آلوک شریواستو

  1. کاشفی

    روز خوابوں میں آ کے چل دوں گا - آلوک شریواستو

    غزل (آلوک شریواستو) روز خوابوں میں آ کے چل دوں گا تیری نیندوں میں یوں خلل دوں گا میں نئی شام کی علامت ہوں خاک سورج کے منہ پہ مل دوں گا اب نیا پیرہن ضروری ہے یہ بدن شام تک بدل دوں گا اپنا احساس چھوڑ جاؤں گا تیری تنہائی لے کے چل دوں گا تم مجھے روز چٹھیاں لکھنا میں تمہیں روز اک غزل دوں گا
  2. کاشفی

    تمہارے پاس آتے ہیں تو سانسیں بھیگ جاتی ہیں - آلوک شریواستو

    غزل ( آلوک شریواستو) تمہارے پاس آتے ہیں تو سانسیں بھیگ جاتی ہیں محبت اتنی ملتی ہے کہ آنکھیں بھیگ جاتی ہیں تبسم عطر جیسا ہے ہنسی برسات جیسی ہے وہ جب بھی بات کرتی ہے تو باتیں بھیگ جاتی ہیں تمہاری یاد سے دل میں اجالا ہونے لگتا ہے تمہیں جب گنگناتا ہوں تو راتیں بھیگ جاتی ہیں زمیں کی گود...
Top