نصیر الدین نصیر رباعیاتِ سید نصیر الدین نصیر

الف نظامی

لائبریرین
دعائے شاعر
یا رب میرا ذوق خوش قرینہ ہوجائے
دریائے بلاغت کا سفینہ ہو جائے
وہ زورِ بیاں بخش کہ میرا ہر شعر
الفاظ و معانی کا مدینہ ہو جائے​
 

الف نظامی

لائبریرین
التجائے عبد بحضورِ معبود
گزرے مری عمر ، تجھ سے ڈرتے ڈرتے
توفیق یہ مل جائے کہ مرتے مرتے
جاری ہو مری زباں پہ اللہ اللہ
دم نکلے ترا ہی ذکر کرتے کرتے​
 

الف نظامی

لائبریرین
عاصی کی صدا
عاصی ہے ، بہ اعمالِ قلیل آیا ہے
مجرم ہے ، مگر بلا وکیل آیا ہے
مایوس نہ پھیر ، بخش دے جرم اُس کے
در پر ترے اک عبدِ ذلیل آیا ہے​
 

الف نظامی

لائبریرین
التجا بحضورِ حق
وہ پیار وہ چاہ کون دے گا مجھ کو
اس بھیڑ میں راہ کون دے گا مجھ کو
مجھ پر تو نہ بند کر درِ فضل اپنا
مجرم ہوں ، پناہ کون دے گا مجھ کو​
 

الف نظامی

لائبریرین
ندائے مسافر
ایسے میں حصولِ مدعا مشکل ہے
منزل ہے بعید ، راستا مشکل ہے
مشکل ہے یہ سب نہ چاہنے تک تیرے
تو چاہے تو تیرے لئے کیا مشکل ہے​
 

الف نظامی

لائبریرین
صدائے فقیر
عالم پہ سدا کا راج رکھنے والے
عزت کا سروں پہ تاج رکھنے والے
بے لاج ہوں ، میری لاج ہے تیرے ہاتھ
رکھ لے مری لاج ، لاج رکھنے والے​
 

الف نظامی

لائبریرین
عطائے محض
حاجات کی ناو کھے رہا ہے پھر بھی
احسان سے کام لے رہا ہے پھر بھی
میں جرم پہ جرم کر رہا ہوں ، لیکن
قربان ترے کہ دے رہا ہے پھر بھی​
 

الف نظامی

لائبریرین
التجا بحضور باری تعالی
ستار ہے تو نہ کر مجھے بے پردا
میں ہاں ترے بوہے دا قدیمی بردا
تنہا استادہ ام بہ دشتِ غربت
رب احفظنی ولا تذرنی فردا​
 

الف نظامی

لائبریرین
اے سب کے خالق و مالک
تجھ پہ عیاں ہے کم نگاہی میری
لے ڈوبے نہ کل یہ روسیاہی میری
رکھ احسنِ تقویم کے ہی زمرے میں
مٹی نہ خراب ہو الہی میری​
 

الف نظامی

لائبریرین
التجا بحضورِ رب تعالی
عزت ہے مری تیرے حوالے مولٰی
ذلت کی حیات سے بچا لے مولٰی
محتاج بنا کے نہ دے بستر کی سزا
چلتے پھرتے مجھے اٹھا لے مولٰی
 

الف نظامی

لائبریرین
اے سب کے رازق!
مشکل میں ترا ہی ساتھ کام آیا ہے
مجھ پہ تیرے ہی فضل کا سایا ہے
اب وقت پڑا تو مجھے دے منہ مانگا
تیرا ہی دیا تو عمر بھر کھایا ہے
 

الف نظامی

لائبریرین
معطی حقیقی
ہر طرح کے مفلس و تونگر سے ملا
اِس ٹوہ میں ہر کہتر و مہتر سے ملا
معلوم ہوا کہ سب کا داتا تو ہے
جو کچھ بھی جسے ملا تیرے در سے ملا​
 

الف نظامی

لائبریرین
نتیجہ کرم
جس لمحہ ، جدھر بھی ، جس ٹھکانے پہ رہا
ہر دم ترے ساتھ لَو لگانے پہ رہا
حالات نے کچھ دور بھی رکھا ، لیکن
ذہنا تیرے ہی آستانے پہ رہا
 

الف نظامی

لائبریرین
احسانِ معیت
مایوس ہُوا تو دل بڑھایا تُو نے
ہر طرح کے خوف سے بچایا تُو نے
جب چھوڑ گئے اپنے پرائے مجھ کو
قربان ترے ، ساتھ نبھایا تُو نے​
 
مدیر کی آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
امرِ واقعہ
جب گھیر لیا تھا چیرہ دستوں نے مجھے
جب راہِ فرار دی نہ رستوں نے مجھے
محسوس کیا تیری معیت کا سُکوں
جب چھوڑ دیا تھا خود پرستوں نے مجھے​
 

الف نظامی

لائبریرین
اندیشہ عقبٰی
دل کو کسی مزل ، نہ کسی راہ کا غم
اندیشہ گدا کا ، نہ کسی شاہ کا غم
کس منہ سے تری جناب میں پہنچوں گا
کھاتا ہے بس ایک تیری بارگاہ کا غم
 

الف نظامی

لائبریرین
خوشامدی خطیب
منبر پہ یہ نام دے رہا ہے تیرا
جسے کہ پیام دے رہا تیرا
اب واعظِ شہر کو اٹھا لے مولیٰ
بندوں کو مقام دے رہا ہے تیرا​
 

الف نظامی

لائبریرین
اعترافِ حقیقت
خوشنودی ، نہ غم پہ جی رہا ہوں اب تک
بیشی پہ ، نہ کم پہ جی رہا ہوں اب تک
اے میرے کریم ! تیری عزت کی قسم
اک تیرے کرم پہ جی رہا ہوں اب تک​
 

الف نظامی

لائبریرین
التجائے عبد
مضمر ہے اسی میں سر بلندی میری
برحق ہے یہ خوئے یک پسندی میری
تو نے ہی مجھے ناز کے تیور بخشے
تجھ ہی سے رہے نیاز مندی میری
 

الف نظامی

لائبریرین
آرزوئے فنا
ہستی کی ہوس نہ آرزو رہ جائے
دل میں نہ مُغائرت کی بو رہ جائے
جس طرح سمندر میں فنا ہو قطرہ
اس طرح مٹوں تجھ پہ ، کہ بس تُو رہ جائے​
 
Top