کاشفی

محفلین
غزل
( آلوک شریواستو)
تمہارے پاس آتے ہیں تو سانسیں بھیگ جاتی ہیں
محبت اتنی ملتی ہے کہ آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

تبسم عطر جیسا ہے ہنسی برسات جیسی ہے
وہ جب بھی بات کرتی ہے تو باتیں بھیگ جاتی ہیں

تمہاری یاد سے دل میں اجالا ہونے لگتا ہے
تمہیں جب گنگناتا ہوں تو راتیں بھیگ جاتی ہیں

زمیں کی گود بھرتی ہے تو قدرت بھی چہکتی ہے
نئے پتوں کی آہٹ سے بھی شاخیں بھیگ جاتی ہیں

ترے احساس کی خوشبو ہمیشہ تازہ رہتی ہے
تری رحمت کی بارش سے مرادیں بھیگ جاتی ہیں
 
Top