ حجت خلاف قرآن روایت پر بات کر ہی نہیں سکتے ، اس لئے کہ ان کے پاس اپنی کوئی سوچ نہیں وہ صرف پرکھوں‌ کی روایات پر عمل کرتے ہیں۔ یا پھر معلومات کو مسخ‌کرتے ہیں۔ یہ تو چھپنے کا ایک گرا ہوا بہانہ ہے۔

اس حدیث کی گواہی دینے والی آیت دوبارہ لکھ رہا ہوں۔ اور اس بے ایمانی کی شدید مذمت کرتا ہوں جو قرآن حکیم کی آیت کو ہٹا کر کی گئی ہے۔ یہ مذموم حرکتیں ملاء 2 ہزار پانچ سو سال سے کرر ہے ہیں۔ اس کے بارے میں میں ایک بہترین مضمون یہیں لکھ چکا ہوں ۔۔ اس مضمون میں ملاء دئے گئے ملاء کے کرتوت کے ثبوت اپنے مراسلے میں ملاحظہ فرمائیے :)

قرآن کی آیات کو چھپانے والے ایسے ہی لوگوں کے لئے اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ یہ لوگ معمولی فائیدے کے لئے قرآن کی آیات چھپاتے ہیں :)


اصل مراسلہ مع قرآن حکیم کی آیات :)
السلام علیکم،

خلاف قرآن کے بارے میں جواب میں اسی مراسلہ میں پہلے دے چکا ہوں۔

یہاں دیکھئے


اس کا ماحصل یہاں دہرا رہا ہوں۔۔ پڑھنے کی زحمت کیجئے اور بار بار ایک ہی سوال نہ دہرائیے۔

درج ذیل آیت کے مطابق۔ نبی اکرم نے صرف اس کی پیروی کی جو ان پر وحی کیا گیا ۔ لہذا اگر ایک روایت ، قرآن کے احکامات اور اصولوں کے مخالف ہو تو وہ روایت قابل قبول نہیں۔
قرآن سے ثبوت:

سورۃ يون۔س:10 , آیت:15 [arabic]وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالَ الَّذِينَ لاَ يَرْجُونَ لِقَاءَنَا ائْتِ بِقُرْآنٍ غَيْرِ هَ۔ذَا أَوْ بَدِّلْهُ قُلْ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أُبَدِّلَهُ مِن تِلْقَاءِ نَفْسِي إِنْ أَتَّبِعُ إِلاَّ مَا يُوحَى إِلَيَّ إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ[/arabic]
اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں تو وہ لوگ جو ہم سے ملاقات کی توقع نہیں رکھتے، کہتے ہیں کہ اس (قرآن) کے سوا کوئی اور قرآن لے آئیے یا اسے بدل دیجئے، (اے نبیِ مکرّم!) فرما دیں: مجھے حق نہیں کہ میں اسے اپنی طرف سے بدل دوں، میں تو فقط جو میری طرف وحی کی جاتی ہے (اس کی) پیروی کرتا ہوں، اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو بیشک میں بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں


رسول اللہ نے کوئی وحی چھپائی نہیں ، ساری کی ساری جلی ہے جو کہ قرآن حکیم میں‌مرقوم ہے۔ ایسا نہیں کہ کچھ وحی جو قرآن کے احکامات کی تنسیخ کرتی ہو وہ چھپا لی ہو۔ لہذا جو کچھ قرآن حکیم کے اصولوں اور احکامات کے مطابق ہے صرف وہ قابل قبول ہے۔
قرآن سے ثبوت:

سورۃ آل عمران:3 , آیت:161 [arabic]وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَن يَغُلَّ وَمَن يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ تُوَفَّى كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لاَ يُظْلَمُونَ[/arabic]
اور کسی نبی کی نسبت یہ گمان ہی ممکن نہیں کہ وہ کچھ چھپائے گا، اور جو کوئی (کسی کا حق) چھپاتا ہے تو قیامت کے دن اسے وہ لانا پڑے گا جو اس نے چھپایا تھا، پھر ہر شخص کو اس کے عمل کا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے


کیا خلاف قرآن کو رد کردینے کی تعلیم رسول اللہ کی ہے یا میری؟ دیکھئے :
(ا) امام علی بن محمدالبزدوی الحنفی متوفی٢٨٤ھ
” فاذا روی لکم عنی حدیث فاعرضوہ علی کتاب اللہ تعالٰی، فما وافق کتاب اللہ تعالٰی فاقبلوہ وما خالفوہ فردوہ۔“
( اگر تم سے کوئی حدیث روایت کی جائے مجھ سے تو اسے کتاب اللہ تعالٰی پر پیش کروتواگر وہ کتاب اللہ کے موافق ہو تو اسے قبول کرلو اور جو مخالف ہو تو رد کردو۔“
( مشہور کتاب ’اصولِ بزدوی‘،باب بیان قسم الانقطاع ص 175 ، میرمحمد کتب خانہ کراچی۔)



ایمان کا بہت ہی سادہ مفہوم ہے مان لینا اور یقین رکھنا۔ ایمان و ایقان اسی لئے ساتھ ساتھ بھی لکھا جاتا ہے۔۔ جیسے اللہ تعالی کا مان لینا، رسول اللہ صلعم کو اللہ کا رسول مان لینا، آخرت میں دوبارہ اٹھائے جانے کو مان لینا۔ مجھے ایسے بنیادی سوال کی توقع ایسے انسان سے نہیں تھی جو قرآن حکیم اور سنت رسول کے بارے میں صفحہ کے صفحہ سیاہ کرتا ہے ۔

آب آپ سے میرا سوال پھر ایک بار۔۔ جس کا جواب مجھے معلوم ہے کہ آپ کے پاس نہیں۔ نہ آپ کا ایمان ہے خلاف قرآن روایات پر اور نہ ہی آپ کے پاس ان کے درست ہونے کی کوئی دلیل ہے۔

آپ اپنا سارا کا سارا ارتکاز (فوکس) صرف اور صرف خلاف القرآن روایات پر رکھ لیجئے۔

کیا آپ کا خلاف قرآن روایات پر بھی ایمان ہے جن پر عموماً ہمارا اختلاف ہوتا ہے؟؟؟؟؟ اس ایمان کی وجہ۔

یا پھر

آپ کے پاس ان خلاف قرآن روایات کے درست ہونے کے لئے کوئی دلیل یا ثبوت موجود ہے۔ ؟؟؟؟



اس دھاگہ کو اور دھاگوں کی طرح ذاتیات کا دھاگہ آپ لوگوں نے بنایا ہے۔
آپ کے پاس مراسلہ نمبر 28 کا کوئی جواب نہیں ۔
آپ کے پاس مراسلہ نمبر 62 کے سوالات کا کوئی جواب نہیں
آپ کے پاس مراسلہ نمبر 63 کے سوالات کا کوئی جواب نہیں


آپ سے ایک بار پھر وہی سوالات ہیں:

آپ سے بہت ہی سادہ سوالات :
1۔ کتب روایات کی درستگی کا کیا معیار ہے؟ اللہ تعالی کا فرمان ، قرآن حکیم یا پھر بزرگوں (‌باپ دادوں) کی جمع کی ہوئی روایات؟
2۔ کیا کتب روایات کی ہر ہر روایت صحیح ہے؟ کیا ان کتب کی ہر روایت پر کو ماننا ہے --- چاہے وہ خلاف قرآن ہی کیوں نہ ہو۔ ؟؟؟؟؟


آپ صرف آخری دو سوالات کے جوابات عنایت فرمائے۔ تاکہ ہم جیسوں‌کی ہدایت کا سبب بنیں۔ آپ تو یہ ثابت کر ہی چکے ہیں کہ میں قرآن کی پیروی کرکے حق و صداقت سے دور ہوں۔ تو پھر آپ اپنا اصول کیوں‌نہیں‌پیش کرتے ۔۔۔ تاکہ سب کی بھلائی ہو۔


والسلام



بات ساری یہ ہے کہ کچھ لوگ قرآن حکیم کے بعد آنے والی کتب پر ایمان اور خلاف قران روایات پر ---- کامل ایمان --- رکھتے ہیں اور مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے لئے اس کا اعتراف نہیں کرتے کہ وہ قادیانیوں‌ کی طرح حلقہ اسلام سے خارج کئے جائیں گے۔ یہ لوگ طرح طرح کے حیلہ بہانوں سے ان خلاف قرآن روایات کو مسلمانوں کے اسلامی مواد میں شامل کرتے ہیں اور پھر اس کو بظور مثال استعمال کرتے ہیں۔ ان لوگوں کی سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ یہ لوگ قرآن کی آیات کو چھپاتے ہیں ۔۔ جب ان سے صاف سوال پوچھا جائے تو اس کا جواب گول کرجاتے ہیں۔ جس کو اس کا یقین نہ آئے وہ یہ دھاگہ پڑھ لے کہ بار بار صرف ایک سوال پوچھا جارہا ہے اور کچھ لوگ اس سے کنی کترا رہے ہیں۔
 

dxbgraphics

محفلین
فاروق صاحب
لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنہ
کے بارے میں قرآن کیا کہتا ہے۔تفصیلا بتانا پسند فرمائیں گے۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
السلام علیکم۔۔۔۔۔ اللہ آپ کو خوش رکھے۔ نامعقولیت کا کوئی جواب نہیں۔ آپ کے جوابات سے اندازہ ہے کہ آپ کسی طور مخلص قسم کے جوابات کے لئے تیار نہیں‌بھائی۔



