بنا کے بلبلہ ہم اس کو پھوڑ دیں

صابرہ امین

لائبریرین
جب تک مشینی روبوٹس ہمارے ہاں بھی عام نہیں ہو جاتے غیر مشینی روبوٹس سے کام چلائیں۔ پاکستانی شوہر تو ویسے بھی رن مریدی کے منصب پر فائز ہو کر اتراتے ہیں:D

ذہین لوگوں کی الجھنیں نہیں ختم ہو سکتیں۔۔
مذاق کو ایک طرف رکھتے ہیں ۔ ۔ کراچی میں ایک کمیونٹی ہے بوہری کمیونٹی ۔ ۔ انہوں نے خواتین کو جو حصول علم اور روزگار میں مشغول ہیں ان کے لیے ٹفن کلچر متعارف کروایا ہے تاکہ وہ گھر اور کام میں توازن رکھ سکیں اور یکسو ہو کر اپنے کام جاری رکھیں ۔ اس طرح بہت سی خواتین جو کھانا پکا سکتی ہیں وہ عام کھانے تیار کرتی ہیں اور یہ سستے اور صحت بخش کھانے دوسری مصروف خواتین کو ٹفن کے ذریعے فراہم کیے جاتیےہیں ۔ ۔اس طرح عورتوں کو روزگار بھی ملتا ہے ۔ ۔ کچھ ایسا کام ہو یا جیسا کافی ملکوں میں ہوتا ہے جیسے تھائی لینڈ یا ملائشیا وغیرہ کہ لوگ ڈھابوں سے روزانہ کھانا کھاتے ہیں ۔ ۔ کچھ ایسا کام ہونا چاہیے ۔ ۔
 

زبیر حسین

محفلین
مذاق کو ایک طرف رکھتے ہیں ۔ ۔ کراچی میں ایک کمیونٹی ہے بوہری کمیونٹی ۔ ۔ انہوں نے خواتین کو جو حصول علم اور روزگار میں مشغول ہیں ان کے لیے ٹفن کلچر متعارف کروایا ہے تاکہ وہ گھر اور کام میں توازن رکھ سکیں اور یکسو ہو کر اپنے کام جاری رکھیں ۔ اس طرح بہت سی خواتین جو کھانا پکا سکتی ہیں وہ عام کھانے تیار کرتی ہیں اور یہ سستے اور صحت بخش کھانے دوسری مصروف خواتین کو ٹفن کے ذریعے فراہم کیے جاتیےہیں ۔ ۔اس طرح عورتوں کو روزگار بھی ملتا ہے ۔ ۔ کچھ ایسا کام ہو یا جیسا کافی ملکوں میں ہوتا ہے جیسے تھائی لینڈ یا ملائشیا وغیرہ کہ لوگ ڈھابوں سے روزانہ کھانا کھاتے ہیں ۔ ۔ کچھ ایسا کام ہونا چاہیے ۔ ۔

کچن والا کام بڑا مشکل ہے اس کا مجھے ذاتی طور پر اندازہ ہے۔
کچھ لوگوں کو شاید یہ آسان لگتا ہو لیکن میں تو چھٹی والے دن کچن والے درد سے خوف کھاتا ہوں:-(

آپ اس کے بارے میں بزنس کے نقطہ نظر سے سوچیں ، اگر ایسی سہولت آپ کے ارد گرد نہیں ہے تو یہ آپ کے لئے ایک بہترین موقع ہے اپنے علاقے کے حساب سے کچھ نیا کرنے کا ۔ کچھ لوگوں کا روزگار بھی لگ جائے گا اور آپ کی الجھن بھی کافی حد تک سلجھنا شروع ہو جائے گی۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
کچن والا کام بڑا مشکل ہے اس کا مجھے ذاتی طور پر اندازہ ہے۔
کچھ لوگوں کو شاید یہ آسان لگتا ہو لیکن میں تو چھٹی والے دن کچن والے درد سے خوف کھاتا ہوں:-(

آپ اس کے بارے میں بزنس کے نقطہ نظر سے سوچیں ، اگر ایسی سہولت آپ کے ارد گرد نہیں ہے تو یہ آپ کے لئے ایک بہترین موقع ہے اپنے علاقے کے حساب سے کچھ نیا کرنے کا ۔ کچھ لوگوں کا روزگار بھی لگ جائے گا اور آپ کی الجھن بھی کافی حد تک سلجھنا شروع ہو جائے گی۔
جی میں فوڈ اسٹریٹ پر ہی رہتی ہوں ۔ ۔ ہاہاہاہا ۔ ۔ مگر یہاں صحت بخش کھانے نہیں ۔ ۔ آپ روز نہیں کھا سکتے ۔ ۔ابھی فیملی کو وقت دینا بہت اہم ہے ۔ ۔ بس یہی مسئلہ ہے ۔ ۔
 

