زمین ساکن ہے(ثبوت ‍قرآنی آیات سے)

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

رضا

معطل
بھائی اس طرح تو قرآن کے مطالب بھی مختلف علما کے نزدیک مختلف ہیں - ہر نیا عالم اپنے سے پرانے عالم کے مطالب سے انحراف کرتا ہے اور قرآن کی ایک نئ تفہیم پیش کرتا ہے - آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟

بھائی میں‌ آپ سے کچھ پوچھ رہا ہوں‌اور آپ مجھ سے ایک نیا سوال کررہے ہيں۔
پہلے میری بات کا تو جواب دیں۔جو اوپر مذکور ہے۔
 

رضا

معطل
علماء کی بھی دو اقسام بیان ہوئیں‌۔ایک علماء حق اور ایک علماء سو۔
اب آپ نے دیکھنا ہے کہ حق بات کون کررہا ہے۔اور اسی کو حق جاننا چاہیے۔
اسی طرح جو سائنسدان صحیح بات کرے اس کو لے لیں۔لیکن غلط بات والے کا رد کریں یا اس کا ساتھ نہ دیں۔
لیکن ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہم پر یہ بھی ضروری ہے کہ ہم قرآن و حدیث کو مدنظر رکھیں۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
بھائی میں‌ آپ سے کچھ پوچھ رہا ہوں‌اور آپ مجھ سے ایک نیا سوال کررہے ہيں۔
پہلے میری بات کا تو جواب دیں۔جو اوپر مذکور ہے۔

جب سوال خود جواب ہو تو سوال، سوال نہیں‌ رہتا - میرا خیال ہے آپ کافی کم عمر ہیں اس لیے آپ کسی بھی بات کی غائت تک نہیں پہنچ پا رہے لہٰذا اب میں بحث سے دستبردار ہو رہا ہوں -
 

شمشاد

لائبریرین
علماء کی بھی دو اقسام بیان ہوئیں‌۔ایک علماء حق اور ایک علماء سو۔
اب آپ نے دیکھنا ہے کہ حق بات کون کررہا ہے۔اور اسی کو حق جاننا چاہیے۔
اسی طرح جو سائنسدان صحیح بات کرے اس کو لے لیں۔لیکن غلط بات والے کا رد کریں یا اس کا ساتھ نہ دیں۔
لیکن ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہم پر یہ بھی ضروری ہے کہ ہم قرآن و حدیث کو مدنظر رکھیں۔

اس بات کو فیصلہ کون کرے گا کہ حق بات کون کر رہا ہے اور کون نہیں، کیونکہ کہنے والا تو اپنے آپ کو حق پر ہی کہے گا؟
 

محسن حجازی

محفلین
ایک تو آپ غلط بات کر رہے ہیں اور اوپر سے اکڑ بھی رہے ہیں۔ بھائی پہلے خود علم حاصل کیجے کہ گلیلیو کون تھا اور کوپر نیکس کون تھا، حال ہی میں چرچ نے گلیلیو کی قبر پر جا کر کیا کیا تھا اور کیا کہا تھا یہ بھی پتہ کیجیے۔ اسی قسم کے خیالات کے سبب پڑھا لکھا طبقہ مذہب اور مذہبی لوگوں سے بے زار ہے۔

اور یہ مولوی لوگ خود کیوں نہیں بناتے فونٹ؟ ہزاروں گز کپڑا پگڑیوں میں باندھ کر گھوم رہے ہیں عرس میلاد پر لاکھوں روپے لٹا رہے ہیں یہ اس طرف کیوں نہیں پیسہ لگاتے؟ ہزاروں من عرق گلاب سے قبریں تو نہلا لیتے ہیں اس طرف سے خانہ خالی ہے۔

میں تو معمولی سا مزدور ہوں اور سیدھی سی بات ہے کہ وقت کی شدید قلت کا شکار ہوں ادارہ کب کا چھوڑ چکا ہوں خود بنوانے والوں نے بھی بیٹا ریلیز سے آگے بنانے ہی نہ دیا ورنہ میرا ارادہ تو بہت آگے کا تھا۔ اب وقت نہیں ملتا۔۔۔

شمشاد بھائی سے تو آپ ذرا احترام سے گفتگو کریں ہمارے محترم ہیں۔
 
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبارکۃ!
الصلوۃ والسلام علیک یارسول اللہ
کچھ باتیں آپ سب کے لیے
1. سب سے پہلی بات ہے کہ یہ معاملہ اب سائنسی یا دنیاوی نہیں بلکہ شریعی ہے۔ اس لیے یہ بات ذہن نیشن کر لیں کہ "فتویٰ ہمیشہ امام کے قول پر دیا جاتا ہے "۔ اس پر ایک مفصل کتاب اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی ہے جو www.alahazratnetwork.org پر سب سے پہلے نمبر پر رکھی ہوئی ہے۔ (یہ ویب سائیڈ کھول نہیں رہی ورنہ برائے راست اس کتاب کا لنک دے دیتا)
2. جیسا کہ اوپر بیان کیا جاچکا ہے کہ کوئی عقلی ، علمی دلیل ہو جو یہ ثابت کر سکے کہ زمین گھومتی ہے یا ساکن ہے آپ میں سے کسی نے نہیں دی۔ کسی نے بھی یہ بات ثابت نہیں کی بس وہ باتیں ہورہی ہے جو سارے جانتے ہے ۔
3. مجھے ابھی تک یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ قرآن سے افضل سائنس کیسے ہوگی۔ الحمد اللہ عزوجل 9 دلائل اوپر بیان کیے گے جس کے مقابلے میں کوئی ایسی دلیل نہیں دی گی جو ایک مسلمان کے عقل مان کو منوالے کہ زمین ساکن نہیں۔

