در بھاران کی شود سرسبز سنگ
خاک شو، تا گُل بَروید رنگ رنگ

بہار میں پتھر کب سر سبز ہوتا ہے؟ خاک بن، تا کہ رنگ برنگ پھول اُگیں۔

سالھا تُو سنگ بودی دلخراش!
آزمون را یک زمانے خاک باش

تُو عرصے سے دلخراش پتھر رہا ہے۔ ایک بار خاک بن کر تو دیکھ۔

- رومی
 

حسان خان

لائبریرین
اگر داری خیالِ خاکِ پای توسنش بودن
نما وردِ زبان یا لَیْتَنِی کُنْتُ تُرابش را

(نقیب خان طغرل احراری)

اگر تم اُس کے اسپِ سرکش کی خاکِ پا بننے کی آرزو رکھتے ہو تو 'یا لَیْتَنِی کُنْتُ تُرابش' یعنی 'اے کاش میں اُس کی خاک ہوتا' کو وردِ زبان بناؤ۔

×يَا لَيْتَنِي كُنتُ تُرَ‌ابًا = اے کاش! میں خاک ہوتا۔ (سورۂ نبا، آیت ۴۰)
×شاعر نے عربی عبارت کے اختتام پر تراب کے ساتھ فارسی زبان کا ضمیرِ مِلکیِ متّصل 'ش' استعمال کیا ہے، ورنہ عربی میں 'ترابش' کی بجائے تُرابَهُ/تُرابَهَا ہوتا۔
 

حسان خان

لائبریرین
روزی ز دلم ناوکِ آن تُرک خطا شد
عمری‌ست که با بختِ بدِ خویش به جنگم

(بساطی سمرقندی)
ایک روز میرے دل (کے نشانے) سے اُس تُرک (یعنی معشوقِ قتّال) کا تیر خطا گیا تھا۔۔۔ ایک عمر ہو گئی ہے کہ (اس باعث) میں اپنی بری قسمت کے ساتھ حالتِ جنگ میں ہوں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
نیَم اہلِ زہد و توبہ، بمن آر ساغرِ مے
کہ بصدق توبہ کردم ز عبادتِ ریائی


شیخ فخرالدین عراقی

میں (ریارکار) اہلِ زہد اور (جھوٹی) توبہ کرنے والوں میں سے نہیں ہوں، مجھے ساغرِ مے دو کہ میں نے صدقِ دل کے ساتھ ریاکاری کی عبادت سے توبہ کر لی ہے۔
 
اسم ھر چیزی بر ما ظاھرش
اسم ھر چیزی بر خالق سرش


ہمارے نزدیک ہر چیز کا نام (پہچان) اُس کے ظاہر پر ہے، جبکہ خالق کے نزدیک ہر چیز کا نام اُس کے باطن پر ہے۔

- رومی
 

حسان خان

لائبریرین
نشود قطع به مقراضِ جفا پیوندش
بس که پیوسته دلم بستهٔ آن سیم‌بر است

(ِمحمد فضولی بغدادی)
میرا دل اُس سیم تن کے ساتھ دائمی طور پر اتنا بندھا ہوا ہے کہ جفا کی قینچی سے بھی اس کا تعلق قطع نہیں ہوتا۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
بہ کم کردن توان از دست افیون جان بدر بردن
ببر پیوند از خلق جہان آہستہ آہستہ
صائب
(جیسے )نشے کی مقدار کو کم کر کے چھٹکارا پایا جاتا ہے ۔
اسی طرح دنیا سے آہستہ آہستہ لاتعلقی اختیار کی جاسکتی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
حافظا، خلدِ بریں خانۂ موروثِ من است
اندر ایں منزلِ ویرانہ نشیمن چہ کنم


حافظ شیرازی

اے حافظ، جنت میرا موروثی گھر ہے لہذا اِس ویران منزل (دنیا) میں نشیمن کیا بناؤں؟
 
چوں دہد قاضی بہ دِل رشوت قرار
کے شناسد ظالم از مظلومِ زار


جب کر لے قاضی دل میں رشوت لینے کا فیصلہ، تو پھر کیسے فرق کرے ظالم اور نادار مظلوم کے بیچ؟

- رومی
 
مباش در پئے آزار و ہرچہ خواہی کن
کہ در شریعتِ ما غیر ازیں گناہے نیست

(حافظ شیرازی)

