کاشفی

محفلین
غزل
(سید محمد میر سوز دہلوی)
دل بتوں سے کوئی لگا دیکھے
اس خدائی کا تب مزا دیکھے

کس طرح مارتے ہیں عاشق کو
ایک دن کوئی مار کھا دیکھے

راہ میں کل جو اس نے گھیر لیا
یعنی آنکھیں ذرا ملا دیکھے

مجھ سے شرما کے بولتا ہے کیا
اور جو کوئی آشنا دیکھے

اپنی اس کو خبر نہیں واللہ
سوز کو کوئی جا کے کیا دیکھے
 
Top