اُردو محفل کا اسکول - 6

ناعمہ عزیز

لائبریرین
سات مرتبہ میں نے اپنی روح کو حقیر جانا

پہلی مرتبہ اس وقت جب میں نے دیکھا کہ وہ بلندیوں میں پرواز کرنا چاہتی تھی لیکن وہ بہت مسکین اور عاجز نظر آتی تھی.
دوسری مرتبہ اس وقت جب میں نے دیکھا کہ وہ اپاہج کے سامنے لنگڑا کر چل رہی ہے.
تیسری دفعہ اس وقت جب روح کو رنج و محن اور عیش و عشرت میں سے ایک چیز کو منتخب کرنے کا موقع دیا گیا اور میں نے دیکھا کہ اس نے عیش و آرام کو منتخب کر لیا.
چوتھی مرتبہ میں نے روح کو اس وقت حقیر جانا جب اس نے ایک غلط کام کیا اور جواب طلبی پر یہ کہا کہ دوسرے لوگ بھی تو غلط کام کرتے ہیں مجھ سے غلطی ہو گئی تو کیا ہوا.
پانچویں مرتبہ میں نے اپنی روح کو اس وقت حقیر و ذلیل جانا جب وہ اپنی کمزوری پر قانع ہو کے بیٹھ گئی اور صبر و تحمل کو ذاتی قوت پر محمول کرنے لگی.
چھٹی مرتبہ میں نے اپنی روح کو اس وقت حقیر سمجھا جب اس نے ایک بدصورت چہرے کو حقارت کی نظر سے دیکھا.اور وہ یہ نہ جانتی تھی کہ یہ بدصورتی بھی تو اس کا اپنا ہی بہروپ تھا.
ساتویں دفعہ میں نے اپنی روح کو اس وقت حقیر جانا جب وہ اپنی تعریف میں نغمے گانے لگی اور اسے نیکی اور خوش خلقی کی نشانی سمجھنے لگی .

از خلیل جبران
 

ذوالقرنین

لائبریرین
السلام علیکم ٹیچرز & کلاس میٹس!:)


Once, I happen to walk on a high bridge, it was so high that I got scared; then I saw an angle on the other side of the bridge. I prayed to ALLAH for help but the Angle didnot come. I somehow managed to cross the bridge. There I saw the Angle holding the end of broken bridge.
Sometimes we think why ALLAH is quite? one might think He is not helping to cross the bridge but He might be holding the broken bridge for you.
Just Trust ALLAH in all situation
 

ذوالقرنین

لائبریرین
جسم ایک دکان ہے اور زبان اس کا تالا۔ جب تالا کھلتا ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ دکان سونے کی ہے یا کوہلے کی۔
 

عمر سیف

محفلین
"پتہ نہیں کیوں۔ میرے دل میں جنت کی آرزو کبھی پیدا نہیں ہوئی۔ اگر الله جنت دے دے تو کوئی مضائقہ نہیں لیکن اس کی آرزو کبھی پیدا نہیں ہوئی۔ دوزخ کا ڈر میں شدت سے محسوس کرتا ہوں لیکن دوزخ سے بچنے کے لئے ثواب کمانے کی آرزو نہیں رکھتا۔ مجھے اس آرزو سے دوکانداری کی بو آتی ہے۔ میرے ذہن میں نیکی‘ خواہش ثواب سے بے تعلق چیز ہے۔ بے مقصد بے نیاز۔
مجھے یہ آرزو بھی نہیں کے الله والا بن جاؤں یا بزرگی مل جائے یا مست ہو جاؤں۔ مجھے مراتب کی طلب نہیں۔ میری دانست میں عام انسان بذات خود ایک عظیم مرتبہ ہے مجھے صرف ایک آرزو ہے کہ میرا رخ مثبت رہے۔ انسانوں کی طرف الله کی طرف۔"

اقتباس ممتاز مفتی کی کتاب "لبیک"
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
اتنی ساری بیٹیوں کی موجودگی میں آدمی کا دل بہت خوش ہوتا ہے اور اس کو ہمیشہ بڑی تقویت ملتی ہے - اصل میں بات یہ ہے کہ بیٹا مطلوب ہوتا ہے اور بیٹی لاڈلی ہوتی ہے - بیٹی کی جگہ بیٹا نہیں لے سکتا اور بیٹے کی جگہ بیٹی نہیں لے سکتی-