زبیر حسین

محفلین
جی میں فوڈ اسٹریٹ پر ہی رہتی ہوں ۔ ۔ ہاہاہاہا ۔ ۔ مگر یہاں صحت بخش کھانے نہیں ۔ ۔ آپ روز نہیں کھا سکتے ۔ ۔ابھی فیملی کو وقت دینا بہت اہم ہے ۔ ۔ بس یہی مسئلہ ہے ۔ ۔
صحت بخش والا مسئلہ تو اپنے کچن درد کے علاوہ نہیں حل ہونے والا۔
فیملی کے پیٹ کو خوش رکھیں تو باقی کم وقت دینے میں بھی گزارہ ہو جائے گا:)
 

شمشاد

لائبریرین
یعنی یہ بھی ہو سکتا ہے کہ زیادہ حساس طبیعت والے بندے کا دماغ دوسروں کو تکلیف میں دیکھ کر بھی درد والی نا خوشگوار کیفیت بنادیتا ہو ۔
جی بالکل ایسا ہی ہے۔ حساس طبیعت والے دوسروں کے درد کو اپنا درد سمجھتے ہوئے بہت ہی بے چین ہوتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ کسی طرح ان کی تکلیف رفع ہو جائے۔ اور میں کئی ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو دوسروں کو تکلیف میں دیکھ کر بہت بے چین ہوتے ہیں اور حتی الوسع ان کی تکلیف رفع کرنے کی کوشش کرتے ہیں قطع نظر کہ یہ تکلیف تسلی دلاسے سے رفع ہو گی، مالی معاونت سے رفع ہو گی یا کچھ اور طریقے سے رفع ہو گی۔

ماشاء اللہ اوپر صابرہ بہنا نے بہت اچھے سے تفصیل لکھی ہے اور میں ان سے مکمل طور پر متفق ہوں۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
صحت بخش والا مسئلہ تو اپنے کچن درد کے علاوہ نہیں حل ہونے والا۔
فیملی کے پیٹ کو خوش رکھیں تو باقی کم وقت دینے میں بھی گزارہ ہو جائے گا:)
ہاں فی الحال تو یہ ہی صورتحال رہے گی ۔ ۔
پر ہم بوہری کمیونٹی سے سیکھ سکتے ہیں ۔ ۔ دوسرے ملکوں کے ماڈل کی پیروی کر سکتے ہیں ۔ ۔ ہر روز کھانا پکانے سے ہر خاندان کا بہت وقت صرف ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ملک کی آدھی آبادی صبح سے شام بس کھانا پکاتی ہے ۔ ۔ یہ ظلم ہے ۔ ۔ عورتوں کو ذہنی اور جسمانی آرام کی بہت ضرورت ہے ۔ ۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
بھئی آپ تو عظمتوں کی بلندیوں پر ہیں ۔ ۔ :D مثبت لوگ کیسی خوشیاں بانٹتے ہیں۔ ۔ ۔ :)
آیئے دعا کرتے ہیں ہمارے ملک کو اب صحیح معنوں میں ترقی نصیب ہو ۔ ۔ لوگوں کو سہولتیں اور آسائشیں ملیں ۔ ۔ زندگی بامقصد ہو ۔ ۔ خاص طور پر عورتوں کے دن پھر جائیں ۔ ۔ ان کی زندگیوں میں آرام اور سکون ہو ۔ ۔ آمین
 

زبیر حسین

محفلین
آمین ،
میں الفاظ تھوڑے بدل رہا ہوں ،
دعا ہے کہ ہمارا ملک ترقی کرے ، لوگوں کو اپنی اور دوسروں کی عزت نفس کی قیمت کا اندازہ ہو ، زندگی بامقصد اور باہمت اور باشعور لوگوں کی تعداد کرونا کے مرض کی طرح بڑھے ۔۔ آمین
 

صابرہ امین

لائبریرین
آمین ،
میں الفاظ تھوڑے بدل رہا ہوں ،
دعا ہے کہ ہمارا ملک ترقی کرے ، لوگوں کو اپنی اور دوسروں کی عزت نفس کی قیمت کا اندازہ ہو ، زندگی بامقصد اور باہمت اور باشعور لوگوں کی تعداد کرونا کے مرض کی طرح بڑھے ۔۔ آمین
آمین ۔ ۔ :)
 