اتنی بری طرح آپ اللہ تعالی کے آگے فیل ہوئے تو کیا کریں گے حجور :)
السلام علیکم ! دوستو مبارک ہو کہ بڑی جلدی خان صاحب پر ان کے طریق استدلال کے نا معقول ہونے کا عقدہ کھل گیا اور یہی ہماری منشاء تھی کہ خاں صاحب کو ادراک ہو کہ احادیث مبارکہ کی حجیت پر ان کے اعتراضات کس قدر بھونڈے لایعنی اور نامعقول ہوتے ہیں لیکن یہ بات خاں صاحب کو ہر بندہ علمی طریقے سے سمجھا چکا مگر خان صاحب کی سمجھ میں نہ آیا تو ہم نے سو چا کیوں نہ خان صاحب پر خود خاں صاحب ہی کے طریق استدلال کی نامعقولیت کو واضح کیا جائے معاف کیجیئے گا خاں صاحب ہمیں خود آپ ہی کے بھونڈے استدلالات کو واضح کرنے کے لیے آپ ہی کا طریق کار اختیار کرنا پڑا سو اس غرض سے ہم نے خاں صاحب پر خود خاں صاحب ہی کے بنائے ہوئے من گھڑت اصولوں کے مطابق الزامی سوالات کیئے جس کا پہلا اثر تو یہ ہوا کہ خاں صاحب اپنی بار بار کی حدیث کی اصل کتاب یا اصل نسخہ دکھاؤ کی گردان سے باز آئے ۔ ۔ مگر خاں صاحب چونکہ خاں صاحب ہیں اپنی ضد پر بحرحال ابھی تک قائم ہیں اسی لیے اپنے طریقہ کار کی نامعقولیت کے واضح ہوجانے کہ بعد اور اس طریقہ کار اور طرز استدلال کی خود اپنے قلم سے نامعقولیت کو تسلیم کرلینے کے بعد بھی اپنے سوالات کو دہرا رہیں ہیں اس زعم میں کہ شاید ان کا کوئی جواب نہیں ہاہاہاہاہا ۔ ۔ تو چلو خان صاحب کا یہ زعم باطل بھی دور کردیتے ہیں ۔ ۔

آپ سے بہت ہی سادہ سوالات :
1۔ کتب روایات کی درستگی کا کیا معیار ہے؟ اللہ تعالی کا فرمان ، قرآن حکیم یا پھر بزرگوں (‌باپ دادوں) کی جمع کی ہوئی روایات؟
2۔ کیا کتب روایات کی ہر ہر روایت صحیح ہے؟ کیا ان کتب کی ہر روایت پر کو ماننا ہے --- چاہے وہ خلاف قرآن ہی کیوں نہ ہو۔ ؟؟؟؟؟
اول تو یہ جان لیجیئے اور اچھی طرح سمجھ لیجیئے کہ کتب روایات میں احادیث کی صحت کے بے شمار معیارات ہیں (جوکہ محدثین اصول حدیث کی کتب میں بڑی صراحت سے لکھ دیئے ہیں ) اور ان سب کا حقیقی معیار خود قرآن و سنت ہی ہے لہذا وہ تمام کے تمام معیارات اول تو قرآن و سنت سے اخذ کردہ ہیں پھر اس کے بعد روایت اور درایت کے تمام تر مسلمہ اصولوں پر پورا اترنے کے اعتبار سے ہر ہر طرح سے اس قدر جامع اور کامل ہیں کہ جب ان تمام کے تمام اصولوں پر کوئی بھی روایت گزرتی ہے تو وہ نہ تو خلاف قرآن رہتی ہے اور نہ ہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بھی معروف و مسلمہ سنت کے خلاف ہرگز ہرگز ہوسکتی ہے اور اگر بفرض محال ایسا ہو بھی تو اس روایت کو تابع قرآن و سنت کیا جائے گا اور اس کے لیے اسکی تطبیق یا پھر تاویل کی جائے گی بالکل اسی طرح کہ جس طرح خود قرآن پاک کی بعض آیات کی بعض سے تطبیق اور بعض کی تاویل کی جاتی ہے ۔ ۔
دوسرے سوال کا جواب یہاں کسی نے یہ دعوٰی نہیں کیا کہ کتب روایات میں پائی جانے والی ہر ہر روایت صحیح ہے بلکہ اس کے برعکس نے محدثین اور فقہاء کرام نے ایسے زریں اصول بیان کردیئے ہیں کہ جن پر تُل تُل کے ہر ہر حدیث روایت اور درایت کے اعتبار سے مختلف مقامات رکھتی ہے جو صحیح سے لیکر موضوع تک ہو سکتے ہیں اور پھر اس کے بعد اگر کوئی بھی روایت اپنے ثبوت کے اعتبار سے بالکل صحیح ہو مگر اگر وہ قرآن و سنت کے مسلمہ اصولوں کے خلاف ہو تو اس پر عمل نہیں کیا جاتا اور اس کی بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں بالکل عین اسی طریقہ سے کہ جیسے قرآن پاک کی بہت سی آیات کو ثبوت کے اعتبار سے تو آیات قرآن ہی سمجھا جاتا ہے اور ان پر ایمان لایا جاتا ہے مگر عملی طور پر ان کا حکم یا تو منسوخ ہے یا پھر واجب التاویل ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
شاید کہ اب ترے دل میں اتر جائے مری بات ۔ ۔ والسلام
 
میرا خیال ہے کہ میرا اب کچھ کہنا بے کار ہے اس لئے کہ لوگ دیکھ سکتے ہیں کہ

کس کا ایمان خلاف قرآن روایات پر ہے۔ کون ہے جو قرآن کو چھوڑ‌ کر پرکھوں کی فراہم کردہ 'شہہ سرخیوں" کو قرآن کا درجہ دیتا ہے؟
السلام علی من یتبع الھدیٰ ،
فاروق سرور صاحب ،
الحمد للہ ، آپ کا کہنا پہلے بھی کبھی اہل ایمان پر کار گر نہیں ہوا ،
جناب کبھی تو اپنی ہی بات کا پاس بھی رکھا کیجیے ، اپنے کہے ہوئے کو بے کار جاننے کے بعد پھر کیوں اتنا کچھ کہہ دیا ،
جب آپ کے پاس کوئی علمی جواب نہیں ہوتا تو آپ دوسروں کے سوالات سے اسی طرح قرار اختیار کرتے ہیں ، یہ کوئی نئی بات نہیں ،
جناب عالیٰ ،
میرے سوالات تھے :::
""""" اپنے اس """ خلاف قران """ فلسفے کی ایک ایسی تعریف بیان فرما دیجیے جس کی مخالفت آپ نہ خود نہ کی ہو اور نہ کریں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟ """""""
جس کی بنا پر اس قدر لمبی بحثیں ہوتی ہیں اور جس کی بنا پر ماشاء اللہ آپ اس قدر مضبوطی سے سنت مبارکہ کو رد کر دیتے ہیں ،
براہ مہربانی جواب اور واضح جواب عنایت فرمایے ،
اور ایک سوال یہ بھی ہے کہ """" چونکہ آپ ہر دوسرے کے ایمان پر حکم لگاتے ہیں تو یہ تو بتایے کہ قران پاک میں آخر ایمان کس چیز کو کہا گیا ہے ؟؟؟؟؟؟ """""
الزام تراشی کی بجائے جواب عنایت فرمایے ، و السلام علی من یتبع الھُدیٰ ۔
 
آپ نے قرآن حکیم پر ایمان لانا نہیں ہے۔ یہ مجھے یقین ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے انتہائی بے ایمانی سے اس حدیث نبوی کی تائید کرنے والی قرآن کی آیت اس سیاق و سباق سے کاٹ کر الگ کردی تاکہ آپ اپنی بات میں وزن پیدا کرسکیں۔ یہ حد درجہ کی بے ایمانی ہے۔ اس وارننگ کے ساتھ کہ آپ میری پیش کئی گئی معلومات مکمل طور پر پیش کیجئے ، اپنی طرف سے کاٹ‌ چھانٹ کرکے معلومات کی شکل تبدیل کرنے کی مذموم کوشش نہ کیجئے۔
فاروق سرور صاحب ، بہت شکریہ ،
اپنی نیکیوں میں سے کچھ حصہ دینے پر بہت شکریہ ،
جناب بہت دفعہ آپ کو سمجھا چکا ہوں ، اپنی آخرت کی کچھ فکر کیجیے ، اب آپ یہاں تک پہنچ چکے ہیں کہ اللہ کی ہم سری کا دعویٰ کرنے لگے ہیں ،
آپ اللہ کی برابری کے اس دعوے سے توبہ کیجیے جناب ، اور اللہ کے اس فرمان کو یاد کیجیے ((((( وَلَيَعْلَمَنَّ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُواْ وَلَيَعْلَمَنَّ الْمُنَافِقِينَ ::: اور ضرور اللہ ایمان لانے والوں کو ظاہر کر کے ہی رہے گا اور ضرور اللہ منافقین کو ظاہر کر کے ہی رہے ))))) سورت الحجرات / آیت ۱۱ ،
فاروق سرور صاحب آپ کی باطل تاویلات اور انکار حدیث کے باوجود ہم سب آپ کو مسلمانوں میں ہی سمجھتے ہیں اور آپ اپنی خفت اور جہالت چھپانے کے لیے ، ہمارے دلوں کے حال جاننے اور ہمارے مستقبل کا حال جاننے کا دعویٰ کرتے ہیں ، اور ہمیں """ بے ایمان """ کہتے ہیں ، کہتے رہیے ، اگر اللہ کے ہاں آپ کی کچھ مقبول نیکیاں ہوں گی تو ان شاء اللہ ہمارے ایمان پر الزام لگانے کے بدلے میں آپ سے وہ وصول کریں گے ،
اور آپ کا اپنا حال یہ ہے کہ آج تک میرے دو سوالات کا جواب نہیں دے سکے ،
جناب وارننگ دینے پر بھی شکریہ قبول فرمایے ، یہ تو ہونا ہی تھا ، اب اگلا مرحلہ شاید مجھ پر پابندی لگانے کا ہو گا ،،،،،
جانب کو ضعیف ناقابل حجت روایت کو اپنی ترجموں کی محتاج قران فہمی کے مطابق قران کی آیات کی حمایت دینے کی ناکامی پر یوں ہی تلملانا چاہیے تھا ،
کیا یک طرف تماشا ہے اور کس قدر تضاد ہے جناب کے اپنے ہی قول وفعل میں صحیح ثابت شدہ سنت مبارکہ کا انکار کہ وہ ان کے فلسفوں کا تازیانہ ہے اور کمزور غیر ثابت شدہ ناقابل حجت روایات قبول کہ وہ ان کے فلسفوں کا ساتھ دیتی دکھائی دیتی ہیں ، دھوکہ بازی اور بے ایمانی اس کو کہتے ہیں فاروق صاحب ، لیکن شاید آپ کے ہاں ان الفاظ کے مفاہیم بھی الگ ہوں گے ،
جس روایت کی سچائی اور درستگی ہی ثابت نہیں اسے آپ اٹھائے لاتے ہیں کہ کسی طور آپ کی حمایتی نظر آتی ہے اور ستم ظریفی بدکیھے کہ زہر پر چینی چڑھاتے ہوئے ایسی روایات کو اللہ کے کلام کے مطابق ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں ،
فاروق صاحب ، آپ نے جو آیات مبارکہ اپنے زعم سے اس ضعیف روایت کی دلیل کے طور پر پیش کی ہیں ، اگر اس روایت کو درست مان لیا جائے تو بھی ان آیات میں اس کمزور ناقابل حجت روایت کی تائید میں کچھ نہیں ملتا ،
بے شک ہم قران کو قران سے سمجھتے ہیں ، اور رسولءِ رحمان کے فرمان سے سمجھتے ہیں ، آپ کے فلسفوں کی کسی صاحب ایمان کے ہاں کچھ قبولیت نہیں ،
پس جناب آپ کے مشورے پر شکریے کے ساتھ یہی مشورہ آپ کو بھی پیش کرتا ہوں کہ اللہ کے کلام کی باطل تاویلات کر کر کے اسے اپنے خلاف قران فلسفوں کے دلیل بنانے کی مذموم کوشش مت کیجیے ،
اور دوسروں کے ایمان پر حکم لگانے سے باز رہیے ، اور اہل ایمان میں ایمان کے نام پر فساد پھیلانے سے باز رہیے
((((( وَمِنهُم مَّن يُؤْمِنُ بِهِ وَمِنْهُم مَّن لاَّ يُؤْمِنُ بِهِ وَرَبُّكَ أَعْلَمُ بِالْمُفْسِدِينَ ::: اور لوگوں میں سے ایسے بھی ہیں جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور ایسے بھی ہیں جو ایمان نہیں رکھتے اور (اے محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم ) آپ کا فساد پھیلانے والوں کو خوب جانتا ہے ))))) سورت يونس / آیت 40 ۔
 
