الف نظامی

لائبریرین
جل بجھیں گے شب فرقت کی سحر ہونے تک
دل لہو ہوگا مداوائے جگر ہونے تک
ہم تو مرجائیں گے الفت کی نظر ہونے تک
آہ! کو چاہیے اک عمر سحر ہونے تک
کون جیتا ہے تیری زلف کے سر ہونے تک​
رفعتِ مرتبہ کے کیا کوئی آسان ہیں ڈھنگ
دیکھنے پڑتے ہیں دنیا میں ہزاروں نیرنگ
کبھی موجوں سے لڑائی ، کبھی طوفان سے جنگ
دام ہر موج میں ہے حلقہ صد کام نہنگ
دیکھیں کیا گزرے ہے قطرے پہ گہر ہونے تک​
امتحاں ہائے محبت کی نہ حد ہے نہ حساب
طاقت ضبط کے آثار ، جگر میں کمیاب
کشمکش میں ہے گرفتار دل خانہ خراب
عاشقی ر طلب اور تمنا بے تاب
دل کا کیا رنگ کروں خونِ جگر ہونے تک​
جانتے ہیں کہ جفا تم سے ہے اب ناممکن
ہائے قاصد ہی نہیں نامہ بری کا ضامن
تم جب آو گے تو ہستی کے گزر جائیں گے دن
ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن
خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک​
حسرت لطف میں باقی ہے دل زار و دو نیم
دل کی ہستی شب غم تک ہے زمانے میں مقیم
باد صرصر ہے میرے حق میں ، محبت کی نسیم
پرتو خور سے ہے شبنم کو فنا کی تعلیم
میں بھی ہوں ایک عنایت کی نظر ہونے تک​
معنی نیست سے ہے یہ صورت ہستی غافل
ہے کفن لازمہ خلعت ہستی غافل
شمع کے حال سے لے عبرت ہستی غافل
یک نظر بیش نہیں فرصت ہستی غافل
گرمئی بزم ہے یک رقص شرر ہونے تک​
جیتے جی غم کی حکومت کبھی اندوہ کا راج
فکر سر کی ہے کہیں اور کسی کو غم تاج
زندگانی میں صبا کس کا سنبھلتا ہے مزاج
غم ہستی کا اسد کس سے ہو جز مرگ علاج
شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہونے تک​
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت خوب نظامی صاحب، اچھی تضمین ہے یہ۔

کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ غالب کے کلام پر یہ تضمین کس کی ہے؟
 

فاتح

لائبریرین
انتہائی خوبصورت تضمین شیئر کی ہے جناب آپ نے۔۔۔ اگر شاعر کا بھی معلوم ہو پاتا تو یہ مزا دونا ہو جاتا۔
ویسے تخلص 'صبا' اور نظم کے انداز سے صبا اکبر آبادی کی لگ رہی ہے۔

کچھ معلومات برائے تضمین بھی ہو جائیں؟
تضمین کا مطلب ہوتا ہے کسی اور کے شعر یا مصرع پر شعر یا بند لگا کر نظم لکھنا۔ جیسے مندرجہ بالا مخمس میں شاعر نے ہر بند میں تین مصرعوں کے بعد غالب کا شعر لگایا ہے اور دراصل اسی شعر کے مضمون کو بند کے پہلے حصہ میں باندھا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
انتہائی خوبصورت تضمین شیئر کی ہے جناب آپ نے۔۔۔ اگر شاعر کا بھی معلوم ہو پاتا تو یہ مزا دونا ہو جاتا۔
ویسے تخلص 'صبا' اور نظم کے انداز سے صبا اکبر آبادی کی لگ رہی ہے۔


فاتح صاحب آپ کی اس رائے کے بعد مجھے یقین ہو چلا ہے کہ یہ تضمین صبا اکبر آبادی کی ہے، انہوں نے فارسی رباعیات غالب کا منظوم اردو ترجمہ بھی کیا ہے اور اسی کتاب سے مجھے معلوم ہوا تھا کہ وہ مکمل دیوانِ غالب اردو کی تضمین کر رہے ہیں۔ میں بہت عرصے سے انکے اس کام کی تلاش میں ہوں لیکن افسوس :(
 

mein abdullah hon

محفلین
پرتو خور سے ہے شبنم کو فنا کی تعلیم
میں بھی ہوں ایک عنایت کی نظر ہونے تک

اس کی تشریع کردیں تو عنایت ہوگی
 

محمد وارث

لائبریرین
پرتو خور سے ہے شبنم کو فنا کی تعلیم
میں بھی ہوں ایک عنایت کی نظر ہونے تک

اس کی تشریع کردیں تو عنایت ہوگی
پر تو - شعاع، کرن، چمک، روشنی
خور ۔ خورشید کا مخفف، سورج، آفتاب

صبح صبح سورج نکلنے سے پہلے پھولوں پر شبنم ہوتی ہے، لیکن جیسے ہی سورج کی کرنیں اُس شبنم پر پڑتی ہیں وہ ختم ہو جاتی ہے، فنا ہو جاتی ہے۔ یعنی سورج کی روشنی اور شعاعوں سے شبنم کو فنا کی تعلیم ملی ہے، ادھر کرن پڑی ادھر شبنم کی ہستی فنا ہو گئی، اسی طرح میری ہستی بھی بس اُس وقت تک ہے جب تک عنایت کی نظر نہیں پڑتی، ادھر عنایت کی نظر پڑے گی ادھر میں بھی فنا ہو جاؤں گا، باقی تشریحوں سے شعر کا لطف غارت ہو ہی جاتا ہے، ادھر کسی نے شعر کی تشریح کرنے کی جسارت کی ادھر شعر کا لطف غارت ہو گیا :)
 
Top