اُمید افزا اور ہمت بڑھانے والے اشعار

محمداحمد

لائبریرین
واہ واہ بہت زبردست
سب ہی اراکین نے بہت بہترین کلام پیش کیا ہے

محمد احمد بھائی آپ نے اچھا سلسلہ شروع کیا ہے

بہت شکریہ مہ جبین بہن !

آپ بھی اس سلسلے میں اشعار شامل کیجے۔

ساحر میرے پسندیدہ شعراء میں سے ایک ہے۔۔۔ امید افزاء تو معلوم نہیں ہے یا نہیں لیکن اسکا اک حقیقت پر مبنی شعر عرض ہے کہ

جواں ہوں میں جوانی لغزشوں کا ایک طوفاں ‌ہے
مری باتوں میں رنگِ پارسائی ہو نہیں سکتا

:) یہ تو اچھا خاصا اُمید افزا لگ رہا ہے۔ اللہ رحم کرے۔

اُمید کی جاتی ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :p

محمداحمد صاحب نے ٹیگ کیا ہے تو کچھ کہنا ہی پڑے گا۔ میں بنیادی طور پر فلسفے اور مایوسی کا شاعر ہوں۔ امید اور حوصلے کی گلی سے گذر کم کم ہوتا ہے۔ بہار آیا ہی چاہتی ہے۔ کبھی بہار کے حوالے سے ایک رباعی کہی تھی۔ امید افزاء تو شاید نہیں، مگر (خلافِ توقع) خوشگوار موڈ کا اظہار ضرور کرتی ہے۔
رس گھول رہے ہیں نغمہ ہائے بلبل​
مدہوش ہوئے ہیں آج سرو و سنبل​
ہاتھوں میں لیے کھڑی ہے ہر شاخِ چمن​
پُر بادۂ نوبہار صد ساغرِ گل​

بہت شکریہ کاشف بھائی کہ آپ نے ہمارے دعوت نامے کی لاج رکھی۔ :)

بہار کے حوالے سے آپ کا پُر بہار کلام خوب ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ٹوٹی ہوئی منڈیر پہ چھوٹا سا اک دیا
موسم سے کہہ رہا ہے آندھی چلا کے دیکھ۔

بہت خوب۔۔۔!

گل سے لپٹی ہوئی تتلی کو گرا کر دیکھو
آندھیوں تم نے درختوں کو گرایا ہوگا
جیسے بھی ہے مگر خیال کمال ہے۔ اور حوصلہ افزاء ہے۔ :)

واہ کیا بات ہے۔

یہ مکمل غزل سید زبیر بھائی نے یہاں پوسٹ کی ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اصغر گونڈوی صاحب کا ایک شعر جو مجھے بے حد پسند ہے۔
چلا جاتا ہوں ہنستا کھیلتا موجِ حوادث سے
اگر آسانیاں ہوں زندگی دشوار ہو جائے
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ بہت ہی خوب سلسلہ شروع کیا ہے بھیا آپ نے۔۔۔ ۔!
جو یقیں کی راہ پر چل پڑے
اہیں منزلوں نے پناہ دی
جنہیں وسوسوں نے ڈرادیا
وہ قدم قدم پر بہک گئے
کم ہمتی سے کیوں نہ ہو توہینِ زندگی
انسان کا وقار تو عزمِ جہاں میں ہے
آسانیوں سے پوچھ نہ منزل کا راستہ
اپنے سفر میں راہ کے موتی تلاش کر
ذرے سے کائنات کی تفسیر پوچھ لے
قطرے کی وسعتوں میں سمندر تلاش کر
وہ کونسا عقدہ ہے جو وا ہو نہیں سکتا
ہمت کرے انساں تو کیا ہو نہیں سکتا

واہ واہ واہ ! عینی آپ نے تو اس دھاگے کو چار چاند لگا دیئے ہیں۔

ویسے ہمیں پتہ تھا کہ یہ آپ کا پسندیدہ موضوع ہے اس لئے آپ کو دعوتِ کلام دینا نہیں بھولے۔ :)

لکھیے۔۔۔۔! اور لکھیے۔۔۔! کہ یہ اشعار پھر ہم سب کے کام آئیں گے۔
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
واہ واہ واہ ! عینی آپ نے تو اس دھاگے کو چار چاند لگا دیئے ہیں۔