جو لوگ خلاف قرآن روایات پر ایمان رکھتے ہیں وہ حجت خلاف قرآن روایت پر بات کر ہی نہیں سکتے ، اس لئے کہ ان کے پاس اپنی کوئی سوچ نہیں وہ صرف پرکھوں‌ کی روایات پر عمل کرتے ہیں۔ یا پھر معلومات کو مسخ‌کرتے ہیں۔ یہ تو چھپنے کا ایک گرا ہوا بہانہ ہے۔

اس حدیث کی گواہی دینے والی آیت دوبارہ لکھ رہا ہوں۔ اور اس بے ایمانی کی شدید مذمت کرتا ہوں جو قرآن حکیم کی آیت کو ہٹا کر کی گئی ہے۔ یہ مذموم حرکتیں ملاء 2 ہزار پانچ سو سال سے کرر ہے ہیں۔ اس کے بارے میں میں ایک بہترین مضمون یہیں لکھ چکا ہوں ۔۔ اس مضمون میں ملاء دئے گئے ملاء کے کرتوت کے ثبوت اپنے مراسلے میں ملاحظہ فرمائیے
بے چارے فاروق صاحب ، اللہ انہیں ہدایت دے اور اگر اللہ کی مشیئت میں ان کے لیے ہدایت نہیں تو اللہ ان کے شر سے ہر ایک کو محفوظ رکھے ،
جناب آج تک نہ تو اپنے """ خلاف قران """ فلسفے کی کو ئی ایسی تعریف بتا سکے جس کی وہ خود مخالفت نہ کرتے ہوں اور نہ کبھی کریں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اور نہ ہی جناب قران میں سے ہمیں یہ بتا سکے کہ آخر کار """ ایمان """ کس چیز کا نام ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

لیکن ہر جگہ وہ سبق دہرائے جاتے ہیں جو انہیں یاد کروا دیا گیا ہے ، خلاف قران کی رٹ اور دوسرفوں کے ایمان پر فیصلے صادر کرنا ،
الحمد للہ ، اللہ کی رحمت ہے ہر اس شخص پر جو اللہ کے کلام کو اپنی کسی بھی سوچ کے مطابق نہیں سمجھتا بلکہ اپنی ہر سوچ کو اللہ کے کلام کے مطابق ڈھالتا ہے اور اللہ کے کلام کو اللہ کے ہی کلام سے سمجھتا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی سنت مبارکہ سے سمجھتا ہے اور ان کی جماعت سے سمجھتا ہے جن کے دلوں کے تقوے کا امتحان اللہ نے لیا اور انہیں اپنے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے ساتھیوں کے طور پر چُنا رضی اللہ عنہم اجمعین ، ایسے شخص کو ہم مسلمان """ اہل سنّت و الجماعت """ کہتے ہیں ،
جناب فاروق صاحب پہلے تو آپ یہ ثابت کر دیجیے کہ جس روایت کو آپ حدیث کہہ رہے ہیں وہ کس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے ثابت ہوتی ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
پہلے بھی ہوچھا تھا جس پر آپ اس قدر تلملا رہے ہیں ، کہ الزام تراشی رک ہی نہیں پا رہی ، اب پھر پوچھتا ہوں :::
جناب یہ مذکورہ بالا روایت آپ کو کسی الہامی کتاب میں ملی ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
یا """ انسانوں کی لکھی ہوئی """ کسی کتاب میں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
یا """ باپ دادوں """"" کی لکھی ہوئی کسی کتاب میں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اور اس کی صحت کا کیا درجہ ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
یہ حدیث کون سی کتاب میں ، کس نے ، کس سند سے روایت کی ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
قران کی کو ن سی آیت میں اس ضعیف یعنی کمزور نا قابل حجت روایت کو قبول کرنے کی تعلیم ملتی ہے
؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
کیا خوب مخالفت ہے اپنے ہی اصول کی۔
صاحب اگر کوئی علمی جواب نہیں آتا تو خاموشی اچھی نہ کہ اپنی جہالت کو چھپانے کے لیے الزام تراشی ،
جب آپ یہ ثابت کر چکیں کہ آپ کی پیش کردہ روایت حدیث رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم ہے تو پھر اس کے بعد ان شاء اللہ یہ بھی واضح ہو جائے گا کہ آپ نے جو آیات ذکر کی تھیں ان کا اس روایت میں مذکور متن سے کچھ تعلق ہے کہ نہیں !!!!!!!!!!!!!!
آپ کے لگائے ہوئے الزامات نئے نہیں ،پہلے بھی اللہ کی طرف سے طرح طرح کے ایسے فتنے ظاہر ہوتے رہے ہیں جو خود کو ایمان والے اور دوسروں کو بے ایمان کہتے تھے جو خود کو سچے اور دوسروں کو جھوٹے کہتے تھے ،
سورت العنکبوت کی ایک آیت سابقہ مراسلے میں ذکر کی تھی ، ایک یہاں بھی کر رہا ہوں دونوں پر غور فرمایے اور اپنے """ خلاف قران اعمال """ کو دیکھیے ، جب آپ خود """ مخالف ء قران """ ہیں تو پھر کسی کو کچھ بھی کہہ سکتے ہیں کیونکہ اللہ کے کلام کی مخالفت ایسے ہی گُل کِھلاتی ہے ،
((((( وَلَقَدْ فَتَنَّا الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَلَيَعْلَمَنَّ اللَّهُ الَّذِينَ صَدَقُوا وَلَيَعْلَمَنَّ الْكَاذِبِينَ ::: اور یقینا ہم نے ان سے پہلے والوں کو بھی آزمایا اور (ان کو بھی آزمائیں گے اور) یقیناً اللہ تعالیٰ جان لے گا کہ کون سچا ہے اور کون جھوٹا ))))) سورت العنکبوت / آیت ۳ ۔

فاروق صاحب آپ کو ایک جگہ پہلے بھی مشورہ دیا تھا اور اب پھر مشورہ دیتا ہوں کہ """ ماسٹر آف نن اور جیک آف آل """ بننے کی بجائے """ ماسٹر آف اے ون """ بننے کی کوشش کیجیے ،
جناب یہ """ مُلا """ دو ہزار پانچ سو سال پہلے کہاں تھا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
ارے ہاں ، کئی دفعہ پوچھا تھا آپ سے کہ یہ تو بتایے کہ """ ملاء """ کہتے کسے ہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ لیکن حسب دتسور آپ نے جواب گول رکھا ، لہذا ہو سکتا ہے آپ کے ہاں """ ملاء """ کا بھی کوئی الگ مفہوم ہو ، یاد نہ ہو تو ان شاء اللہ یاد کروا دوں گا کہ کہاں اس موضوع پر ہماری گفتگو ہوتی رہی ہے ۔
 
