روز خوابوں میں آ کے چل دوں گا - آلوک شریواستو

کاشفی

محفلین
غزل
(آلوک شریواستو)
روز خوابوں میں آ کے چل دوں گا
تیری نیندوں میں یوں خلل دوں گا

میں نئی شام کی علامت ہوں
خاک سورج کے منہ پہ مل دوں گا

اب نیا پیرہن ضروری ہے
یہ بدن شام تک بدل دوں گا

اپنا احساس چھوڑ جاؤں گا
تیری تنہائی لے کے چل دوں گا

تم مجھے روز چٹھیاں لکھنا
میں تمہیں روز اک غزل دوں گا
 
Top