کاشفی

محفلین
گیت
(شبینا ادیب)
تیری آنکھوں میں رہوں
روشنی بن کر تیرے گھر کے چراغوں میں رہوں

تیرا وعدہ بھی نہ سیاسی ہو
اب فضاؤں میں نہ اُداسی ہو
چھو کے قدموں کو ہر خوشی گزرے
کاش اب یوں ہی زندگی گزرے
میں تیرے ساتھ تیرے دن تیری راتوں میں رہوں

پیار یہ میرا تجھ سے کہتا ہے
دل کی دھڑکن میں تو ہی رہتا ہے
گیت میں تیرا دل بھی کھو جائے
کرشن کے جیسا تو بھی ہوجائے
بن کے رادھا میں تیری مورنی کے تانوں میں رہوں

تجھے چاہا ہے تجھے چاہوں گی
میں نہ چاہت سے باز آؤں گی
تیری اُلفت کے جھولے میں جھولوں
ساتھ تو دے تو آسماں چھو لوں
تو جو مل جائے تو میں چاند ستاروں میں رہوں
 
Top