دھوبی کا کُتا گھر کا نہ گھاٹ کا

آصف اثر

معطل
دراصل گوالے یا دوسرے لوگ بھی جنہوں نے بھینس وغیرہ پال رکھی ہوتی ہے وہ بھینس یا گائے کے شیر خوار چھوٹے بچے کو بھینس سے دور رکھتے ہیں (کٹا، بھینس کے بچے کو کہتے ہیں، گائے کے بچے کو پنجابی میں وَچھا کہتے ہیں) کیونکہ یہ بچہ بھینس کا زیادہ تر دودھ پی جاتا ہے اور مالکوں کے ہاتھ زیادہ دودھ نہیں لگتا بلکہ اگر زیادہ چوک ہو جائے تو بالکل بھی دودھ نہیں ملتا اور کٹا سارا دودھ پی جاتا ہے۔ اس لیے کٹے کو مضبوطی سے باندھ کر رکھا جاتا ہے۔ دوسری طرف کٹے کی کوشش یہی ہوتی ہے کہ کسی طرح دودھ کے ماخذ تک پہنچ جائے اور وہ ہر وقت رسی تڑانے کے چکر میں رہتا ہے۔ کٹا اگر ایک بار کھل جائے اور پھر بھینس تک پہنچ بھی جائے تو اس کے منہ سے دودھ چھڑا کر اس کو واپس کھونٹے سے باندھنا اچھی خاصی مشقت اور سر درد کا کام ہے۔ اور یہیں سے "کٹا کھلنا" یا "نواں کٹا کھلنا" پنجابی محاورہ بنا ہے یعنی نئی مصیبت یا نئی سر درد بلکہ پنجابی میں "نواں سیاپا"۔ :)
بہت خوب۔ یعنی جاسم یہاں بھی کوئی نواں کٹا کھولنا چاہتے ہیں؟
 

آصف اثر

معطل
اب دھوبی کے کتے کے ساتھ کٹا بھی کھل گیا ہے۔ سلام جاسم!

ویسے ہم میں کچھ لوگ تو کٹا تھیلے کو بھی کہتے ہیں۔ جو بوری سے چھوٹا ہوتا ہے۔ جیسے آٹے کا کٹا وغیرہ۔
بر سبیل تذکرہ۔
ٹاٹ کی بڑی والی بوری کو بھی کٹا کہتے ہیں۔
'گینگز آف واسع پور' میں پسٹل کے لیے بھی لفظ "کٹا" استعمال کیا گیا ہے۔ :)
ہاں وہ بھی کٹا ہوتا ہے لیکن اسے کھولا نہیں نکالا جاتا ہے بات بات پہ :p
ہٹا کٹا، ریلو کٹا، سر کٹا بھی ابھی راہ میں ہیں!
گویا
ہم ہیں تو ابھی راہ میں ہیں "کٹے" گراں اور
:)
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت خوب۔ یعنی جاسم یہاں بھی کوئی نواں کٹا کھولنا چاہتے ہیں؟
جاسم صاحب خیر کیا کریں گے، "کٹے" ویسے ہی مظلوم جانور ہیں۔ :)

اول تو کٹے کی پیدائش پر ہی مالکان خوش نہیں ہوتے، انہیں "کٹی" چاہیئے ہوتی ہے کیونکہ کٹی بڑی ہو کر نہ صرف دودھ دے گی بلکہ مزید بچے (کٹیاں) پیدا کرے گی یوں ایک بھینس سے چند ہی سالوں میں کئی ایک بھینسوں کا مالک بنا جا سکتا ہے جن کے دودھ سے (اور پانی کی مدد سے، روپے پیسے کی) نہریں بہائی جا سکتی ہیں۔ دوم، کٹے کو دودھ کے قریب بھی نہیں جانے دیا جاتا۔ سوم، پرانے زمانوں میں بالغ کٹے (سنڈا یا بھینسا) سے مشقت کا کام لیا جاتا تھا لیکن مشینی دور کے بعد سے کٹے کی قسمت میں صرف چھری ہوتی ہے۔ چند سالوں کے جوان ہوتے کٹے کے گوشت کی بہت مانگ ہوتی ہے، اس کے ریشے نرم ہوتے ہیں بلکہ اسے مقوی بھی سمجھا جاتا ہے۔

