رباب واسطی

محفلین
اس موسم کا اپنا حسن ہے۔ :)

تفنن برطرف لیکن بات واضح نہیں ہو پائی۔ جلد بازی کا بہار و خزاں سے تعلق نہیں سمجھ پایا۔
ایسے لوگ زندگی کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے حظ نہیں اٹھا پاتے
ان کی جلد بازی اور جذباتیت انہیں کسی گھنی چھاوٗں والے پیڑ کے نیچے ٹھہرنے ہی نہیں دیتی۔ اسی عجلت پسندی کی بنا پر راحت کے لمحات گنوا بیٹھتے ہیں
ہر انسان کی زندگی مشکلات و آسانیوں سے بھری پڑی ہے اور زندگی کے اس عروج و زوال میں اعتدال پسند لوگ ہی کامیاب رہتے ہیں
کیونکہ نہ تو وہ مشکلات سے گھبرا کر راہِ فرار اختیار کرتے ہیں اور نہ ہی آسانیوں کے موسم میں آسانیاں محفوظ کرنے کی کوشش کرتے ہیں بلکہ آسانیوں اور راحت کے لمحات سے بھر پور محظوظ ہوتے ہیں
 
ایسے لوگ زندگی کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے حظ نہیں اٹھا پاتے
ان کی جلد بازی اور جذباتیت انہیں کسی گھنی چھاوٗں والے پیڑ کے نیچے ٹھہرنے ہی نہیں دیتی۔ اسی عجلت پسندی کی بنا پر راحت کے لمحات گنوا بیٹھتے ہیں
ہر انسان کی زندگی مشکلات و آسانیوں سے بھری پڑی ہے اور زندگی کے اس عروج و زوال میں اعتدال پسند لوگ ہی کامیاب رہتے ہیں
کیونکہ نہ تو وہ مشکلات سے گھبرا کر راہِ فرار اختیار کرتے ہیں اور نہ ہی آسانیوں کے موسم میں آسانیاں محفوظ کرنے کی کوشش کرتے ہیں بلکہ آسانیوں اور راحت کے لمحات سے بھر پور محظوظ ہوتے ہیں
گھنا پیڑ دیکھ کر اس کی چھاؤں میں ٹھہر جانا تو سہل پسند بنا دیتا ہے۔ راحت کے لمحات مقصد اور منزل سے غافل کرتے ہیں۔ :)

آپ کی بات سمجھ آرہی تھی، البتہ بہار اور خزاں سے تعلق اس لیے نہیں بن پا رہا، کیونکہ بہار اور خزاں کے موسم متعین وقت پر آتے جاتے ہیں، اور بار بار آتے ہیں۔
 

رباب واسطی

محفلین
گھنا پیڑ دیکھ کر اس کی چھاؤں میں ٹھہر جانا تو سہل پسند بنا دیتا ہے۔ راحت کے لمحات مقصد اور منزل سے غافل کرتے ہیں۔ :)

آپ کی بات سمجھ آرہی تھی، البتہ بہار اور خزاں سے تعلق اس لیے نہیں بن پا رہا، کیونکہ بہار اور خزاں کے موسم متعین وقت پر آتے جاتے ہیں، اور بار بار آتے ہیں۔
کوشش کی تھی کچھ شاعرانہ انداز میں لکھوں اور استعاروں و تشبیہات سے کام لوں
لیکن لگتا ہے ناکام رہی
 

جاسمن

لائبریرین
کوشش کی تھی کچھ شاعرانہ انداز میں لکھوں اور استعاروں و تشبیہات سے کام لوں
لیکن لگتا ہے ناکام رہی
آپ کی بات اس طرح سمجھنے کی کوشش کی ہے کہ ہم لوگ اپنی زندگی میں اللہ کی طرف سے ملنے والی نعمتوں(بہار،گھنی چھاؤں) سے لطف اندوز ہونے کی بجائے ناشکری کرتے ہیں اور نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ آخر کار وہ نعمتیں ہماری ناقدری کے باعث ضائع ہوجاتی ہیں اور ہم خزاں کا شکار ہوجاتے ہیں۔
کیا میں درست سمجھی؟
 
کوشش کی تھی کچھ شاعرانہ انداز میں لکھوں اور استعاروں و تشبیہات سے کام لوں
لیکن لگتا ہے ناکام رہی
ارے نہیں، کوشش سے ہی نکھار آتا ہے۔
بات آپ کی سمجھ آ رہی ہے۔ تشبیہات و استعارات وہ استعمال ہوں جو اس سچوئیشن کے مطابق ہوں، اور کسی اور معنی میں پہلے سے مستعمل نہ ہوں۔
مقصد اسی جانب توجہ دلانا تھا۔ :)
 
عدم برداشت --- قوم کو لاحق موذی بیماریوں میں سے ایک
٭

آج صبح دفتر جاتے ہوئے ایک اشارہ پر رکے۔ پچھلی گاڑی کے پاس جیسے ہی ایک موٹر سائیکل پہنچا، گاڑی میں موجود ادھیڑ عمر ڈرائیور نے دروازہ کھول کر اس لڑکے کو گرایا۔ اور اس پر چلانا شروع ہو گئے۔

