کاشفی

محفلین
غزل
(سید محمد میر سوز دہلوی)
اہلِ ایماں سوز کو کہتے ہیں کافر ہوگیا
آہ یارب رازِ دل ان پر بھی ظاہر ہوگیا

میں نے جانا تھا صحیفہ عشق کا ہے میرے نام
واہ یہ دیوان بھی نقلِ دفاتر ہوگیا

ناصحا بیزار دل سوزی سے تیری دور ہو
دل کو کیا روتا ہے لے جی بھی مسافر ہوگیا

درد سے محفوظ ہوں، درماں سے مجھ کو کام کیا
بار خاطر تھا جو میرا یار شاطر ہوگیا

کیا مسیحائی ہے تیرے لعل لب میں اے صنم
بات کے کہتے ہی دیکھو سوز شاعر ہوگیا
 
Top