بات ساری یہ ہے کہ کچھ لوگ قرآن حکیم کے بعد آنے والی کتب پر ایمان اور خلاف قران روایات پر ---- کامل ایمان --- رکھتے ہیں اور مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے لئے اس کا اعتراف نہیں کرتے کہ وہ قادیانیوں‌ کی طرح حلقہ اسلام سے خارج کئے جائیں گے۔ یہ لوگ طرح طرح کے حیلہ بہانوں سے ان خلاف قرآن روایات کو مسلمانوں کے اسلامی مواد میں شامل کرتے ہیں اور پھر اس کو بظور مثال استعمال کرتے ہیں۔ ان لوگوں کی سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ یہ لوگ قرآن کی آیات کو چھپاتے ہیں ۔۔ جب ان سے صاف سوال پوچھا جائے تو اس کا جواب گول کرجاتے ہیں۔ جس کو اس کا یقین نہ آئے وہ یہ دھاگہ پڑھ لے کہ بار بار صرف ایک سوال پوچھا جارہا ہے اور کچھ لوگ اس سے کنی کترا رہے ہیں۔
بزرگو ، اور الزام لگایے ہمارے ایمان پر ، بہت شکریہ ، ہماری آخرت میں آسانی کے مواقع مہیا کرنے پر بہت شکریہ ،
جناب ہر ایک کو پتہ ہے کہ کون کسے دھوکہ دینے کی کوشش کر رہا ہے ، اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی بات کرنے والے دھوکہ باز ہیں ، یا اللہ کی باتوں کی من گھڑت فلسفوں کے مطابق تاویلات کر کے سنت مبارکہ کا انکار کرنے والے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ؕ
((((( وَيَا قَوْمِ اعْمَلُواْ عَلَى مَكَانَتِكُمْ إِنِّي عَامِلٌ سَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن يَأْتِيهِ عَذَابٌ يُخْزِيهِ وَمَنْ هُوَ كَاذِبٌ وَارْتَقِبُواْ إِنِّي مَعَكُمْ رَقِيبٌ ::: اور اے میری قوم اپنی اپنی جگہوں ہر کام کرتے رہو میں بھی کام کر رہا ہوں اور جلد ہی تم لوگ جان لو گے کہ کسے ذلت دینے والا عذاب آئے گا اور جان لو گے کہ کون جھوٹا ہے اور تم لوگ دیکھتے رہو میں بھی تُم لوگوں کے ساتھ دیکھ رہا ہوں ))))) سورت هود / آیت 93،
((((( سَيَعْلَمُونَ غَداً مَّنِ الْكَذَّابُ الْأَشِرُ ::: بہت جلد یہ لوگ جان لیں گے کہ وہ کون ہے جو بڑائی جتانے والا جھوٹا ہے ))))) سورت القمر / آیت 26

جناب کیا آپ خود بھی جانتے ہیں کہ """" خلاف قران """" ہوتا کیا ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اپنے اس مراسلے میں میرے سابقہ جوابات کا بغور مطالعہ فرمایے شاید اللہ تعالیٰ آپ کو سُجھا دے کہ """ خلاف قران """" کیا ہوتا ہے ، اور """ مخالف قران """ کون ہے ،
میرے سوالات کے جوابات تو اس دن سے آپ کے ذمے ادھار چلے آ رہے ہیں جس دن سے آپ کے ساتھ بات چیت ہو رہی ہے ،
کیا یہاں بھی پاک نیٹ کی طرح سوالات کی فہرستیں تیار کردوں ؟؟؟
آپ کا پوچھا ہوا وہ کون سا """ صرف ایک سوال """ ہے جس سے کنی کترائی جا رہی ہے ، براہ مہربانی مزید تھوڑی سے مشقت فرما کر وہ سوال دہرا دیجیے ۔
 
آبی ٹو کول ،

دوسرے سوال کا جواب یہاں کسی نے یہ دعوٰی نہیں کیا کہ کتب روایات میں پائی جانے والی ہر ہر روایت صحیح ہے بلکہ اس کے برعکس نے محدثین اور فقہاء کرام نے ایسے زریں اصول بیان کردیئے ہیں کہ جن پر تُل تُل کے ہر ہر حدیث روایت اور درایت کے اعتبار سے مختلف مقامات رکھتی ہے جو صحیح سے لیکر موضوع تک ہو سکتے ہیں اور پھر اس کے بعد اگر کوئی بھی روایت اپنے ثبوت کے اعتبار سے بالکل صحیح ہو مگر اگر وہ قرآن و سنت کے مسلمہ اصولوں کے خلاف ہو تو اس پر عمل نہیں کیا جاتا اور اس کی بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں بالکل عین اسی طریقہ سے کہ جیسے قرآن پاک کی بہت سی آیات کو ثبوت کے اعتبار سے تو آیات قرآن ہی سمجھا جاتا ہے اور ان پر ایمان لایا جاتا ہے مگر عملی طور پر ان کا حکم یا تو منسوخ ہے یا پھر واجب التاویل ۔ ۔ ۔


آپ کسی شدید غلظ فہمی کا شکار ہیں۔

انسان یا تو کسی امر پر ایمان لاتا ہے یا پھر اس کی کوئی دلیل پیش کرتا ہے۔

میں چونکہ قرآن حکیم پر ایمان رکھتا ہوں لہذا کسی دلیل کی ضرورت نہیں۔ لہذا کسی ثبوت یعنی اصل کتاب کی ضرورت نہیں۔ اس سے مجھ پر تو کوئی بھی فرق نہیں‌پڑا۔ میار ایمان آج بھی قرآن پر ہے۔ ی ہمیں کھلے عام مانتا ہوں۔

لیکن آپ کی صورت حال بہت ہی خراب ہے۔ آپ خلاف قرآن روایات پر نہ تو ایمان رکھتے ہیں اور نہ ہی آپ کے پاس کوئی ثبوت یا دلیل ہے۔ اگر آپ کے پاس کوئی ثبوت یا ڈلیل یعنی اصٌ کتاب موجود نہیں تو پھر آپ کا مقام مزید خراب ہورہا ہے کہ آپ ایسی کتب پر ایمان رکھتے ہیں جو خلاف قرآن روایات سے بھرپور ہیں۔

اپ کے پاس خلاف قرآن روایات کی دلیل نہیں لیکن پھر بھی مانتے ہیں‌ کہ آپ کے پرکھوں‌کی روایات درست ہیں۔ یہ آپ کا ان خلاف قرآن روایات پر ایمان ہے۔۔ انتہائی افسوسناک بات یہ ہے کہ آپ اس کا کسی کے سامنے بھی اقرار نہیں کرسکتے :)

نہ آپ کے پاس کتب روایات کی اصل ہے یعنی دلیل کوئی نہیں۔
نہ آپ کا ان کتب روایات پر ایمان ہے کہ آپ اقرار نہیں کرتے ۔ خلاف قرآن روایات کو درست بھی نہیں مانتے اور ان پر ایمان بھی رکھتے ہیں۔ کیا بات ہے صاحب :)
تو آپ بتائیے کہ مشکل کا شکار آپ ہیں یا میں ؟

اللہ تعالی سب کو ایمان دے لیکن خوش فہمی نہ دے :)

آبی ٹو کول اور ان کے گروہ کے دیگر افراد درض ذٰل بیان ایک سے زائید جگہ فراہم کرچکے ہیں : قرآن کی آیات اور ان کے احکامات منسوخ ہیں:
بالکل عین اسی طریقہ سے کہ جیسے قرآن پاک کی بہت سی آیات کو ثبوت کے اعتبار سے تو آیات قرآن ہی سمجھا جاتا ہے اور ان پر ایمان لایا جاتا ہے مگر عملی طور پر ان کا حکم یا تو منسوخ ہے یا پھر واجب التاویل ۔ ۔

والسلام
 
دوستو ، احبابو اور صاحبو، سلام علیکم


الحمد للہ ، کچھ لوگوں نے جونہی منہہ کھولا پکڑے گئے :)

یہاں چند بنیادی عقائید جو ایک خاص فرقہ کے نام پر فروغ پارہے ہیں وہ درج ذٰل ہیں۔
1۔ خلاف قرآن روایات پر کامل ایمان۔
2۔ خلاف قرآن روایات سے قرآن کی آیات کی تنسیخ۔
3۔ قرآن کی آیات سے قرآن کی آیات کی تنسیخ کی مذموم کوشش۔
4۔ قرآن کی آیات کو ماننا لیکن ان کے احکامات کو منسوخ شدہ ماننا، اس کے برعکس خلاف قرآن روایات کے احکامات کو درست ماننا۔
5۔ خلاف قرآن روایات کو یہ مان کر کہ وہ خلاف قرآن ہیں بالکل صحیح ‌ماننا۔


اس اگر مگر کا ثبوت دیکھئے :

اگر کوئی بھی روایت اپنے ثبوت کے اعتبار سے بالکل صحیح ہو مگر اگر وہ قرآن و سنت کے مسلمہ اصولوں کے خلاف ہو تو اس پر عمل نہیں کیا جاتا اور اس کی بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں بالکل عین اسی طریقہ سے کہ جیسے قرآن پاک کی بہت سی آیات کو ثبوت کے اعتبار سے تو آیات قرآن ہی سمجھا جاتا ہے اور ان پر ایمان لایا جاتا ہے مگر عملی طور پر ان کا حکم یا تو منسوخ ہے یا پھر واجب التاویل ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

اگر مگر سے بھرپور یہ کیسے دلائل ہیں؟
روایت خلاف قرآن ہو پھر بھی صحیح؟؟؟؟

اگر کوئی بھی روایت اپنے ثبوت کے اعتبار سے بالکل صحیح ہو مگر اگر وہ قرآن و سنت کے مسلمہ اصولوں کے خلاف ہو تو اس پر عمل نہیں کیا جاتا


اگر کوئی روایت یا اصول قرآن و سنت کے مسلمہ اصولوں کے خلاف ہے تو پھر بھی اس کو صحیح قرآر دینے والے کو آپ فاتر العقل اور جید جاہل نہ کہیں گے؟؟؟؟۔


یہ کیسی دلیل ہے ؟؟؟؟‌ قرآن کی آیات پر ایمان بھی تو بھی اس کا حکم قابل قبول نہیں؟؟؟؟؟
بالکل عین اسی طریقہ سے کہ جیسے قرآن پاک کی بہت سی آیات کو ثبوت کے اعتبار سے تو آیات قرآن ہی سمجھا جاتا ہے اور ان پر ایمان لایا جاتا ہے مگر عملی طور پر ان کا حکم یا تو منسوخ ہے یا پھر واجب التاویل