سو جاسم صاحب کے نئے سے نئے کٹوں کی قسمت میں شروع میں محرومی اور آخر میں چھری ہی ہوتی ہے۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
سو جاسم صاحب کے نئے سے نئے کٹوں کی قسمت میں شروع میں محرومی اور آخر میں چھری ہی ہوتی ہے۔ :)
ویسے عوام کو "کٹے" دینے کا وعدہ یوٹرن کے وزیر اعظم نے بھی کیا تھا۔ البتہ فی الحال ان کے اپنے کھلے ہوئے کٹے ہی بند نہیں ہو رہے :)
 
ویسے عوام کو "کٹے" دینے کا وعدہ یوٹرن کے وزیر اعظم نے بھی کیا تھا۔ البتہ فی الحال ان کے اپنے کھلے ہوئے کٹے ہی بند نہیں ہو رہے :)
لو جی اب سیاست کا نیا کٹا کھلنے جارہا ہے۔ اسے کہتے ہیں:
تلافی کی بھی"جاسم" نے تو کیا کی :)
 

محمد سرور

محفلین
محترم آفتاب اقبال صاحب اپنے ٹی وی پروگرام میں عموماً غلط العام اور غلط العوام الفاظ کے حوالے سے بات کرتے رہتے ہیں۔ اور عام ناظرین میں ان کی بات کو مستند سمجھا جاتا ہے۔ حالانکہ وہ بعض اوقات بغیر حوالوں کے اور غلط بات بھی کر جایا کرتے ہیں۔ اور ایک ایسے فرد کی جانب سے غلط سبق پڑھایا جانا اردو کے لیے زیادہ نقصان دہ ہے۔

یہ معاملہ بھی مجھے کچھ ایسا ہی معلوم ہوتا ہے۔ البتہ اس پر اہلِ علم کی رائے درکار ہے، کہ میں غلط بھی ہو سکتا ہوں۔

آفتاب اقبال صاحب نے اپنے ایک پروگرام میں یہ محاورہ سنا کر دعویٰ کیا ہے کہ اس محاورہ میں لفظ کُتا نہیں بلکہ کَتا ہے، جس کا مطلب دھوبی کا لکڑی کا ڈنڈا ہے۔ اور کُتا کا استعمال اس محاورہ میں غلط العام بلکہ کاتب کی غلطی ہے۔

ایک فیس بک گروپ نے جب کسی نے یہ پوسٹ کی تو مجھے اطمینان نہ ہوا، اور کچھ تحقیق کی۔
نوراللغات کو کھنگالا تو یہاں بھی کُتا ہی ملا

YDv4jHI.jpg

فرہنگِ آصفیہ جو دیکھی تو اس میں ک پر حرکت نہیں تھی، البتہ مفہوم سے کُتا ہی معلوم ہوا

