امریکہ ٹوٹ رہا ہے؟

ساجد

محفلین
قیصرانی بھائی، اصل میں اس کی کہانیاں اتنے جرنلز میں چھپ گئی ہیں کہ فواد کو اب پیٹریاس بھائی جنرل کی بجائے جرنل لگنے لگا ہے۔ :p
قیصرانی بھائی شاید جانتے ہوں گے کہ جب ڈاکٹر شکیل آفریدی گرفتار ہوا تو فواد صاحب اپنی پوری تحریر میں اسے شاہد آفریدی لکھتے رہے۔:)
اس طرح کے مضحکے تو ہو ہی جاتے ہیں نا کاپی پیسٹ میں۔:p
 

قیصرانی

لائبریرین
قیصرانی بھائی شاید جانتے ہوں گے کہ جب ڈاکٹر شکیل آفریدی گرفتار ہوا تو فواد صاحب اپنی پوری تحریر میں اسے شاہد آفریدی لکھتے رہے۔:)
اس طرح کے مضحکے تو ہو ہی جاتے ہیں نا کاپی پیسٹ میں۔:p
واقعی۔ ویسے بھی اتنی دور بیٹھ کر کچھ نہ کچھ تو غلطی ہونی ہی چاہیئے :)
 
آپ سب نے دل بھر کر میری برائی کی اور پھر انتظامیہ کے پاس پہنچ گئے۔ لیکن ایک سوال کا جواب پھر بھی ادھار ہے۔ وہ سوال اپنی جگہ کھڑا ہے۔ آپ میں سے چند لوگوں نے کچھ مناسب سوالات اٹھائے ہیں۔ لیکن پہلے ہم ذاتیات کو دیکھتے ہیں۔

سوال تھا کہ ۔۔۔۔ امریکہ کا کونسے قانون کا اصول ، قرآن کے فراہم کرہ کسی بھی قانون کے خلاف ہے؟
لیکن جواب میں زیادہ تر افراد نے صرف الزامات عائید کئے ۔ سوال دیکھئے گندم اور جواب دیکھئے چنا۔

مجھ پر الزامات:
اس کو ڈالر ملتے ہیں۔ یہ منکر الحدیث ہے، مہدی آئے گا، انتظامیہ تک بات پہنچاؤ، خان صاحب دل آزاری کررہے ہیں، حدیث سے جواب دیا جاسکتا ہے لیکن قرآن سے نہیں ، ان کے اس رویے سے پاکستان کو نقصان ہو رہا ہے،
یہ سب سوال گندم ، جواب چنے کے مصداق ہے۔ اور حقیقت سے بہت ہی دور۔

کام کے چند سوال:
1۔ کیا امریکہ کا معاشی اور بنکاری نظام اسلامی ہے۔
جواب ۔۔۔ اس میں کوئی شک نہیں کے یہ قرآن کے اصولوں کے عین مطابق ہے۔ ثبوت آئندہ مراسلے میں، خالص اللہ کے فرمان قرآن سے

2: ارکنساس میں "اسلامی قوانین یعنی حدیث پرستی یا شریعہ " کے مطابق قوانیں بنانے پر پابندی۔
جواب۔۔۔ یہ بالکل درست ہے۔ امریکہ کے قوانین کسی بھی مذہب کے مطابق نہیں بنائے جاسکتے ۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ امریکہ کے قوانین اللہ کے فرمان کے خلاف ہیں؟

3۔ امریکہ میں کریڈٹ کارڈ استعمال ہوتے ہیں۔ جس کا منافع سود ہے۔
جی؟؟؟؟؟؟؟؟ منافع کا ترجمہ سود ہے۔ منافع لینے میں کوئی برائی نہیں ہے۔ لیکن اس منافع پر 20 فی صد یعنی خمس اللہ کا حق ادا نا کرنا اللہ کے فرمان کے خلاف ہے ۔ ثبوت آئندہ مراسلے میں، خالص اللہ کے فرمان قرآن سے

4۔ ایک صاحب نے کٹ پیسٹ کرکے اسلام کا معاشی نظام پیش کیا۔
ادھر ادھر سے سوچے سمجھے بغیر کاپی پیسٹ کرنے سے یہی ہوتا ہے ، اسلام کا معاشی نظام بہت ہی آسان ہے ثبوت آئندہ مراسلے میں، خالص اللہ کے فرمان قرآن سے ۔




چلئے ایک بار پھر کوشش کرتا ہوں۔
سوال میرا یہ ہے کہ امریکہ کے قوانین میں کونسا قانون ہے جو قرآن حکیم کے فراہم کردہ اصولوں کے خلاف ہے۔؟؟؟؟؟​
اب تک سب نے تکے مارے ہیں ۔۔ کیوں؟ اس لئے کہ جو بھی کہا ہے اپنی طرف سے کہا ہے۔ کسی بھی نکتہ کا اللہ تعالی کے فرمان قرآن کی آیت سے ثبوت نہیں فراہم کیا ہے۔​

