دو بٹہ تین: 2/3 راگ میں آگ ہے پوشیدہ اگر دو بٹے تین نام ہے جس کا بشر اس میںہے شر دو بٹے تین منحصر قوت بازو پہ ہے دولت مندی دیکھ لو زور میںموجود ہے زر دو بٹے تین ملک الموت سے اس دنیا میں خائف نہیںکون جس کو کہتے ہیں نڈر اس میں ہے ڈر دو بٹے تین فخر کرتا ہے جو انسان نہیں خر ہے وہ دیکھ لو لفظ فخر میں بھی ہے خر دو بٹے تین ظالمو خوف کرو آہ کو سمجھو نہ حقیر لفظ اللہ میں ہے اس کا اثر دو بٹے تین ----------------------------------- بچپن میں کبھی یہ شعر نظر سے گزرا تھا اور تب سے حافظے کے کسی گوشے میں دبا ہوا تھا آج اچانک یاد آگیا تو سوچا کہ یہاں شیئر کروں۔ ویسے اس شعر کو سمجھنے کے لیے بس دو بٹہ تین تک کی ریاضی کافی ہے۔
اللہ میں لفظ ل دو بار آتا ہے، اس کو ایک بٹا دو کہہ سکتے ہیں۔ دوسرا آہ میں آ استعمال ہوتا ہے جو اللہ میں الف سے فرق ہے شئیرنگ کا شکریہ
تو مگل بھیا ذرا اس کی تحقیق شدہ نقل بھی مہا کر دیتے۔ میں نے تو حافظے مین موجوب برسوں پرانا شعر دہرایا تھا۔ ممکن ہے کہ تحقیق کہ بعد اس کے بعض عیوب جاتے رہیں۔
آخری شعر میں شاعرانہ اپچ اور تخیل عروج پر ہے، اپچ یہ کہ لفظ اللہ میں دراصل حرف تین ہیں - ا، ل اور ہ اور آہ میں دو، یعنی الف اور ہ، اس طرح یہ بالکل دو بٹہ تین ہے! جسطرح کہ 'راگ' میں 'آگ' دو بٹہ تین! تخیل یہ کہ، دوسرے شعروں میں یہ کہا کہ فلاں فلاں میں دو بٹہ تین، لیکن اس میں یہ نہیں کہا کہ اللہ میں آہ دو بٹہ تین ہے بلکہ یہ کہا کہ آہ کا 'اثر' دو بٹہ تین ہے، اگر کسی کو کوئی کمی لگے تو وہ اثر سے پوری کر دی کہ اللہ ٹوٹے ہوئے دل اور مظلوم کی آہ ضرور سنتا ہے: ظالمو خوف کرو آہ کو سمجھو نہ حقیر لفظ اللہ میں ہے اس کا اثر دو بٹے تین
بھائی محمود۔۔ ذرا ان شاعر صاحب تک یہ تو پہنچا دو کی لفظ "فخر" میں خ پر فتح نظم ہوا ہے، اصل لفظ میں خ پر جزم ہے۔
امیر السلام ہاشمی مستند شاعر ہیں! پہلے مصرعے میں 'فخر' صحیح بندھا ہے، اور میرے خیال مٰن دوسرا مصرعے میں ٹائپنگ یا یادداشت کی کچھ گڑ بڑ ہے، شاعر سے ضرور کنفرم کرنا چاہیئے مغل صاحب کو!
ریختہ پر تو یہ جوش ملسیانی سے منسوب ہے ۔ غزل کے اسلوب سے تو لگتا ہے کہ وزن اور لفظ فخر کی کتابت میں غلطی ہے ۔ شاعر کی نہیں لگتی۔
بہت ہی خوب! کیا اچھا اورلطیف خیال لایا گیا ہے ان اشعار میں ! ویسے دو بٹہ تین عجیب سا لگ رہا ہے ۔ دو بٹا تین ہونا چاہئے۔ بٹا اسی طرح لکھا جاتا ہے ۔