قرآن کے ایک بھی حکم کو منسوخ سمجھنا، سارے قرآن کو منسوخ سمجھنا ہے۔ قرآن پر ایمان لانے کا مطلب یہ نہیں کہ اس کے کچھ حصوں کو منسوخ سمجھا جائے۔ قرآن حکیم یعنی اللہ تعالی کے احکامات کو منسوخ کرنے کی کوئی بھی وجہ قرآن حکیم میں موجود نہیں ۔ لیکن قران حکیم پر کامل کتاب کی طرح حکم لانے کی ایک سے زائید آیات موجود ہیں۔ اس ناسخ و منسوخ کے سلسلے میں ایک دھاگہ پہلے سے موجود ہے ۔ یہ بات آپ وہاں کرسکتے ہیں۔ قرآن کی آیات کو روایات کی وجہ سے منسوخ قرار دینا سیدھے سیدھے کفر کی علامت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قادیانی آج کافر ہیں۔


اللہ تعالی ہم سب کو قرآن پر کامل ایمان رکھنے کو توفیق عطا فرمائے۔


بھائی دبئی کے مصور اور محمود غزنوی صاحب تھوڑا سا انتظار فرمائیے۔ آپ لوگوں‌کے سوال معلومات اور جواب طلب ہیں آپ کو الگ سے وقت ملنے پر جواب دیتا ہوں۔ اس دوران آپ ان نکات پر غور فرمائیے جو یہاں درج ہیں۔ ایمان کا مطلب ہے کسی بات کو مان لینا۔ اگر قرآن پر ایمان ہے یعنی اس کو مان لیا ہے تو کیا اس کے احکامات منسوخ‌سمجھے جائیں گے؟



والسلام
 

آبی ٹوکول

محفلین
آبی ٹو کول ،
آپ کسی شدید غلظ فہمی کا شکار ہیں۔

انسان یا تو کسی امر پر ایمان لاتا ہے یا پھر اس کی کوئی دلیل پیش کرتا ہے۔

میں چونکہ قرآن حکیم پر ایمان رکھتا ہوں لہذا کسی دلیل کی ضرورت نہیں۔ لہذا کسی ثبوت یعنی اصل کتاب کی ضرورت نہیں۔ اس سے مجھ پر تو کوئی بھی فرق نہیں‌پڑا۔ میار ایمان آج بھی قرآن پر ہے۔ ی ہمیں کھلے عام مانتا ہوں۔
بہت خوب ماشاء اللہ سے قرآن دانی کا دعوٰی کرنے والوں کی قرآن فہمی تو دیکھو حجرت فرماتے ہیں
کہ ۔۔۔ انسان یا تو کسی امر پر ایمان لاتا ہے یا پھر اس کی کوئی دلیل پیش کرتا ہے۔

حجور میں پوچھوں تو کیا آپ بتانا پسند کریں گے کہ آپ کا یہ فلسفہ قرآن کی کس آیت سے اخذ کردہ ہے ؟ ۔ ۔
خدا کا خوف کرو کیوں لوگوں کو گمراہ کرتے ہو اگر آپ کا یہی فلسفہ مان لیا جائے تو پھر اس قرآن کا کیا ہوگا کہ جس پر ایمان کا جناب کو بڑا دعوٰی ہے وہ قرآن تو اللہ پاک پر ایمان لانے کا بھی کہتا اور اس کی توحید کے دلائل بھی ذکر کرتا ہے بلکہ پورے قرآن میں جسقدر اللہ پاک کی توحید کے دلائل ہیں شاید ہی کسی اور بات کے دلائل ہوں
تو اب میں کیا جناب سے پوچھ سکتا ہوں کہ ۔۔ ۔
آیا جناب کا اللہ کی واحدانیت (یعنی توحید ) پر ایمان ہے
یا پھر جناب توحید پر ایمان نہیں رکھتے فقط اس باب میں دلائل رکھتے ہیں ۔ ۔
لا حول ولا قوۃ


ٹھیک کہا ہے قرآن نے کہ بہت سے اس قرآن سے گمراہ ہوجاتے ہیں ۔ ۔

اوہ خدا کے بندے آپ سے یہ کس نے کہہ دیا کہ اگر انسان کاکسی امر پر ایمان ہو تو اس امر کے برحق ہونے کے دلائل نہیں بیان کرسکتا ؟؟؟؟؟؟؟ یا اس کے دلائل نہیں طلب کیے جاتے ؟ یہ کونسی اور کہاں کی منطق ہے ؟؟ کہ اگر انسان کا کسی شئے پر ایمان ہو تو اس شئے پر دلائل دینا اس کے ایمان کے منافی ہوتا ہے ؟

آپ ایسے ایسے عجیب فلسفے پیش کرتے ہیں کہ جن پر نہ آپکا اپنا عمل ہوتا اور نہ ہی وہ عقل کو اپیل کرتے ہیں ؟

آپکے اس فلسفہ کی رو سے میرے آپ پر درج زیل سوالات ہیں ۔ ۔
آپکا فلسفہ ۔ ۔۔ انسان یا تو کسی امر پر ایمان لاتا ہے یا پھر اس کی کوئی دلیل پیش کرتا ہے۔
سوال نمبر ایک:- کیا آپکا قرآن پر ایمان نہیں ؟ اور اسی ایمان کے سہارے آپ قرآن کو ہر شئے پر فائق نہیں سمجھتے ؟؟ تو جب آپکا قرآن پر ایمان بھی ہے اور آپ قرآن کو ہر شئے (یعنی سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم) پر فائق بھی سمجھتے ہیں تو پھر کیوں آپ جگہ جگہ قرآن کے فائق ہونے کے دلائل دیتے ہیں ؟؟؟؟ یہاں پر اپنے ہی فلسفے کا رد کیوں کرتے ہیں

سوال نمبر دو :- کیا آپ کا اللہ کی توحید پر ایمان نہیں ؟؟؟؟؟ جب ہے تو پھر کیا وجہ ہے کہ پورے قرآن میں آپ ہی کے پیش کردہ فلسفہ کا رد ہے اور جگہ جگہ اللہ کی توحید کے دلائل خود قرآن پاک میں رقم کیئے گئے ہیں ؟

سوال نمبر تین :- کیا آپکا اللہ کے رسولوں پر ایمان نہیں ؟ اگر ہے تو پھر آپ اللہ کے رسولوں کے برحق ہونے کے دلائل کیوں نہیں دیتے ؟؟ اگر آپکا یہ فلسفہ ہے کہ جس امر پر ایمان ہو تو اس کے دلائل نہیں دیئے جاتے تو پھر قرآن پاک آپ کے فلسفے کی مخالفت کیوں کرتا ہے اور اللہ کے رسولوں پر ایمان لانے کے ساتھ ساتھ ان کے برحق ہونے کے دلائل کیوں ذکر کرتا ہے ۔ ۔؟؟'

سوال نمبر چار :- کیا آپ کا قرآن پاک پر اللہ پاک سچی کتاب ہونے کا ایمان نہیں ؟ اگر ہے تو پھر آپ اس کے دلائل کیوں دیتے ہیں ؟ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ آپ لوگوں سے کہہ دیتے کہ بھئی میرا تو اس امر پر فقط ایمان ہے میں اس باب میں دلائل دینا ناجائز سمجھتا ہوں ؟؟؟؟ مگر ہم دیکھتے ہیں کہ آپ دلائل دیتے ہیں اور آپ ہی کیا خود قرآن بھی قرآن کے برحق اور لاریب کتاب ہونے کے بے شمار دلائل دیتا ہے اور ساتھ میں اسکی نظیر لانے کا چیلنج بھی کرتا ہے ؟

اب ہمیں بتلائیے کہ ہم کہاں جائیں آپکے خود ساختہ فلسفہ کو مانیں یا قرآن کی مانیں ؟؟؟


لیکن آپ کی صورت حال بہت ہی خراب ہے۔ آپ خلاف قرآن روایات پر نہ تو ایمان رکھتے ہیں اور نہ ہی آپ کے پاس کوئی ثبوت یا دلیل ہے۔ اگر آپ کے پاس کوئی ثبوت یا ڈلیل یعنی اصٌ کتاب موجود نہیں تو پھر آپ کا مقام مزید خراب ہورہا ہے کہ آپ ایسی کتب پر ایمان رکھتے ہیں جو خلاف قرآن روایات سے بھرپور ہیں۔
صورت حال کس کی خراب ہے یہ سب کو نظر آرہا ہے کون عقلی اور نقلی دلائل دے رہا ہے اور کون فقط جھوٹے الزامات لگا رہا ہے یہ بھی سب کو دکھ رہا ہے ۔ ۔
چاہوں تو آپکے تمام تر مراسلات کا اسی طرح سے پوسٹ مارٹم کرکے لوگوں کے سامنے آپ کا فہم مزید روشن کرکے رکھ دوں مگر مجبوری یہ ہے کہ آپکی ان حرکتوں کو نکھار نکھار کر پیش کرنا آپ کی ذاتیات پر حملہ گردان لیا جاتا ہے اور ہماری تمام محنت ردی کی ٹوکری کی نذر کردی جاتی ہے لہزا اردو محفل کا شکر منائیے کہ جسکی وجہ سے آپکی علمیت کا تھوڑا بہت بھرم قائم ہے اگر مجھے اجازت دی جائے تو قرآن اور آپکا فہم قرآن تو بہت دور کی بات ہے فقط ان اصولی معاملات پر آپکا وہ حشر کروں کہ آپ رہتی دنیا تک یاد کریں ۔ ۔ ۔ لہزا پیارے دعا دیجیئے نبیل بھائی اور اردو محفل کی سخت پالیسیوں کو ۔ ۔ ۔

