بلاگ پر لکھی جانے والی تحریریں ادب کا حصہ ہیں یا نہیں؟

ساتھیو!
پچھلے کچھ دنوں سےہمارے دوستوں کے درمیان بلاگنگ اور ادب کو لے کر بحث ہو رہی ہے۔میرے ایک دوست کا کہنا ہےآج بلاگو ںمیں جو لکھا جا رہا ہے، وہ بیس ۔پچیس سال بعد بھی پڑھا جاتا رہے، تو اس پر غور کیا جا سکتا ہے کہ وہ ادب کہلانے کے قابل ہے یا نہیں۔جبکہ ایک اور دوست کا کہنا ہے یہ سوال ایسا ہی ہے جیسے کوئی یہ دریافت کرے کہ (انسان کا) بچہ انسان ہے یا نہیں۔ آج تو سب کچھ منصوبہ بند طریقے سے ہوتا ہے، تحریر بھی اس سے مختلف نہیں ہے ۔آپ کا خیال ہے ؟آپ کیا سمجھتے ہیں اردو بلاگنگ میں جو کچھ لکھا جا رہا ہے وہ ادب کا حصہ ہے یا نہیں ؟ ہے تو کیوں؟ نہیں ہے تو کیوں؟
 

Ukashah

محفلین
اپنی اپنی رائے ہے ، ہمارے نزدیک تو ادب کا حصہ ہے ،
بہتر ہے کہ یہ بھی لکھ دیا جاتا کہ ادب کا حصہ کیوں نہیں ہو سکتا ۔
 
ساتھیو!
پچھلے کچھ دنوں سےہمارے دوستوں کے درمیان بلاگنگ اور ادب کو لے کر بحث ہو رہی ہے۔میرے ایک دوست کا کہنا ہےآج بلاگو ںمیں جو لکھا جا رہا ہے، وہ بیس ۔پچیس سال بعد بھی پڑھا جاتا رہے، تو اس پر غور کیا جا سکتا ہے کہ وہ ادب کہلانے کے قابل ہے یا نہیں۔جبکہ ایک اور دوست کا کہنا ہے یہ سوال ایسا ہی ہے جیسے کوئی یہ دریافت کرے کہ (انسان کا) بچہ انسان ہے یا نہیں۔ آج تو سب کچھ منصوبہ بند طریقے سے ہوتا ہے، تحریر بھی اس سے مختلف نہیں ہے ۔آپ کا خیال ہے ؟آپ کیا سمجھتے ہیں اردو بلاگنگ میں جو کچھ لکھا جا رہا ہے وہ ادب کا حصہ ہے یا نہیں ؟ ہے تو کیوں؟ نہیں ہے تو کیوں؟​
محمود احمد غزنوی
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
"مواد" پر منحصر ہے ۔۔۔ آیا مواد بھی اس قابل ہے کہ اسے ادب کی ذیل میں شمار کیا جائے ۔۔۔۔ بلاگ تو محض ایک ذریعہ ہے ۔۔۔ اگر مواد اس قابل ہے کہ اسے "ادب" میں شمار کیا جا سکے تو کیا مضائقہ ہے؟
 

محمداحمد

لائبریرین
اچھی بحث ہے یہ بھی۔۔۔!

ویسے بلاگ تو بہت دور کی بات ہے لوگ تو ڈائجسٹوں میں چھپنے والی تحریروں کو ادب کا حصہ نہیں مانتے۔

لیکن شہزاد احمد صاحب کی بات بہت متوازن ہے کہ یہ بات معیار پر منحصر ہے۔ بعض اوقات نامور ادبی رسالوں میں بھی ایسی تحریریں مل جاتی ہیں جو شاید عامیانہ ڈائجسٹ میں بھی لائقِ اشاعت نہ سمجھی جائے اور کبھی عام سے رسالے یا اخبار میں ایسی تحریریں مل جاتی ہیں کہ جنہیں بجا طور پر ادبی شہہ پارہ کہا جا سکتا ہے۔

بلاگ عموماً موضوعاتی ہوتے ہیں، خاص طور پر اردو بلاگ۔ چند ایک کو چھوڑ کر زیادہ تر بلاگز یا تو معاشرتی مسائل کے گرد گھومتے ہیں یا پھر سیاسی معاملات پر۔ ایسے بلاگز صحافت میں تو شمار ہو سکتے ہیں لیکن ادب میں شمار ہونے کے لئے ضروری ہے کہ تحریر ادبی اصناف میں سے ہی ہوں۔ رہی معیار کی بات تو وہ تو اپنی جگہ ہے ہی۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
تو پھر نقاد حضرات بلاگی تحریروں کو توجہ کا مرکز کیوں نہیں بناتے؟
کمرشل ادب اور ادبِ عالیہ میں فرق ہوا کرتا ہے ۔۔۔ اس متعلق کوئی کتاب دیکھ لیجیے ۔۔۔ فی زمانہ بلاگنگ کو ادیب لوگ زیادہ لفٹ نہیں کرواتے لیکن ایک وقت ایسا آئے گا جب بلاگز میں موجود تحاریر کو بھی سنجیدگی سے لیا جائے گا ۔۔۔ اپنی بات کو دہراؤں گا ۔۔۔ "مواد" پر منحصر ہے ۔۔۔ اگر مواد اس قابل ہے کہ اسے ادب کی ذیل میں شمار کیا جا سکے تو پھر کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ بلاگ میں شامل تحاریر کو ادب کے دائرے میں شامل نہ کیا جائے ۔۔۔
 

