حسان خان

لائبریرین
هرگز نمی‌شود زِ سرِ خود خبر مرا
تا در میانِ میکده سر بر نمی‌کنم
(حافظ)

مجهے اپنے احوال و افکار کی آگاہی اس وقت تک ہرگز نہیں ہوتی، جب تک میں میکدے میں داخل نہیں ہو جاتا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
عشق اوّل در دلِ معشوق پیدا می شود
تا نسوزد شمع ۔کے پروانہ شیدا می شود
۔۔۔
عشق (دراصل ) پہلے معشوق کے دل میں پیدا ہوتا ہے۔

جب تک شمع (کا شعلہ) بھڑک نہ جائے ہے ۔ پروانہ بھی اس پہ شیدا نہیں ہوتا۔
 

حسان خان

لائبریرین
گفتم ز مِهروَرزان رسمِ وفا بیاموز
گفتا ز خوب‌رُویان این کار کم‌تر آید
(حافظ شیرازی)

میں نے کہا کہ مِہر وَرزوں (محبت کرنے والوں) سے رسمِ وفا سیکھ لو؛ اس نے کہا کہ خوب رُویوں سے یہ کام کم ہی ہوتا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
هر کو شرابِ فرقت روزی چشیده باشد
داند که سخت باشد قطعِ امیدواران
(سعدی شیرازی)

ہر وہ شخص جو کسی روز شرابِ فرقت چکھ چکا ہو، وہ جانتا ہے کہ امیدواروں کی [باہمی] جدائی [بسیار] سخت ہوتی ہے۔

کو = کہ او
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ز خط بر مُصحفِ حُسنت فُزُون شد رغبتِ دل‌ها
که با اعراب طِفلان خوب‌تر خوانند قرآن را
(محمد فضولی بغدادی)
تمہارے مُصحفِ حُسن پر خط [آنے] سے دلوں کی رغبت میں اضافہ ہو گیا۔۔۔ کیونکہ اعراب کے ساتھ بچّے قرآن کو خوب تر و بہتر خوانتے ہیں۔
× خوانْنا (بر وزنِ 'جاننا') = پڑھنا
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
سینہٴ گرم نداری مَطَلب صُحبتِ عشق
آتشے نیست چو در مجمرہ ات، عود مَخَر

عرفی شیرازی

تیرے سینے میں حدت ہی نہیں ہے، صحبت عشق طلب نہ کر۔ جب تیرے آتشدان میں آگ ہی نہیں ہے تو پھر عود مت خرید۔
 

حسان خان

لائبریرین
هر آبروی که اندوختم ز دانش و دین
نثارِ خاکِ رهِ آن نگار خواهم کرد
(حافظ)

میں نے دانش و دین سے جو بھی آبرو اکھٹی کی ہے اُسے میں اُس نگار کی خاکِ راہ پر نثار کر دوں گا۔
 

حسان خان

لائبریرین
دلیلِ راحتِ ملکِ عدم ہمین کافی است
کہ ہر کہ رفت بہ آن راہ، بر نمے گردد
(صائب تبریزی)

اِس کی دلیل میں کہ ملکِ عدم ایک راحت کی جگہ ہے یہی بات کافی ہے کہ جو بھی اُس راہ پر گیا، وہ لوٹ کر واپس نہیں آتا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
وضعِ زمانہ قابلِ دیدن دوبارہ نیست
رو پس نکرد ہر کہ ازیں خاکداں گذشت

(کلیم کاشانی)