ویسے ہمیں پتہ تھا کہ یہ آپ کا پسندیدہ موضوع ہے اس لئے آپ کو دعوتِ کلام دینا نہیں بھولے۔ :)

لکھیے۔۔۔ ۔! اور لکھیے۔۔۔ ! کہ یہ اشعار پھر ہم سب کے کام آئیں گے۔
شکریہ بھیا!:happy:
 

محمداحمد

لائبریرین
شوق برہنہ پا چلتا تھا اور رستے پتھریلے تھے
گھستے گھستے گھس گئے آخر کنکر جو نوکیلے تھے
غلام محمد قاصر
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
اے جوئے آب بڑھ کے ہو دریائے تیند و تیز​
ساحل تجھے عطا ہو تو ساحل نہ قبول​
تو رہ نوردِ شوق ہے منزل نہ قبول​
لیلیٰ بھی ہمنشیں ہو تو محمل نہ کر قبول​

مسلمان کبھی بھی ایک منزل کو قبول نہیں کرتا وہ ہمیشہ خوب سے خوب تر کی تلاش میں گامزن رہتا ہے ۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اے جوئے آب بڑھ کے ہو دریائے تُند و تیز
ساحل تجھے عطا ہو تو ساحل نہ قبول
تو رہ نوردِ شوق ہے منزل نہ قبول
لیلیٰ بھی ہمنشیں ہو تو محمل نہ کر قبول

مسلمان کبھی بھی ایک منزل کو قبول نہیں کرتا وہ ہمیشہ خوب سے خوب تر کی تلاش میں گامزن رہتا ہے ۔

واہ ۔۔۔۔! کیا بات ہے۔ اگر اس خوبصورت کلام کی ستائش بھی کی جائے تو کہاں تک کی جائے۔ لفظ تھک ہار جاتے ہیں پر حق ادا نہیں ہوتا۔
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
واہ ۔۔۔ ۔! کیا بات ہے۔ اگر اس خوبصورت کلام کی ستائش بھی کی جائے تو کہاں تک کی جائے۔ لفظ تھک ہار جاتے ہیں پر حق ادا نہیں ہوتا۔
بالکل ٹھیک کہا آپ نے پھر یہ تو ٹیپو سلطان کی وصیت ہے وہ بھی شاعرِ مشرق کے الفاظ میں تو خوب سے خوب تر کیوں نہ ہوگی:happy:
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت شکریہ محمداحمد صاحب۔

یہ فقیر تو اس بات کا قائل ہے کہ:
حدی را تیز تر می خوان چو محل را گران بینی​
نوا را تلخ تر می زن چو ذوقِ نغمہ کم یابی​

بہت آداب۔

بہت خوب۔۔۔۔!

ویسے یہ شعر ہم نے پہلے سن اور سمجھ رکھا ہے۔ کوئی اور فارسی شعر ہوتا تو آپ کو مطلب بھی سمجھانا پڑتا۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
اس خرابے کی تاریخ کچھ بھی سہی، رات ڈھلنی تو ہے رُت بدلنی تو ہے
خیمہء خاک سے روشنی کی سواری نکلنی تو ہے رُت بدلنی تو ہے
کیا ہوا جو ہوائیں نہیں مہرباں، اک تغیّر پہ آباد ہے یہ جہاں
بزم آغاز ہونے سے پہلے یہاں، شمع جلنی تو ہے رُت بدلنی تو ہے
سلیم کوثر
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
مجھے ڈرا نہیں سکتی فضا کی تاریکی
مری سرشت میں ہے پاکی و درخشانی
تو اے مسافرِ؎شب خود چراغ بن اپنا
کر اپنی رات کو داغِ جگر سے نورانی
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
واہ ۔۔۔ ۔! کیا بات ہے۔ اگر اس خوبصورت کلام کی ستائش بھی کی جائے تو کہاں تک کی جائے۔ لفظ تھک ہار جاتے ہیں پر حق ادا نہیں ہوتا۔
اگر شعر کسی بڑے بلکہ بہت بڑے شاعر کا ہو تو یہی حالت ہوتی ہے۔
علامہ اقبال ٌ کی خوبصورت نظم کے خوبصورت اشعار
 
Top