آپ خلاف قرآن روایات پر نہ تو ایمان رکھتے ہیں اور نہ ہی آپ کے پاس کوئی ثبوت یا دلیل ہے۔ اگر آپ کے پاس کوئی ثبوت یا ڈلیل یعنی اصٌ کتاب موجود نہیں تو پھر آپ کا مقام مزید خراب ہورہا ہے

واہ واہ سبحان اللہ یعنی کہ جناب کی علمیت پر بے اختیار صدقے جانے کو جی چاہتا ہے ۔ ۔ یعنی جناب کے نزدیک دلیل فقط اصل کتاب کے ہونے کو کہتے ہیں ہاہاہااہاہاہاہ یعنی اگر آج امام بخاری کے ہاتھ کا لکھا کوئی بھی اصل نسخہ دستیاب ہوتا تو جناب اس کو دلیل مان لیتے اور اسکی ہر بات پر ایمان لے آتے ۔۔ لا حول ولا قوۃ

اپ کے پاس خلاف قرآن روایات کی دلیل نہیں لیکن پھر بھی مانتے ہیں‌ کہ آپ کے پرکھوں‌کی روایات درست ہیں۔ یہ آپ کا ان خلاف قرآن روایات پر ایمان ہے۔۔ انتہائی افسوسناک بات یہ ہے کہ آپ اس کا کسی کے سامنے بھی اقرار نہیں کرسکتے :)
ہمارا کسی بھی خلاف قرآن روایت پر نہ تو ایمان ہے اور نہ ہی ہم ایسی کسی روایت سے قرِآن پر احتجاج کرتے ہیں دوسرے لفظوں میں یوں سمجھ لیجیئے کہ اگر کوئی بھی روایت قرآن کے خلاف ثابت ہوجائے تو ہم ایسی روایت کی حجیت کے قائل نہیں اگرچہ علم حدیث کی ایک خاص اصطلاح کےا عتبار سے اس روایت کو صحیح کا درجہ ہی کیوں نہ حاصل ہو ۔ ۔ لہزا آپکا بار بار ہم پر الزام لگانا اول تو جھوٹ دوم اصل موضوع سے فرار سوم علم اصول حدیث سے عدم واقفیت کی علامت ہے ۔ ۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
الحمد للہ ، کچھ لوگوں نے جونہی منہہ کھولا پکڑے گئے :)
جی ثمہ الحمدللہ سب پر واضح ہورہا ہے کہ کون کس قدر منہ کھول کر اپنے آپ کو کس قدر ننگا کررہا ہے ۔ ۔

یہاں چند بنیادی عقائید جو ایک خاص فرقہ کے نام پر فروغ پارہے ہیں وہ درج ذٰل ہیں۔
1۔ خلاف قرآن روایات پر کامل ایمان۔
جھوٹ سرا سر جھوٹا الزام نہ تو یہ کسی کا ایمان ہے اور نہ ہی یہاں کسی نے ایسا کوئی دعوٰی کیا ہے لہزا آپکا دعوٰی اول تو جھوٹ اور دوم محتاج دلیل ۔ ۔

2۔ خلاف قرآن روایات سے قرآن کی آیات کی تنسیخ۔
جھوٹ سرا سر جھوٹا الزام نہ تو یہ کسی کا ایمان ہے اور نہ ہی یہاں کسی نے ایسا کوئی دعوٰی کیا ہے لہزا آپکا دعوٰی اول تو یہ جھوٹ اور دوم محتاج دلیل ہاں البتہ یہ ایک الگ موضوع ہے کہ آیا احادیث صحیحہ متواترہ سے قرآن کے کسی عام کو خاص کیا جاسکتا ہے یا نہیں مگر وہ علم والے لوگوں کے لیے علمی بحث ہے ۔۔۔

3۔ قرآن کی آیات سے قرآن کی آیات کی تنسیخ کی مذموم کوشش۔
چلیئے ہم قرآن کی آیت سے قرآن کی آیت کے حکم کا منسوح ہونا نہیں مانتے تو آپ سے گذارش ہے کہ شراب کی مکمل حرمت سے نازل ہونے والی آیات پر آپ عملا نفاذ کا حکم دے دیجیئے اور جن جن اوقات میں نماز کا وقت نہ ہو ان ان اوقات میں شراب کے حلال ہونے کا فتوٰی صادر کیجیئے جلدی شاباش ۔ ۔ ۔ ۔
4۔ قرآن کی آیات کو ماننا لیکن ان کے احکامات کو منسوخ شدہ ماننا، اس کے برعکس خلاف قرآن روایات کے احکامات کو درست ماننا۔
پھر جھوٹ ان میں سے اول دعوٰی درست کہ بالکل ایسا ہی ہے اور دوم سراسر جھوٹ اور محتاج دلیل ۔ ۔ اگر سچے ہوتو دلیل لاؤ

5۔ خلاف قرآن روایات کو یہ مان کر کہ وہ خلاف قرآن ہیں بالکل صحیح ‌ماننا۔
اس اگر مگر کا ثبوت دیکھئے :
اگر مگر سے بھرپور یہ کیسے دلائل ہیں؟
روایت خلاف قرآن ہو پھر بھی صحیح؟؟؟؟


اگر کوئی روایت یا اصول قرآن و سنت کے مسلمہ اصولوں کے خلاف ہے تو پھر بھی اس کو صحیح قرآر دینے والے کو آپ فاتر العقل اور جید جاہل نہ کہیں گے؟؟؟؟۔


یہ کیسی دلیل ہے ؟؟؟؟‌ قرآن کی آیات پر ایمان بھی تو بھی اس کا حکم قابل قبول نہیں؟؟؟؟؟
پھر جھوٹ اور اس جھوٹ کی وجہ آپ کا قلت فہم قلت مطالعہ اور اصول قرآن و حدیث سے عدم واقفیت ہے ۔
وجہ اول یہ ہے کہ ایک روایت اصول درایت اور روایت کےا عتبار سے درست ہوسکتی ہے اور اسے اصول علم حدیث کے حوالے سے علم حدیث کی ایک خاص اصطلاح " صحیح " سے بھی تعبیر کیا جاسکتا ہے لکین اگر بفرض محال وہ قرآن کے کسی بھی حکم کے صریحا متصادم ہوتو پھر خود اسی علم حدیث کی رو سے اس کا رد بمعنی اس کے حکم کے عدم جواز کے قول سے کیا جائے گا مگر یہ علمی باتیں ہیں آپکی سمجھ میں نہیں آنے والیں آپ تو سادہ سی بات نہیں سمجھ پاتے تووووووووووو :cool:
 

نبیل

تکنیکی معاون
چاہوں تو آپکے تمام تر مراسلات کا اسی طرح سے پوسٹ مارٹم کرکے لوگوں کے سامنے آپ کا فہم مزید روشن کرکے رکھ دوں مگر مجبوری یہ ہے کہ آپکی ان حرکتوں کو نکھار نکھار کر پیش کرنا آپ کی ذاتیات پر حملہ گردان لیا جاتا ہے اور ہماری تمام محنت ردی کی ٹوکری کی نذر کردی جاتی ہے لہزا اردو محفل کا شکر منائیے کہ جسکی وجہ سے آپکی علمیت کا تھوڑا بہت بھرم قائم ہے اگر مجھے اجازت دی جائے تو قرآن اور آپکا فہم قرآن تو بہت دور کی بات ہے فقط ان اصولی معاملات پر آپکا وہ حشر کروں کہ آپ رہتی دنیا تک یاد کریں ۔ ۔ ۔ لہزا پیارے دعا دیجیئے نبیل بھائی اور اردو محفل کی سخت پالیسیوں کو ۔ ۔ ۔

جناب اتنا غصہ اچھی بات نہیں ہے۔ آپ ماشاءاللہ صاحب علم شخصیت ہیں، آپ کو یہ دھمکی آمیز رویہ زیب نہیں دیتا ہے۔
 

ساجد

محفلین
حضرات لگے رہئیے ، آپ لوگوں کی بات چیت سے کچھ اور فائدہ ہو نہ ہو، لوگوں کا قرآن فہمی کی طرف رجحان ضرور بڑھے گا جو بہ ذات خود بہت اچھی بات ہے۔
 
حضرات لگے رہئیے ، آپ لوگوں کی بات چیت سے کچھ اور فائدہ ہو نہ ہو، لوگوں کا قرآن فہمی کی طرف رجحان ضرور بڑھے گا جو بہ ذات خود بہت اچھی بات ہے۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
بہت اچھی بات کہی ساجد بھائی ، اللہ کرے یہ قران فہمی ، قران اور صحیح ثابت شدہ سنت مبارکہ کی حدود سے خارج نہ ہو ، آمین ،
و السلام علیکم۔
 
صاحبو اور احبابو، سلام علیکم۔

چونکہ ہمارا قرآن حکیم پر ایمان کامل ہے کہ اس کتاب میں کوئی آیت منسوخ‌نہیں ہوئی ہے اس لئے وہ جو اس پر ایمان رکھتے ہیں، ‌ اس کتاب سے ہر آیت کو بطور دلیل قبول کرنے کے لئے تیار ہوں۔ اس میں‌میں‌بھی شامل ہوں۔ ہمیںقرآں حکیم کی ہر آیت کے درست ہونے کے لئے کسی ثبوت یا دلیل کی مزید ضرورت نہیں

چونکہ ہمارا ان تمام روایات پر اعتماد ہے جو مطابق و موافق القرآن ہیں تو وہ لوگ جو ان روایات پر اعتماد رکھتے ہیں وہ ان روایات کو بھی دلیل قبول کرنے کے لئے تیار ہیں‌ ۔ ان میں ، میں بھی شامل ہوں۔ ہمیں ان موافق القرآن روایات کے درست اور صحیح احادیث نبوی ہونے کے لئے مزید کسی ثبوت کی ضرورت نہیں۔