اور رہی کتاب اعلٰی حضرت کو تو میں کچھ دیر تک (بشرطیکہ زندگی) 34 کے 34 صفحات یہاں پیسٹ کردونگا انشاء اللہ عزوجل ۔ پھر اگلی بات اس کتاب کے بعد ہوگی۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبارکۃ!
 
نا جانے کیا وجہ ہے کہ نیٹ بہت بہت سلو چل رہا ہے اور کتاب بھی نہیں کھل رہی جو میں نے ڈاؤن لوڈ کی ہوئی تھی۔ جیسے یہ مسائل حل ہوتے ہے انشاء اللہ عزوجل میں یہ کتاب یہاں پوسٹ کردونگا۔
 
لیں رضا صاحب آپ ہی کی دلیل آپ پر لوٹا رہا ہوں اور یقین جانیں کہیں اور سے پڑھ کر بھی نہیں آ رہا آپ ہی کے مضمون میں زمین ساکت ہے کے دلائل میں جو آیات پیش کی ہیں ان میں سے ہی ایک آیت پیش کر ر ہا ہوں

و الشمس والقمر کل فی فلک یسبحون ( سورتہ الانبیاء ، آیت ؛ ٢٣ )
اور سورج کو اور چاند کو اور یہ دونوں ایک فلک میں تیر رہے ہیں۔

بھائی صاحب آپ کی دلیل کچھ سمجھ نہیں آئی۔ سورۃ الانبیاء کی آیت نمبر 23 آپ نے بیان کی ۔ جبکہ میں نے دیکھا تو وہاں ذیل کی آیات کو درج پایا۔ یا تو میں غلط دیکھ رہا ہوں یا پھر آپ کا یفرنس خراب ہے ۔

23.gif

اس سے نہیں پوچھا جاتا جو وہ کرے(ف۴۳)اور ان سب سے سوال ہوگا (ف۴۴)

تفسیر خزائن العرفان:
- 43 کیونکہ وہ مالکِ حقیقی ہے جو چاہے کرے ، جسے چاہے عزّت دے جسے چاہے ذلّت دے ، جسے چاہے سعادت دے جسے چاہے شقی کرے ، وہ سب کا حاکم ہے کوئی اس کا حاکم نہیں جو اس سے پوچھ سکے ۔
- 44 کیونکہ سب اس کے بندے ہیں مملوک ہیں ، سب پر اس کی فرمانبرداری اور اطاعت لازم ہے ۔ اس سے توحید کی ایک اور دلیل مستفاد ہوتی ہے جب سب مملوک ہیں تو ان میں سے کوئی خدا کیسے ہو سکتا ہے اس کے بعد بطریقِ استفہام تو بیخاً فرمایا ۔
 