لیکن اگر حساب لگا کے دیکھو اعداد و شمار کے مطابق تو بیٹی کا نمبر ہمیشہ اوپر ہی رہتا ہے - ہمارے معاشرے میں یہ طے شدہ بات ہے کہ عورت کا احترام بہت ہے -

جب آپ باہر نکل کر دیکھیں تو ہر ایک شے کے اوپرآپ کو ماں کی دعا لکھا ہوا ملے گا- پیو کی دعا کہیں نہیں ایک بھی رکشہ پر نہیں لکھا ہوتا -

عورت ماں کے روپ میں ہو ، بیٹی کے روپ میں ، بہن کے روپ میں ہو عورت کی بڑی عزت ہوتی ہے دلوں میں - جھگڑے وگڑے ہو جاتے ہیں لیکن بابا کو اپنی بیٹی اور بیٹیاں ہمیشہ بہت لاڈلی ہوتی ہیں -
یہ بات الگ ہے کہ یورپ کے کچھ ملک سمجھتے ہیں ہمارے یہاں پر عورت کی عزت نہیں ہے اور اس کے ساتھ برا برتاؤ کیا جاتا ہے -

از اشفاق احمد زاویہ ١ ایک معصوم بیٹی کی کہانی
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
حقیقت محمدیہ کا اصلی راز حقیقت آدمیہ ہی میں مضمر ہے۔ باطن کی اصطلاحات میں وجود کے تین مرتبے متعین کیے جاتے ہیں۔ احدیت، وحدت اور واحدیت۔ احدیت تو غیب الغیب، باطن محض یعنی ذات الہی کو کہتے ہیں۔ وحدت صفات اجمالیہ کا نام ہے جسے حقیقت محمدیہ کہا جاتا ہے اور واحدیت صفات تفصیلیہ کا درجہ ہے جسے اعیان ثانیہ اور حقیقت آدمیہ بھی کہتے ہیں۔ یہ تینوں درجے ازلی ابدی ہیں اور ان میں آپس میں ایک دوسرے پر تقدم و تاخر بھی ہے۔ چونکہ انسان صفات حق کا مظہر ہے اور حضور رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم ان سب میں مظہریت میں اکمل و اعلی ہیں اس لیے درجہ صفات اجمالی یعنی حقیقت محمدیہ درجہ صفات تفصیلی یعنی حقیقت آدم سے مقدم ہے۔ درخت کی غایت مقصود پھل ہے۔
انسانیت کی غایت مقصود تکمیل انسانیت ہے۔ جس طرح پھل کے وجود ازلی کو درخت کے وجود جسمی پر تقدم حاصل ہے۔ بالکل اسی طرح حقیقت محمدیہ کی صفت ازلی و جمالی کو وجود آدم پر تقدم اور تفضل حاصل ہے۔ (شہاب نام)
 

مغزل

محفلین
داخلہ تو آپ کا ہو گیا، بس روزانہ حاضری دینی ہے اور کوئی نہ کوئی اچھی بات یا کسی کا اچھا قول یہاں لکھنا ہے۔
یہ ٹھیک ہے شمشاد بھائی ۔۔ بہت سارا ہوم ورک دیا کریں غزل کو ۔۔ تھوڑا سا دماغی سکون تو ملے گا اس طرح ، ورنہ تو بس پوری دنیا چلانے کا جیسے ٹھیکہ لے رکھا ہے آپ کی بھاوج نے۔:angel:
( میرا بھی داخلہ کریں سر جی ۔۔ مینوں وی پڑھائی ماتا دا آشیرواد چاہی دا۔۔:angel: )
 

ذوالقرنین

لائبریرین
السلام علیکم ٹیچرز & کلاس میٹس!:)


ایک بچے نے اپنے باپ کی نئی کار پر پتھر سے خراش ڈال دیا۔ جب باپ نے دیکھا تو غصے سے ہتھوڑی بچے کے ہاتھ پر دے مارا۔ جس سے اس کے تین انگلیاں ضائع ہوگئی۔ باپ اپنے غصے پر نادم ہوکر بچے کی معذوری پر رو رہا تھا کہ اچانک اس کی نظر کار پر موجود خراش پر پڑا۔ اس نے غور سے دیکھا تو کار پر بچے نے لکھا تھا۔
I love my Dad
 
Top