سچ کہا یہ محض ایک واقعہ نہیں! بلکہ انسانی تعلقات،لحاظ،پیشہ ورانہ دباؤ ،اور خلوص و مہربانی کا بیانیہ ہے ۔یہ تحریر محض ایک واقعہ نہیں، بلکہ انسانی تعلقات، مروّت، پیشہ ورانہ زندگی کے دباؤ، اور مہربانی کے چھوٹے مگر پُراثر لمحات کا بیانیہ ہے۔
بہت شکریہ ، یاز بھائی !بہترین، باکمال اور لاجواب
بہت بہت شکریہ ، سیما آپا!بہت بہترین پڑھتے ہوئے جب انسان کھو جائے تو یہی تحریر کا اصل حسن ہے
بیٹی ہمارے پاس کھڑی پوری بات کہہ گئیں اور ہم نے ایک لفظ نہ سنا ۔آخری جملہ سنا آخر کتنے دن اور یہ ۔۔۔۔۔ محفل کی زندگی ہے کب جان چھوٹے گی اس سے ۔۔۔
ظہیر بھائی بہت عمدہ ایک ایک سطر میں آپ نظر آئے ۔ظاہری خوبصورتی کے ساتھ ساتھ باطنی خوبصورتی پوری آب و تاب سے نظر آئی اکثر لکھنے والے جب اپنی تعریف کرتے ہیں تو خود ستائش گراں گزرتی ہے لیکن آپ اسمِ بامسمیٰ ہیں
جی ہاں ۔ کسی کا دل ٹوٹے یا رہے لیکن برتن توڑ کر پھینک دینا ان کا بنیادی حق ہے۔بھابھی کا برتن ہٹانا پسند آیا یہ تو انکا حق ہے ۔۔۔🤓
بہت شکریہ ، مریم بیٹا! یہ سطریں آپ کو پسند آئیں اور ان کےذریعے آپ کو میرے ماضی میں کچھ دیر جھانکنے کا موقع ملا تو سمجھیے تحریر کا مقصد پورا ہوا۔یہ ایک بہترین تحریر ہے جس کا انداز بیاں سادہ اور دلچسپ ہے اور جس سبجیکٹ پر لکھی گئی ہے وہ حقیقت کے قریب تر ہے۔ مجھے ہمیشہ خود نوشت سے چھلکنے والی زندگی کی جھلک بہت فیسینیٹ کرتی ہے اور وہ تمام عناصر زندگی کے اس تراشے میں بدرجہ اتم موجود ہیں۔ امید ہے بقیہ تراشے بھی ہم سے شئیر کرتے رہیں گے۔ اس تحریر کا حاصل مطالعہ اگر ایک سطر میں بیان کروں تو یہ ٹھہرا:
بہت شکریہ ، عبدالرؤف بھائی کہ یہ تحریر آپ کو پسند آئی ۔ نوازش!بہت خوبصورت اور کسی تصنع سے پاک تحریر۔۔۔
آپ نے بھی اس وقت ایسی باتوں کا اقرار کرنا شروع کیا جب شمعیں گل ہونے لگی ہیں۔
ہائیں ، اتنا اچھا اور برمحل تبصرہ کرنے کے بعد ایسی شرگوشی!بہت خوبصورت ، زندگی کی حقیقتوں سے روشناس کراتی، آئینے کی مانند تحریر جس میں اپنی ہی شبیہہ نظر آنے لگتی ہے۔
واقعی زندگی ایک حیرت انگیز مگر پیچیدہ سفر ہے، جو جذبات اور حقیقتوں سے بھرپور ہے۔
اس سفر میں کچھ لوگ عارضی ہوتے ہوئے بھی دل میں ہمیشہ کے لیے بس جاتے ہیں، جبکہ کچھ ہمیشہ ساتھ رہ کر بھی اجنبی محسوس ہوتے ہیں۔
وقت، فاصلے اور حالات رشتوں کو بدل دیتے ہیں، مگر کچھ یادیں دل میں ہمیشہ زندہ رہتی ہیں۔