مغزل

محفلین
قابلِ احترام صاحبان ۔
آداب و سلامِ مسنون

آپ سب احباب کو فرداََ فرداََ مخاطب کرنا ، کافی وقت طلب اور دماغ کیلئے تکلیف دہ عمل ہے
بہر کیف ، اب جب کہ یہ سلسلہ جنابِ رضا نے ہی شروع کیا ہے ،تو انہیں کو مخاطب کررہا ہوں
قرآن و حدیث سے استدلال سے زمین کو ساکن و جامد ظاہر کرنا بھی بعید از عقل نہیں اور سائنسی
دلائل سے زمین کا اپنے محور کے گرد ، گرش کرنا بھی ۔۔ اس ضمن میں سبھی احباب نے حثہ بقدرِ جثہ
اپنے اپنے خیالات بھی موصوف (رضا) اور دیگر صاحبان کی بصارتوں کی خدمت میں پیش کیے، کہیں
کہیں ایسا بھی ہوا کہ دلیل تلخی کے ساتھ اور تحریر ناشائستگی کے ساتھ بھی پیش ہوئی ۔ خیر یہ
تو ضمنی بات ہے ، میں نے شروع سے آخر تک سبھی احباب کی تحاریر پڑھ کر اپنے علم میں گراں قدر
اضافہ کرنے والوں کیلئے دعا گو رہا ۔۔ ۔۔ دعا ہے کہ باب ِ اثر تک رسائی ممکن ہوجائے،
عزیزانِ من ۔ قرآن ایک مکمل ضابطہءِ حیات ہے اس پر دوسرا کلام نہیں، مگر دنیاوی علوم بشمول
سائنس سے بھی نہ تو خدائے بزرگ و برتر منع کیا ہے ، نہ ہی سرورِ دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہٍ وسلم،نے
بلکہ ہمیں یہ باقائدہ سمت کا تعین بھی دیا گیا کہ " علم حاصل کرو خواہ چین ہی جانا پڑے ‘ ایک
سوال اٹھتا ہے کہ قرآن جیسی آسمانی کتاب ،مدینۃ العلم سرورِ دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہٍ وسلم اور
دروازہ ءِ شہرِ علم حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی ذات کی موجودگی میں ہمیں چین (استعارہ)
کی طرف کیوں بھیجا جا رہا ہے، جواب یہ ہے کہ دین یا مذہب آپ کو ، آپ کے معاشرے کو صحیح
خطوط پر گامزن کرنے کیلئے ہے، آپ (بنی نوع انسان) کو معاشرتی بگاڑ سے بچانے اور جبلتِ انسانی
کو صحیح سمت گامزن کرنے کیلئے ہے، ۔۔۔ آپ کو دین نے سلجھایا ، شعور دیا، غور و فکر کی دعوت
دی ۔۔۔اور اعلان کیا ۔۔ نکلو اللہ کی زمین پر ۔۔گھومو پھرو ۔۔ اس میں تمھارے لیئے نشانیاں ہیں۔
اور عبرت کا سامان بھی ۔۔۔ مگر دیکھو خبردار حد سے تجاوز مت کرنا، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ کہیں نہیں کہا کہ بغیر سوچے سمجھے ۔۔۔۔آمنا صدقنا ۔۔ کی صورت اختیار کرو، بلکہ خود قرآن
میں وحدہ لاشریک ہم سے فرماتاہے ۔۔۔۔۔۔ ہم نے اس (قرآن) میں کھول کھول کر بیان کردیا۔۔۔۔۔ ہے کوئی
جو غور کرے ۔۔۔۔ سمجھے اور سوچے،۔۔۔۔

محترم رضا صاحب اعلیحضرت امام احمد شاہ خان بریلوی رح۔جو یقیناّ ایک بڑی ہستی ہیں سے
(اگر میں دعویٰ کروں تو) مجھے (آپ سے زیادہ ) عقیدت حاصل ہے ، احمد رضا خان صاحب کی کی
نواسی صاحبہ کو مجھے پھوپھی کہنے کا شرف حاصل ہے۔۔۔۔۔۔ بہر کیف میری مراد نہ تو غرور ہے
اور نہ احباب بشمول آپ کی دلشکنی کرنا۔

یہ گفگتوضبطِ تحریر میں لاتے ہوئے میں اللہ سے دعا گو تھا کہ اے اللہ مجھے حق بات لکھنے ، کہنے
اور سننے کی توفیق عطا فرما (آمین)
آئیے ہم سب دعا کریں کہ مالک و مولا ہمیں حق لکھنے حق بولنے اور حق سننے اور سمجھ کر اس پر
عمل کی توفیق عطا فرما (آمین بجاہ النبی الامین)۔

اس ضمن میں ایک گزارش ہے کہ یہ صحیح ہے کہ بحث علم کے دروازے کھول دیتی ہےمگر ۔ اختلاف ِرائے
رحمت ہے اسے زحمت بنائیے۔۔۔۔ اور یہ بھی(میری دانست میں) درست ہے کہ مذکورہ معاملے سے بنی نوع
انسان کا کوئی فائدہ مستقبل قریب میں بھی نہیں نظر آرہا ۔۔۔ اب زمین حرکت فرمائے یا ساکت رہے ۔۔۔۔۔
ہمیں کیا تعرض ہے۔اصل معامہ یہ ہےکہ ہم (عوام) جنگوں کا ایندھن بنائے گئے، بن رہے ہیں اور بنائے جاتے رہیں
گے۔۔۔۔۔۔۔۔ضروریاتِ زندگی عام آدمی کی دسترس نہیں، کروڑوں لوگ بھوکے سوتے ہیں، کروڑوں کو صاف
پانی میسر نہیں، کروڑوں لوگوں کو تحصیلِ علم میں ناممکن حد تک مشکلات کا سامنا ہے ہمیں دینی ،مذہبی ،
مسلکی، لسانی، سرحدی اور نظریاتی دائروں سے نکل کر انسان کی بہتری کی کوشش کرنی ہے، کیوں کہ
اللہ رب المسلمین نہیں، رب العالمین ہے، محمد سرورِ دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہٍ وسلم رحمت اللمسلمین
نہیں رحمت اللعالمین ہیں۔۔۔۔۔۔۔ ’’ ربِ ذدنی علما ‘‘ کا ورد کیجئے۔۔۔۔۔ بہتری کی کوشش کیجئے
اپنے اپنے عقائد، مذاہب اور نظریات کے دائرے میں رہتے ہوئے بھی۔