 
عقیدہ مہدویت قرآن مجید کا بیان شدہ عقیدہ ہے جس کے اوپر متعدد آیات دال ہیں۔​
فی الحال صرف دو آیتوں سے بحث کرتے ہیں۔​
سورہ نور آیت٥٥:وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً يَعْبُدُونَنِي لا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئاً وَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ.
الله نے ان لوگوں سے وعدہ کیا ہے جو تم میں سے ایمان لائے اور نیک عمل کیے کہ انہیں ضرور زمین میں حکومت عطا کرے گا جیسا کہ ان سے پہلوں کو عطا کی تھی اور ان کے لیے جس دین کو پسند کیا ہے اسے ضرور مستحکم کر دے گا اور البتہ ان کے خوف کو امن سے بدل دے گا بشرطیکہ میری عبادت کرتے رہیں اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں اور جواس کے بعد ناشکری کرے وہی فاسق ہوں گے
اس آیت کی رو سے اہل ایمان اور نیک عمل کرنے والوں کی حکومت پوری روئے زمین پر قائم ہو گی۔ ایسا کب ہوگا؟؟​
سورۃ توبہ آیت ٣٣:هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ
وہی ہے وہ ذات جس نے بھیجا اپنا رسُول ہدایت اور دین حق کے ساتھ تاکہ غالب کردے اسے تمام ادیان پر خواہ (یہ بات) کتنی ہی ناگوار ہو مشرکوں کو۔
مجھے بتائیے اس آیت کی رو سے وہ وقت کب آئے گا جب دین حق یعنی اسلام باقی تمام ادیان پر غالب آئے گا؟؟؟​
پس یہ دونوں آیتیں بتا رہی ہیں کہ ایک وقت ایسا آئے گا جب اسلام باقی تمام ادیان پر غالب آئے گا اور زمین پر نیک کام کرنے والے اہل ایمان کی حکومت قائم ہوگی۔ اور ایسا تب ہوگا جب امام مہدی ظہور فرمائی گے اور حضرت عیسی ان کے پیچھے نماز ادا کریں گے۔ اس مطلب ُپر متعدد ّ ّ احادیث بھی موجود ٰ ہیں۔​
یہ خدا کا سچا وعدہ ہے جو پورا ہو کر رہے گا۔​

کام کی پہلی بات جس کا جواب دے رہا ہوں۔

افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ مندرجہ بالاء آیات سے کسی ایک آدمی کو حکومت کرنے کی یا کسی مہدی کے آنے کے خبر نہیں ملتی ہے۔ ترجمہ شامل کردیا ہے۔
سورۃ نور کی آیت نمبر 55، کسی ایک آدمی کے خلیفہ ہونے کی خبر نہیں دیتی بلکہ الذین امنوا یعنی ایمان لانے والے سب لوگوں سے اللہ کے وعدے کے بارے میں بتاتی ہے۔ بہت سے لوگ کس طرح ایک مہدی ہوسکتے ہیں؟ یہ تو نیکوکار لوگوں اللہ کی زمین میں خلیفہ بنانے کے بارے میں ہے۔ آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ آج امریکہ کی ساری دنیا پر حکومت ہے ۔ جب تک نیکو کاری سے امریکہ اپنے قوانین جاری و ساری رکھے گا زمین میں خلافت یعنی زمین پر حکومت اللہ کے وعدے کے مطابق امریکہ کی ہی رہے گی۔
کیا اللہ تعالی کا وعدہ جھوٹا ہے؟؟؟؟ کہ زمین پر حکومت اللہ تعالی اپنے نیکو کار بندوں کو عطا نہیں کرتا؟؟؟

اسی طرح سورۃ توبہ کی آیت 33، میں مستقبل کا کوئی وعدہ نہیں ہے۔ بلکہ اس آیت میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ
وہی ہے وہ ذات جس نے بھیجا اپنا رسُول ہدایت اور دین حق کے ساتھ تاکہ غالب کردے اسے تمام ادیان پر خواہ (یہ بات) کتنی ہی ناگوار ہو مشرکوں کو۔

تو حسینی صاحب پر اب بھی قرآن حکیم سے کسی مہدی کے آنے کا ثبوت فراہم کرنا ادھار ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہی وہ مہدی علیہ السلام ہیں جن کی آمد کا تمام ادیان کو انتظار تھا۔ تمام نبیوں سے وعدہ انبیاء لیا گیا تھا کہ اپنی امت کو ہدایت کردو کہ جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم آئیں تو ان کو پہچان لیں۔ لیکن جو لوگ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے سے انکار کرتے رہے ۔ ان میں یہودی اب تک اپنے مہدی و مسیحا کا انتظار کررہے ہیں اور عیسائی اپنے مہدی و مسیحا کی واپسی کا ۔ جب یہ لوگ مسلمان ہوئے تو بھی اپنے نظریات نہیں چھوڑے اور کسی مہدی کے آنے کا نظریہ نہیں چھوڑا۔ قرآن حکیم میں ایک سے زائید مقامات پر ثبوت موجود ہیں کہ جس آخری نبی کی آمد کا وعدہ کیا گیا تھا وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے ۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہی مہدی ہیں جو اللہ تعالی کا کلام بطور ہدایت لے کر آئے۔ قرآن حکیم سے ہمیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی مہدی کی آمد کا ثبوت نہیں ملتا۔ لہذا وہ تمام روایات جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی نبی کی آمد کی خبر دیتی ہیں وہ نظریہ ختم نبوت کے مطابق کس طرح ہیں۔

امید ہے اس سے کسی کی دل آزاری نہیں ہوئی ہوگی۔

اس بارے میں کئی دھاگے پہلے سے موجود ہیں۔ حسینی صاحب ان میں سے کسی میں پھر سے بحث شروع کرسکتے ہیں۔ چونکہ جناب نے یہاں نکات اٹھائے تو یہاں یہ جواب ضروری ہوگیا۔

جن بھائیوں نے اچھے جواب دئے ہیں ان کو باری باری جواب دوں گا۔ جو بھائی صرف ذاتی حملوں میں مصروف ہیں ان کے لئے جواب ان کے اپنے جملے ہیں :)
 

نایاب

لائبریرین
آپ سب نے دل بھر کر میری برائی کی اور پھر انتظامیہ کے پاس پہنچ گئے۔ لیکن ایک سوال کا جواب پھر بھی ادھار ہے۔ وہ سوال اپنی جگہ کھڑا ہے۔ آپ میں سے چند لوگوں نے کچھ مناسب سوالات اٹھائے ہیں۔ لیکن پہلے ہم ذاتیات کو دیکھتے ہیں۔

سوال تھا کہ ۔۔۔ ۔ امریکہ کا کونسے قانون کا اصول ، قرآن کے فراہم کرہ کسی بھی قانون کے خلاف ہے؟
لیکن جواب میں زیادہ تر افراد نے صرف الزامات عائید کئے ۔ سوال دیکھئے گندم اور جواب دیکھئے چنا۔

