منظر بھوپالی جب ہے دریا تو عصا بھی چاہیے - منظر بھوپالی

نیرنگ خیال

لائبریرین
جب ہے دریا تو عصا بھی چاہیے
خواہشوں کو راستہ بھی چاہیے

صرف راحت بے حِسی کا نام ہے
زندگی کو حادثہ بھی چاہیے

پاس ہو تم پھر بھی باقی ہے حجاب
اِک اِجازت کی ادا بھی چاہیے

سر بلندی ہے مقدر سے مگر
کچھ بزرگوں کی دعا بھی چاہیے

کیوں خزانے کی طرح محفوظ ہو
ذہن کو تازہ ہوا بھی چاہیے

پاؤں پھیلانے سے پہلے دوستو
اپنی چادر دیکھنا بھی چاہیے

برہمی ہے آپ کو تنقید سے
اور ضد ہے آئینہ بھی چاہیے

پر ضروری ہیں اُڑانوں کے لئے
دل میں لیکن حوصلہ بھی چاہیے

آرزوئیں دے کے بے پرواہ نہ ہو
ان چراغوں کو ضیاء بھی چاہیے

لے کے نہ ڈوبے فتح مندی کا غرور
تجھ کو منظؔر ہارنا بھی چاہیے
نوٹ: یہ غزل الف عین سر کی لائبریری میں موجود برقی کتاب "روشنی ضروری ہے" سے لی گئی ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
سر بلندی ہے مقدر سے مگر
کچھ بزرگوں کی دعا بھی چاہیے

پاؤں پھیلانے سے پہلے دوستو
اپنی چادر دیکھنا بھی چاہیے

پر ضروری ہیں اُڑانوں کے لئے
دل میں لیکن حوصلہ بھی چاہیے

لے نہ ڈوبے فتح مندی کا غرور
تجھ کو منظؔر ہارنا بھی چاہیے


واہ واہ ۔۔۔۔!

لاجواب انتخاب ہے بھائی ۔۔۔!
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
سر بلندی ہے مقدر سے مگر
کچھ بزرگوں کی دعا بھی چاہیے

پاؤں پھیلانے سے پہلے دوستو
اپنی چادر دیکھنا بھی چاہیے

پر ضروری ہیں اُڑانوں کے لئے
دل میں لیکن حوصلہ بھی چاہیے

لے نہ ڈوبے فتح مندی کا غرور
تجھ کو منظؔر ہارنا بھی چاہیے


واہ واہ ۔۔۔۔!

لاجواب انتخاب ہے بھائی ۔۔۔!
اس پذیرائی پر ازحد شکرگزار ہوں احمد بھائی :)

شکریہ مرزا بھائی :)

بہت ہی سادہ اور بہت ہی لاجواب کلام۔ آپ کا انتخاب قابلِ تحسین ہے محترمی
انتخاب کو پسند کرنے پر شکرگزار ہوں ابن رضا بھائی :)

بہت خوب۔نیرنگ خیال بھائی۔ اس شعر پرتو والد صاحب کا ایک شعر بے اختیار زبان پہ آگیا۔
صاف راہیں اور میں مشکل پسند
سامنے پتھر بھی آنا چاہیے
واہ۔۔۔ بہت عمدہ شعر ہے۔ آپ کے والد کے کچھ اشعار پڑھے ہیں۔ ماشاءاللہ بہت ہی پختہ شاعری ہے۔

شکریہ شاہ جی۔ :)
 
Top