سب سے آخر میں ، میں آپ سبھی احباب سے دست بستہ معافی کا خواستگار ہوں کہ بلا اجازت اس بحث میں
کود پڑا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری کسی بھی بات حرف، لفظ اور نکتے سے بھی کسی صاحب کی دل آزاری ہوئی ہو تو
آپ سے گزارش ہے کہ مجھے معاف فرمادیجئے (اللہ آپ کو اس کا اجر عطا فرمائے)۔۔۔۔۔۔۔

محترمی رضا صاحب سے گزارش ہے کہ اس بحث کو سمیٹیں اور عملی طور پر کچھ کیجئے میں آپ کے ساتھ ہوں۔

نیاز مند
احقر العباد
م۔م۔مغل


لکھنے کو دوران غلطی رہ جانے کا امکان مسترد نہیں کیا جاسکتا ۔۔ ایسی صورت میں ازراہِ کرم مطلع فرمائیں
 
اففف۔۔۔۔ بات بگڑتے بگڑتے پھر کہاں تک آپہنچی ہے۔۔۔ اصل میں بات کا آغاز ہی مناسب انداز میں نہیں تھا۔ سائنسی باتیں کبھی اس طرح نہیں کی جاتیں۔۔۔ رضا صاحب! آپ کے لیے میرا دوستانہ مشورہ یہ ہے کہ بات کرتے ہوئے ارد گرد ماحول کے حساب سے انداز اپنانا چاہئے۔ اس کے بعد پھر جب اعتراض ہوا تو آپ نے انتہائی بدتمیزی سے محفل کے ارکان کو مخاطب کیا۔۔۔!

اور محسن بھائی ۔۔۔کوئی خدا کا خوف کرو۔۔۔

آپ جیب سے دیتے ہو ہزاروں من کپڑا جو آپ کو اتنی تکلیف ہورہی ہے؟
کافروں‌کی نقل میں تھری پیس پر حرام کی کمائی نہیں‌ لگاتے۔جیب سے خرچ کرتے ہیں۔

اب تک جو کھارہے ہو۔مولویوں کا صدقہ ہی کھارہے ہو۔

محسن حجازی صاحب! آپ بھی شاید کافی غصہ میں آگئے تھے۔ معذرت خواہ ہوں لیکن آپ نے بہت سخت حملے کیے۔۔۔!
بھائیو! ساتھیو! بصد احترام عرض ہے کہ گفتگو میں حتی الامکان دل آزاری سے گریز کریں اور ذاتیات پر نہ اتریں۔

رضا صاحب اور محمد عوید عاصم صاحب۔۔۔! آپ بھی پوری پوری کتابیں پوسٹ کرنے کے بجائے ان کے متن کو مناسب الفاظ میں بیان کیا کریں۔ یہ زیادہ مناسب لگتا ہے۔ کتاب ایک خاص طبقہ کے لیے لکھی جاتی ہے۔ اس کا انداز عموما ایسا نہیں ہوتا کہ ہر محفل میں ہو بہو پیش کیا جائے۔۔۔ خصوصا مذہبی کتب کا۔

امید ہے کوئی بھی دوست برا نہیں مانے گا۔۔۔! تلخیاں کم کیجئے۔۔۔ دل دکھانے سے پرہیز کیجئے۔

جزاکم اللہ خیرا
 
اففف۔۔۔۔ بات بگڑتے بگڑتے پھر کہاں تک آپہنچی ہے۔۔۔ اصل میں بات کا آغاز ہی مناسب انداز میں نہیں تھا۔ سائنسی باتیں کبھی اس طرح نہیں کی جاتیں۔۔۔ رضا صاحب! آپ کے لیے میرا دوستانہ مشورہ یہ ہے کہ بات کرتے ہوئے ارد گرد ماحول کے حساب سے انداز اپنانا چاہئے۔ اس کے بعد پھر جب اعتراض ہوا تو آپ نے انتہائی بدتمیزی سے محفل کے ارکان کو مخاطب کیا۔۔۔!







محسن حجازی صاحب! آپ بھی شاید کافی غصہ میں آگئے تھے۔ معذرت خواہ ہوں لیکن آپ نے بہت سخت حملے کیے۔۔۔!
بھائیو! ساتھیو! بصد احترام عرض ہے کہ گفتگو میں حتی الامکان دل آزاری سے گریز کریں اور ذاتیات پر نہ اتریں۔

رضا صاحب اور محمد عوید عاصم صاحب۔۔۔! آپ بھی پوری پوری کتابیں پوسٹ کرنے کے بجائے ان کے متن کو مناسب الفاظ میں بیان کیا کریں۔ یہ زیادہ مناسب لگتا ہے۔ کتاب ایک خاص طبقہ کے لیے لکھی جاتی ہے۔ اس کا انداز عموما ایسا نہیں ہوتا کہ ہر محفل میں ہو بہو پیش کیا جائے۔۔۔ خصوصا مذہبی کتب کا۔

امید ہے کوئی بھی دوست برا نہیں مانے گا۔۔۔! تلخیاں کم کیجئے۔۔۔ دل دکھانے سے پرہیز کیجئے۔

جزاکم اللہ خیرا
میں یہاں پر اس کتاب کا لنک دے دیتا ہوں جن حضرات کو علم سیکھنے کا شوق ہو وہ یہ کتاب پڑھ کر اپنا دل اسلام کے لیے کھول سکتے ہے
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبارکۃ!
 