اب آئیے خلاف قرآن روایات کی طرف، ایسی روایات جو قرآن حکیم کی آیات کے مخالف ہیں اور قرآن حکیم کی احکامات کی تنسیخ‌کرتی ہیں۔
میں ذاتی طور پر رسول اللہ کے فرمان کے مطابق، کسی بھی خلاف قرآن روایت کو رد کرتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ اگر کوئی اللہ کے فرمان قرآن حکیم پر اور رسول اللہ صلعم پر ایمان رکھتا ہے تو

جبکہ اس کے برعکس

یہاں ایک گروہ ایسا ہے جو بہت سے طرح طرح کے الفاظ‌استعمال کرکے یہ پیغام دیتے ہیں کہ:
1۔ قرآن کی آیات کا حکم منسوخ تصور کیا جاتا ہے۔
اقتباس:
بالکل عین اسی طریقہ سے کہ جیسے قرآن پاک کی بہت سی آیات کو ثبوت کے اعتبار سے تو آیات قرآن ہی سمجھا جاتا ہے اور ان پر ایمان لایا جاتا ہے مگر عملی طور پر ان کا حکم یا تو منسوخ ہے یا پھر واجب التاویل


2۔ خلاف قرآن روایات کو بھی صحیح مانا جاتا ہے۔
اقتباس:
اگر کوئی بھی روایت اپنے ثبوت کے اعتبار سے بالکل صحیح ہو مگر اگر وہ قرآن و سنت کے مسلمہ اصولوں کے خلاف ہو تو اس پر عمل نہیں کیا جاتا



درج ذیل اقتباس دیکھئے۔ اوپر دیکھئے۔ جناب آبی ٹو کول مان رہے ہیں کہ خلاف قرآن روایات صحیح ہیں ۔ اور نیچے دیکھئے جناب آبی ٹو کول نے واضح طور پر مانا ہے کہ ان کا ایمان ان خلاف قرآن روایات پر نہیں‌ہے۔ آپ سر کی مانئے گا یا پھر پیر کی مانئےگا؟

ٹھیک ہے۔ ہم عابد عنایت کے تازہ ترین بیان کی روشنی میں یہ مان لیتے ہیں کہ ان کا ایمان خلاف قرآن روایات پر نہیں ہے ۔۔۔ گویا یہ اب یہ ثابت کریں گے کہ رسول اکرم سے منسوب شدہ یہ خلاف قرآن روایات درحقیقت (‌سچ مچ) رسول اکرم کی احادیث ہیں۔
اقتباس:
یہاں چند بنیادی عقائید جو ایک خاص فرقہ کے نام پر فروغ پارہے ہیں وہ درج ذٰل ہیں۔
1۔ خلاف قرآن روایات پر کامل ایمان۔
جھوٹ سرا سر جھوٹا الزام نہ تو یہ کسی کا ایمان ہے اور نہ ہی یہاں کسی نے ایسا کوئی دعوٰی کیا ہے لہزا آپکا دعوٰی اول تو جھوٹ اور دوم محتاج دلیل ۔ ۔
تھوڑی دیر پہلے آپ خلاف قرآن روایات کو صحیح مان رہے تھے۔ اب ہمارے دلائیل کے بعد آپ اب خلاف قرآن روایات کو ماننے سے انکار رکرہے ہیں۔ لہذا اب اگر آپ رسول اکرم سے خلاف قرآن روایات منسوب کرتے ہیں تو آپ کو اس کا ثبوت بھی لانا ہوگا۔ ایسا ثبوت جس پر مسلمان ایمان لے آئیں۔
اقتباس:
2۔ خلاف قرآن روایات سے قرآن کی آیات کی تنسیخ۔

جھوٹ سرا سر جھوٹا الزام نہ تو یہ کسی کا ایمان ہے اور نہ ہی یہاں کسی نے ایسا کوئی دعوٰی کیا ہے لہزا آپکا دعوٰی اول تو یہ جھوٹ اور دوم محتاج دلیل ہاں البتہ یہ ایک الگ موضوع ہے کہ آیا احادیث صحیحہ متواترہ سے قرآن کے کسی عام کو خاص کیا جاسکتا ہے یا نہیں مگر وہ علم والے لوگوں کے لیے علمی بحث ہے ۔۔۔

آپ نے فرمایا
اگر کوئی بھی روایت اپنے ثبوت کے اعتبار سے بالکل صحیح ہو مگر اگر وہ قرآن و سنت کے مسلمہ اصولوں کے خلاف ہو تو اس پر عمل نہیں کیا جاتا

یہ کیا جملہ ہے ۔۔۔ انگریزی میں اس کو کہتے ہیں -- آکسی مورون --- یعنی اپنی تردید آپ۔

آپ فرماتے ہیں کہ خلاف قرآن روایات کو آپ نہیں مانتے ۔۔
لیکن آپ اس روایت کو اس کے ثبوتوں کی وجہ سے صحیح مانتے ہیں
لیکن چونکہ یہ خلاف قرآن ہے اس لئے اس پر عمل نہیں‌کیا جاتا۔

آپ کی کونسی بات مانی جائے؟

کمال ہے۔ تو اب سوال یہ ہے کہ ---

جب رجم کی سزا خلاف قرآن ہے ، اس پر عمل نہیں کیا جاتا ہے تو پھر آپ مجھ سے یہ ساری بحث کیوں‌ کر رہے ہیں؟​
اقتباس:
3۔ قرآن کی آیات سے قرآن کی آیات کی تنسیخ کی مذموم کوشش۔
چلیئے ہم قرآن کی آیت سے قرآن کی آیت کے حکم کا منسوح ہونا نہیں مانتے تو آپ سے گذارش ہے کہ شراب کی مکمل حرمت سے نازل ہونے والی آیات پر آپ عملا نفاذ کا حکم دے دیجیئے اور جن جن اوقات میں نماز کا وقت نہ ہو ان ان اوقات میں شراب کے حلال ہونے کا فتوٰی صادر کیجیئے جلدی شاباش ۔ ۔ ۔ ۔
اس کے لئے ایک دھاگہ مخصوص ہے۔ آپ وہ آیات پیش کیجئے جو ایک دوسرے کی تنسیخ‌کرتی ہیں۔ انشاء اللہ تعالی آپ کو ثبوت مہیا کیا جائے گا کہ کوئی آیت ایک دوسرے کی تنسیخ نہیں‌کرتی ہے۔ آپ اس دھاگہ میں اپنی پسند کی منسوخ شدہ آیات فراہم کیجئے ۔ انشاء اللہ تعالی اس کا فرمان الہی، قرآن حکیم سے جواب دینے کوشش کروں گا۔
دھاگہ یہاں ہے۔

اقتباس:
4۔ قرآن کی آیات کو ماننا لیکن ان کے احکامات کو منسوخ شدہ ماننا، اس کے برعکس خلاف قرآن روایات کے احکامات کو درست ماننا۔
پھر جھوٹ ان میں سے اول دعوٰی درست کہ بالکل ایسا ہی ہے اور دوم سراسر جھوٹ اور محتاج دلیل ۔ ۔ اگر سچے ہوتو دلیل لاؤ
ثبوت یہ رہا :
اقتباس:
بالکل عین اسی طریقہ سے کہ جیسے قرآن پاک کی بہت سی آیات کو ثبوت کے اعتبار سے تو آیات قرآن ہی سمجھا جاتا ہے اور ان پر ایمان لایا جاتا ہے مگر عملی طور پر ان کا حکم یا تو منسوخ ہے یا پھر واجب التاویل

وجہ اول یہ ہے کہ ایک روایت اصول درایت اور روایت کےا عتبار سے درست ہوسکتی ہے اور اسے اصول علم حدیث کے حوالے سے علم حدیث کی ایک خاص اصطلاح " صحیح " سے بھی تعبیر کیا جاسکتا ہے لکین اگر بفرض محال وہ قرآن کے کسی بھی حکم کے صریحا متصادم ہوتو پھر خود اسی علم حدیث کی رو سے اس کا رد بمعنی اس کے حکم کے عدم جواز کے قول سے کیا جائے گا مگر یہ علمی باتیں ہیں آپکی سمجھ میں نہیں آنے والیں آپ تو سادہ سی بات نہیں سمجھ پاتے تووووووووووو

:) :) رسول اکرم سے ایسی روایات منسوب کرنا جو خلاف قرآں ہوں۔ پھر ان کو اصول روایات سے --- درست اور صحیح --- قرار دینا ۔۔ جی اور پھر جب سب کچھ درست اور صحیح ثابت ہوجائے تو اس کے حکم کو نہ ماننا؟ :):):)

جی صاحب، یہ عالمانہ منطق میری سمجھ میں نہیں‌آتی۔

صاف اور سیدھی بات ہے کہ اگر خلاف قران ہے تو یہ رسول اللہ صلعم کی سنت ہو ہی نہیں سکتی، کسی ثبوت، کیس دلیل ، کسی اصول کی ضرورت نہیں کہ اس کو درست اور صحیح ثابت کیا جائے۔
 
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
بہت اچھی بات کہی ساجد بھائی ، اللہ کرے یہ قران فہمی ، قران اور صحیح ثابت شدہ سنت مبارکہ کی حدود سے خارج نہ ہو ، آمین ،
و السلام علیکم۔

احبابو و صاحبو، سلام علیکم
دعا کیجئے کہ صحیح سنت مبارکہ میں خلاف القرآن سنت شامل نہ ہو۔
کہ ایک گروہ خلاف القرآن سنت کو بھی صحیح سنت میں شامل سمجھتا ہے۔ ثبوت اوپر موجود ہے۔


دعا ہے کہ یہ قرآن فہمی، قرآن حکیم اور موافق و مطابق القرآن سنت کی حدود کے اندر اندر ہو۔

