الوداعی تقریب تیز سیاہ کافی

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ماشاءاللہ ! جذبات سے معموردل کو چُھو لینے والی تحریر۔

دل کی گہرائیوں سے لکھی تحریر قاری کو بھی لکھنے والے کے احساسات میں شامل کر لیتی ہے۔ تحریرکی سچائی، سادگی اور بے ساختگی بے اختیار پڑھنے والے کواپنے اندر کی حقیقتوں سے روبرو کر دیتی ہے۔ تحریر کےالفاظ کا جادو قاری کے دل کی دھڑکنوں کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے۔

یہ تبصرہ میرے اپنے دل کی ترجمانی ہے۔ استادِ محترم جناب ظہیراحمدظہیر صاحب! تعریف کے لیےواقعی میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔
خورشید بھائی ، بہت بہت شکریہ ، نوازش!
آپ پڑھنے والوں کی طرف سے یہ پذیرائی ہی لکھنے اور یہاں پوسٹ کرنے کی تحریک دیتی ہے ۔ اللہ آپ کو خوش رکھے!
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
جزاک یہ آپ کی محبت ہے،ظہیر بھائی یہ آفر اب بھی دستیاب ہے. ❤️
نیرنگ خیال دیکھ لیں
اے خان سیانے کہتے ہیں کہ بھرے کو سب بھرتے ہیں۔۔۔۔ اتنا ہی نیک ہو، تو مجھ جیسے کو گڑ بھجوا کر دکھاؤ۔۔۔ میں تو ہوں بھی پاکستان میں۔۔۔ اتنا مشکل نہیں ہوگا نا۔۔۔۔
 

اے خان

محفلین
اے خان سیانے کہتے ہیں کہ بھرے کو سب بھرتے ہیں۔۔۔۔ اتنا ہی نیک ہو، تو مجھ جیسے کو گڑ بھجوا کر دکھاؤ۔۔۔ میں تو ہوں بھی پاکستان میں۔۔۔ اتنا مشکل نہیں ہوگا نا۔۔۔۔
گڑ چیز ہی کیا ہے تم جان مانگ کے دیکھو
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
بالکل بجا فرمایا!
آئینے کو منہ چڑانے والی بات تو میں نے ازراہِ شگفتگی لکھی تھی۔ آپ نے تو باقاعدہ اتنا دکھ بھرا جواب لکھ ڈالا۔
ایک منٹ ، میں اپنے آنسو پونچھ لوں پھر آگے لکھتا ہوں ۔

ہاں ، باتیں تو آپ نے ساری ٹھیک لکھی ہیں ۔ حقیقت یہی ہے۔ بس کیا کیجیے ۔ اسی دنیا میں اور انہی لوگوں کے درمیان رہنا ہے ۔ اب ہنس کر گزار دیں یا رو کر گزار دیں یہ تو شمع باجی پر منحصر ہے۔
یعنی کہ پُر اثر تحریر لکھ ڈالی ہم نے غلطی سے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ٹھیک ہے پھر جنوری میں ان شاء اللہ
شاباش ہے ، عبداللہ! بالکل صحیح !
ہمیشہ صرف مہینے کا نام بتاؤ ، سن کبھی بھی نہیں بتاؤ ۔ بعد میں تاریخ گھمانے میں آسانی رہتی ہے۔

عبداللہ بہت زبردست اور شاندار آدمی ہے۔ اللہ اس کو خوش رکھے۔ بڑا آدمی ہے۔🌞🌾🍁🌼
 

محمداحمد

لائبریرین
کمال!

بہت دنوں بعد بعد ایسی اچھی تحریر پڑھی۔ ایسی کہ پھر ترتیب سے سارے تبصرے بھی پڑھتا گیا۔
(سستی کا عالم البتہ وہی ہے۔ ایک پیراگراف سے بڑی تحریر نظر آنے پر اسے مؤخر در مؤخر کرنے اور کرتے چلے جانے کی عادت۔ :noxxx: )
سو اس تحریر کو پڑھنے بھی میں نے کوئی عجلت نہیں کی۔ :) یہ الگ بات کہ شروع کرنے کے بعد اس ے بیچ میں روکنے کی سکت نہیں تھی مجھ میں۔ :)

کسی زمانے میں سچی کہانیاں کے نام سے ایک ڈائجسٹ آیا کرتا تھا۔ اور میں یہ ڈائجسٹ کبھی نہیں پڑھا کرتا تھا کہ اس میں زیادہ تر بھیانک کہانیاں ہوتی تھیں۔