قابلِ احترام صاحبان ۔
آداب و سلامِ مسنون

آپ سب احباب کو فرداََ فرداََ مخاطب کرنا ، کافی وقت طلب اور دماغ کیلئے تکلیف دہ عمل ہے
بہر کیف ، اب جب کہ یہ سلسلہ جنابِ رضا نے ہی شروع کیا ہے ،تو انہیں کو مخاطب کررہا ہوں
قرآن و حدیث سے استدلال سے زمین کو ساکن و جامد ظاہر کرنا بھی بعید از عقل نہیں اور سائنسی
دلائل سے زمین کا اپنے محور کے گرد ، گرش کرنا بھی ۔۔ اس ضمن میں سبھی احباب نے حثہ بقدرِ جثہ
اپنے اپنے خیالات بھی موصوف (رضا) اور دیگر صاحبان کی بصارتوں کی خدمت میں پیش کیے، کہیں
کہیں ایسا بھی ہوا کہ دلیل تلخی کے ساتھ اور تحریر ناشائستگی کے ساتھ بھی پیش ہوئی ۔ خیر یہ
تو ضمنی بات ہے ، میں نے شروع سے آخر تک سبھی احباب کی تحاریر پڑھ کر اپنے علم میں گراں قدر
اضافہ کرنے والوں کیلئے دعا گو رہا ۔۔ ۔۔ دعا ہے کہ باب ِ اثر تک رسائی ممکن ہوجائے،
عزیزانِ من ۔ قرآن ایک مکمل ضابطہءِ حیات ہے اس پر دوسرا کلام نہیں، مگر دنیاوی علوم بشمول
سائنس سے بھی نہ تو خدائے بزرگ و برتر منع کیا ہے ، نہ ہی سرورِ دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہٍ وسلم،نے
بلکہ ہمیں یہ باقائدہ سمت کا تعین بھی دیا گیا کہ " علم حاصل کرو خواہ چین ہی جانا پڑے ‘ ایک
سوال اٹھتا ہے کہ قرآن جیسی آسمانی کتاب ،مدینۃ العلم سرورِ دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہٍ وسلم اور
دروازہ ءِ شہرِ علم حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی ذات کی موجودگی میں ہمیں چین (استعارہ)
کی طرف کیوں بھیجا جا رہا ہے، جواب یہ ہے کہ دین یا مذہب آپ کو ، آپ کے معاشرے کو صحیح
خطوط پر گامزن کرنے کیلئے ہے، آپ (بنی نوع انسان) کو معاشرتی بگاڑ سے بچانے اور جبلتِ انسانی
کو صحیح سمت گامزن کرنے کیلئے ہے، ۔۔۔ آپ کو دین نے سلجھایا ، شعور دیا، غور و فکر کی دعوت
دی ۔۔۔اور اعلان کیا ۔۔ نکلو اللہ کی زمین پر ۔۔گھومو پھرو ۔۔ اس میں تمھارے لیئے نشانیاں ہیں۔
اور عبرت کا سامان بھی ۔۔۔ مگر دیکھو خبردار حد سے تجاوز مت کرنا، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ کہیں نہیں کہا کہ بغیر سوچے سمجھے ۔۔۔۔آمنا صدقنا ۔۔ کی صورت اختیار کرو، بلکہ خود قرآن
میں وحدہ لاشریک ہم سے فرماتاہے ۔۔۔۔۔۔ ہم نے اس (قرآن) میں کھول کھول کر بیان کردیا۔۔۔۔۔ ہے کوئی
جو غور کرے ۔۔۔۔ سمجھے اور سوچے،۔۔۔۔

محترم رضا صاحب اعلیحضرت امام احمد شاہ خان بریلوی رح۔جو یقیناّ ایک بڑی ہستی ہیں سے
(اگر میں دعویٰ کروں تو) مجھے (آپ سے زیادہ ) عقیدت حاصل ہے ، احمد رضا خان صاحب کی کی
نواسی صاحبہ کو مجھے پھوپھی کہنے کا شرف حاصل ہے۔۔۔۔۔۔ بہر کیف میری مراد نہ تو غرور ہے
اور نہ احباب بشمول آپ کی دلشکنی کرنا۔

یہ گفگتوضبطِ تحریر میں لاتے ہوئے میں اللہ سے دعا گو تھا کہ اے اللہ مجھے حق بات لکھنے ، کہنے
اور سننے کی توفیق عطا فرما (آمین)
آئیے ہم سب دعا کریں کہ مالک و مولا ہمیں حق لکھنے حق بولنے اور حق سننے اور سمجھ کر اس پر
عمل کی توفیق عطا فرما (آمین بجاہ النبی الامین)۔