دنیا کی وضع اس قابل ہی نہیں ہے کہ اسے دوبارہ دیکھا جائے (یہی وجہ ہے) کہ جو کوئی بھی اس دنیا سے جاتا ہے پھر ادھر کا رخ ہی نہیں کرتا۔ حسنِ تعلیل کی ایک خوبصورت مثال۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
عشق ِمن پیدا ۔۔و۔۔ دلبر نا پدید
ایں چنیں معشوق ۔در عالم کے دید
۔
میرا عشق تو (تمام عالم پہ خوب ظاہر ہے) مگر میرا معشوق کسی پر ظاہر نہیں ۔
کیا کسی نے ( واقعی) اس جہاں میں ایسا معشوق (کبھی ) دیکھا ہے۔؟
غالبا" مثنوی کا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
عشق ِمن پیدا ۔۔و۔۔ دلبر نا پدید
ایں چنیں معشوق ۔در عالم کے دید
۔
میرا عشق تو (تمام عالم پہ خوب ظاہر ہے) مگر میرا معشوق کسی پر ظاہر نہیں ۔
کیا کسی نے ( واقعی) اس جہاں میں ایسا معشوق (کبھی ) دیکھا ہے۔؟
غالبا" مثنوی کا ہے۔

مولانا رومی کی ایک غزل کا مطلع ہے:

عاشقان پیدا و دلبر ناپدید
در ہمہ عالم چنین عشقے کہ دید

http://ganjoor.net/moulavi/shams/ghazalsh/sh824/
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مولانا رومی کی ایک غزل کا مطلع ہے:

عاشقان پیدا و دلبر ناپدید
در ہمہ عالم چنین عشقے کہ دید

http://ganjoor.net/moulavi/shams/ghazalsh/sh824/
بہت خوب۔ حسان بھائی ۔۔۔۔واہ واہ
میں اکثر دیکھا ہے یہ اساتذہ کے کلام کا خاصہ رہا ہے کہ ان اصحاب کے بہت سے اشعارضرب المثل کی حد تک پہنچتےجاتے ہیں اور تاریخی قبول عام کے باعث پہنچتے پہنچتے ان اشعار کے بہت سے ویریینٹس بھی بن جاتے ہیں ۔ ہمارے واقف ایک بزرگ یہ شعر تہجد کی صلاۃ کی تیاری کے وقت پڑھا کرتے تھے ۔یہ اشعار بھی اسی طرح کے باہمی ورژن معلوم ہوتے ہیں۔۔۔کیا ہی زندہ و تابندہ کلام ہے۔واہ واہ۔۔۔۔
اللہ اللہ ایں چہ شیرین است نام
شیر و شکر ۔۔۔می شود جانم تمام
 

محمد وارث

لائبریرین
کشایم دام بر کُنجشک و شادم، یادِ آں ہمّت
کہ گر سیمرغ می آمد بدام، آزاد می کردم

(عرفی شیرازی)

(دنیا نے میری یہ حالت کر دی کہ اب) چڑیا پر جال ڈالتا ہوں اور اسی میں خوش ہو جاتا ہوں اور بلند ہمتی کا وہ وقت یادآتا ہے کہ اگر سیمرغ بھی میرے جال میں آ جاتا تھا تو اسے آزاد کر دیا کرتا تھا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
مداخلت کے لئے معذرت، سیمرغ کیا چیز ہے؟ ابن صفی صاحب کی ایک کتاب میں کیپٹن حمید کی زبانی کہلوایا تھا کہ یہ آرکیوٹیرکس نامی پرندہ ہے جو ڈائنوسارز کے دور میں ہوتا تھا
 

حسان خان

لائبریرین
نمے گردد بہ خاطر ہیچ کس را فکرِ برگشتن
چہ خاکِ دلنشیں است ایں کہ صحرائے عدم دارد
(صائب تبریزی)

صحرائے عدم کی جو یہ خاک ہے کیا ہی دلنشیں ہے، کہ کسی کے دل میں واپس لوٹ جانے کا خیال نہیں آتا۔
 

حسان خان

لائبریرین
مداخلت کے لئے معذرت، سیمرغ کیا چیز ہے؟ ابن صفی صاحب کی ایک کتاب میں کیپٹن حمید کی زبانی کہلوایا تھا کہ یہ آرکیوٹیرکس نامی پرندہ ہے جو ڈائنوسارز کے دور میں ہوتا تھا