اگر اُس میں اس تحریر کے جیسے سچی کہانیاں ہوتیں، تو میں اس کا سالانہ ممبر بن جاتا۔ :) : ) : ) یہ محض ایک مثال ہے اس سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہم اس واقعے کو فکشن یا حقیقت کے خانوں میں فٹ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یوں بھی کوئی تحریر مکمل فکشن یا حقیقت ہو ہی نہیں سکتی۔ :)

اس اچھی تحریر پر میری طرف سے خراجِ تحسین! گو میں یہ جانتا ہوں کہ اس طرح کی تحریریں ہر طرح کی تحسین سے بے نیاز ہوا کرتی ہیں۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت بہت شکریہ ، احمد بھائی ۔ بہت نوازش!
قلمکاروں کی طرف سے ملنے والی قبولیت کا درجہ اور ہی ہوتا ہے ۔ بہت ممنون ہوں!

(سستی کا عالم البتہ وہی ہے۔ ایک پیراگراف سے بڑی تحریر نظر آنے پر اسے مؤخر در مؤخر کرنے اور کرتے چلے جانے کی عادت۔ :noxxx: )
آج کے مصروف قاری کے اس مسئلے سے میں اور ہم سب اچھی طرح واقف ہیں ۔ اسی لیے تمہیدی مراسلے میں لکھ دیا تھا کہ اس تحریر کے لیے بیس منٹ کا وقت اور ذہنی فرصت کی دستیابی شرط ہے۔
احمد بھائی ، یہ تحریر یہاں پوسٹ کرنے سے پہلے بہت دیر تک اور کئی مرتبہ سوچا کہ آیا اسے شائع کرنا مناسب بھی ہوگا یا نہیں کہ اس ذاتی یاد داشت کی نوعیت اور اہمیت بہرحال ذاتی ہی ہے۔ لیکن پھر محفل پر ری یونین کا سا سماں دیکھ کر اسی تناظر میں یہاں پوسٹ کردیا کہ اس کا مجموعی تاثر حقیقت پسندانہ ہونے کے ساتھ ساتھ مثبت بھی ہے۔
احمد بھائی ، میرے لیے اس خود نوشت کے اس باب کو لکھنے میں میں مسئلہ یہ نہیں تھا کہ کس بات اور کس واقعے کو شاملِ تحریر کیا جائے بلکہ یہ تھا کس کس بات اور واقعے کو تحریر سے نکالا جائے۔ چنانچہ اس تحریر کے بنیادی مقصد اور مجموعی تاثر کو قائم رکھتے ہوئے اپنے طور پر جتنا اسے مختصر رکھ سکتا تھا اتنا رکھا۔لیکن پھر بھی شاید طویل ہوگیا۔ :)
گر اُس میں اس تحریر کے جیسے سچی کہانیاں ہوتیں، تو میں اس کا سالانہ ممبر بن جاتا۔ :) : ) : ) یہ محض ایک مثال ہے اس سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہم اس واقعے کو فکشن یا حقیقت کے خانوں میں فٹ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یوں بھی کوئی تحریر مکمل فکشن یا حقیقت ہو ہی نہیں سکتی۔ :)
احمد بھائی ، اب لکھ رہا ہوں تو معلوم ہورہا ہے کہ خودنوشت میں واقعات کی حقیقت کو تبدیل کیے بغیر قاری کی دلچسپی کا سامان پیدا کرنا نہایت مشکل کام ہے۔ جب تک پیرایہ دلچسپ اور زبان و بیان کسی خوبی کا حامل نہ ہو قاری کو کسی عام آدمی کی یاد داشتیں پڑھنے سے بھلا کیا دلچسپی ہوسکتی ہے۔ اور اگر واقعات کی زبان بھی انگریزی ہو تو اسے اردو کے پیکر میں ڈھالنا مزید ایک مشکل مرحلہ ہے ۔ چنانچہ عام واقعات کو قابلِ مطالعہ بنانے کے لیے کچھ نہ کچھ زیبِ بیان تو ضروری ہے ۔
اس اچھی تحریر پر میری طرف سے خراجِ تحسین! گو میں یہ جانتا ہوں کہ اس طرح کی تحریریں ہر طرح کی تحسین سے بے نیاز ہوا کرتی ہیں
آپ فکر مت کریں ۔ میں آپ کا خراجِ تحسین بخوشی قبول کرتا ہوں۔ :D
 
Top