یادیں ہمیشہ اپنی جزئیات سمیت ذہن میں راسخ ہوتی ہیں۔ پرانی یادوں سے نئی یادیں کم ہی بن پاتی ہیں۔ کیونکہ وہ ماحول، وقت، حالات، اور عمر کی منزل پہلے جیسی نہیں ہوتی۔ اس لیے عموماً جب بھی مدتوں بعد دو بچھڑے دوست آپس میں ملتے ہیں تو وہ لمحۂ موجود کو نہیں جیتے بلکہ اُسی یاد کی یاد میں وقت بتاتے ہیں۔
مل کر بچھڑنا اور بچھڑ کر ملنا اتنا اہم نہیں ہوتا جتنا اہم دوبارہ ملنے کے بعد پچھلی یادوں کا سلامت رہ جانا ہوتا ہے۔ آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ اپنی وہی پرانی یادیں واپس لے کر لوٹے۔
"تیز سیاہ کافی" ایک سادہ واقعے کی پردے میں چھپی گہرائی کو نہایت نفاست سے آشکار کرتی ہے۔آپ نے نہ کسی تصنع کا سہارا لیا، نہ جذبات کو زور سے دبایا ۔ بلکہ کردار، مکالمے اور لمحاتی کیفیت کو ایسے سنبھالا جیسے کوئی ماہر مصور ہلکی برش سے منظر اُبھارتا ہے۔ ڈاکٹر زیش اور ماریا کی پہلی ملاقات، نہ صرف خوشگوار ہے بلکہ انسانی تعلقات کی ان کہی گرمی سے بھرپور۔ یہ تحریر نہ صرف یاد کو زندہ کرتی ہے بلکہ قاری کو خود اس یاد کا حصہ بنا دیتی ہے۔یہ تحریر محض ایک واقعہ نہیں، بلکہ انسانی تعلقات، مروّت، پیشہ ورانہ زندگی کے دباؤ، اور مہربانی کے چھوٹے مگر پُراثر لمحات کا بیانیہ ہے۔زبردست ۔۔۔ ظہیراحمدظہیر بھائی ۔
سچ کہا یہ محض ایک واقعہ نہیں! بلکہ انسانی تعلقات،لحاظ،پیشہ ورانہ دباؤ ،اور خلوص و مہربانی کا بیانیہ ہے ۔
سب سے بڑی خوبی کہ پڑھنے والااُس واقعہ
میں شامل ہوجاتا ہے یہی کسی تحریر کی معراج ہے ۔