کاشفی

محفلین
سلام و نوحہ
(علامہ ذیشان حیدر جوادی کلیم الہ آبادی)

دختر شاہ لافتیٰ زینب
اپنی منزل کی فاطمہ زینب

کوئی سمجھے گا تجھ کو کیا زینب
تجھ پر شبیر تھے فدا زینب

یہ تھا بس تیرا حوصلہ زینب
تجھ سے زندہ ہے کربلا زینب

وہ فقط تیرا ایک بھائی تھا
جس کا ثانی نہ ہوسکا زینب

دینِ اسلام کی بنا تھے حسین
دینِ اسلام کی بقا زینب

قلبِ حیدر کا مدعا تھے حسین
دلِ زہرا کی تھی دعا زینب

کارِ ایماں کی ابتدا شبیر
کارِ ایماں کی انتہا زینب

فاتحِ جنگ کربلا شبیر
فاتحِ جنگ ہربلا زینب

تو تھی دنیا میں ثانی زہرا
تیرا ثانی نہ ہوسکا زینب

نام بیعت یزید لے نہ سکا
توڑا یوں تونے حوصلہ زینب

مٹ گیا شام سے یزید کا نام
تیرا روضہ مگر رہا زینب

تو نے دیکھیں قیامتیں لاکھوں
پر نہ کی تونے بددعا زینب

تیرے دم سے ہے آج دنیا میں
ماتم شاہ کربلا زینب

بجھ گئے سب یزیدیت کے چراغ
جل رہا ہے ترا دیا زینب

تیرا سر تاابد رہے گا بلند
اب نہیں کوئی بیلچہ زینب

بعد شبیر اب برائے کلیم
ہے فقط تیرا آسرا زینب
 
Top