داغ دور ہی دور سے اقرار ہوا کرتے ہیں - داغ دہلوی

کاشفی

محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

دور ہی دور سے اقرار ہوا کرتے ہیں
کچھ اشارے سرِ دیوار ہوا کرتے ہیں

میں بُرا، اور طبیعت مِری اچھی، کیا خوب؟
منتخب کیوں مرے اشعار ہوا کرتے ہیں

تیغ بھاری ہے، وہ نازک ہیں، مری عمر دراز
مشورے قتل کے ہر بار ہوا کرتے ہیں

داغ نے خطِ غلامی جو دیا فرمایا
ایسے ہی لوگ وفادار ہوا کرتے ہیں
 
Top