اک بار جو بچھڑے وہ دوبارہ نہیں ملتا

عیشل

محفلین
اک بار جو بچھڑے وہ دوبارہ نہیں ملتا
مل جائے کوئی شخص تو سارا نہیں ملتا

اس کی بھی نکل آتی ہے اظہار کی صورت
جس شخص کو لفظوں کا سہارا نہیں ملتا

پھر ڈوبنا یہ بات بہت سوچ لو پہلے
ہر لاش کو دریا کا کنارا نہیں ملتا

یہ سوچ کے دل پھر سے ہے آمادہء الفت
ہر بار محبت میں خسارہ نہیں ملتا

کیوں لوگ بلائیں گے ہمیں بزم ِ سخن میں
اپنا تو کسی سے بھی ستارہ نہیں ملتا

وہ شہر بھلا کیسے لگے اپنا جہاں پر
اک شخص بھی ڈھونڈے سے ہمارا نہیں ملتا
(اختر ملک)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
پھر ڈوبنا یہ بات بہت سوچ لو پہلے
ہر لاش کو دریا کا کنارا نہیں ملتا


بہت خوب۔۔۔ اور بہت شکریہ عیشل :)
 
Top