محمداحمد

لائبریرین
تو پھر نقاد حضرات بلاگی تحریروں کو توجہ کا مرکز کیوں نہیں بناتے؟

آپ کسی نقاد پر انگلی اُٹھا کر دیکھیے، اس کے بعد آپ کا بلاگ ضرور توجہ کا مرکز بنے گا۔ :)

مذاق برطرف! آج کے دور میں نقاد (جو واقعی نقد و نظر کا کام کرتے ہیں) ہی کتنے۔ پھر اتنے ڈھیر سارے بلاگز کو وہ کیوں کر پڑھنے لگے۔

پس نوشت: اس تحریر میں جو آپ نے ٹیگ میں کچھ ارکان کے نام دیئے ہوئے ہیں وہاں ان کا محل نہیں ہے۔ یہ ٹیگز تحریر سے متعلق ہونے چاہیے، مثلاً اس تحریر کے لیئے ادب، بلاگ، اردو بلاگ وغیرہ کے ٹیگز ہوسکتے ہیں۔ جیسے بلاگسپاٹ میں لیبلز ہوتے ہیں۔ آپ کسی رکن کو متوجہ کرنا چاہیں تو تحریر میں @رکن کا نام لکھ کر کر سکتے ہیں جو آپ کے علم میں ہے۔
 
کمرشل ادب اور ادبِ عالیہ میں فرق ہوا کرتا ہے ۔۔۔ اس متعلق کوئی کتاب دیکھ لیجیے ۔۔۔ فی زمانہ بلاگنگ کو ادیب لوگ زیادہ لفٹ نہیں کرواتے لیکن ایک وقت ایسا آئے گا جب بلاگز میں موجود تحاریر کو بھی سنجیدگی سے لیا جائے گا ۔۔۔ اپنی بات کو دہراؤں گا ۔۔۔ "مواد" پر منحصر ہے ۔۔۔ اگر مواد اس قابل ہے کہ اسے ادب کی ذیل میں شمار کیا جا سکے تو پھر کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ بلاگ میں شامل تحاریر کو ادب کے دائرے میں شامل نہ کیا جائے ۔۔۔


آپ کا یہ جملہ " فی زمانہ بلاگنگ کو ادیب لوگ زیادہ لفٹ نہیں کرواتے لیکن ایک وقت ایسا آئے گا جب بلاگز میں موجود تحاریر کو بھی سنجیدگی سے لیا جائے گا" مجھے بہت اچھا لگا ۔ایسے ابھی بحث کی کافی گنجائش ہے دیکھیں بلاگی حضرات کیا فرماتے ہیں یہاں تو بہتوں کے بلاگ میں ادب بھرا پڑا ہے÷:laughing::laughing::laughing:
 
آپ کسی نقاد پر انگلی اُٹھا کر دیکھیے، اس کے بعد آپ کا بلاگ ضرور توجہ کا مرکز بنے گا۔ :)

مذاق برطرف! آج کے دور میں نقاد (جو واقعی نقد و نظر کا کام کرتے ہیں) ہی کتنے۔ پھر اتنے ڈھیر سارے بلاگز کو وہ کیوں کر پڑھنے لگے۔

پس نوشت: اس تحریر میں جو آپ نے ٹیگ میں کچھ ارکان کے نام دیئے ہوئے ہیں وہاں ان کا محل نہیں ہے۔ یہ ٹیگز تحریر سے متعلق ہونے چاہیے، مثلاً اس تحریر کے لیئے ادب، بلاگ، اردو بلاگ وغیرہ کے ٹیگز ہوسکتے ہیں۔ جیسے بلاگسپاٹ میں لیبلز ہوتے ہیں۔ آپ کسی رکن کو متوجہ کرنا چاہیں تو تحریر میں @رکن کا نام لکھ کر کر سکتے ہیں جو آپ کے علم میں ہے۔

گھبرائیے نہیں بھائی جان یہ بھی ہوگا ذرا اپنے محفلین کی بھی تو رائے جان لیں آپ نے بجا فرمایا آج کے دور میں نقاد (جو واقعی نقد و نظر کا کام کرتے ہیں) ہی کتنے۔ پھر اتنے ڈھیر سارے بلاگز کو وہ کیوں کر پڑھنے لگے۔