والسلام
 

آبی ٹوکول

محفلین
السلام علیکم قارئین کرام آپ نے دیکھا کہ ہم نے خان صاھب سے جتنے بھی سوالات آج تک کیئے وہ سب کے سب لاجواب رہے ۔ ۔ ۔درج زیل میں ہم ان تمام سوالات کی تفصیل ایک بار قارئین کی نذر کر رہے ہیں تاکہ حجت رہے ۔ ۔ ۔

میرا خان صاحب سے فقط ایک ہی سوال ہے کہ وہ یہ بتلا دیں کہ آخر خلاف قرآن سے انکی مراد کیا ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟
کیا عدم ذکر یا پھر آیا انکا (خان صاحب کا ) ذاتی فہم مراد ہے کہ جسے وہ خلاف قرآں سمجھیں
؟؟
ہمارا پہلا سوال خاں صاحب کے فہم قرآن کے ضمن میں کہ جس کا جواب ہنوز ندارد ہے ۔ ۔ ۔


وحی کی تلاوت کا حکم متعدد آیات کی روشنی میں ۔ ۔
و اتل ما اوحى اليک من کتاب ربک لا مبدل لکلماته و لن تجد من دونه ملتحدا. (سوره کهف ، آيه 26)

اتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ سوره عنكبوت ، آيه 45

قارئین آپ نے دیکھا جہاں پر وحی کی تلاوت کا حکم آیا ساتھ میں لفظ کتاب بھی ذکر کیا گیا کہ جس سے وحی متلو کی قسم کا اظہار بھی ہوا اب آگے ہم وہ یات نقل کریں گے کہ جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی کی اتباع کا حکم دیا جارہا ہے مگر ساتھ میں لفظ کتاب کی قید مذکور نہیں ہے ۔ ۔ ۔
اتباع وحی متعدد آیات کی روشنی میں ۔ ۔ ۔

اتبع ما أوحي إليك من ربك لا إله إلا هو وأعرض عن المشركين ( 106 ) الانعام

قل لا أقول لكم عندي خزائن الله ولا أعلم الغيب ولا أقول لكم إني ملك إن أتبع إلا ما يوحى إلي قل هل يستوي الأعمى والبصير أفلا تتفكرون ( 50 ) الانعام
قارئین کرام ان دونوں آیات اور ان جیسے متعدد آیات کہ جن میں رسول کو اتباع وحی کا حکم دیا گیا ہے آپ دیکھیں گے کہ جہاں بھی قرآن میں یہ‌ آیات آئی ہیں وہاں اللہ پاک نے لفظ وحی کو مطلق رکھا اور بغیر لفظ کتاب یا الکتاب کی قید کے ذکر کیا ہے اور آگر آپ احباب ان چاروں آیات سے پہلے لفظ ما کو دیکھیں تو لفظ ما جو کہ عمومی طور پر عمومیت ہی کے لیے آتا کی لفظ وحی سے پہلے موجودگی اس بات کی طرف لطیف اشارہ ہے کہ وحی فقط قرآن میں مضمر نہیں


ہمارا دوسرا سوال اس ضمن میں تھا کہ اگر وحی فقط قرآن ہی ہے تو پھر قرآن پاک نے جہاں جہاں بھی تلاوت قرآن کا ذکر کیا ہے وہاں لفظ الکتاب کی قید کیوں ہے اور جہاں جہاں بھی اتباع وحی کا حکم ہے وہاں پر لفظ وحی کو کتاب کی قید کے بغیر کیوں ذکر کیا ہے ؟ اس عقدے کا کیا جواب ہے خان صاحب کے پاس ؟ جواب ابھی تک ندارد ہے ۔ ۔ ۔

حضور ہمارا سوال یہ ہے کہ یہ جو آپ نے اپنا ذاتی اور اختراعی فہم قرآن بیان کیا ہے کہ ۔ ۔ قرآن مجید میں جو آیات نازل ہوئی ہیں ان میں سے کوئی آیت منسوخ نہیں ہوئی اور نا ہی اس کو فراموش کیا گیا
اس کی آپ کے پاس کونسی آیت دلیل ہے جو دلیل ہے آپکے پاس اس میں تو مطلق آیات کے نسخ کی بات کی گئی ہے نہ کے فقط نسخ تورات و انجیل کی پھر مطلق کو مقید بنا کر آپ ایک خاص دعوٰی کی دلیل عام سے کس طرح سے دے سکتے ہیں یا تو قرآن سے وہ الفاظ دکھایئے کہ جس میں اللہ پاک نے یہ فرمایا ہو کہ ہم نے فقط سابقہ کتابوں میں ہی نسخ فرمایا اس قرآن میں نہیں تو بھی کچھ بات بنے
ہمارا تیسرا سوال نسخ قرآن کا ثبوت خود قرآن کی آیت کے ضمن میں تھا کہ جسکا ابھی تک کوئی بھی جواب خاں صاحب نہ دے سکے نتیجہ ہنوز دلی دور است ۔ ۔ ۔

تو گویا کسی شئے کا قرآن میں مذکور نہ ہونا اس کے خلاف قرآن ہونے کی دلیل واہ واہ یعنی کے سبحان اللہ ہیں
کیا عقلی دلیل ہے کہ عدم ذکر کو عدم جواز پر محمول کرکے ممانعت کی دلیل ٹھرایا جارہا ہے سبحان اللہ کیا کہنے ہیں یوں تو پھر حجور قرآن میں یہ بھی مذکور نہیں ہے کہ 14 ویں صدی میں ایک خان صاحب کا ورود ہوگا جو کہ تم پر اللہ کی آیتیں کھول کھول کر بیان فرمائیں گے لہزا خبرادر رہو ان سے کہیئے کیا خیال ہے ؟؟؟؟؟
یا پھر میں دوستوں سے یہ کہہ دوں کے خان صاحب بڑے ہی مضحکہ خیز انسان ہیں لوگ پوچھیں کیوں تو میں عرض کروں چونکہ آج تک خان صاحب نے اپنے کلام میں اپنے مضحکہ خیز نہ ہونے کا ذکر ہی نہیں کیا لہذا ان کا مضحکہ خیز نہ ہونا انکے کلام کے خلاف ہے لہزا وہ مضحکہ خیز ہی ہیں ؟؟؟
پھر ہمارا اگلا سوال خاں صاحب کے خود ساختہ اور منگھڑت فلسفہ خلاف قرآن کی حقیقت کو اجاگر کرنے کے لیے تھا کہ جس کا جواب ابھی تک ندارد ہے ۔۔۔

سب سے پہلے تو حجور آپ خود قرآن کی تعریف خود قرآن ہی سے فرمائیں اور پھر خود قرآن ہی سے موجودہ دور کہ اس مصحف کا قرآن ہونا بھی ثابت فرمائیں یاد رہے کہ اس قرآن کو قرآں ثابت کرنے کے لیے غیر قرآن یا کوئی بھی بیرونی گواہی قابل قبول نہ ہوگی اگرچہ وہ عقل کے کتنے ہی معیارات پر پورا کیوں نہ اترتی ہو ۔ ۔ ۔رہ گئے وہ دو گواہ تو حجور بھلا یہ تو بتلایئے ان دو گواہوں کی گواہی آپ پر براہ راست نازل ہوئی یا پھر اسی زریعہ سے کے جس زریعہ سے دیگر روایات بھی ہم تک پہنچی ہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟ اگلی بات میں آپ سے بعد میں کرتا ہوں
پھر اسکے بعد ہمارا سوال خاں صاحب سے قرآن اور اسکے ثبوت کے زرائع متعین کرنے کے باب میں تھا کہ جس کا جواب ابھی تک ندادر ہے ۔ ۔۔پھر اسکے بعد اسی ضمن میں ہمارے مزید سوالات کے جنکا جواب ابھی تک ندارد ہے۔۔
موجودہ قرآن کے قرآن ہونے پر خود قرآن سے دلیل اور وہ دلیل آپ تک کن زرائع سے پہنچی آیا وہ زرائع قرآنی ہیں یا غیر قرآنی اگر قرآنی ہیں تو انکی دلیل اور اگر غیر قرآنی ہیں تو ان پر آپ کے اعتماد کی وجہ اور اسکی دلیل ؟؟؟؟؟

کیا موجود مصحف وہی ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لکھوایا تھا اس پر قرآن سے ہی دلیل ؟؟؟؟

موجودہ مصحف کا وہ اصل نسخہ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لکھوایا تھا اسی کے قرآں ہونے پر خود قرآن سے دلیل اور اگر اس کے ثبوت کا زریعہ غیر قرآن ہے تو اس پر آپکے اعتماد کی وجہ اور اسکی دلیل ؟؟

جن دو گواہوں کا آپ نے شور مچا رکھا ہے ان دونوں کی گواہی آپ تک کس زریعے سے پہنچی آیا قرآنی یا پھر غیر قرآنی ؟ اگر قرآنی ہے تو اسکی دلیل اور اگر غیر قرآنی ہے تو اس زریعے پر آپکے اعتماد کی وجہ اور اسکی دلیل ؟؟؟؟؟
ان سب سوالات کے جوابات اول تو خان صاھب گول کرگئے اور جنکا کوئی ٹوٹا پھوٹا جواب دیا بھی تو ہم نے اسی ضمن میں مزید سوالات کیئے مگر سب کے سب ہنوز تشنہ لب ہیں ۔ ۔
اس مراسلہ کو لگانے کا مقصد یہ تھا کہ ۔ ۔ ۔ کہا تو ہم نے تھا کہ ہم خان صاھب کے کسی سوال کا جواب نہیں دیں گے کہ جبتک کہ خان صاحب قرآن اسکے ثبوت کے زرائع اور اپنے فہم قرآن کی کوئی مناسب بنیاد فراہم نہیں کردیتے مگر بھی قارئین کرام آپنے دیکھا کہ ہم نے خاں صاحب کے یعنی و لایعنی سوال کا جواب دیا مگر اب اور نہیں کیونکہ خان صاھب کی ۔
لایعنیت کی تو کوئی حد نہیں
اور ہمارے پاس اتنا فالتو وقت نہیں
 
Top