اس ضمن میں ایک گزارش ہے کہ یہ صحیح ہے کہ بحث علم کے دروازے کھول دیتی ہےمگر ۔ اختلاف ِرائے
رحمت ہے اسے زحمت بنائیے۔۔۔۔ اور یہ بھی(میری دانست میں) درست ہے کہ مذکورہ معاملے سے بنی نوع
انسان کا کوئی فائدہ مستقبل قریب میں بھی نہیں نظر آرہا ۔۔۔ اب زمین حرکت فرمائے یا ساکت رہے ۔۔۔۔۔
ہمیں کیا تعرض ہے۔اصل معامہ یہ ہےکہ ہم (عوام) جنگوں کا ایندھن بنائے گئے، بن رہے ہیں اور بنائے جاتے رہیں
گے۔۔۔۔۔۔۔۔ضروریاتِ زندگی عام آدمی کی دسترس نہیں، کروڑوں لوگ بھوکے سوتے ہیں، کروڑوں کو صاف
پانی میسر نہیں، کروڑوں لوگوں کو تحصیلِ علم میں ناممکن حد تک مشکلات کا سامنا ہے ہمیں دینی ،مذہبی ،
مسلکی، لسانی، سرحدی اور نظریاتی دائروں سے نکل کر انسان کی بہتری کی کوشش کرنی ہے، کیوں کہ
اللہ رب المسلمین نہیں، رب العالمین ہے، محمد سرورِ دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہٍ وسلم رحمت اللمسلمین
نہیں رحمت اللعالمین ہیں۔۔۔۔۔۔۔ ’’ ربِ ذدنی علما ‘‘ کا ورد کیجئے۔۔۔۔۔ بہتری کی کوشش کیجئے
اپنے اپنے عقائد، مذاہب اور نظریات کے دائرے میں رہتے ہوئے بھی۔

سب سے آخر میں ، میں آپ سبھی احباب سے دست بستہ معافی کا خواستگار ہوں کہ بلا اجازت اس بحث میں
کود پڑا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری کسی بھی بات حرف، لفظ اور نکتے سے بھی کسی صاحب کی دل آزاری ہوئی ہو تو
آپ سے گزارش ہے کہ مجھے معاف فرمادیجئے (اللہ آپ کو اس کا اجر عطا فرمائے)۔۔۔۔۔۔۔

محترمی رضا صاحب سے گزارش ہے کہ اس بحث کو سمیٹیں اور عملی طور پر کچھ کیجئے میں آپ کے ساتھ ہوں۔

نیاز مند
احقر العباد
م۔م۔مغل


لکھنے کو دوران غلطی رہ جانے کا امکان مسترد نہیں کیا جاسکتا ۔۔ ایسی صورت میں ازراہِ کرم مطلع فرمائیں
پیرومرشد کے خاندان کے ایک فرد کو غلام کا السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبارکۃ!
جزاک اللہ خیر۔ انشاء اللہ عزوجل آپ سے سیکھنے کو بہت کچھ ملے گا۔ کیونکہ نسبت کا بھی تو اثر ہوتا ہے نا۔
والسلام
 