جواب پس نوشت : مجھے سمجھ ہی نہیں آیا کہ تحریر کے لیئے ادب، بلاگ، اردو بلاگ وغیرہ کے ٹیگز ہوسکتے ہیں کیا ہے یہ ۔۔۔۔آپ دیکھ لیجئے مطلب آپ کر دیجئے تاکہ دوسروں کو بھی پتہ چل جائے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
جواب پس نوشت : مجھے سمجھ ہی نہیں آیا کہ تحریر کے لیئے ادب، بلاگ، اردو بلاگ وغیرہ کے ٹیگز ہوسکتے ہیں کیا ہے یہ ۔۔۔ ۔آپ دیکھ لیجئے مطلب آپ کر دیجئے تاکہ دوسروں کو بھی پتہ چل جائے۔

جی میں نے اس تحریر کے ٹیگز تبدیل کر دیئے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
مسئلہ یہ ہے کہ جو کچھ پرنٹ میڈیا میں چھپ گیا اس پر تو تنقید کی جا سکتی ہے لیکن بلاگ پر لکھی تحریر پر کسی نے تنقید کرتے ہوئے کسی غلطی کی نشاندہی کی تو صاحب بلاگ اسے مدون کر کے درست کر سکتا ہے، پھر تنقید نگار کی نشاندہی کدھر جائے گی۔

دوسری بات یہ کہ بلاگ آج ہے کل نہیں۔
صاحب بلاگ کو اپنا بلاگ دیکھنے کی فرصت ہی نہیں مل رہی۔
وغیرہ وغیرہ
 
مسئلہ یہ ہے کہ جو کچھ پرنٹ میڈیا میں چھپ گیا اس پر تو تنقید کی جا سکتی ہے لیکن بلاگ پر لکھی تحریر پر کسی نے تنقید کرتے ہوئے کسی غلطی کی نشاندہی کی تو صاحب بلاگ اسے مدون کر کے درست کر سکتا ہے، پھر تنقید نگار کی نشاندہی کدھر جائے گی۔

دوسری بات یہ کہ بلاگ آج ہے کل نہیں۔
صاحب بلاگ کو اپنا بلاگ دیکھنے کی فرصت ہی نہیں مل رہی۔
وغیرہ وغیرہ
اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو کاغذ میں چھپے صرف وہی ادب ہے؟کیا آپ یہی کہنا چاہ رہے ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
میری دانست میں یہ سوال مکمل درست نہیں ہے کہ بلاگ کی تحاریر ادب کا حصہ ہیں یا نہیں۔
کسی تحریر کے معیار کا انحصار اس بات پر نہیں ہے کہ یہ پرنٹ ہوا یا بلاگ پر شائع ہوا۔ اس کا اصل تعلق لکھنے والے (یا ٹائپ کرنے والے) کی تخلیقی صلاحیتوں سے ہوتا ہے۔ طبع شدہ مضمون اور بلاگ پوسٹ میں اس لیے شاید کچھ فرق محسوس ہوتا ہے کہ جرائد میں اشاعت کے لیے محدود تعداد میں مصنفین کی تحاریر قبول کی جاتی ہیں۔ اس میں گروپ بندی اور اجارہ داری بھی اپنا کردار ادا کرتی ہے۔ جبکہ بلاگ ایسی چیز ہے کہ کوئی بھی اپنا بلاگ شروع کرکے پوسٹ کرنا شروع کر دیتا ہے۔ اس لیے معیاری بلاگز کو غیر معیاری بلاگز سے علیحدہ کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ آج کل بلاگ پر تحریر کے معیار کے ساتھ ساتھ بلاگ کا لے آؤٹ اور اس کی خوبصورتی بھی بلاگ کے معیار کا اہم حصہ مانا جاتا ہے۔ لہذا اس پہلو کا بھی خیال رکھا جانا چاہیے۔
 

شمشاد

لائبریرین
اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو کاغذ میں چھپے صرف وہی ادب ہے؟کیا آپ یہی کہنا چاہ رہے ہیں۔
نہیں یہ بات نہیں ہے کہ جو کاغذ پر چھپ گیا وہی ادب ہے۔

میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ تنقید کے بعد اس میں رد و بدل کر کے قاری کو گمراہ نہ کیا جائے۔
 

حسان خان

لائبریرین
میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ تنقید کے بعد اس میں رد و بدل کر کے قاری کو گمراہ نہ کیا جائے۔

میرے خیال سے ادبی تنقید کا مقصد ادب کا معیار بہتر کرنا ہی ہوتا ہے۔ اس لیے اگر کوئی مصنف تنقید کے بعد اپنے فن پارے میں مناسب تبدیلی کر لے تو اس سے قاری کو کیا فرق پڑے گا؟ :)
 
Top