fcVtaBQ.jpg

اردو لغت بورڈ کی لغت کبیر میں بھی کُتا ہی ہے۔

اور اسی میں سند کے طور پر میر کا شعر لکھا ہے، اس سے بھی کُتا ہی معلوم ہوتا ہے۔

اب میں نہیں مان سکتا کہ مستند ترین لغات اور مستند ترین شاعر ایک ہی غلطی کے مرتکب ہوئے ہوں۔ اگر میں غلطی پر ہوں تو تصحیح کیجیے۔
نور اللغات اور فرہنگ آصفیہ میں اگرچہ کُتّا ہی لکھا ہے لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ خاص اس مقام پر یہ لفظ کس معنی میں استعمال ہوا ہے۔
کُتک اور کُتکا دونوں کا معنی انہی دونوں لغات میں موسل بتایا گیا ہے جو مسالہ کوٹنے والے ڈنڈے کو کہا جاتا ہے۔ اس اعتبار سے ظاہر ہے کہ کُتکا یا کُتک دھوبی کے ڈنڈے پر بھی بولا جاسکتا ہے جس سے کپڑے کوٹے جاتے ہیں۔ کُتکا کا اختصار یا بگاڑ کُتّا بنتا ہے
نتیجہ یہ نکلا کہ یہاں لفظ تو کُتّا ہی ہے لیکن بمعنی سگ نہیں بلکہ بمعنی ڈنڈا جس سے کپڑے کوٹے جاتے ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
یہ لفظ کُتا، حرف ک پر پیش، نہیں، بلکہ کَتا ہے۔ حرف ک پر زبر ہے۔ جبکہ تابش بھائی نے خاص طور پر حرف ک پر پیش ڈال کر اس کو کُتا، بمعنی سگ ہی لکھا ہے۔
 

محمد سرور

محفلین
یہ لفظ کُتا، حرف ک پر پیش، نہیں، بلکہ کَتا ہے۔ حرف ک پر زبر ہے۔ جبکہ تابش بھائی نے خاص طور پر حرف ک پر پیش ڈال کر اس کو کُتا، بمعنی سگ ہی لکھا ہے۔
کٙتا کی کوئی توجیہ ممکن نہیں ہے۔ کُتکا اور کُتک لغات میں بمعنی موسل یا ڈنڈے کے موجود ہیں۔ کُتکا کا اختصار یا بگاڑ کُتّا قرین قیاس ہے
 

شمشاد

لائبریرین
جہاں تک غلط العام اور غلط العوام الفاظ کا تعلق ہے تو ایک مشہور محاورہ ہے "لکھے موسیٰ پڑھے خدا" ہر جگہ لکھا اور پڑھا جاتا ہے۔ جبکہ صحیح محاورہ "لکھے مُو سا، پڑھے خود آ" ہے۔ مُو بال کو کہتے ہیں، یعنی بال برابر باریک لکھے اور پڑھنے کے لیے بھی خود ہی آنا پڑے۔ اس طرح کئی ایک محاورے زبان زد عام ہونے کی وجہ سے اپنے اصلی الفاظ کھو بیٹھے ہیں۔
 

اسلم اقبال

محفلین
آفتاب اقبال کا وکیل تو نہیں لیکن یہ بات ضرور پیش رہے کہ موصوف نے اپنے پروگرام کے اس حصہ کیلئے کچھ اساتذہ اور ماہرین کی خدمات لے رکھی ہیں۔ اگر آفتاب اقبال کی بیان کردہ بات غلط ثابت ہوتی ہے تو ذمہ داری ان ماہرین اور اساتذہ کی بنتی ہے
 

شمشاد

لائبریرین
آفتاب اقبال کا وکیل تو نہیں لیکن یہ بات ضرور پیش رہے کہ موصوف نے اپنے پروگرام کے اس حصہ کیلئے کچھ اساتذہ اور ماہرین کی خدمات لے رکھی ہیں۔ اگر آفتاب اقبال کی بیان کردہ بات غلط ثابت ہوتی ہے تو ذمہ داری ان ماہرین اور اساتذہ کی بنتی ہے
اسلم اقبال صاحب اردو محفل میں خوش آمدید۔

اپنا تعارف تو دیں تاکہ اردو محفل کے دوسرے اراکین آپ سے متعارف ہو سکیں۔

یہ رہا تعارف کا زمرہ
 

اسحاق

محفلین
محترم صاحبان محفل میرے خیال میں زمانہ قدیم سے کتے کو اس کی وفاداری کی وجہ سے نہیں رکھا جاتا بلکہ اس سے تو رکھوالی کا چوکیداری کا کام لیاجانا مقصود ہوتا ہے۔ جب وہ ایک جگہ رہتا ہے تو سمجھتا ہے یہاں آنا جانا مالکان کا ہے۔ باقی نہ کسی انسان نہ حیوان کو گذرنے دیتا ہے ۔ دھوبی بھی اپنے پاس موجود سامان کی رکھوالی کےلئےکتا رکھتا ہے۔ لیکن چونکہ دھوبی کا پڑاؤ ایک جگہ نہيں ہوتا۔ لہٰذا کتا دونوں جگہ چوکیداری نہيں کر پاتا۔ اس وجہ سے یہ کہاوت وجود میں آئی ہو گی کہ {دھوبی کا کُتا ۔ نہ گھر کا ۔ نہ گھاٹ کا۔}
 