مجھ پر الزامات:
اس کو ڈالر ملتے ہیں۔ یہ منکر الحدیث ہے، مہدی آئے گا، انتظامیہ تک بات پہنچاؤ، خان صاحب دل آزاری کررہے ہیں، حدیث سے جواب دیا جاسکتا ہے لیکن قرآن سے نہیں ، ان کے اس رویے سے پاکستان کو نقصان ہو رہا ہے،
یہ سب سوال گندم ، جواب چنے کے مصداق ہے۔ اور حقیقت سے بہت ہی دور۔

کام کے چند سوال:
1۔ کیا امریکہ کا معاشی اور بنکاری نظام اسلامی ہے۔
جواب ۔۔۔ اس میں کوئی شک نہیں کے یہ قرآن کے اصولوں کے عین مطابق ہے۔ ثبوت آئندہ مراسلے میں، خالص اللہ کے فرمان قرآن سے

2: ارکنساس میں "اسلامی قوانین یعنی حدیث پرستی یا شریعہ " کے مطابق قوانیں بنانے پر پابندی۔
جواب۔۔۔ یہ بالکل درست ہے۔ امریکہ کے قوانین کسی بھی مذہب کے مطابق نہیں بنائے جاسکتے ۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ امریکہ کے قوانین اللہ کے فرمان کے خلاف ہیں؟

3۔ امریکہ میں کریڈٹ کارڈ استعمال ہوتے ہیں۔ جس کا منافع سود ہے۔
جی؟؟؟؟؟؟؟؟ منافع کا ترجمہ سود ہے۔ منافع لینے میں کوئی برائی نہیں ہے۔ لیکن اس منافع پر 20 فی صد یعنی خمس اللہ کا حق ادا نا کرنا اللہ کے فرمان کے خلاف ہے ۔ ثبوت آئندہ مراسلے میں، خالص اللہ کے فرمان قرآن سے

4۔ ایک صاحب نے کٹ پیسٹ کرکے اسلام کا معاشی نظام پیش کیا۔
ادھر ادھر سے سوچے سمجھے بغیر کاپی پیسٹ کرنے سے یہی ہوتا ہے ، اسلام کا معاشی نظام بہت ہی آسان ہے ثبوت آئندہ مراسلے میں، خالص اللہ کے فرمان قرآن سے ۔




چلئے ایک بار پھر کوشش کرتا ہوں۔

سوال میرا یہ ہے کہ امریکہ کے قوانین میں کونسا قانون ہے جو قرآن حکیم کے فراہم کردہ اصولوں کے خلاف ہے۔؟؟؟؟؟


اب تک سب نے تکے مارے ہیں ۔۔ کیوں؟ اس لئے کہ جو بھی کہا ہے اپنی طرف سے کہا ہے۔ کسی بھی نکتہ کا اللہ تعالی کے فرمان قرآن کی آیت سے ثبوت نہیں فراہم کیا ہے۔




میرے محترم بھائی
ہم نے " رب العالمین " رحمت للعالمین ' اور قران پاک " کو صرف مسلمانوں کے بہتر تہتر فرقوں کے لیئے خاص قرار دے رکھا ہے ۔
ہمارے لیئے یہ تصور ہی محال ہے کہ کوئی " غیر مسلم " بھی ان سے انسانیت کے فلاحی اصول اخذ کر سکتا ہے ۔
اس لیئے ہمیں وہی کچھ دکھائیں پڑھائیں جو کہ ہمارے اختیار کردہ ذاتی فرقے کو " ناجی " قرار دیتا محسوس ہو ۔
ویسے کیا یہ حیران کن بات نہیں کہ
گاندھی جی فرمائیں کہ مجھے " حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی " کا معاشی اور انتظامی نظام حکومت انتہائی پسند ہے ۔
اور اس کے باوجود وہ " ہندو " ہی رہیں ۔
 

شمشاد

لائبریرین
اس دھاگے کا عنوان ہی غلط ہے "امریکہ ٹوٹ رہا ہے"

عنوان ہونا چاہیے تھا "امریکہ لُوٹ رہا ہے"
 
میرے محترم بھائی
ہم نے " رب العالمین " رحمت للعالمین ' اور قران پاک " کو صرف مسلمانوں کے بہتر تہتر فرقوں کے لیئے خاص قرار دے رکھا ہے ۔

سلام محترم برادر من،
فرقہ بندی اللہ تعالی کے فرمان کے خلاف ہے ۔ ایسے لوگ جو فرقوں میں بٹیں، ہدایت یافتہ کس طرح کہلا سکتے ہیں؟؟؟ مذاہب کے فرق کے باوجود امریکہ پچاس ریاستوں کا سیاسی، مالی اور انتظامی اتحاد ہے، یوروپی یونین 27 ریاستوں کاسیاسی، مالی اور انتظامی اتحاد ہے۔ 56 مسلم ممالک میں کتنے ممالک کا آپس میں سیاسی، مالی اور انتظامی اتحاد ہے؟
3:103
اور مضبوطی سے تھام لو تم اللہ کی رسّی کو سب مِل کر اور فرقہ بندی نہ کرو اور یاد کرو احسان اللہ کا جو اس نے تم پر کیا کہ تھے تم (آپس میں) دُشمن پھر الفت پیدا کردی اس نے تمہارے دلوں میں سو ہوگئے تم اللہ کے فضل و کرم سے بھائی بھائی اور تھے تم (کھڑے) کنارے پر آگ سے بھرے گڑھے کے سو بچالیا اللہ نے تم کو اس سے، اس طرح کھول کھول کر بیان کرتا ہے اللہ تمہارے لیے اپنی آیات تاکہ تم رہنمائی حاصل کرو
6:65
فرما دیجئے: وہ اس پر قادر ہے کہ تم پر عذاب بھیجے (خواہ) تمہارے اوپر کی طرف سے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے یا تمہیں فرقہ فرقہ کر کے آپس میں بھڑائے اور تم میں سے بعض کو بعض کی لڑائی کا مزہ چکھا دے۔ دیکھئے! ہم کس کس طرح آیتیں بیان کرتے ہیں تاکہ یہ (لوگ) سمجھ سکیں
ہمارے لیئے یہ تصور ہی محال ہے کہ کوئی " غیر مسلم " بھی ان سے انسانیت کے فلاحی اصول اخذ کر سکتا ہے ۔
2:2
(یہ) وہ عظیم کتاب ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں، (یہ) پرہیزگاروں کے لئے ہدایت ہے
اللہ کے فرمان قرآن سے ہدایت پانے کے لئے مسلم یا غیر مسلم کی قید نہیں ۔ جو ہدایت پاتا ہے وہ مسلم جو اپنے تئیں اکڑتا پھرتا ہے لیکن اللہ کے فرمان کو قبول نہیں کرتا وہ کیسے مسلم؟ قوموں کے اسلامی نظام اللہ تعالی کے فرمان کے اصولوں کے مطابق، سیاسی، انتظامی، مالی، قانونی، عدل وانصاف ، کاروبار، ملکیت وغیرہ کے قوانین کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ کسی کی ذاتی نماز، روزے، حج کا فائیدہ اسی ایک فرد کو پہنچ سکتا ہے، ساری قوم کو نہیں ۔ ایک بندے کے اچھے ہونے سے ساری قوم کے قانون سدھر نہیں جاتے۔

