باتیں ہیں اُجلی اُجلی اور من اندر سے کالے ہیں،ناصر زیدی

ملائکہ

محفلین
باتیں ہیں اُجلی اُجلی اور من اندر سے کالے ہیں
اس نگری کے سارے چہرے اپنے دیکھے بھالے ہیں

نینوں میں کاجل کے ڈورے رُخ پہ زلف کے ہالے ہیں
من مایا کو لوٹنے والے کتنے بھولے بھالے ہیں

تم پر تو اے ہم نفسو! کچھ جبر نہیں، تم تو بولو
ہم تو چپ سادھے بیٹیے ہیں اور زباں پر تالے ہیں

آنکھوں میں روشن ہیں تمھاری آشاؤں کے سندر دیپ
دل میں سہانی یادوں کے کچھ دھندلے سے اجیالے ہیں

تم سے کیسا شکوہ کرنا، شکوہ کرنا اب لاحاصل
خود ہی سوچو تم نے اب تک کتنے وعدے ٹالے ہیں

آج اگر احباب ہمارے ہم کو ہی ڈستے ہیں تو کیا
یہ زہریلے ناگ تو ناصر ہم نے خود ہی پالے ہیں

ناصر زیدی
 

محمد وارث

لائبریرین
آپکو ٹھیک لگی،شکریہ:):)

صرف ٹھیک نہیں بلکہ 'ٹھیک ٹھاک' لگی، یہ ناصر زیدی کی خوبصورت ترین غزلوں میں سے ہے اور واہ واہ کیا خوبصورت غزل ہے، شکریہ شیئر کرنے کیلیئے۔

امید ہے اپنی پسند محفل کے ساتھ شیئر کرتی رہیں گی :)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
باتیں ہیں اُجلی اُجلی اور من اندر سے کالے ہیں
اس نگری کے سارے چہرے اپنے دیکھے بھالے ہیں


واہ۔۔۔عمدہ انتخاب ملائکہ :)
بہت شکریہ
 
Top