شمشاد

لائبریرین
محترم صاحبان محفل میرے خیال میں زمانہ قدیم سے کتے کو اس کی وفاداری کی وجہ سے نہیں رکھا جاتا بلکہ اس سے تو رکھوالی کا چوکیداری کا کام لیاجانا مقصود ہوتا ہے۔ جب وہ ایک جگہ رہتا ہے تو سمجھتا ہے یہاں آنا جانا مالکان کا ہے۔ باقی نہ کسی انسان نہ حیوان کو گذرنے دیتا ہے ۔ دھوبی بھی اپنے پاس موجود سامان کی رکھوالی کےلئےکتا رکھتا ہے۔ لیکن چونکہ دھوبی کا پڑاؤ ایک جگہ نہيں ہوتا۔ لہٰذا کتا دونوں جگہ چوکیداری نہيں کر پاتا۔ اس وجہ سے یہ کہاوت وجود میں آئی ہو گی کہ {دھوبی کا کُتا ۔ نہ گھر کا ۔ نہ گھاٹ کا۔}
محترم اسحاق صاحب اردو محفل میں خوش آمدید۔

اپنا تعارف تو دیں۔

یہ لفظ کَتا ہی ہے۔ کَتا اس ڈنڈے کو کہتے ہیں جس سے دھوبی کپڑے دھوتا ہے۔
 

اسحاق

محفلین
محترم اسحاق صاحب اردو محفل میں خوش آمدید۔

اپنا تعارف تو دیں۔

یہ لفظ کَتا ہی ہے۔ کَتا اس ڈنڈے کو کہتے ہیں جس سے دھوبی کپڑے دھوتا ہے۔
محترم ! جو آلہ کسی شخص کے گھرچلانے کا باعث بنتا ہے۔ اس کو ہم کیوں اور کس لیئے کہيں کہ گھر کا نہ گھاٹ کا۔ اگر وہ کَتا دونوں جگہ بے کار ہے تو پھر اس کا فن بچتا ہی نہيں۔
 

اسحاق

محفلین
دھوبی کا جو کَتا گھر چلانے کا باعث ہے تو کوئی اسے کیوں کہے کہ گھر کا ہے نہ گھاٹ کا۔ جو آلہ کسی کے فن کی پہچان ہو اسے فنکار کےلئے کیسے بے کار کہا جائے۔
 

اسحاق

محفلین
اس کےبارے میں کیا خیال ہے کہ'' نہ نو من تیل ہو گا نہ رادھا ناچےگی'' ناچنے والی کا تیل سے کیا کام ۔ ہاں کَتے اور کُتے کی طرح یوں کہہ سکتے ہیں نومن نہیں بلکہ نوبت ۔یعنی نہ نوبت ہوگا نہ رادھا ناچے گی۔
 

ضیاء حیدری

محفلین
اس کےبارے میں کیا خیال ہے کہ'' نہ نو من تیل ہو گا نہ رادھا ناچےگی'' ناچنے والی کا تیل سے کیا کام ۔ ہاں کَتے اور کُتے کی طرح یوں کہہ سکتے ہیں نومن نہیں بلکہ نوبت ۔یعنی نہ نوبت ہوگا نہ رادھا ناچے گی۔
'' نہ نو من تیل ہو گا نہ رادھا ناچےگی'' عذر لنگ پر یہ محاورہ بولا جاتا ہے، جس طرح تیل کا ناچنے سے کوئی تعلق نہیں بنتا ہے، اسی طرح عذر لنگ کا بھی معاملہہوتا ہے۔
 
Top