کاشفی
محفلین
احساس محرومی کی آڑ میں بے گناہ اور معصوم لوگوں کو مارنے کا عمل درست نہیں، حاصل بزنجو
کوئٹہ (آن لائن) نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر سینیٹر میر حاصل بزنجو نے انکشاف کیا ہے بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال میں دہشت گرد مریض کے روپ میں ایمبولینس کے ذریعے داخل ہوئے اور اسٹریچر پر لیٹے شخص نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا دیگر افر اتفی مچ گئی تو مریض کے ساتھ آنے والے دیگر افراد ہسپتال کی چھت اور کمروں میں داخل ہوگئے جنہوں نے ہسپتال میں موجود لوگوں پر فائرنگ شروع کردی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر میر حاصل بزنجو نے زیارت کے بعد کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا میر حاصل بزنجو نے کہا کہ زیارت میں واقع قائد اعظم ریذیڈنسی پر کسی قسم ک سیکیورٹی کے انتظامات موجود نہیں تھے صرف ایک گارڈ موجود رہتا تھا اس کے علاوہ اور کوئی مناسب انتظام نہیں تھا اور نہ ہی کبھی اس پر توجہ دی گئی کیوں نہیں دی گئی یہ سوالیہ نشان ہے اور قومی ورثہ کو اس طرح نشانہ بنانا انتہائی افسوسناک ہے انہوں نے کہا اس میں کسی قسم کے شک اور شبے کی گنجائش نہیں کہ بلوچستان میں احساس محرومی موجود ہے لیکن احساس محرومی کا مقصد یہ نہیں کہ میں بندوق اٹھا کر معصوم اور بے گناہ لوگوں کو مارنا شروع کردوں اس طرح کا عمل درست نہیں وویمن یونیورسٹی کی بس پر حملے کو انہوں نے بزدلانہ عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ انسانیت و بلوچستان کی قومی و قبائلی روایات کے منافی اقدام ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے تاہم بی ایم سی ہسپتال میں ہونے والے حملے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے متعلق انہوں نے انکشاف کیا کہ دہشت گرد ہسپتال میں مریض کے روپ میں داخل ہوئے چار افراد نے اسٹریچر پر ایک شخص کو لٹایا ہوا تھا جو ایمبولینس کے ذریعے داخل ہوئے اور شعبہ حادثات پہنچتے ہی اسٹریچر پر لیٹے ہوئے شخص نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا افراتفری مچ گئی تو اس دوران مریض کے ساتھ آنے والے افراد پھیل گئے کچھ اندر چھپ گئے تو کچھ نے چھتوں پر مورچے بندی کرلی اور ہسپتال میں موجود فورسز اور لوگوں کو نشانہ بنانا شروع کردیا انہوں نے کہا کہ دہشت گردی نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ڈرون حملوں کی وجہ سے ہم ریجنل وار میں پھنس کر رہ گئے ہیں امریکہ مسلسل کہہ رہا ہے کہ ڈرون حملے وہ کرے گا ہمیں اس حوالے سے محض سیاسی بیانات کا سہارا لینے کی بجائے امریکہ سے بات کرنا ہوگی ہمیں یہ بھی تسلیم کرنا ہوگا کہ ہم چاہتے ہوئے بھی ڈرون حملے رکواسکتے ہیں اور نہ ہی ڈرون گراسکتے ہیں ہمیں دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے ایک واضح پالیسی اپنانا ہوگی ورنہ حالات کی بہتری ممکن نہیں بلوچستان اور ملک میں قیام امن کیلئے عسکری قیادت کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا اگر عسکری قیادت اور ہمارے ادارے خلوص نیت سے مخلص اور سنجیدہ ہوجائیں تو اس مسئلہ کا حل نکالا جاسکتا ہے ورنہ ممکن نہیں۔
کوئٹہ (آن لائن) نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر سینیٹر میر حاصل بزنجو نے انکشاف کیا ہے بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال میں دہشت گرد مریض کے روپ میں ایمبولینس کے ذریعے داخل ہوئے اور اسٹریچر پر لیٹے شخص نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا دیگر افر اتفی مچ گئی تو مریض کے ساتھ آنے والے دیگر افراد ہسپتال کی چھت اور کمروں میں داخل ہوگئے جنہوں نے ہسپتال میں موجود لوگوں پر فائرنگ شروع کردی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر میر حاصل بزنجو نے زیارت کے بعد کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا