جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے، جو خود پہ گزرے تو لوگ سمجھے (احمد سلمان)

نیرنگ خیال

لائبریرین
جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے، جو خود پہ گزرے تو لوگ سمجھے
جب اپنی اپنی محبتوں کے عذاب جھیلے تو لوگ سمجھے

وہ جن درختوں کی چھاؤں میں سے مسافروں کو اٹھا دیا تھا
انہیں درختوں پہ اگلے موسم جو پھل نہ اترے تو لوگ سمجھے

اس ایک کچی سی عمر والی کے فلسفے کو کوئی نہ سمجھا
جب اس کے کمرے سے لاش نکلی، خطوط نکلے تو لوگ سمجھے

وہ خواب تھے ہی چنبیلیوں سے، سو سب نے حاکم کی کر لی بیعت
پھر اک چنبیلی کی اوٹ میں سے ، جو سانپ نکلے تو لوگ سمجھے

وہ گاؤں کا اک ضعیف دہقاں، سڑک کے بننے پہ کیوں خفا تھا
جب ان کے بچے جو شہر جاکر کبھی نہ لوٹے تو لوگ سمجھے

احمد سلمان​
 
بہت عمدہ شراکت ذوالقرنین بھائی۔
وہ جن درختوں کی چھاؤں میں سے مسافروں کو اٹھا دیا تھا
انہیں درختوں پہ اگلے موسم جو پھل نہ اترے تو لوگ سمجھے

وہ خواب تھے ہی چنبیلیوں سے، سو سب نے حاکم کی کر لی بیعت
پھر اک چنبیلی کی اوٹ میں سے ، جو سانپ نکلے تو لوگ سمجھے

وہ گاؤں کا اک ضعیف دہقاں، سڑک کے بننے پہ کیوں خفا تھا
جب ان کے بچے جو شہر جاکر کبھی نہ لوٹے تو لوگ سمجھے

بہت خوب
 

یوسف سلطان

محفلین
جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے، جو خود پہ گزرے تو لوگ سمجھے
جب اپنی اپنی محبتوں کے عذاب جھیلے تو لوگ سمجھے

وہ جن درختوں کی چھاؤں میں سے مسافروں کو اٹھا دیا تھا
انہیں درختوں پہ اگلے موسم جو پھل نہ اترے تو لوگ سمجھے

اس ایک کچی سی عمر والی کے فلسفے کو کوئی نہ سمجھا
جب اس کے کمرے سے لاش نکلی، خطوط نکلے تو لوگ سمجھے

وہ خواب تھے ہی چنبیلیوں سے، سو سب نے حاکم کی کر لی بیعت
پھر اک چنبیلی کی اوٹ میں سے ، جو سانپ نکلے تو لوگ سمجھے

وہ گاؤں کا اک ضعیف دہقاں، سڑک کے بننے پہ کیوں خفا تھا
جب ان کے بچے جو شہر جاکر کبھی نہ لوٹے تو لوگ سمجھے

احمد سلمان​
بہت عمدہ
 

نیرنگ خیال

لائبریرین

بہت خوب شراکت مرشد

حضور بہت عمدہ شراکت ہے بہت شکریہ

بہت عمدہ شراکت ذوالقرنین بھائی۔

بہت خوب



ہر شعر زبردست۔۔۔ بہت عمدہ انتخاب نین بھیا :)

انتخاب کی پذیرائی پر تمام احباب کا نام بنام شکرگزار ہوں۔
 

ہادیہ

محفلین
جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے، جو خود پہ گزرے تو لوگ سمجھے
جب اپنی اپنی محبتوں کے عذاب جھیلے تو لوگ سمجھے

وہ گاؤں کا اک ضعیف دہقاں، سڑک کے بننے پہ کیوں خفا تھا
جب ان کے بچے جو شہر جاکر کبھی نہ لوٹے تو لوگ سمجھے

بہت زبردست۔۔۔۔۔
 
جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے، جو خود پہ گزرے تو لوگ سمجھے
جب اپنی اپنی محبتوں کے عذاب جھیلے تو لوگ سمجھے

وہ جن درختوں کی چھاؤں میں سے مسافروں کو اٹھا دیا تھا
انہیں درختوں پہ اگلے موسم جو پھل نہ اترے تو لوگ سمجھے

اس ایک کچی سی عمر والی کے فلسفے کو کوئی نہ سمجھا
جب اس کے کمرے سے لاش نکلی، خطوط نکلے تو لوگ سمجھے

وہ خواب تھے ہی چنبیلیوں سے، سو سب نے حاکم کی کر لی بیعت
پھر اک چنبیلی کی اوٹ میں سے ، جو سانپ نکلے تو لوگ سمجھے

وہ گاؤں کا اک ضعیف دہقاں، سڑک کے بننے پہ کیوں خفا تھا
جب ان کے بچے جو شہر جاکر کبھی نہ لوٹے تو لوگ سمجھے