ایک موہوم پرندے کا نام ہے جسے عنقا بھی کہتے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
مداخلت کے لئے معذرت، سیمرغ کیا چیز ہے؟ ابن صفی صاحب کی ایک کتاب میں کیپٹن حمید کی زبانی کہلوایا تھا کہ یہ آرکیوٹیرکس نامی پرندہ ہے جو ڈائنوسارز کے دور میں ہوتا تھا

ایک خیالی اور نادر پرندہ ہے جو اپنی جسامت کی وجہ سے مشہور ہے لغت میں ہے کہ تیس پرندوں کے برابر یہ ایک پرندہ ہے۔ یہ بھی اردو فارسی شاعری میں اسی قبیل میں سے ہے جس میں ہما، عنقا، سمندر یعنی آگ میں رہنے والا کیڑا وغیرہ ہیں۔ شعر میں بھی یہی مفہوم ہے کہ بہت بڑی اور نایاب و نادر چیز۔
 

محمد وارث

لائبریرین
قصّۂ عاشقی مَگو اے دل
بگذار ایں خَصُوص را بَعُموم

اے دل عاشقی کا قصہ مت کہہ، اس خاص ترین بات کو عمومی طور پر (سرسری) گزار دے۔

فیضی اسرارِ عشق را ھرگز
نَتَواں یافتَن بَکَسبِ عُلُوم

فیضی، عشق کے اسرار ہر گز (فقط) عُلُوم میں مہارت سے نہیں کھلتے۔

ابوالفیض فیضی
 

حسان خان

لائبریرین
شیخ سعدی (رح) کی غزلوں کے چند اشعار:

هر کو به همه عمرش سودای گلی بودست
داند که چرا بلبل دیوانه همی‌باشد

جس شخص نے ساری زندگی کسی پھول کے عشق میں گزاری ہو وہ جانتا ہے کہ بلبل کیوں دیوانہ رہتا ہے۔

دل و جانم به تو مشغول و نظر در چپ و راست
تا ندانند حریفان که تو منظور منی

میرے دل و جان تو تیری طرف مشغول ہیں، پر آنکھیں دائیں بائیں پھیرتا رہتا ہوں، تاکہ حریفوں کو یہ نہ معلوم ہو سکے کہ تو میرا محبوب ہے۔

قادری بر هر چه می‌خواهی مگر آزار من
زان که گر شمشیر بر فرقم نهی آزار نیست

تو ہر چیز پر قادر ہے سوائے مجھے آزار دینے کے، کیونکہ اگر تو میرے سر پر تلوار مارے تو اس سے (بھی) مجھے تکلیف نہیں ہو گی۔

شربتی تلختر از زهر فراقت باید
تا کند لذت وصل تو فراموش مرا

تیرے وصل کی لذت کو بھلانے کے لیے تیرے فراق سے بھی تلخ تر شربت چاہیے۔

چنان به موی تو آشفته‌ام به بوی تو مست
که نیستم خبر از هر چه در دو عالم هست

میں تیری زلفوں میں ایسا الجھا اور انکی خوشبو میں ایسا مست ہوں کہ مجھے دونوں جہانوں کی کچھ خبر ہی نہیں۔

دلی که عاشق و صابر بود مگر سنگست
ز عشق تا به صبوری هزار فرسنگست

جس دل میں عشق کے ساتھ صبر بھی ہے وہ پتھر ہے۔ (کیونکہ) عشق اور صبر میں ہزار فرسنگ کا فاصلہ ہے۔

چه تربیت شنوم یا چه مصلحت بینم
مرا که چشم به ساقی و گوش بر چنگست

میں کسی کی نصیحت کیا سنوں اور کیا مصلحت کا خیال کروں؛ میری آنکھیں تو ساقی کی طرف اور کان چنگ کی طرف لگے ہوئے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
در مدرسہ کس را نَرَسد دعویِٰ توحید
منزل گہِ مردانِ مُوحّد سرِ دارست

درویش ناصر بخارائی (بخاری)

مدرسوں میں سے کوئی بھی توحید پرست ہونے کے دعویٰ تک نہ پہنچ سکا (کیونکہ) توحید پرست مردوں کی منزل گاہ تو سرِ دار ہے۔
 
Top