کاشفی

محفلین
'تعبیریں '
(حیدر علوی)

منتخب اشعار
اس نے دریا میں کہیں پاؤں ڈبوئے تو نہیں
ہو گیا کیسے اچانک یہ سنہرا پانی

---------------------------
سنا ہے چاند نکلتا ہے دیکھ کر انکو
سو، انکے قدموں میں پلکیں بچھا کے دیکھتے ہیں

-----------------------------------------
میری خوشبو بھی چھین لی مجھ سے
میرے ہونٹوں پہ تتلیاں رکھ جا

-----------------
اور کچھ دیر تک تجھے سوچوں
میری آنکھوں پہ انگلیاں رکھ جا

--------------------
میں اسکی جھیل سی آنکھوں پہ شعر کیا لکھوں
کہ حسن و عشق کی رسوائیاں ، دماغ میں ہیں

-------------------------
ہمارے بعد ایسی نسل ابھرے
جو یہ نفرت کی دیواریں گرا دے

----------------------
دیار غیر میں اکثر ہوا ہے یہ احساس
کہ جیسے دیس کی مٹی ہمیں پکارتی ہے

----------------
بہت آسان ہے دولت کمانا
ذرا معیار سے گرنا پڑے گا

-------------------
یہ دل ہمارا تو ملتا ہے چند لوگوں سے
مگر یہ ہاتھ تو سب سے ملانا پڑتا ہے

------------------
کیا تھا ایک ہی سجدہ بڑی ندامت سے
تمام گھر مرا خوشبو سے بھر گیا کیسے

-----------------
وہ مورخ تھا ، جھوٹ لکھ نہ سکا
کاٹ کر اس نے انگلیاں رکھ دیں

---------------------
وہ حویلی پی گئ جو میرے پرکھوں کا لہو
وقت کے ہاتھوں سے اسکا ٹوٹنا اچھا لگا

----------------------
پڑھ رہے تھے سب قصیدہ شاہ کے دربار میں
اور اک درویش بولا ' مرثیہ اچھا لگا '

--------------------
گھر میں مخمل کے نرم گدے ہیں
مسجدوں میں چٹائیاں رکھ دیں

------------------
ان کے دکھ سکھ مرے سینے میں سلگ اٹھتے ہیں
میں نے کچھ لوگوں سے اس درجہ محبت کی ہے

-----------------------------
وفا کا لفظ کتابوں میں قید ہے لوگوں
دکھاؤ ہم کو بھی ، تم کو اگر دکھائ دے

--------------------
میں تری سانسوں میں شامل ہو چکا
تجھ میں ہمت ہے ،مجھے دل سے نکال

تعارف شاعر: جناب حیدر علوی صاحب ، کاکوری کے مشہور خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں ، جہاں کی مٹی 'ادب اور ادب نوازی 'سے رچی بسی ہے۔ 'خانقاہ حیدری کے مسند نشین ہوں یا خاندان علویہ' کے ادب نواز ادیب ، محسن کاکوروی ہوں قیصر تمکین ہوں ، احمد ابراہیم علوی ہوں ، پروفیسر وحیدہ نسیم ہوں ، مرزا غالب کے شاگرد ہوں ، سہیل کاکوروی ہوں ، عفت بانو 'زیبا' کاکوروی ہوں حیدر علوی ہوں ،یا اور بہت سے نامی گرامی لوگ، بہت لمبی فہرست ہے 'علوی- عباسی' حضرات کی کہ جنہوں کے اردو ادب کے گیسو سنوارے ہیں ۔
حیدر علوی صاحب ۳۵ برس ' مسقط-عمان ' میں رہے اور کاروبار کے ساتھ ' مشق سخن' بھی جاری رکھی، اب لکھنؤ میں قیام ہے اور ابھی انکی ' کتاب 'تعبیریں ' شائع ہوئی ہے، جس کے کچھ اشعار آپ کی خدمت میں حاضر ہیں۔۔

(فرزانہ اعجاز ، مسقط)
 
Top