زندگی کو وہ سانحہ سمجھے

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب ابن رضا بھائی!

اچھی غزل ہے۔

رگِ جاں میں اُتر گئی ہو تم
آرزوؤ! تمھیں خُدا سمجھے

حیف! اِک رابطے کی دُوری ہم
زندگی بھر کا فاصلہ سمجھے

بِھیڑ تھی مُنتشر سے لوگوں کی
ہم جنہیں ایک قافلہ سمجھے

چند بادل تھے بے یقینی کے
جن کو وہ میرا حوصلہ سمجھے

ان اشعار پر خصوصی داد وصول کیجے۔

خوش رہیے۔ :)
 

ابن رضا

لائبریرین
بہت خوب!
واہ واہ۔
بہت پیاری غزل۔ سبک سی۔۔۔
دعاؤں بھری داد۔
بہت محبت اور خلوص ہے آپ کا جس کے لیے شکرگزار ہوں ۔ٹیگز والے مراسلے پر غمناک کی ریٹنگ پر نظر پڑی تو فوری ایسی شکل بنی:question:(n):unsure: پھر سمجھ آئی کہ آپ کو ٹیگ نہ کرنے کی وجہ سے ایسا ہوا ہے۔ تو دراصل آج کل محفل کی پالیسی کچھ ایسی ہے کہ زیادہ ٹیگز کو ناپسندیدہ اور سپیمنگ قرار دیا جاتا ہے اس لیے دس ٹیگز شمارکرنے پر ہاتھ روکنا پڑا۔تاہم آپ کا خاموش احتجاج بھی اپنی جگہ درست ہے جس کے لیے معذرت قبول کیجیے۔:) اور آئندہ اس غلطی سے اجتناب برتا جائے گا۔
 

جاسمن

لائبریرین
بہت محبت اور خلوص ہے آپ کا جس کے لیے شکرگزار ہوں ۔ٹیگز والے مراسلے پر غمناک کی ریٹنگ پر نظر پڑی تو فوری ایسی شکل بنی:question:(n):unsure: پھر سمجھ آئی کہ آپ کو ٹیگ نہ کرنے کی وجہ سے ایسا ہوا ہے۔ تو دراصل آج کل محفل کی پالیسی کچھ ایسی ہے کہ زیادہ ٹیگز کو ناپسندیدہ اور سپیمنگ قرار دیا جاتا ہے اس لیے دس ٹیگز شمارکرنے پر ہاتھ روکنا پڑا۔تاہم آپ کا خاموش احتجاج بھی اپنی جگہ درست ہے جس کے لیے معذرت قبول کیجیے۔:) اور آئندہ اس غلطی سے اجتناب برتا جائے گا۔
یعنی شروع دس نمبروں میں بھی شامل نہیں۔یہ تو فیل ہونے کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔:D
اللہ آپ کو آسانیاں عطا کرے۔ آمین!
 

ابن رضا

لائبریرین
یعنی شروع دس نمبروں میں بھی شامل نہیں۔یہ تو فیل ہونے کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔:D
اللہ آپ کو آسانیاں عطا کرے۔ آمین!
نہیں ایسی بات نہیں پہلے ٹیگز کاپی پیسٹ کر دیتا تھا تو سب کے آ جاتے تھے اس بار ایک ایک ٹائپ کیا تو چُوک ہو گئی:):)
 

مزمل حسین

محفلین
بِھیڑ تھی مُنتشر سے لوگوں کی
ہم جنہیں ایک قافلہ سمجھے
ابن رضا صاحب خوبصورت غزل کے لئے داد قبول فرمائیں!
آج تیسری بار پڑھ رہا تھا تو مبتدیانہ ذہن میں ایک بات آئی ہے جو غلط ہو سکتی ہے۔ مندرجہ بالا شعر میں ''بھیڑ'' اگر subject ہے تو pronoun بھی اس کی مناسبت سے ''جسے'' بنتا ہے بجائے ''جنھیں'' کے۔
آپ کیا فرماتے ہیں اس بارے میں؟
 

ابن رضا

لائبریرین
ابن رضا صاحب خوبصورت غزل کے لئے داد قبول فرمائیں!
آج تیسری بار پڑھ رہا تھا تو مبتدیانہ ذہن میں ایک بات آئی ہے جو غلط ہو سکتی ہے۔ مندرجہ بالا شعر میں ''بھیڑ'' اگر subject ہے تو pronoun بھی اس کی مناسبت سے ''جسے'' بنتا ہے بجائے ''جنھیں'' کے۔
آپ کیا فرماتے ہیں اس بارے میں؟
بھیڑ ہو یا ہجوم اس کا مطلب تو بہت سے لوگوں جمگھٹا ہے مگر یہ الفاظ بطور واحد استعمال کیے جاتے ہیں۔ تاہم یہاں لوگوں سے مراد ہے
پسند آوری کا شکریہ ۔
 

ابن رضا

لائبریرین
شاید آپ میرا مدعا سمجھے نہیں۔

بِھیڑ تھی مُنتشر سے لوگوں کی
ہم جنہیں ایک قافلہ سمجھے
اس کو نثر میں دیکھ لیجیے
منتشر سے لوگوں کی بھیڑ تھی جنہیں ہم ایک قافلہ سمجھے۔

یہاں فاعل منتشر سے لوگ ہیں نہ کہ بھیڑ۔
 

مزمل حسین

محفلین
اس کو نثر میں دیکھ لیجیے
منتشر سے لوگوں کی بھیڑ تھی جنہیں ہم ایک قافلہ سمجھے۔

یہاں فاعل منتشر سے لوگ ہیں نہ کہ بھیڑ۔

منتشر سے لوگ درج ذیل صورت میں فاعل گردانے جاسکتے تھے:
بھیڑ میں منتشر سے لوگ تھے جنھیں ہم قافلہ سمجھے۔
جہاں آپ نے کہا، ''بھیڑ تھی''، تو فاعل بھیڑ کو ہی گردانا جائے گا؛ ''منتشر سے لوگوں کی'' کے الفاظ فقط بھیڑ کی صفت بیان کرتے ہیں، فاعل (بھیڑ) کی جگہ نہیں لے سکتے۔
 
Top