اس لیئے ہمیں وہی کچھ دکھائیں پڑھائیں جو کہ ہمارے اختیار کردہ ذاتی فرقے کو " ناجی " قرار دیتا محسوس ہو ۔
ویسے کیا یہ حیران کن بات نہیں کہ
گاندھی جی فرمائیں کہ مجھے " حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی " کا معاشی اور انتظامی نظام حکومت انتہائی پسند ہے ۔
اور اس کے باوجود وہ " ہندو " ہی رہیں ۔

اللہ تعالی نے اپنے فرمان کے ذریعے اصول متعین کردئے ہیں۔ گاندھی ضرور ہندو رہے گا لیکن قرآن کا معاشی اور انتظامی نظام اس کے ملک کی صورت حال ضرور بدل دے گا۔ اسی طرح پاکستان کا "سنی یا شیعہ" ۔۔۔ قرآن کے احکامات کے مطابق مالی، عدلیہ، قانونی، انتظامی، معاشی اور سیاسی نظام کے بغیر --- "صرف سنی یا شیعہ ہی رہے گا، قرآن کا مسلمان نہیں" اور اس کا نظام بھی "غیر قرانی " رہے گا۔

آپ کی دل آزاری مقصود نہیں ہے۔ آپ نے بہت ہی اچھے نکات اٹھائے ہیں۔ ذاتیات کی طرف نا جانے کا بہت ہی شکریہ۔
 

ساجد

محفلین
امریکہ کا بینکنگ نظام تو خیر خود امریکہ میں کافی تنقید کی زد میں ہے باقی دنیا کے سامنے اس کا دفاع خاصا مشکل اور غیر ضروری کام ہے۔ لیکن امریکہ اور مغرب کا سماجی بہبود کا نظام بڑی حد تک اسلامی تعلیمات سے میل کھاتا نظر آتا ہے۔ دنیا میں سب سے پہلے فلاحی مملکت کا تصور پیش کرنے کی دعویدار مسلم قوم کے کسی ایک ملک میں بھی آج سماجی بہبود کا کام اتنا منظم دکھائی نہیں دیتا جتنا مغرب اور امریکہ میں ہے۔ مغرب اور مسلم دنیا کے عدل و انصاف اور بنیادی انسانی حقوق کے معیارات اگرچہ مختلف ہیں لیکن یہاں بھی مغرب ان پر اپنے طریقے سے عمل کرتا دکھائی دیتا ہے جبکہ ہم ان سے کہیں بہتر عطا کئے گئے قرآنی نظام کے موجود ہوتے اس پر عمل نہیں کرتے اس کے برعکس اس پر معذرت خواہانہ رویہ اختیار کئے رکھتے ہیں اور مغرب سے مرعوب رہتے ہیں۔
 
آج زیادہ تر مسلمانوں کے نزدیک سود کا تصور یہ ہے کہ اگر روپیہ پیسا ادھار دیا جائے اور اس پر منافع کمایا جائے تو یہ منافع یا اس کا ترجمہ سود حرام ہے۔ مجھے اندازہ نہیں ہے کہ اس سوچ کی بنیاد کیا ہے۔ شائید اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلام کو ایک انفرادی معاملہ سمجھا جاتا ہے۔ جبکہ اسلامی اصول یعنی اللہ تعالی کے فرمان کردہ اصول، ایک معاشرے یا ریاست یا پھر ریاستوں کے درمیان آپسی تجارت پر بھی اسی طرح عائید ہوتے ہیں جس طرح ایک فرد پر۔ کسی ملک ، بنک ، ادارے یا کمپنی کے لئے مال ، روپے ، پیسے پر منافع لینا کسی طور غلط نہیں۔

کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ پاکستان، ایران سے کہے کہ پاکستان ایران کا سارے کا روپیہ اگلے 5 ہزار سال کے لئے قرض لینا چاہتا ہے اور اس پر کوئی منافع ادا نہیں کرے گا؟؟؟ یہ ایک ایکسٹریم مثال ہے، ہم سارے کے سارے کو تقسیم کرتے کرتے ایک بلین ڈالر کی مساوی رقم تک آجاتے ہیں۔ پاکستان ایران سے ایک بلین ڈالر قرض لے کر اس سے تجارت، یا صنعت لگا کر 2 بلین کمائے اور پھر جواب میں ایران کو کچھ بھی ادا نا کرے تو ایران ضرور کہے گا کہ ایران کو ایسا قرضہ دینے کا فائیدہ کیا؟