احمد محمد

محفلین
لگتا ہے سب سے بڑی حقیقت دردہے۔یہ درد ڈر پیدا کرتا ہے، ڈر غلام بناتا ہے اور ہم سے وہ سب کچھ کرواتا ہے جو ہماری چاہت نہیں ہوتی ۔

لوسی (فلم 2014) میں جب لوسی مسٹر جینگ (Mr Jang) کو دیکھنے جاتی ہے تو ایسے ہی کچھ ڈائیلاگ تھے، اب ٹھیک سے یاد نہیں۔
 

احمد محمد

محفلین
شاید درد سے ہماری شناسائی نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ جب یہ ہمیں ملتا ہے تو ہم اس سے جان چھڑانے کی کوشش کرتے ہیں وگرنہ:-

رنج سے خوگر ہوا انساں تو مٹ جاتا ہے رنج
مشکلیں مجھ پر پڑیں اتنی کہ آساں ہو گئیں
 

احمد محمد

محفلین
یعنی یہ بھی ہو سکتا ہے کہ زیادہ حساس طبیعت والے بندے کا دماغ دوسروں کو تکلیف میں دیکھ کر بھی درد والی نا خوشگوار کیفیت بنادیتا ہو ۔

جی آپ درست فرما رہے ہیں۔

OB میں پڑھا تھا کہ ایک شخص اپنے کتے کو کھانے پر مدعو کرنے کے لیے ایک مخصوص آواز سے پکارنا شروع کیا اور کتا جب آتا اور اپنا کھانا دیکھتا تو اس کے منہ سے کھانے سے متعلق مخصوص رال ٹپکنے لگتی، پھر ایک وقت آیا کہ اس شخص نے بغیر کھانا کے کتے کو اسی مخصوص آواز سے پکارا تو اس آواز کو سنتے ہی کتے کی رال ٹپکنا شروع ہوگئی حالانکہ اس کے سامنے کھانا موجود نہ تھا۔

اسی طرح "حساس طبیعت" والے بندے کا دماغ کسی دوسرے کو تکلیف میں دیکھ کر درد، تکلیف یا دکھ والے مخصوص جذبات یا احساسات پیدا کرنا شروع کر دیتا ہے۔

انسانوں کے معاملات میں کتے کی مثال دیکھ کر کوئی فتویٰ نہ لگا دیجئے گا، بلکہ اس کو محض ایک مثال ہی لیجئے گا۔ :)
 

زبیر حسین

محفلین
لوسی (فلم 2014) میں جب لوسی مسٹر جینگ (Mr Jang) کو دیکھنے جاتی ہے تو ایسے ہی کچھ ڈائیلاگ تھے، اب ٹھیک سے یاد نہیں۔
فلم تو میں نے بھی دیکھی تھی اور ایک بار ہی دیکھی تھی ۔ ڈائیلاگ تو بھول چکے۔ اس سلسلے کو شروع کرنے کا ایک پس منظر ہے۔۔آہستہ آہستہ واضح ہو جائے گا۔

ویسے اگر درد کو لیں تو یہ جان نہیں چھوڑنے والا ۔۔ یہ ختم ہو جائے تو پھر عالم برزخ اور جہنم کا ڈر بھی جاتا رہتا ہے۔
 

زبیر حسین

محفلین
شاید درد سے ہماری شناسائی نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ جب یہ ہمیں ملتا ہے تو ہم اس سے جان چھڑانے کی کوشش کرتے ہیں وگرنہ:-

رنج سے خوگر ہوا انساں تو مٹ جاتا ہے رنج
مشکلیں مجھ پر پڑیں اتنی کہ آساں ہو گئیں

گہرائی میں جائیں تو شائد ایسا لگے کہ درد نہ ہو تو راستے اور منزلیں بھی بے معنی ہیں۔
 

احمد محمد

محفلین
اس سلسلے کو شروع کرنے کا ایک پس منظر ہے۔۔آہستہ آہستہ واضح ہو جائے گا۔

اچھا تو یہ بات ہے۔۔۔۔ خیر ہمیں بھی عجلت نہیں۔ :cool:

ویسے آپ مضمون کو کبھی کلی اور کبھی جزوی طور پر لے رہے ہیں جس کے باعث رائے دینے میں دقت ہو رہی ہے اور گفتگو کا مضمون سے ہٹنے کا احتمال بھی ہے۔
 