میر حاصل بزنجو نے کہا کہ زیارت میں واقع قائد اعظم ریذیڈنسی پر کسی قسم ک سیکیورٹی کے انتظامات موجود نہیں تھے صرف ایک گارڈ موجود رہتا تھا اس کے علاوہ اور کوئی مناسب انتظام نہیں تھا اور نہ ہی کبھی اس پر توجہ دی گئی کیوں نہیں دی گئی یہ سوالیہ نشان ہے اور قومی ورثہ کو اس طرح نشانہ بنانا انتہائی افسوسناک ہے انہوں نے کہا اس میں کسی قسم کے شک اور شبے کی گنجائش نہیں کہ بلوچستان میں احساس محرومی موجود ہے لیکن احساس محرومی کا مقصد یہ نہیں کہ میں بندوق اٹھا کر معصوم اور بے گناہ لوگوں کو مارنا شروع کردوں اس طرح کا عمل درست نہیں وویمن یونیورسٹی کی بس پر حملے کو انہوں نے بزدلانہ عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ انسانیت و بلوچستان کی قومی و قبائلی روایات کے منافی اقدام ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے تاہم بی ایم سی ہسپتال میں ہونے والے حملے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے متعلق انہوں نے انکشاف کیا کہ دہشت گرد ہسپتال میں مریض کے روپ میں داخل ہوئے چار افراد نے اسٹریچر پر ایک شخص کو لٹایا ہوا تھا جو ایمبولینس کے ذریعے داخل ہوئے اور شعبہ حادثات پہنچتے ہی اسٹریچر پر لیٹے ہوئے شخص نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا افراتفری مچ گئی تو اس دوران مریض کے ساتھ آنے والے افراد پھیل گئے کچھ اندر چھپ گئے تو کچھ نے چھتوں پر مورچے بندی کرلی اور ہسپتال میں موجود فورسز اور لوگوں کو نشانہ بنانا شروع کردیا انہوں نے کہا کہ دہشت گردی نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ڈرون حملوں کی وجہ سے ہم ریجنل وار میں پھنس کر رہ گئے ہیں امریکہ مسلسل کہہ رہا ہے کہ ڈرون حملے وہ کرے گا ہمیں اس حوالے سے محض سیاسی بیانات کا سہارا لینے کی بجائے امریکہ سے بات کرنا ہوگی ہمیں یہ بھی تسلیم کرنا ہوگا کہ ہم چاہتے ہوئے بھی ڈرون حملے رکواسکتے ہیں اور نہ ہی ڈرون گراسکتے ہیں ہمیں دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے ایک واضح پالیسی اپنانا ہوگی ورنہ حالات کی بہتری ممکن نہیں بلوچستان اور ملک میں قیام امن کیلئے عسکری قیادت کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا اگر عسکری قیادت اور ہمارے ادارے خلوص نیت سے مخلص اور سنجیدہ ہوجائیں تو اس مسئلہ کا حل نکالا جاسکتا ہے ورنہ ممکن نہیں۔
شاہ زین افغانستان سے آ رہا تھا جب اسے ریکی کر کے گرفتار کیا گیا اور جا کر شاہزین کی انٹیروگیشن دیکھیں ۔ ایجنسیاں اس کے پیچھے تھیں وہ افغانستان گیا وہاں سے اسلحہ لے کر بارڈر کراس کر کے پاکستان داخل ہوا اور اپنے قافلے سمیت گرفتار ہوا اور کیا چاہیے جناب کو ؟اسلحہ ملزم گاڑیاں قافلہ ویڈیوز موقع پر گواہان اور انٹیروگیشن مین قبول جرم جس کی سزا عمر قید ہے پاکستان کے قانون کے مطابق اور وہ آزاد گھوم رہا ہے ۔ کیا آپکو لگتا ہے وہ اب محب وطن پر امن شہری بن گیا ہے ؟ اس نے سب سے پہلے ان کو ٹارگٹ کرنا ہے جنہوں نے اسے رنگے ہاتھوں پکڑا یا اس میں مدد دی ۔ کچھ سوچیں پھر لکھیں کون ہے زمہ دار سوائے اس معاشرے کے جو حد درجہ متشدد اور تباہ کن خیالات رکھتا ہے ؟ کیا نصیراللہ بابر پرویز مشرف کے زمانوں کے ہتھیار کلیئر کرنے کے آپریشن بھول گئے جناب ؟ فوج کیوں چاہے گی اس کے علاوہ کوئی ہتھیار رکھے ملک میں ؟ آپ ایسا ایکٹ کر رہے ہیں جیسا فوج اسرائیل کی ہے عوام پاکستان کی ۔ آج عوام کے ساتھ کس نے جانیں دی ان ہتھیاروں کے بدلے آپ نے ؟ پولیس اور فوج نے دی ہیں ۔ ہر بار وہی دیتے ہیں ہر بار جب 4 میگزین چلتے ہیں فوجی گاڑیاں جوانوں کو لے کر وہیں ہوتی ہیں جو جانیں دیتے ہیں ان ہتھیاروں سے جن پر آپ الزام دھر رہے ہیں کہ وہ ہتھیار بانٹ رہے ہیں جس کا ایک ادنی بھی ژبوت نہین سوائے ملبہ ڈالنے کے آپ کے پاس ۔
اف اف اف بڑی بات ہے بھئی ۔ آپ کی ہر لوجک عجیب ہوتی جا رہی ہے