میں‌ تو یہ سمجھتا ہوں اس طرزِ عمل سے ہم ایسی ذہنیت میں مبتلا ہوجاتے ہیں کہ ہر چیز کو کسی نہ کسی طریقے سے دنیا کے کسی خانے میں فٹ کردیتے ہیں ۔ مانا یہ دنیا بڑی اہمیت رکھتی ہے ۔ ۔ قدرت کے بیش بہا خزانے یہاں‌ موجود ہیں ۔ اسکے بارے میں تحقیق و تجربے اپنا الگ تقاضا کرتے ہیں ۔ وہ اپنی جگہ ایک الگ بات ہے ۔ لیکن اس کے لیئے اللہ نے انسان کو بہت عقل دے رکھی ہے ۔ سب سے اعلی و ارفع ذہن دے رکھا ہے ۔ آپ اس وقت دیکھئے کہ اسی عقل کا سہارا لیکر انسان نے کتنے سائنس کےحیرت انگیز انکشافات کیئے ہیں ۔ لہذاٰ سائنس کو سائنسی علوم کے طور پر پڑھیئے ۔ ہمارے ہاں ‌تو اس سے بھی آگے ہوتا ہے کہ کوئی سائنسی انکشاف ہوجاتا ہے یا کوئی نئی چیز وجود پذیر ہوجاتی ہے ۔ تو کہا جاتا ہے یہ قرآن میں لکھا ہوا تھا ۔ قرآن اس موضوع کے لیئے آیا ہی نہیں ہے ۔ قرآن کا موضوع اصل یہ ہے کہ وہ آپ کو بتائے کہ ایک دن آپ کو اللہ کے سامنے پیش ہونا ہے ۔ اور وہاں آپ کو اپنے مالک کے سامنے جوابدہ ہونا ہے ۔ آپ کا تعلق اپنے مالک کیساتھ بندگی کا ہونا چاہیئے ۔ اور انسانوں‌کیساتھ اخلاقِ عالیہ کا ہونا چاہئے ۔ یہ دو باتیں ہیں جن کو مذہب اپنا موضوع بناتا ہے ۔ باقی چیزوں‌کے لیئے آپ دوسری جگہ جایئے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی چیز کو واضع کیا تھا کہ پغمبروں‌کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ آپ کو یہ بتانےکے لیئے آئے ہیں کہ کھجور کے درخت میں آپ گاوا لگائیں گے تو پھل زیادہ آئے گا کہ کم آئے گا ۔
ایک یہ بات بھی سمجھ لینا چاہیئے کہ روزہ ہو ، حج ہو ، عمرہ ہو ، نماز ہو ، یہ سب عبادات ہیں ۔ عبادات میں ہم اللہ کے ساتھ اپنا تعلق پیدا کرتے ہیں ۔ اور مذہب کا اصل موضوع یہ ہے کہ اللہ کے ساتھ ہمارا صحیح تعلق قائم ہوجائے ۔ اور بندوں کیساتھ ہم اخلاقی طور سے صحیح طریقے سے جڑ جائیں ، یہ جو مادی اور طبی فوائد ہیں ، یہ مذہب کا موضوع ہی نہیں ہے ۔ اس مقصد کے لیئے اللہ تعالیٰ نے انسان کو بہت عقلِ سلیم دے رکھی ہے ۔ اس کے تحت وہ حفظانِ صحت کے طریقے اختیار کرے ۔ سائنس اور کائنات میں موجود معموں کو حل کرے ۔ بہت سے لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ وضو اس وجہ سے کیا جاتا ہے کہ اس فلاں‌فلاں بیماریاں دور ہوجاتیں ہیں ۔ اگر تھوڑی دیر کے لیئے مان بھی لیا جائے کہ اس سے کوئی فائدہ ہوتا بھی ہے تو یہ اس عبادت کی اہمیت کو بلکل باطل کر دینے والی چیز ہے ۔ اس میں سارا زور اس پر ہونا چاہیئے کہ ہم اللہ کے حضور میں پیش ہو رہے ہیں ۔ تو ہمیں طہارت اور پاکیزگی کیساتھ اللہ کے حضور میں جانا چاہئے ۔ وضو ہم اس لیئے نہیں کرتے ، بلڈ پریشر کا علاج کرنا ہوتا ہے ۔اس کے اندر اس طرح کے عقائد اور خیالات کی وجہ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ عبادات میں دنیاداری چھپی ہوئی ہے ۔ آپ کو جو کچھ اس دنیا میں کرنا ہے آپ اس کے اصول بنایئے ، قاعدے بنایئے ، یعنی یہ نماز کی توہین ہے کہ اسے ورزش قرار دیدیا جائے ۔ نماز روزہ ، حج اور دیگر عبادات یہ سب چیز یں اللہ کے ساتھ ہمارے تعلق کا اظہار ہے ۔ اور اللہ کیساتھ یہ تعلق مہذب کی روح ہے ۔یہی مذہب کی اصل حقیقت ہے ۔ اسی کو قرآن مجید بیان کرتا ہے کہ انسان کو ربانی انسان بننا چاہیئے ۔ دو ہی چیزیں ہیں جو مذہب آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کیساتھ آپ بندگی کیساتھ جڑ جائیں ۔ اور جو روشنی وہاں سے پائیں وہ روشنی دوسروں بندوں‌ تک پہنچائیں ۔ اور آپ اعلیٰ اخلاقی مرتبے پر فائز ہوں ۔ یہ مذہب کا موضوع ہے ۔ یہ اس کا موضوع نہیں ہے کہ آپ کے فلاں مرض کو دور کرنا چاہتا ہے ۔ ورزش کرنے کے طریقے بتانا چاہتا ہے ۔ یا آپ کو زمین اور سورج کے گرد گھمانا چاہتا ہے۔ دنیاوی جو بھی امور ہیں ان میں سائنسی تحقیقات کریں ۔ نئے نئے انکشافات کریں ۔ جن معاملات کو دین سے متعلق رکھنا چاہیئے ۔ ان کو دین سے متعلق رہنا چاہیئے ۔ ناکہ آپ اصل موضوع کو بھول کر قرآن میں چاند ، زمیں اور سورج کے درمیان کسی حرکت کا کوئی کلیہ دریافت کرنے لگ جائیں ۔