گویا یہ ضروری ہے کہ ادھار لئے ہوئی رقم پر کچھ نا کچھ منافع ضرور ادا کیا جائے۔ تو اس منافع میں حرام کیا ہے۔

اللہ تعالی کا فرمان اس بارے میں بہت ہی صاف ہے۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ تم کو کسی بھی طریقے سے منافع، نفع، آمدنی ہو تو اس کا پانچواں حصہ اللہ تعالی کا حق ہے۔ اب اگر کوئی شخص اس نفع میں سے اللہ تعالی کا حصہ کھا جائے تو اس کو منافع خوری، یا سود خوری یا پھر کے نام سے پکارا جائے گا اور یہ 'سود خوری' حرام قرار پائے گی۔
الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا --
وہ لوگ جو سود کھاتے ہیں یا وہ لوگ جو منافع خور ہیں
سورۃ انفال آیت 41
8:41
اور جان لو کہ جو کچھ تمہیں بطور غنیمت ملے خواہ کوئی چیز ہو تو اس میں سے پانچواں حصہ الله اور اس کے رسول کا ہے اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہے اگر تمہیں الله پر یقین ہے اور اس چیز پر جو ہم نے اپنے بندے پر فیصلہ کے دن اتاری جس دن دونوں جماعتیں ملیں اور الله ہر چیز پر قادر ہے




بہت سے لوگ ایسے ہیں جو یہ پانچواں حصہ کھا جاتے ہیں۔ ایسے لوگ جو نفع یا غنیمت کا پانچواں حصہ کھا جاتے ہیں وہ سود کھا جانے والے کہلاتے ہیں، کیوں کہ ان لوگوں نے اللہ کا حصہ ادا نہیں کیا اس لئے سارا سود، ساری غنیمت یا سارا نفع ان کے لئے حرام ہوگیا۔



سورۃ البقرۃ ، آیت 275
جو لوگ کھاتے ہیں سُود، نہیں اُٹھیں گے وہ (روزِ قیامت) مگر جیسے اٹھتا ہے وہ شخص جسے باؤلا کر دیا ہو شیطان نے چھوکر۔ یہ (حال) اس لیے ہوگا کہ وہ کہتے ہیں آخر تجارت بھی تو سود ہی کی مانند ہے۔ حالانکہ حلال کیا ہے اللہ نے تجارت کو اور حرام کردیا ہے سود کو۔ لہٰذا جس کو پہنچ گئی نصیحت اس کے رب کی طرف سے اور وہ باز آگیا (سود خوری سے) تو اس کا ہے وہ جو پہلے لے چُکا وہ۔ اور معاملہ اس کا اللہ کے حوالے اور جس نے پھر لیا (سود) تو ایسے ہی لوگ ہیں جہنمی وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔

اب دیکھنا یہ ہے کیا بنک اپنی دی ہوئی رقم پر منافع دیتا ہے تو آیا یہ سارے کا سارا منافع سود ہے؟؟؟ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ایسا منافع سود ہے لیکن یہ لوگ قرآن حکیم سے کوئی ثبوت نہیں فراہم کرپاتے۔ جبکہ ایک صاف اور واضح امر یہ ہے کہ کسی بھی تجارت کے لئے مزدور، عمارت، منتظم اور رقم درکار ہے۔ یہ رقم ادھار بھی ہو سکتی ہے اور اس پر ہونے والا منافع کا حقدار رقم ادھار دینے والا بھی ہوگا۔ جس جس کو منافع ہو، اس کو اللہ کا حق یعنی منافع کا پانچواں حصہ ادا کرنا لازمی ہے۔ یہ حق حکومت وصول کرے گی اور اس طرح نظام حکومت کے لئے درکار رقم سے حکومتی کام ہونگے۔

ان نکات کو سامنے رکھیں تو واضح تصویر سامنے آتی ہے۔ جس کے مطابق جدید مالیاتی نظام کو سمجھا جاسکتا ہے۔۔
 

arifkarim

معطل
کیا امریکہ میں خون کا بدلہ خون، آنکھ کا بدلہ آنکھ اور دانت کا بدلہ دانت رائج ہے؟
بدمست ہاتھی کیلئے یہ سب کوئی معنی نہیں رکھتا ہے۔ امریکی کی تمام جنگی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں۔ اسنے اکثر جارحیت کا جواب کئی گنا جارحیت پسندی کیساتھ دیا ہے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Timeline_of_United_States_military_operations
http://en.wikipedia.org/wiki/List_of_wars_involving_the_United_States

یاد رہے کہ امریکہ کی سب سے پہلی جنگ جو کسی مسلمان ملک کیخلاف لڑی گئی وہ لیبیا اور الجیریا کی قذاقی اسٹیٹس تھیں۔ ابھی امریکہ کو آزاد ہوئے 10سال کا عرصہ بھی نہیں گزرا تھا کہ انکے مال بردار جہازوں پر بربر مسلمان قذاقوں نے یکے بعد دیگرے کئی حملے کئے۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ ابھی تک امریکہ کے پاس جنگی نیوی تک موجود نہیں تھی۔ ان امریکی بحری جہازوں کو چھڑوانے کیلئے امریکی حکومت کو اپنا بے تحاشا بجٹ ان قذاقوں کو دینا پڑتا۔ ایک حد تک انہیں نے برداشت کیا لیکن جب حملے زیادہ بڑھ گئے تو قذاقوں امن معاہدہ سے معاہدہ کی کو شش کی گئی۔ 1785 میں ایک امریکی وفد امن معاہدہ کیلئے لنڈن پہنچا۔ لیبیا کے وفد سے گفتگو کے دوران دریافت کیا گیا کہ ان اقوام پر ایکطرفہ حملے کا کیا جواز ہے جنہوں نے انہیں (بربروں) کوئی تکلیف نہیں دی تو اسکے جواب میں یہ تاریخی جواب پیش کیا گیا:
It was written in their Koran, that all nations which had not acknowledged the Prophet were sinners, whom it was the right and duty of the faithful to plunder and enslave; and that every mussulman who was slain in this warfare was sure to go to paradise. He said, also, that the man who was the first to board a vessel had one slave over and above his share, and that when they sprang to the deck of an enemy's ship, every sailor held a dagger in each hand and a third in his mouth; which usually struck such terror into the foe that they cried out for quarter at once. [19
1785 سے 1801 تک امریکہ مجبوراً سالانہ 1 ملین ڈالر ان بربر مسلمان قذاقوں کو ’’خوش‘‘ کرنے کیلئے دیتا رہا یہاں تک کہ امریکی جنگی نیوی تیار ہو گئی اور اسنے پھر ان قذاقی اسٹیٹس کی اینٹ سے اینٹ بجادی، جسکے بعد یہ بھتہ خوری اور قذاقوں کا سلسلہ ختم ہوا:​
 

