داغ دل چُرا کر نظر چُرائی ہے - داغ دہلوی

کاشفی

محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

دل چُرا کر نظر چُرائی ہے
لُٹ گئے لُٹ گئے دہائی ہے

ایک دن مل کے پھر نہیں ملتے
کس قیامت کی یہ جدائی ہے

میں یہاں ہوں وہاں ہے دل میرا
نارسائی عجب رسائی ہے

پانی پی پی کے توبہ کرتا ہوں
پارسائی سی پارسائی ہے

وعدہ کرنے کا اختیار رہا
بات کرنے میں کیا بُرائی ہے

کب نکلتا ہے اب جگر سے تیر
یہ بھی کیا تیری آشنائی ہے

داغ ان سے دماغ کرتے ہیں
نہیں معلوم کیا سمائی ہے
 
Top