خوبصورت ۔۔ بہیت خوبصورت ظفری
 
افسوس صد افسوس ۔۔۔۔ بحث نکلی معصوم زمین کے گھومنے یا ساکن ہونے سے اور پہنچی وہیں جہا ں کا خمیر تو کیا آٹا بھی نہ تھا۔۔۔۔ یعنی کسی ایک شخصیت کے گرد گھومنے لگی۔۔۔۔۔۔۔ دوستو اسلام میں شخصیت پرستی نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔ یہ مختلف القاب ، خطابات وغیرہ ۔۔۔۔ محض شخصیت پرستی کے زمرے میں آتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ جب کہ معتبر حدیث یہ ہے کہ "جس نے تفرقہ ڈالا وہ ہم میں سے نہیں ہے"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب سارے عقلمندوں سے درخواست ہے کہ ان القابوں والے ملاؤں نے کیا کیا ہے یہ سوچیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جن کو آپ القابات سے نواز رہے ہیں وہ مسلمانان برصغیر کو مذہبا کہاں لے آئے ہیں یہ ہم سب دیکھ رہے ہیں ۔۔۔۔ اور حدیث کیا کہ رہی ہے ؟
اب بھی وقت ہے سوچیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ کے حبیب کی پیروی کے بجائے ان ملاؤں کو القابات سے نواز رہے ہیں جو محض تفرقہ کا باعث رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی مذہبی اجارہ داری قائم رکھنے کے لئے امت مسلمہ کو کس دوراہے پر کھڑا کر دیا ہے ۔۔۔ ہمارا عبرت انگیز حال اس کا غماز ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اللہ سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔۔۔ اور بجائے اعلی حضرات کی پوجا کے اس آسان مذہب کو اس کی عین روح کے مطابق سمجھنے اور عمل کرنے کی طاقت عطا فرمائے اور اپنا فضل شامل حال رکھے۔ آمین
 

ظفری

لائبریرین
یونس صاحب ! آپ کی ہی بات سے ایک واقعہ یاد آیا ۔ بہت سال پہلے پاکستان میں میرا ایک دوست تھا ۔ ڈاکٹر گوردھن داس ۔ مجھ سے اس کی اچھی خاصی دوستی تھی ۔ اور میں اکثر اس کے گھر تھر کے علاقے " کنڑی" جایا کرتا تھا ۔ ایک دن مجھ سے کہنے لگا کہ یار ظفر ۔۔۔ تمہارا مذہب انتہائی سچا اور سادہ ہے ۔ مجھے بہت پسند ہے ۔ میں نے اسلام کی اصل تعلیم اور پیغام کو سمجھا ہے ۔ مگر مجھے یہ دیکھ کر انتہائی حیرت اور صدمہ ہوتا ہے کہ تم لوگ اسلام کی اصل تعلیم اور پیغام کو چھوڑ کر اپنے مولویوں اور علماء کی ایسی اندھی تقلید کرتے ہو کہ اس کے سامنے ہماری بت پرستی بھی ماند پڑ جاتی ہے ۔ یقین مانیں ۔۔۔ اس کی بات کے جواب میں مجھ سے ایک لفظ بھی بولا نہیں گیا ۔
 

arifkarim

معطل
بھائی سب سے پہلا سائینسدان جس نے یہ نظریہ پیش کیا گلیلیو تھا - اور وہ 1564 میں‌پیدا ہوا تھا لیکن ہم آج بھی 1564 سے پہلے کے عہد میں‌جی رہے ہیں - چرچ نے اسی طرح اسکی مخالفت کی تھی جیسے ہمارے روائیتی ملا کر رہے ہیں -
کسے خبر کہ سفینے ڈبو چکی کتنے
ققیہہ و صوفی و شاعر کی ناخوش اندیشی
(اقبال)

خدا ہی ہمارے حالات پررحم کرے -

گیلیلیو کو 1992 میں‌چرچ نے آزاد کیا!
 
یونس صاحب ! آپ کی ہی بات سے ایک واقعہ یاد آیا ۔ بہت سال پہلے پاکستان میں میرا ایک دوست تھا ۔ ڈاکٹر گوردھن داس ۔ مجھ سے اس کی اچھی خاصی دوستی تھی ۔ اور میں اکثر اس کے گھر تھر کے علاقے " کنڑی" جایا کرتا تھا ۔ ایک دن مجھ سے کہنے لگا کہ یار ظفر ۔۔۔ تمہارا مذہب انتہائی سچا اور سادہ ہے ۔ مجھے بہت پسند ہے ۔ میں نے اسلام کی اصل تعلیم اور پیغام کو سمجھا ہے ۔ مگر مجھے یہ دیکھ کر انتہائی حیرت اور صدمہ ہوتا ہے کہ تم لوگ اسلام کی اصل تعلیم اور پیغام کو چھوڑ کر اپنے مولویوں اور علماء کی ایسی اندھی تقلید کرتے ہو کہ اس کے سامنے ہماری بت پرستی بھی ماند پڑ جاتی ہے ۔ یقین مانیں ۔۔۔ اس کی بات کے جواب میں مجھ سے ایک لفظ بھی بولا نہیں گیا ۔

ظفری بھائی کراچی یونیورسٹی میں ایک سویپر ہے ۔ بڑا ہنس مکھ ہے، ایک دن اس نے ایک پروفیسر سے پوچھا " صاحب آپ کون سے والے کافر ہیں"۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہیت دیر بعد سمجھ میں آیا کہ وہ کیا کہ رہا ہے۔۔۔ ہم سب ہی ایک دوسرے کو کافر کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top