زبیر حسین

محفلین
جی آپ درست فرما رہے ہیں۔

OB میں پڑھا تھا کہ ایک شخص اپنے کتے کو کھانے پر مدعو کرنے کے لیے ایک مخصوص آواز سے پکارنا شروع کیا اور کتا جب آتا اور اپنا کھانا دیکھتا تو اس کے منہ سے کھانے سے متعلق مخصوص رال ٹپکنے لگتی، پھر ایک وقت آیا کہ اس شخص نے بغیر کھانا کے کتے کو اسی مخصوص آواز سے پکارا تو اس آواز کو سنتے ہی کتے کی رال ٹپکنا شروع ہوگئی حالانکہ اس کے سامنے کھانا موجود نہ تھا۔

اسی طرح "حساس طبیعت" والے بندے کا دماغ کسی دوسرے کو تکلیف میں دیکھ کر درد، تکلیف یا دکھ والے مخصوص جذبات یا احساسات پیدا کرنا شروع کر دیتا ہے۔

انسانوں کے معاملات میں کتے کی مثال دیکھ کر کوئی فتویٰ نہ لگا دیجئے گا، بلکہ اس کو محض ایک مثال ہی لیجئے گا۔ :)
اللہ معاف کرے میں کیسے کوئی فتویٰ لگا سکتا ہوں ۔۔اور میری بات کی تو بنیاد ہی ایک بلبلے سے ہے اور بلبلے کی حقیقت سے آپ بخوفی واقف ہیں ۔ دوسرا غور کریں تو میں شائد اور لگتا ہے کہ الفاظ کا استعمال کر رہا ہوں جو خود میرے کسی بھی نقطہء نظر کو زمیں بوس کرنئے کے لئے کافی ہے۔

اب یہاں ہم حساس طبیت کو ایک صلاحیت کے طور پر لیں یا کمزوری کے طور پر۔
کیوں کہ اگر آپ کا دماغ اس سطح تک پہنچ گیا ہے تو دنیا آپ کے تکلیفوں کے سوا کچھ نہیں رہے گی۔
 

سیما علی

لائبریرین
مذاق کو ایک طرف رکھتے ہیں ۔ ۔ کراچی میں ایک کمیونٹی ہے بوہری کمیونٹی ۔ ۔ انہوں نے خواتین کو جو حصول علم اور روزگار میں مشغول ہیں ان کے لیے ٹفن کلچر متعارف کروایا ہے تاکہ وہ گھر اور کام میں توازن رکھ سکیں اور یکسو ہو کر اپنے کام جاری رکھیں ۔ اس طرح بہت سی خواتین جو کھانا پکا سکتی ہیں وہ عام کھانے تیار کرتی ہیں اور یہ سستے اور صحت بخش کھانے دوسری مصروف خواتین کو ٹفن کے ذریعے فراہم کیے جاتیےہیں ۔ ۔اس طرح عورتوں کو روزگار بھی ملتا ہے ۔ ۔ کچھ ایسا کام ہو یا جیسا کافی ملکوں میں ہوتا ہے جیسے تھائی لینڈ یا ملائشیا وغیرہ کہ لوگ ڈھابوں سے روزانہ کھانا کھاتے ہیں ۔ ۔ کچھ ایسا کام ہونا چاہیے ۔ ۔
ہمارے تو قریب ترین پڑوسی بوہری ہیں اور بالکل گھروں کے لوگوں کی طرح ۔بڑے صلح جوُ لوگ ہیں آپکا پڑوس اچھا ہے تو آپ خوش قسمت ترین ۔اور انکے ٹفن کہانی پتہ نہیں آپکو کس حد تک پتہ ۔یہ انکا مدد کا انداز ہے ۔اس ہر فرد اپنی حیثیت کے حساب سے اپنا حصہ ڈالتا ہے ۔۔۔تو مدد کی مدد اور نیکی کی نیکی پتہ نہیں آپ نے انکی شادیاں دیکھی ہیں کہ نہیں کسقدر سادگی سے ہوتیں ۔ پھر تھال میں کھانا ۔اور وقت کی پابندی نہ جہیز کی لعنت نہ دکھا وا وہی برقعہ تعزیت میں پہن کر جارہی ہیں اور وہی شادی میں ۔سادگی کا پیکر ہماری ڈاکٹر نیلوفر۔۔۔۔۔
 
Top