زندگی خواب بھی دیتی ہے اور حقیقتوں کے کٹھن سبق بھی۔
یہ سفر ہمیں سکھاتا ہے کہ ہر ساتھ مستقل نہیں ہوتا، اور ہر جدائی ہمیشہ کی نہیں ہوتی۔
زندگی ساتھ، دھوکہ، سبق اور سکون سب کچھ دیتی ہے —
اور ہم؟ ہم بس سیکھتے جاتے ہیں، اور خاموشی سے آگے بڑھتے رہتے ہیں۔
افففف اللہ ۔۔۔ اس سے زیادہ دیر ہم سنجیدہ نہیں رہ سکتے۔
بہت شکریہ ، باباجی! انتہائی معذرت کہ میں آپ کے اسمِ گرامی سے واقف نہیں۔واہ ۔۔ کیا سادگی ہے ، کیا روانی ہے
خوبصورت ترین احساسات کا بر وقت اور برمحل اعتراف
خاموشی کی زبان دو دلوں کے درمیان کیسے بولی جاتی ہے
اس وقت کی داستان جب گھر کچے اور لوگ سچے ہوتے تھے
ظہیر بھائی ۔ میرا نام فراز ہےبہت شکریہ ، باباجی! انتہائی معذرت کہ میں آپ کے اسمِ گرامی سے واقف نہیں۔
آپ کے وقت اور توجہ کے لیے ممنون ہوں ۔
بے شک وقت کے ساتھے ساتھ بہت کچھ بدل گیا ہے ۔ خاص طور پر پچھلے تیس سالوں میں ڈیجیٹل انقلاب کے بعد انسانی رویوں اور معاشرتی طور طریقوں میں واضح تبدیلی محسوس کی جاسکتی ہے۔
بہت بہت شکریہ ، عدنان بھائی! پذیرائی کے لیے ممنون ہوں ۔خوب صورت تحریر، دلنشین اندازِ بیان۔
سچ پوچھیں تو مجھے لگا کہ ڈاکٹر شیر شاہ سید کا لکھا کوئی افسانہ پڑھ رہا ہوں۔
ظہیر بھائی، امید ہے کہ آپ یونہی اپنی یادداشتوں کو قلم بند کرتے اور ہمیں شریکِ سفر کرتےرہیں گے۔
بہت بہت شکریہ، فہیم بھائی ، بہت نوازش! تحریر کو عام اور سادہ رکھنے کی یہی وجہ ہےکہ یہ ایک عام اور سادہ سے انسان کی کہانی ہے۔بہت عرصے بعد کوئی اتنی لمبی تحریر اسکرین پر پڑھی۔
آپ نے خوب لکھا ظہیربھائی۔ بظاہر آپ کی تحریر بہت سادہ اور عام سی ہے لیکن اس میں موجود احساس کو ہم نے پوری طرح محسوس کیا اور یہی چیز اس کو خاص بناتی ہے۔
آپ نے کسی بھی جگہ یہ ذکر نہیں کیا کہ کونسا واقعہ کس وقت کا ہے۔ لیکن اگر صرف 25 سالہ ری یونین کی تاریخ کا ذکر ہی ہوجاتا تو کافی تھا![]()
جو تبصرہ تھا ، وہ زندگی ہے۔ زندگی کی حقیقت ہے۔ تحریر کے آئینے میں سچ دکھائی دیا۔ زندگی کے کچھ ایسے عکس کہ جنھیں نہ جھٹلایا جا سکتا ہو اور نہ ہی لبوں پہ لایا جا سکتا ہو۔ حقیقتوں کا سفر کبھی قلمبند کرنے کو دل چاہے بھی، تو رنگ بدلتے رشتوں ہی کی مروت ہاتھوں کو بے جنبش کر دے۔ ایسے میں ایسی ہی سرگوشی پھر سے جینے کا ، آگے بڑھنے کا حوصلہ دے دیتی ہے۔ہائیں ، اتنا اچھا اور برمحل تبصرہ کرنے کے بعد ایسی شرگوشی!
