زندگی کو وہ سانحہ سمجھے

ابن رضا

لائبریرین
ایک تازہ غزل احباب کے ذوق کی نذر

زندگی کو وہ سانحہ سمجھے

عہدِ اُلفت کو اِک خطا سمجھے

دردِ دل کی اُسے دوا سمجھے
ہم جو سمجھے، تو کیا بُرا سمجھے

رگِ جاں میں اُتر گئی ہو تم
آرزوؤ! تمھیں خُدا سمجھے

حسرتوں کا لہو تھا آنکھوں میں
وہ جسے ایک عارضہ سمجھے

حیف! اِک رابطے کی دُوری ہم
زندگی بھر کا فاصلہ سمجھے

بِھیڑ تھی مُنتشر سے لوگوں کی
ہم جنہیں ایک قافلہ سمجھے

آہ! وہ التفات کو میرے
ایک معمول کی ادا سمجھے

چند بادل تھے بے یقینی کے
جن کو وہ میرا حوصلہ سمجھے

جو بھی کہنا تھا کہہ دیا، اُس نے
جو سمجھنا ہے برملا سمجھے
 
آخری تدوین:
بہت خوب ابن رضا بھائی۔ کیا کہنے
دردِ دل کی اُسے دوا سمجھے
ہم جو سمجھے، تو کیا بُرا سمجھے

بِھیڑ تھی مُنتشر سے لوگوں کی
ہم جنہیں ایک قافلہ سمجھے

چند بادل تھے بے یقینی کے
جن کو میرا وہ حوصلہ سمجھے


غالباً محفل میں بڑے عرصے بعد آپ کے کلام کی آمد ہوئی ہے۔ :)
 

ابن رضا

لائبریرین
بہت خوب ابن رضا بھائی۔ کیا کہنے







غالباً محفل میں بڑے عرصے بعد آپ کے کلام کی آمد ہوئی ہے۔ :)
تشکر حضور، ابھی چند دن پہلے تو آپ کو راحیل فاروق بھائی کے کلام کی پیروڈی پیش کی تھی؟:):) ہاں اگر سنجیدہ شاعری کی بات کریں تو میری آخری غزل شاید چار ماہ پرانی ہو چلی ہے۔ http://www.urduweb.org/mehfil/threads/بات-اب-ضبط-سے-باہر-ہے،-مجھے-رونے-دو.84968/
 

الف عین

لائبریرین
چھی غزل کہی ہے مبارک ہو۔
یہ دو اشعار
وہ نگہ التفات کو میری
ایک معمول کی ادا سمجھے
پہلے مصرع میں اضافت کہاں ہے؟

چند بادل تھے بے یقینی کے
جن کو میرا وہ حوصلہ سمجھے
جن کو وہ میرا حوصلہ۔ کر دو تو؟
 
ماشاءاللہ، ابن رضا بھائی۔
رگِ جاں میں اتر گئی ہو تم
آرزوؤ! تمھیں خُدا سمجھے
ہاہاہا۔ لطف کی بات یہ ہے کہ کل رات سے ایک شعر ذہن میں چکرا رہا تھا۔
مجھے سمجھانے آیا ہے ناصح
ہائے کمبخت کو خدا سمجھے !​
جی میں تھا کہ پوری غزل کہہ لی جائے۔ مگر مشیت نے یہ زمین آج کے دن سرکار کے نام لکھ دی شاید۔ آپ نے نبھائی بھی اچھی ہے۔ بہت سی داد!
 

ابن رضا

لائبریرین
چھی غزل کہی ہے مبارک ہو۔
یہ دو اشعار
وہ نگہ التفات کو میری
ایک معمول کی ادا سمجھے
پہلے مصرع میں اضافت کہاں ہے؟

چند بادل تھے بے یقینی کے
جن کو میرا وہ حوصلہ سمجھے
جن کو وہ میرا حوصلہ۔ کر دو تو؟
تعمیل کرتا ہوں۔
حوصلہ افزائی کے لیے سراپا سپاس ہوں سر۔
سر یہاں نگہ التفات بغیر اضافت کے ہی ہے علامہ اقبال کا ایک شعر ایسی نوعیت کی ترکیب کے ساتھ نظر سے گزرا تھا

اس کی ادا دل فریب اس کی نگہ دل نواز
نرم دمِ گفتگو گرم دمِ جستجو
 

ابن رضا

لائبریرین
ماشاءاللہ، ابن رضا بھائی۔

ہاہاہا۔ لطف کی بات یہ ہے کہ کل رات سے ایک شعر ذہن میں چکرا رہا تھا۔
مجھے سمجھانے آیا ہے ناصح
ہائے کمبخت کو خدا سمجھے !​
جی میں تھا کہ پوری غزل کہہ لی جائے۔ مگر مشیت نے یہ زمین آج کے دن سرکار کے نام لکھ دی شاید۔ آپ نے نبھائی بھی اچھی ہے۔ بہت سی داد!
اس محبت اور پذیرائی کے لیے سراپا سپاس ہوں جناب۔ سلامت رہیے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
واہ صاحب۔ عمدہ۔۔۔:)
آخری شعر میں اس کو ہم کر دیا جائے تو۔۔۔
بہت نوازش قبلہ، آپ کی تجویز سر آنکھوں پر تا ہم آپ اس شعر کو اگر یوں پڑھیں تو شاید میرا مدعا بہتر طور پر ابلاغ پا سکے۔

جو بھی کہنا تھا کہہ دیا،
اُس نے جو سمجھنا ہے برملا سمجھے
یعنی "اس نے" اگلے مصرعے سے مربوط ہے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
بہت خوب ابن رضا بھائی


خوب غزل ہے جناب، لاجواب

ہم جو سمجھے، تو کیا بُرا سمجھے
واہ ۔ بہت اچھا جناب ۔

بہت خوب ابن رضا بھائی

بہت نوازش! آپ سب احباب کی محبتوں اور پذیرائی کے لیے بہت شکریہ، سلامت رہیے
 

الف عین

لائبریرین
تعمیل کرتا ہوں۔
حوصلہ افزائی کے لیے سراپا سپاس ہوں سر۔
سر یہاں نگہ التفات بغیر اضافت کے ہی ہے علامہ اقبال کا ایک شعر ایسی نوعیت کی ترکیب کے ساتھ نظر سے گزرا تھا

اس کی ادا دل فریب اس کی نگہ دل نواز
نرم دمِ گفتگو گرم دمِ جستجو
اقبال کی تراکیب ایسی نہیں جس میں اضافت کی ضرورت پڑے
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
رگِ جاں میں اتر گئی ہو تم
آرزوؤ! تمھیں خُدا سمجھے

حیف! اِک رابطے کی دُوری ہم
زندگی بھر کا فاصلہ سمجھے

کیا کہنے ابن رضا بھائی۔۔ یوں تو مکمل غزل ہی لاجواب اور اعلی ہے۔۔۔ مگر یہ دو اشعار خاص کر بےحد پسند آئے۔۔ بہت اعلی
بہت سی داد قبول فرمائیں۔
 
Top