جل بجھیں گے شب فرقت کی سحر ہونے تک
دل لہو ہوگا مداوائے جگر ہونے تک
ہم تو مرجائیں گے الفت کی نظر ہونے تک
دیکھنے پڑتے ہیں دنیا میں ہزاروں نیرنگ
کبھی موجوں سے لڑائی ، کبھی طوفان سے جنگ
طاقت ضبط کے آثار ، جگر میں کمیاب
کشمکش میں ہے گرفتار دل خانہ خراب
ہائے قاصد ہی نہیں نامہ بری کا ضامن
تم جب آو گے تو ہستی کے گزر جائیں گے دن
دل کی ہستی شب غم تک ہے زمانے میں مقیم
باد صرصر ہے میرے حق میں ، محبت کی نسیم
ہے کفن لازمہ خلعت ہستی غافل
شمع کے حال سے لے عبرت ہستی غافل
فکر سر کی ہے کہیں اور کسی کو غم تاج
زندگانی میں صبا کس کا سنبھلتا ہے مزاج
دل لہو ہوگا مداوائے جگر ہونے تک
ہم تو مرجائیں گے الفت کی نظر ہونے تک
آہ! کو چاہیے اک عمر سحر ہونے تک
کون جیتا ہے تیری زلف کے سر ہونے تک
رفعتِ مرتبہ کے کیا کوئی آسان ہیں ڈھنگکون جیتا ہے تیری زلف کے سر ہونے تک
دیکھنے پڑتے ہیں دنیا میں ہزاروں نیرنگ
کبھی موجوں سے لڑائی ، کبھی طوفان سے جنگ
دام ہر موج میں ہے حلقہ صد کام نہنگ
دیکھیں کیا گزرے ہے قطرے پہ گہر ہونے تک
امتحاں ہائے محبت کی نہ حد ہے نہ حسابدیکھیں کیا گزرے ہے قطرے پہ گہر ہونے تک
طاقت ضبط کے آثار ، جگر میں کمیاب
کشمکش میں ہے گرفتار دل خانہ خراب
عاشقی ر طلب اور تمنا بے تاب
دل کا کیا رنگ کروں خونِ جگر ہونے تک
جانتے ہیں کہ جفا تم سے ہے اب ناممکندل کا کیا رنگ کروں خونِ جگر ہونے تک
ہائے قاصد ہی نہیں نامہ بری کا ضامن
تم جب آو گے تو ہستی کے گزر جائیں گے دن
ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن
خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک
حسرت لطف میں باقی ہے دل زار و دو نیمخاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک
دل کی ہستی شب غم تک ہے زمانے میں مقیم
باد صرصر ہے میرے حق میں ، محبت کی نسیم
پرتو خور سے ہے شبنم کو فنا کی تعلیم
میں بھی ہوں ایک عنایت کی نظر ہونے تک
معنی نیست سے ہے یہ صورت ہستی غافلمیں بھی ہوں ایک عنایت کی نظر ہونے تک
ہے کفن لازمہ خلعت ہستی غافل
شمع کے حال سے لے عبرت ہستی غافل
یک نظر بیش نہیں فرصت ہستی غافل
گرمئی بزم ہے یک رقص شرر ہونے تک
جیتے جی غم کی حکومت کبھی اندوہ کا راجگرمئی بزم ہے یک رقص شرر ہونے تک
فکر سر کی ہے کہیں اور کسی کو غم تاج
زندگانی میں صبا کس کا سنبھلتا ہے مزاج
غم ہستی کا اسد کس سے ہو جز مرگ علاج
شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہونے تک
شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہونے تک