سید زبیر

محفلین
فاروق سرور خان ،
سب سے پہلے تو اپنی کم علمی اور بے عملی کا اعتراف کر تا ہوں اور اس حقیقت کا بھی اعتراف ہے کہ مغرب کی معاشرت میں انصاف ،رواداری ،برداشت کے اصول اسلام ہی کی وجہ شناخت تھی موجودہ دور میں اسلامی ممالک میں بھی مسلمانوں کی اکثریت اپنی منزل کھو چکی ہے امت مسلمہ فرقہ پرستی کا شکار ہے ۔یورپ میں بھی ایسے مسلمان ہیں جن کی زندگی اور طرز حیات مثالی ہے۔
آپ کے مراسلوں سے جو میں سمجھا ہوں
۱۔آپ نے فرمایا : " آپ اسلامی نکتہ نگاہ سے دیکھئے تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ امریکہ ایک مسلم حکومت کے تمام تقاضے پورے کرتی ہے۔ وہ کیسے؟ مذہب افراد کے لیے ہے ناکہ ریاست کے لئے؟ اللہ کا فرمان ہے کہ ہر شخص کے لئے اس کا اپنا دین۔ اور دین میں کوئی جبر نہیں۔
ریاست کی ذمہ داری کچھ اور ہے۔ امریکی قانون اور امریکی آئین کے اصولوں میں سے کوئی بھی اصول قرآن حکیم کے فراہم کردہ اصولوں کے خلاف نہیں ہے۔"
اللہ ذوالجلال قران حکیم میں فرماتا ہے
اَلَّذِيْنَ اِنْ مَّكَّنّٰھُمْ فِي الْاَرْضِ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتَوُا الزَّكوٰةَ وَاَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَنَھَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ(الحج: ۴۱)
جن کو اگر ہم زمین میں ٹھہرائیں تو وہ نماز قائم كريں گے۔ زكوٰة ديں گے۔ نیکی کا حکم کریں گے۔ بدی سے روکیں گے۔
وَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللهُ فَاُوْلٰٓئِكَ ھُمُ الْكٰفِرُوْنَ (المائده: ۴۴)
اور جو لوگ اللہ کے قانون کے مطابق حکومت نہ کریں وہ کافر ہیں۔
یہ حاکموں کے لیے احکام ہیں۔
پھر ملک میں لاگو قوانین کے لیے حدود اور تعزیرات بھی متعین فرمائی ہیں جن میں تا قیامت کسی قسم کی کمی بیشی نہیں ہو سکتی
زنا کی حد کا ثبوت سورة النور کی آيت نمبر2میں ہے۔
اَلزَّانِیَةُ وَالزّاَنِی فَاجلِدُواکُلَّ وَاحِدٍ مِّنھُمَا مِائةَ جَلدَةٍ وَّلَا تَا خُذ کُم بِھِمَا رَا فَة فِی دِ ينِ اللّٰہِ اِن ِ کُنتُم تُو مِنُو نَ بِاللّٰہِ وَاليَو مِ الآخِرِ وَليَشھَد عَذَابَھُمَا طَائِفَة مِّنَ المُومِنِينَ ۔( سورة النور آیت نمبر 2)ترجمہ:”بدکار عورت اور بدکار مرد (غير شادی شدہ)ہر ايک کو سو کوڑے مارو، اگر تم اللہ اور يومِ آخرت پر يقین رکھتے ہوتو اللہ کے دين کا يہ قانون لاگوکرنے میں تم کو کسی کا لحاظ کرنے اور ترس کھانے کی ضرورت نہیں اور ان دونوں کو سزا ديتے وقت ايمان والوں کی ايک جماعت کو حاضر رہنا چاہے“۔
. تہمت کی حدکا ثبوت سورة النور کی آیت نمبر 4میں ہے۔
وَالَّذِینَ یَر مُو نَ المُحصَنَاتِ ثُمَّ لَم یَاتُوا بِاَر بَعَةِ شُھَدَائَ فَاج لِدُو ھُم ثَمَانِینَ جَلدَةً وَّلَا تَقبَلُو ا لَھُم شَھَادَةً اَبَدَاً وَاُو لَائِکَ ھُمُ الفَاسِقُو ن ﴿ (سورة المائدة آیت نمبر 4 )
ترجمہ:”اور جو عيب لگاتے ہیں پاک دامن عورتوں پر اور پھر اس الزام پر چار گواہ نہ لاسکیں تو ايسوں کو اسی کوڑے مارو اور پھر انکی گواہی کبھی قبول نہ کرو کہ ايسے لوگ بدکردار ہیں“۔
چوری کی حدسورة المائدة کی آیت نمبر 38 میں ہے۔
وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقطَعُوا اَیدِیَھُمَا جَزَائً بِمَا کَسَبَا نَکَالًا مِنَ اللّٰہ وَاللّٰہُ عَزِیز حَکِیم﴿(سورة المائدة آیت نمبر 38 )
ترجمہ:”اور جو چوری کرے مرد ہو یا عورت اُن کے ہاتھ کاٹ ڈالو یہ اُن کے فعلوں کی سزا اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے عبرت ہے اور اللہ زبردست حکمت والا ہے ۔“
اسی طرح شراب نوشی کی حد سورة المائدة کی آیت نمبر 90 میں ہے۔ ،. باغی کی حد سورة الحجرات کی آیت نمبر 9 میں ہے۔
. مرتد کی حد سورة البقرة کی آیت نمبر 217 میں ہے۔
کیا یہ سب کچھ امریکی قانون کا حصہ ہیں ؟ پھر آپ نے فرمایا کہ دین میں جبر نہیں بالکل درست مگر ایک فرد غلط باتوں کو بھی کسی کے دین کا حصہ بنا کر اس کے دین کی ہئیت بدلتا ہے تو اس کی اجازت تو کوئی مذہب خواہ عیسائی ہو یا بدھ مت نہیں دے گا ۔