میں تو سمجھا کہ گل یاسمیں کو اس تحریر کے آئینے میں واقعی اپنی زندگی کے کچھ عکس دکھائی دیے ہیں اور کتنا زبردست تبصرہ کیا ہے ۔
لیکن آخر میں جاتے جاتے آپ نے آئینے کو منہ چڑا دیا ۔
خوش رہیئے! اللہ کریم ہر مصیبت اور مشکل سے دور رکھے ، سلامت رہیں ! آمین
بہت شکریہ ، عبداللہ بھائی !واہ بہت خوب ❤️
محض مذاق ہے مستی ہے۔۔ 🙂کیسی باتوں کا اقرار؟ کچھ سمجھا نہیں ۔
یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے ، یہ بڑے نصیب کی بات ہے!مل کر بچھڑنا اور بچھڑ کر ملنا اتنا اہم نہیں ہوتا جتنا اہم دوبارہ ملنے کے بعد پچھلی یادوں کا سلامت رہ جانا ہوتا ہے۔ آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ اپنی وہی پرانی یادیں واپس لے کر لوٹے۔
پھر سنجیدگی۔۔۔ حالانکہ ڈاکٹر نے آپ کو منع کر رکھا ہے۔ 🙂جو تبصرہ تھا ، وہ زندگی ہے۔ زندگی کی حقیقت ہے۔ تحریر کے آئینے میں سچ دکھائی دیا۔ زندگی کے کچھ ایسے عکس کہ جنھیں نہ جھٹلایا جا سکتا ہو اور نہ ہی لبوں پہ لایا جا سکتا ہو۔ حقیقتوں کا سفر کبھی قلمبند کرنے کو دل چاہے بھی، تو رنگ بدلتے رشتوں ہی کی مروت ہاتھوں کو بے جنبش کر دے۔ ایسے میں ایسی ہی سرگوشی پھر سے جینے کا ، آگے بڑھنے کا حوصلہ دے دیتی ہے۔
آپ اس سرگوشی کو آئینے کو منہ چڑانا سمجھنے کی بجائے( ایک لمحے ہی کے لئے سہی ) سر جھٹک کر آگے بڑھ جانا سمجھئے، خیال بدل جائے گا اس کے بارے۔
بہت بہت بہت شکریہ ، ظفری بھائی !"تیز سیاہ کافی" ایک سادہ واقعے کی پردے میں چھپی گہرائی کو نہایت نفاست سے آشکار کرتی ہے۔آپ نے نہ کسی تصنع کا سہارا لیا، نہ جذبات کو زور سے دبایا ۔ بلکہ کردار، مکالمے اور لمحاتی کیفیت کو ایسے سنبھالا جیسے کوئی ماہر مصور ہلکی برش سے منظر اُبھارتا ہے۔ ڈاکٹر زیش اور ماریا کی پہلی ملاقات، نہ صرف خوشگوار ہے بلکہ انسانی تعلقات کی ان کہی گرمی سے بھرپور۔ یہ تحریر نہ صرف یاد کو زندہ کرتی ہے بلکہ قاری کو خود اس یاد کا حصہ بنا دیتی ہے۔یہ تحریر محض ایک واقعہ نہیں، بلکہ انسانی تعلقات، مروّت، پیشہ ورانہ زندگی کے دباؤ، اور مہربانی کے چھوٹے مگر پُراثر لمحات کا بیانیہ ہے۔زبردست ۔۔۔ ظہیراحمدظہیر بھائی ۔
نین بھائی ، آپ کے ان کھٹ مٹھے تبصروں کے لالچ ہی میں اپنی نگارشات لگاتا ہوں۔ اور آپ کبھی مایوس نہیں کرتے۔ 🌸 🍁جذبات کی لطافت ۔۔۔ ذکر ماضی کی چاشنی، بیان کی سادگی اور اپنے ہی بہاؤ میں ساتھ بہا کر لے جاتی ایسی تحریر۔۔۔ کتنی ہی مدت کے بعد پڑھی ہے۔۔۔ اب تو کثافت سے تحاریرآلودہ ہیں