کسی کو بھی تکلیف دینے کے درپے نہ ہو ، باقی جو کچھ کرنا چاہو کرو۔
کہ ہماری شریعت میں اس(تکلیف دہی) کے علاوہ کوئی گناہ نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
در دیر گرت هواست نوشیدنِ مَی
با مغبچگان به لحنِ چنگ و دف و نَی
ممکن نبوَد اگرچه باشی جم و کَی
بی همتِ پیرِ دیر و بی رخصتِ وی

(امیر علی‌شیر نوایی)
اگر تمہیں دیرِ مغاں میں مغبچوں کے ہمراہ چنگ، دف اور نے کی نوا کے ساتھ شراب پینے کی آرزو ہے تو خواہ تم جمشید یا خسرو ہو تو بھی یہ پیرِ مغاں کے ارادے اور اُس کی اجازت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
سُرخیِ روئے منافق لالہ را مانَد کہ اُو
اسود القلب است اگرچہ رنگِ رویش احمر است


شیخ جلال خان جمالی

منافق آدمی کے چہرے کی سرخی لالہ کے پھول کی مانند ہوتی ہے کہ وہ دل کا کالا ہوتا ہے اگرچہ اُس کے چہرے کا رنگ سرخ ہوتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
تا اندر دل تاب و توانی بودم
تا در بدن از روح نشانی بودم
دل مایلِ حُسنِ دل‌ستانی بودم
جان والهٔ آشوبِ جهانی بودم

(امیر علی‌شیر نوایی)
جب تک میرے دل میں تاب و تواں اور میرے بدن میں روح کا کوئی نشاں موجود تھا تب تک میرا دل ایک یارِ دل سِتاں کے حُسن پر مائل اور میری جان ایک آشوبِ جہاں کی والہ تھی۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
رفتی بہ بزم ِ غیر نکو نامیء تو رفت
ناموسِ صد قبیلہ زیک خامیء تو رفت
اکنو اگر فرشتہ نکو گویدت چہ سود
در شہر صد حکایتِ بدنامیء تو رفت


تم بزمِ غیر میں جا شریک ہوئے تو تمہاری ساری نیک نامی جاتی رہی ۔ تمہاری اس ایک غلطی سے کتنے قبیلوں کی ناموس مٹ گئی ۔ اب اگر فرشتہ بھی ( زمین پر )آکر تمہیں نیک نام کہے تو کوئی فائدہ نہیں کیونکہ تمہاری بدنامی کی حکایتیں تو اب شہر بھر میں پھیل چکی ہیں ۔
۔ عرفی (شاید)
 

محمد وارث

لائبریرین
درونِ غنچہ با بیرونِ گُل یک رنگ می باشد
بوَد پیدا ز رنگِ چہرہ حالِ دل چہ می پرسی


غنیمت کنجاہی

غنچے کا اندرون اور پھول کا بیرون ایک ہی رنگ کے ہوتے ہیں، لہذا حالِ دل کیا پوچھتا ہے کہ وہ تو چہرے کے رنگ ہی سے ظاہر ہے۔
 
ہر چہ اندیشی، پذیرائے فناست
آنکہ در اندیشہ ناید، آں خداست!


جو تیری سوچ میں سما جائے، وہ فانی ہے۔ خدا تو وہ ہے جو قیاس ہی میں نہ آئے۔

- رومی
 

حسان خان

لائبریرین
سخن کز رویِ دین گویی چه عبرانی چه سریانی
مکان کز بهر حق جویی چه جابُلقا چه جابُلسا

(سنایی غزنوی)
جو بات تم دین کے رو سے کہتے ہو اُس کے لیے کیا عبرانی اور کیا سریانی؟۔۔۔ جو مکان تم حق تعالیٰ کے لیے تلاش کرتے ہو اُس کے لیے کیا مشرق اور کیا مغرب؟
(یعنی دین کی بات کے لیے کوئی خاص زبان معین نہیں اور اسے کسی بھی زبان میں بیان کیا جا سکتا ہے، اسی طرح حق تعالیٰ کے لیے کوئی خاص مکان معین نہیں ہے اور اُسے مشرق اور مغرب میں کہیں بھی ڈھونڈا جا سکتا ہے۔)
× جابُلقا = مشرقی سمت کی انتہا پر واقع ایک اساطیری شہر
× جابُلسا = مغربی سمت کی انتہا پر واقع ایک اساطیری شہر
 
Top