آپ کا یہ کہنا کہ" کوئی ایک ایسا امریکی قانون بتائیے جو قرآن کے فراہم اصولوں کے خلاف ہو، تو اس پر بات کریں۔" اسی طرح آپ نے کہا"امریکہ کے مقننہ، عدلیہ، انتظامیہ، کاروبار، بنکاری نظام ، سماجی قوانین ، میں سے آپ کو چیلنج ہے کہ ان میں سے آپ قرآن کے اصولوں کے خلاف قوانین سامنے لائیے۔
اس کا جواب بھی مندرجہ بالا احکامات سے ہو گیا ہو گا ۔یہ وہ احکامات ہیں جو نہائت واضح ہیں اگ آپ یہ کہیں کہ کسی اسلامی ملک میں نہیں تو یہ اس لیے دلیل نہ ہوگی کہ کہ عمل نہ کرنے سے احکامات ختم نہیں ہوتے ۔ان پر عمل نہ کرنے کی سزا تو امت مسلمہ کو مل رہی ہے ۔
دوسری بات میرے محترم سود ، تجارت ،مال غنیمت تینوں میں بہت نمایاں فرق ہے ۔تجارت ، میں تمام شریک کاروبار ایک دوسرے کے امین ہوتے ہیں۔نفع نقصان میں مساوی شریک ہوتے ہیں جبکہ سود میں مجھے میری ضرورت کے مطابق مجھے اپنی شرائط پر میری مجبوری اور ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے قرض دیا جاتا ہے ایک مقررہ رقم بطور سود مجھ سے وصول کی جاتی ہے بلا تمیز کہ میری ضرورت پوری ہوئی یا نہیں ۔میں سود کے ساتھ رقم دینے کا پابند ہونگا اگر تاخیر ہو گئی تو سود کی شرح بھی بدل جائے گی ۔در حقیقت یہ سرمایہ داروں کاستحصالی نظام تھا اور ہے جس کو اسلام نے آکر ختم کیا۔مال غنیمت اس لشکر کا حق ہوتا ہے جو جہاد میں شامل ہو اور اس میں سے بیس فیصد حکومت کو دیا جاتا ہے اس کا بیع اور سود سے نہیں۔
دوسرا اہم نکتہ آپ نے کہا "حدیث نام کی کہانیوں کی کتابوں پر ایمان لانے کا حکم اللہ تعالی نے دیا تھا یا رسول اکرم نے؟؟؟ کب دیا تھا ، کہاں دیا تھا کہ 350 سال کے بعد جو تاریخ گو آئیں گے ان کی کتب پر ایمان لانا ضروری ہے۔ بھائی میں تو ان کتب کو روایات اور تاریخ کی کتابیں سمجھتا ہوں لیکن قرآن کے بعد کسی کتاب پر ایمان نہیں ہے۔ صاف صاف۔ آپ کی آیات کے حوالے کا انتظار رہے گا۔"
عرض ہے ؛ فرمان رب اللعالمین نے ایمان والوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا
یا ایها الذین امنو اطیعو الله واطیعوا الرسول و اولی الامر منکم فان تنازعتم فی شیء فردوه الی الله و الرسول ان کنتم تومنون بالله و الیوم الاخر ذلک خیر و احسن تاویلا. {سوره نساء - آیه ۵۹}
اے ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور جو اختیار والے ہیں تم میں پھر اگر جھگڑ پڑو کسی چیز میں تو اس کو رجوع کرو اللہ اور اسکے رسول کے اگر یقین رکھتے ہو اللہ پر اور یوم آخر پر یہ خوب ہے اور بہتر تحقیق کرنا ہے
اب میری رہنمائی فرمائیں کہ رسول اللہ کی اطاعت میں کیسے کروں گا مجھے ان کے احکامات سے آگاہی کیسے ہو گی ؟ اور پھر جب فرمایا کہ رجوع کرو اللہ اور اسکے رسول کے تو میں کیسے رجوع کروں ؟
احادیث اور سیرت رسول پر یقین کیے بغیر تفہیم قران نا ممکن ہے غزوھ بدر ، ہجرت ، فتح مکہ ، میثاق مدینہ یہ سب حقیقت ہیں کیا ان کے تناظر کے بغیر ہم قرانی احکامات سمجھ سکتے ہیں ۔اللہ کے ہر پیغمبر کی طرح ہمارے آقا بھی ان پر نازل کی گئی کتاب یعنی قران حمید پر مکمل عمل کرتے تھے اس کا ثبوت ان کی سیرت مبارکہ ہی سےملتا ہے۔ اس سے یہ تو مستند ہوا کہ احادیث اور سیرت مبارکہ ہی قران فہمی کے لیے ضروری ہیں
اب رہ گئی بات ان کتابوں کی صداقت پر یقین کرنے کا ۔ تو میرے عزیز کیا یہ کسی ظالم و جابر حکمران نے تحریر کی ہیں کہ اس دور میں کسی نے اس کی تکذیب نہیں کی۔ اور یہ سب احادیث ایک مکمل تحقیقی عمل سے جانچنے پرکھنے کے بعد ہی سند پا سکی ہیں۔
آخر میں اللہ رب العزت سے دعا ہے اے میرے پروردگار میں اس امر سے باخبر ہوں کہ سب سے بڑی اکڑ اور تکبر اپنے علم پر تکبر ہے یہ وہی تکبر ہے جو شیطان مردود نے کیا تھا اس سے ہمیں پناہ دے ہم سب کو دین اسلام کو صحیح طور پر سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرما ۔ہمیں گمراہی کی موت سے بچا ۔ہمارا خاتمہ ایمان پر کر۔{آمین ثم آمین}
 