احمد سلمان​
کافی سارے اشعار میں گرامر کی ٹانگین خاطرخواہ انداز میں توڑی گئی ھیں ۔۔معذرت کے ساتھ ۔۔۔ صحیح ایسے ھونا چاہئے تھا ۔۔( جو ۔۔۔ کی بجاے ۔۔وہ خود پہ گزرے ۔۔۔۔) ۔۔۔(درختوں کی چھاوں تلے سے ( ناکہ میں سے)۔۔۔( انہی درختوں سے اگلے موسم ( نا کہ ۔۔۔ درختوں پہ اگلے ) ۔۔۔ ( وہ ایک کچی (ناکہ ۔۔ اس ایک کچی ) ۔۔۔۔(جب اس کے بچے (نا کہ ۔۔۔ جب ان کے بچے ۔۔۔ ضعیف دہقاں ایک ھے ؟ )
 

محمداحمد

لائبریرین
خوش آمدید زبیری صاحب!
کافی سارے اشعار میں گرامر کی ٹانگین خاطرخواہ انداز میں توڑی گئی ھیں ۔۔معذرت کے ساتھ ۔۔
معذرت کی کیا ضرورت ہے۔ فورم اظہارِ خیال کے لئے ہی ہوتے ہیں۔

(درختوں کی چھاوں تلے سے ( ناکہ میں سے)۔۔۔
آپ کا فقرہ زیادہ بامحاورہ ہے۔ لیکن شاعری میں کافی سمجھوتے کرنے پڑتے ہیں۔
( انہی درختوں سے اگلے موسم ( نا کہ ۔۔۔ درختوں پہ اگلے ) ۔۔۔

یہاں غالباً شاعر کی مراد یہ نہیں ہے کہ ان درختوں سے پھل نہیں اُترے۔

بلکہ یہ کہ قدرت کی طرف سے ان درختوں پر پھل نہیں اُترے۔ اور اس تناظر میں شاعر کی بات ٹھیک معلوم ہوتی ہے۔

( وہ ایک کچی (ناکہ ۔۔ اس ایک کچی ) ۔۔۔۔

دراصل بات فلسفے کی ہو رہی ہے۔

تو اس کے لئے "اُس لڑکی کے فلسفے کو لوگ نہیں سمجھے " ہی درست ہے۔

چہ جائیکہ "وہ لڑکی کے فلسفے کو لوگ نہیں سمجھے " ۔ جو غلط ہے۔

(جب اس کے بچے (نا کہ ۔۔۔ جب ان کے بچے
اصل میں دہقان جو کہ واحد تھا ، وہ جملے کا فاعل نہیں تھا بلکہ دراصل " لوگ" اس جملے کے فاعل ہیں

سو اُس دہقان (واحد) کی بات کو لوگ (جمع) سمجھے۔ تو "اُن کے بچے" ہی درست ہے۔

اور "اُس کے بچے" کہنا غلط ہوگا۔
۔۔۔ ضعیف دہقاں ایک ھے ؟ )

ضعیف دہقاں واحد ہی ہے لیکن بات لوگوں کی ہو رہی ہے۔

بہرکیف جو مجھے ٹھیک لگا وہ میں نے کہہ دیا۔ زیادہ تفصیل سے تو شاعر ہی بتا سکتے ہیں جو غالباً اس فورم پر موجود نہیں ہیں۔
 

ابوعبید

محفلین
خوش آمدید زبیری صاحب!

معذرت کی کیا ضرورت ہے۔ فورم اظہارِ خیال کے لئے ہی ہوتے ہیں۔


آپ کا فقرہ زیادہ بامحاورہ ہے۔ لیکن شاعری میں کافی سمجھوتے کرنے پڑتے ہیں۔


یہاں غالباً شاعر کی مراد یہ نہیں ہے کہ ان درختوں سے پھل نہیں اُترے۔

بلکہ یہ کہ قدرت کی طرف سے ان درختوں پر پھل نہیں اُترے۔ اور اس تناظر میں شاعر کی بات ٹھیک معلوم ہوتی ہے۔



دراصل بات فلسفے کی ہو رہی ہے۔

تو اس کے لئے "اُس لڑکی کے فلسفے کو لوگ نہیں سمجھے " ہی درست ہے۔

چہ جائیکہ "وہ لڑکی کے فلسفے کو لوگ نہیں سمجھے " ۔ جو غلط ہے۔


اصل میں دہقان جو کہ واحد تھا ، وہ جملے کا فاعل نہیں تھا بلکہ دراصل " لوگ" اس جملے کے فاعل ہیں

سو اُس دہقان (واحد) کی بات کو لوگ (جمع) سمجھے۔ تو "اُن کے بچے" ہی درست ہے۔

اور "اُس کے بچے" کہنا غلط ہوگا۔


ضعیف دہقاں واحد ہی ہے لیکن بات لوگوں کی ہو رہی ہے۔

بہرکیف جو مجھے ٹھیک لگا وہ میں نے کہہ دیا۔ زیادہ تفصیل سے تو شاعر ہی بتا سکتے ہیں جو غالباً اس فورم پر موجود نہیں ہیں۔

شدید متفق
 
Top