دراصل پیچھے کہیں اس بے چارے کی موٹر سائیکل ان کی گاڑی سے ٹچ ہو گئی تھی۔ اور ٹچ بھی اتنی کہ انھوں نے خود دیکھنا بھی نہ گوارا کی۔ مگر اس معمولی ٹچ پر غصہ کا عالم یہ تھا کہ لڑکے کو زخمی کرنے کی ٹھان لی۔

مجھے تو پتا نہ چلا، البتہ کریم کیپٹن اپنے بیک مرر سے سب تماشا دیکھ رہا تھا۔ فوراً نکل کر پیچھے گیا۔ لڑکے کی ٹانگ بائیک میں پھنسی تھی، اور وہ اٹھ نہیں پا رہا تھا۔ اسے سہارا دے کر اٹھایا۔ تو غصہ میں سیخ پا حضرت فرماتے ہیں کہ آپ کیوں بیچ میں آ رہے ہیں۔

کیپٹن، موٹر بائیک پر موجود جوان نے ان کے سفید بالوں کا لحاظ کر کے ان سے سخت لہجہ میں بات نہ کی۔

مگر اس سارے قضیہ سے دل بہت خفا ہوا کہ جب ہمارے بزرگوں میں برداشت کا یہ عالم ہے تو نئی نسل کو تحمل اور برداشت کیونکر سکھائی جا سکتی ہے؟
 

جاسمن

لائبریرین
واقعی ہم میں تحمل و برداشت ختم ہوتی جا رہی ہے۔ اور واقعی جب بزرگ اس طرح کریں گے تو بچوں کی کیا خاک تربیت ہوگی!
 

رباب واسطی

محفلین
عدم برداشت --- قوم کو لاحق موذی بیماریوں میں سے ایک
٭

آج صبح دفتر جاتے ہوئے ایک اشارہ پر رکے۔ پچھلی گاڑی کے پاس جیسے ہی ایک موٹر سائیکل پہنچا، گاڑی میں موجود ادھیڑ عمر ڈرائیور نے دروازہ کھول کر اس لڑکے کو گرایا۔ اور اس پر چلانا شروع ہو گئے۔

دراصل پیچھے کہیں اس بے چارے کی موٹر سائیکل ان کی گاڑی سے ٹچ ہو گئی تھی۔ اور ٹچ بھی اتنی کہ انھوں نے خود دیکھنا بھی نہ گوارا کی۔ مگر اس معمولی ٹچ پر غصہ کا عالم یہ تھا کہ لڑکے کو زخمی کرنے کی ٹھان لی۔

مجھے تو پتا نہ چلا، البتہ کریم کیپٹن اپنے بیک مرر سے سب تماشا دیکھ رہا تھا۔ فوراً نکل کر پیچھے گیا۔ لڑکے کی ٹانگ بائیک میں پھنسی تھی، اور وہ اٹھ نہیں پا رہا تھا۔ اسے سہارا دے کر اٹھایا۔ تو غصہ میں سیخ پا حضرت فرماتے ہیں کہ آپ کیوں بیچ میں آ رہے ہیں۔

کیپٹن، موٹر بائیک پر موجود جوان نے ان کے سفید بالوں کا لحاظ کر کے ان سے سخت لہجہ میں بات نہ کی۔

مگر اس سارے قضیہ سے دل بہت خفا ہوا کہ جب ہمارے بزرگوں میں برداشت کا یہ عالم ہے تو نئی نسل کو تحمل اور برداشت کیونکر سکھائی جا سکتی ہے؟
اللہ ہمارے حال پر رحم فرمائے
 

فرقان احمد

محفلین
شکریہ فرقان بھائی۔
ریختہ سے ڈاؤن لوڈ نہیں ہوسکتی۔ کچھ اور کرنا ہوگا۔
جاوید اقبال صاحب کی "زندہ رود" مل گئی ہے۔ اب قائد اعظم سے متعلق کتاب درکار ہے۔
بقیہ احباب بھی کارِ خیر میں تعاون فرمائیں :)
یوں تو کتابیں ہی کتابیں ہیں صاحب، ڈاؤنلوڈنگ کی سہولت کے ساتھ۔ ذرا اس ربط پر کلک تو فرمائیے۔ :)
 

جاسمن

لائبریرین
سترہ سال میں آج پہلی بار صاحب نے سالن بنایا۔ آلو انڈے۔
آج پاک پتن سے واپسی پہ تحفہ کی فرمائش پہ یہ سالن اور ایک وعدہ ملا۔:D
 
اس سے کیا ہوگا؟:)
میرا مقصد ان سے سالن پکواتے رہنا ہرگز نہیں ہے۔ :)

آپ ان سے سالن نہ پکوائیں لیکن اگر کچن کارنر کی ریسیپیز ان کو پسند آگئیں تو شاید وہ خود ہی مستقبل میں کچن کو کچھ وقت دینے لگ جائیں، مطلب کھانا پکانا ان کا مشغلہ بن جائے
 
Top