سلام سید زبیر،
آپ کے نکات میں سے بہت سے نکات بالکل درست ہیں۔ لیکن دیکھنے کا انداز درست نہیں۔ اس لیے کہ پاکستان سمیت بہت سے اسلامی ممالک میں قرآنی سزاؤں اور حدود پر عمل نہیں کیا جاتا یا ایک سے زائید قرآنی احکام ان ممالک کے قوانین کا حصہ نہیں ہیں۔ لیکن یہ اسلامی ممالک کہلاتے ہیں۔ اسی طرح امریکہ کا معاملہ ہے۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ کون کون سے قرانی اصولوں کی بنیاد پر امریکہ میں قوانین موجود نہیں ہیں۔ جبکہ میرا سوال یہ ہے کہ امریکہ کے موجودہ قوانین کا کون سا ایسا قانون ہے جو اسلام کے بنیادی احکامات یا اللہ تعالی کے فرمان قرآن کے فراہم کردہ اصولوں کے خلاف ہے۔

رسول کی اطاعت:
رسول کی اطاعت، خالصتاً قرآن یعنی اللہ تعالی کے فرمان کی اطاعت ہے۔ ناکہ کسی بعد کے تاریخ دان کی اطاعت۔ کتب روایات صرف اور صرف تاریخ فراہم کرتی ہیں۔ لیکن قانون سازی کے لئے مناسب بنیاد فراہم نہیں کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کتب پر بنائی گئی شریعت آج کسی بھی اسلامی ملک کے قوانین کا حصہ نہیں ہے؟ کیا وجہ ہے کہ آج مسلم ممالک نے ان کتب روایات کی بنیاد پر بنے ہوئے قوانین کو رد کردیا ہے ۔ بلکہ آج کوئی بھی مسلم ملک ان قوانین کو اسلامی نہیں مانتا اور نا ہی ان کتب روایت کے بنیاد پر بنے قوانین کا نفاذ کرتا ہے۔ یہی بنیادی وجہ ہے "اسلامی نظام" کی چیخ و پکار کی۔ اگر ساری دنیا کے اسلامی ممالک کے قانون دان ان کتب کی بنیاد پر نبے ہوئے فقہ یا قانون کو رد کرتے ہیں تو پھر امریکہ سے یہ توقع کرنا کہ وہ ان کتب کے قوانین کو اپنے پاس نافذ کرے گا کس طور درست ہے؟

قرآن کے اصول لے کر قوانین بنانے کے مثال:
بہت ہی بڑی مثال اثاثے پر ڈھائی فی صد زکواۃ کا معاملہ ہے۔ جب کہ قرآن حکیم کسی بھی نفع پر 20 فی صد یا پانچواں حصہ اللہ تعالی کا حق قرار دیتا ہے۔ ہم کیسے مان لیں کہ جو قرآن حکیم رسول عربی کی زبان مبارک سے ادا ہوا وہ کچھ اور اور ریاست کا مالی معاملہ ، زکواۃ کا حساب کچھ اور؟؟؟

امریکہ کے کون سے قوانین اللہ کے فرمان کے خلاف ہیں؟ اس میں کتب روایات کو شامل کرنے کی کوئی وجہ مجھے سمجھ نہیں آتی؟ ان کتب کو شامل کر بھی لیں تو سوال یہ بنے گا کہ امریکہ کے کون سے قوانین اللہ تعالی کے فرمان سے اخذ کردہ اصولوں اور کتب روایات سے اخذ کردہ اصولوں کے خلاف ہیں؟؟؟ آپ اپنے ذاتی معاملات میں کس کی پیروی کرتے ہیں یہ میرا مسئلہ نہیں اور میں صرف قرآن کا مسلمان ہوں ، یہ آپ کا مسئلہ نہیں ۔ لیکن اگر میں آپ کی ملکیت ہتھیا لیتا ہوں تو آپ کا میرا مذہب کچھ بھی ہو یہ ہم دونوں کا معاملہ ہے۔

آپ کے کچھ نکات کا جواب میں بعد میں دوں گا۔ یہاں صرف یہ طے کرنا ہے کہ امریکہ کا کون سا ایسا قانون ہے جو اسلام کے بنیادی احکامات یا اللہ تعالی کے فرمان قرآن کے فراہم کردہ اصولوں کےخلاف ہے؟
 
خلاصہ
1۔رسی جل گئی مگر بل نہیں گیا
2۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کو جتنا مرضی سیدھا کرنیکی کوشش کرو وہ ہمیشہ ٹیڑھی ہی رہے گی (جسکو تکلیف ہو اسے معذرت)
3۔کھوتی بوہڑ ےتھلے آن کھلوتی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ساجد نے تدوین کیا۔
 

ساجد

محفلین
خلاصہ
1۔رسی جل گئی مگر بل نہیں گیا
2۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کو جتنا مرضی سیدھا کرنیکی کوشش کرو وہ ہمیشہ ٹیڑھی ہی رہے گی (جسکو تکلیف ہو اسے معذرت)
3۔کھوتی بوہڑ ےتھلے آن کھلوتی
حسیب بھائی ، نرم الفاظ زیادہ پر اثر ہوتے ہیں :)
 

علی خان

محفلین
کیا امریکہ اپنے پیسے میں سے زکوۃ دیتا ہے؟
کیا امریکہ اپنے پیسے سے 20 فیصد اللہ کا حصہ دیتا ہے؟
 
Top